0
Thursday 19 Apr 2018 21:08

پاراچنار، شورکو سرحد پر پاک افغان تصادم

پاراچنار، شورکو سرحد پر پاک افغان تصادم
تحریر: علی خان لوگری

اتوار 16 اپریل (2018ء) کو پاک افغان سرحد پر واقع کرم ایجنسی (پاراچنار) کے جنوبی سرحدی علاقے شورکو (شورکی) میں پاک افغان فورسز کے مابین مسلح تصادم کے نتیجے میں طرفین کے کئی افراد جاں بحق جبکہ ایف سی (کرم ملیشیا) سمیت متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ افغان سرکاری ذرائع کے مطابق انکی فورسز پاکستانی فوج کے دو اہلکاروں کی لاشیں اپنے ساتھ لے جانے میں کامیاب ہوگئی تھیں، جبکہ پاکستانی ذرائع کے مطابق افغان فورسز نے پاکستانی پرچم سمیت پاک فورسز کے دو اہلکاروں کی لاشوں کو خوست تک سڑکوں اور گلی کوچوں میں گھسیٹتے ہوئے سنگین بیحرمتی کا نشانہ بنایا۔ مذکورہ ذرائع کے مطابق پاکستانی اہلکاروں کی لاشیں دو دن تک خوست میں افغان حکومت کی تحویل میں رہیں۔ بالآخر پاکستانی سرحدی قبیلے مالی خیل اور افغان سرحدی قبائل جاجی کے مابین طویل مذاکرات کے نتیجے میں لاشیں واپس کی گئیں۔ کہا جاتا ہے کہ جاجی قبیلے نے لاشیں سرحدی قبیلے مالی خیل کے علاوہ کسی اور کو دینے سے صاف انکار کر دیا تھا۔ خیال رہے کہ جاجی اور مالی خیل قبائل کے مابین لگ بھگ سو سال پرانا ایک معاہدہ موجود ہے، جس کے تحت آپس کے نہایت پیچیدہ پیچیدہ مسائل حل کئے جاتے ہیں۔ چنانچہ اسی معاہدے کے تحت نیز قبائلی روایات کے مطابق یہ مسئلہ بخیر و عافیت طے پایا۔

افغان عہدیداروں نیز جاجی اقوام کے عمائدین نے اس موقع پر وائس آف امریکا کے پشتو پروگرام "مشال ریڈیو" سے بات چیت کرتے ہوئے پاکستانی فورسز کو مورد الزام ٹھہرایا اور کہا کہ انہوں نے سرحد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک افغان چوٹی پر زبردستی قبضہ جمایا، نیز افغان علاقے میں جال بچھانا چاہا۔ ہماری (افغان) حکومت کے شدید احتجاج کے باوجود انکے کان پر جوں تک نہ رینگی تو مجبور ہوکر ہماری حکومت نے کارروائی کرتے ہوئے انہیں پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس دوران پاکستان نے شدید بزدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے افغان چیک پوسٹوں کے علاوہ دیہات پر بھی بمباری کی۔ جسکے نتیجے میں سرحد پر واقع دیہات کو شدید نقصان پہنچنے کے علاوہ متعدد سویلین جاں بحق اور درجنوں دیگر زخمی ہوئے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ پاکستانی حکومت نے اپنی بے بسی دکھاتے ہوئے سرحدی عوام خصوصاً مالی خیل قوم کو اشتعال دلاکر افغان حکومت سے ٹکرانے کے لئے سرحد پر جمع کرایا۔ انکا کہنا تھا کہ یہ بات پاکستان کے لئے نہایت شرمناک ہے کہ دو ماہ قبل ہی اپنی اسی عوام اور قبائل کو ستم کا نشانہ بناتے ہوئے انکے گھروں کی بیحرمتی کی۔ اس دوران انکی ضرورت کا اپنا چھوٹا اسلحہ سمیت گھریلو سامان حتٰی کہ خواتین کے زیورات تک کو نہ بخشا گیا، جبکہ آج انہی عوام کو پاکستانیت کا جھانسہ دلا کر اپنے قبائل بھائیوں (افغانوں) سے لڑانے کی کوششوں پر تلا ہوا ہے۔

خیال رہے کہ اتوار کو سول انتظامیہ (لوئر کرم کے اے پی اے) نیز فوجی انتظامیہ نے اہلیان کرم سے مسلح ہوکر شورکو بارڈر پر پہنچنے کی اپیل کی تھی۔ حکومت کی اپیل پر اپر اور لوئر کرم کے ہزاروں مسلح قبائل شورکو بارڈر پر پہنچ کر جمع ہوگئے اور رات گئے تک بارڈر پر پڑے رہے۔ اس دوران پاکستانی قبائل کے عمائدین گفت و شنید کے لئے افغانستان چلے گئے۔ کئی گھنٹوں کی گفت و شنید کے بعد بھی کوئی نتیجہ برآمد نہ ہوسکا، تو اگلے دن مالی خیل قبائل کو یہ ٹاسک دیا گیا۔ جنہوں نے افغانستان جاکر قبائلی روایات کے تحت باہمی گفت و شنید کے ذریعے مسئلے کا حل نکال کر لاشیں اپنے ساتھ لائے۔
پاکستان سے موصولہ رپورٹس کے مطابق کرنل ہارون موقع پر موجود تھے۔ جو فائرنگ کی زد میں آکر شدید زخمی ہوگئے۔ اور اس حادثے اسکی دونوں ٹانگیں ٹوٹ گئیں۔ شدید زخمی حالات میں افغان فورسز کے محاصرے میں رہ گئے۔ جسے چھڑانے کا کوئی ذریعہ نہیں تھا۔ تاہم مالی خیل کے کچھ جوانوں نے جان کی بازی لگا کر انہیں چھڑا لیا۔ جس پر ایف سی کے ذمہ داروں نے مالی خیل کے مذکورہ افراد کو بھاری انعام سے نوازنے کے علاوہ انکا شکریہ بھی ادا کیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اس حوالے سے ایف سی کے ٹویٹر سے بھی شکریے کے پیغامات (مسیجز) چلائے گئے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 719117
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش