0
Friday 8 Jun 2018 18:25

یوم القدس، عوامی ارادے میں الہی ارادے کی تجلی

یوم القدس، عوامی ارادے میں الہی ارادے کی تجلی
تحریر: احمد رضا روح اللہ زاد

جب اما خمینی رح نے 7 اگست 1979ء کو ایک پیغام کے ذریعے رمضان مبارک کے آخری جمعہ کے دن کو یوم القدس کے طور پر اعلان کیا تو سیاسی تجزیہ کاران نے اس پیغام کو مسئلہ فلسطین اور قدس شریف کی آزادی میں اہم سنگ میل قرار دیا۔ سیاسی ماہرین کی یہ رائے ایران میں انقلابی تحریک کے آغاز سے ہی امام خمینی رح کی جانب سے مسئلہ فلسطین کو خاص اہمیت دینے اور عالم اسلام میں امام خمینی رح کو ایک خاص مقام حاصل ہونے کی بنیاد پر استوار تھی۔ سیاسی ماہرین کا خیال تھا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس عظیم اقدام کے اثرات کا دائرہ وسیع سے وسیع تر ہوتا چلا جائے گا۔ امام خمینی رح کے اس پیغام کا اسلامی دنیا میں پرتپاک استقبال کیا گیا۔
 
انقلاب اسلامی کے بانی کے اس تخلیقی اقدام کا اس قدر خیر مقدم کیا گیا کہ اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم اور اس کی حامی قوتیں خاص طور پر امریکہ پریشانی کا شکار ہو گئیں۔ لیکن جو امر اسلامی دنیا اور حتی غیر اسلامی ممالک کی رائے عامہ کے تعجب کا باعث بنا وہ بعض عرب ممالک کی جانب سے اس اقدام کے مقابلے میں منفی ردعمل ظاہر کیا جانا تھا۔ بعض عرب حکومتوں نے یوم القدس منانے پر شدید پابندیاں عائد کر دیں اور عوام کو رمضان مبارک میں مظلوم فلسطینی قوم سے حمایت کا اظہار کرنے سے سختی سے روک دیا۔ بعض دیگر اسلامی ممالک میں بھی حکومت نے قدس ریلی کی اجازت نہ دی۔ اسی طرح بعض اسلامی ممالک میں قدس ریلی انتہائی محدود حد تک منعقد کرنے کی اجازت دی گئی۔
 
ان عرب اور اسلامی ممالک کی جانب سے یوم القدس کے خلاف یہ ردعمل درحقیقت امریکہ اور اسرائیل سے ان کی گہری سازباز کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ ایسا خطرہ تھا جس سے امام خمینی رح نے واضح طور پر سب کو خبردار کیا تھا۔ یہ عرب حکومتیں گذشتہ کئی سالوں سے خود کو فلسطین کا سب سے بڑا حامی ظاہر کرتی تھیں۔ اسی طرح ان حکومتوں نے اسرائیل سے مقابلے کے بہانے بڑی مقدار میں اسلحہ اور فوجی سازوسامان خرید کر اپنی قوم پر بہت زیادہ مالی بوجھ ڈال رکھا تھا۔ لیکن جب عمل کا وقت آیا اور عوام پوری طاقت سے میدان میں اتر آئے تو ان بظاہر مسلمان حکومتوں کا حقیقی چہرہ کھل کر سامنے آ گیا اور انہوں نے پوری طاقت سے عوام کو فلسطین سے اظہار یکجہتی کرنے سے روک دیا۔
 
بعض عرب حکومتوں کی جانب سے مظلوم فلسطین قوم کی حمایت میں امام خمینی رح کے اس تخلیقی اقدام کو سبوتاژ کرنے کیلئے انجام پانے والی تمام تر کوششوں کے باوجود آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ اسلامی دنیا میں یوم القدس کس عظمت سے منایا جا رہا ہے۔ اس کی صرف ایک وجہ ہے اور وہ یہ کہ امام خمینی رح کا یہ اقدام مکمل طور پر خلوص نیت اور الہی وظیفے کی انجام دہی کے جذبے پر استوار تھا۔ لہذا الہی ارادہ بھی اس میں شامل ہو گیا جس کے باعث یوم القدس اپنے سامنے موجود تمام رکاوٹوں سے عبور کرتے ہوئے آج انتہائی وسیع سطح پر دنیا میں ظاہر ہو رہا ہے۔ الہی ارادے کے سامنے کوئی رکاوٹ موثر ثابت نہیں ہو سکتی۔ عرب حکومتیں بھی آخرکار عوامی ارادے میں تجلی پانے والے الہی ارادے کے سامنے سرتسلیم خم کرنے پر مجبور ہو جائیں گی۔ ایسی حقیقت جس کی علامات روز بروز زیادہ واضح ہوتی جا رہی ہیں۔
وَنُرِیدُ أَنْ نَمُنَّ عَلَى الَّذِینَ اسْتُضْعِفُوا فِی الْأَرْضِ وَنَجْعَلَهُمْ أَئِمَّةً وَنَجْعَلَهُمُ الْوَارِثِینَ.
 
 
خبر کا کوڈ : 730361
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش