0
Monday 24 Sep 2018 17:20

پاراچنار، سوئم عاشورا کے حوالے سے اجتماعات سے علماء کرام کے اہم پیغامات

پاراچنار، سوئم عاشورا کے حوالے سے اجتماعات سے علماء کرام کے اہم پیغامات
رپورٹ: ایس این حسینی

پاراچنار شہر اور اطراف میں جگہ جگہ آج تیرہ محرم الحرام کو مولا حسین علیہ السلام کی شہادت کے سوئم کی مناسبت سے مجالس عزا، جلسے اور جلوسوں کا انعقاد کیا گیا۔ اس دوران جگہ جگہ چھوٹے بڑے جلسے جلوسوں کے علاوہ کڑمان میں حسینی سادات کے جد امجد سید ابو الحسن عرف فخر عالم بابا کے مزار، پیر سید ہاشم میاں کے گاؤں ابراہیم زئی، پاراچنار میں شہید نواز عرفانی کے مزار اور میاں سادات کے آبائی گاؤں غربینہ میں مرکزی پروگرامات کا انعقاد کیا گیا۔ صبح 9 بجے سے ان مذکورہ مقامات کی جانب عزاداروں کے قافلے رواں دواں تھے اور لبیک یا حسین کے نعرے لگا رہے تھے۔ ابراہیم زئی، غربینہ اور پاراچنار میں ظہر سے پہلے ہی مجالس اختتام کو پہنچ گئیں، تاہم مزار فخر عالم بابا کا پروگرام تقریبا ڈیڑھ بجے بعد از ظہر اختتام پذیر ہوگیا۔ تحریک حسینی کے سپریم لیڈر اور سابق سینیٹر علامہ سید عابد حسین الحسینی نے ٹھیک گیارہ بجے ابراہیم زئی میں اجتماع سے خطاب کیا۔ جس کے بعد مدرسہ جعفریہ کے استاد علامہ رؤوف حسین نے خطاب کیا۔ علامہ عابد حسین الحسینی یہاں اپنا خطاب کرنے کے فورا بعد کڑمان (مزار فخر عالم بابا) روانہ ہوگئے۔ جہاں زیڑان، شلوزان، پیواڑ اور پاراچنار سے ہزاروں کی تعداد میں لوگ جلوس کی شکل میں رواں دواں تھے۔ جلوس بعد از ظہر مزار پہنچ گیا۔ اس دوران مومنین نے نماز پڑھی۔ اسکے بعد جلوس نے جلسے کی شکل اختیار کرلی۔ تو علامہ عابد حسین الحسینی نے مجمع سے خطاب کیا۔ 

ابراہیم زئی اور مزار سید فخر عالم بابا میں باری باری خطاب کرتے ہوئے علامہ سید عابد حسین الحسینی نے کہا کہ امام حسین علیہ السلام کی قربانی کا یہ مقصد نہیں کہ ہم اس پر صرف گریہ کریں۔ بلکہ مولا حسین علیہ السلام کی قربانی ہمارے لئے ایک عظیم درس کی حیثیت رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ذبح عظیم ہمیں آزادی و حریت کا درس دیتی ہے۔ چنانچہ سب کو خبردار رہنا چاہیئے، اپنے اپنے علاقے میں عمائدین اور مشران کو متنبہ کریں کہ اسلحہ کے حوالے سے کسی قسم کی ڈیل قبول نہیں کی جائے گی۔ انہوں ںے کہا کہ افغانستان کے علاقے غزنی کی صورتحال آپکے سامنے ہے۔ جہاں داعش نے نہتے شیعوں کے ساتھ کیسا بھیانک سلوک کیا۔ اسلحہ نہ ہونے کی صورت میں ہمارا مقدر ان سے مختلف نہیں ہوگا بلکہ ان سے بھی بدتر ہوگا، کیونکہ یہاں ان لوگوں کو کئی کئی مرتبہ نہایت ذلت آمیز شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے حالات کا خواب نہیں بلکہ 2007ء سے لیکر 2012ء تک ہم نے حقیقت دیکھی ہے، کہ ہمارے افراد کو زندہ جلادیا گیا، آریوں سے زندہ کاٹا گیا، چھریوں سے ذبح کیا گیا، ہمارے بچوں اور خواتین پر کسی قسم کا رحم نہیں کیا گیا۔

چنانچہ اسلحہ لینے کی ایک ہی صورت ہے کہ حکومت اس سے پہلے آکر ہمارے بچوں اور خواتین کو شوٹ کرے اسکے بعد ہمیں شوٹ کریں۔ اسکے بعد اسلحہ لیکر ہماری طرف سے مکمل بے فکر ہو جائے تاکہ ہم اپنے بیوی بچوں کی طرف سے مطمئن تو ہو جائیں جو ہمارے بعد انکے ساتھ ہونے والا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ ہمارے ذمہ دار افراد کو یہ دھمکی دے رہی ہے، کہ اراضی کے تنازعات پر اگر آپکے مابین کوئی مصالحت سامنے نہیں آتی، تو ہم ایسی زمینوں کو سرکاری تحویل میں لیں گے۔ انہوں نے اس کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بھی کوئی منطق ہے۔ ہم تو بار بار کہتے رہے ہیں، کہ سرکاری (ریونیو) ریکارڈ کے مطابق ہمارے تمام تنازعات کا حل خود حکومت ہی نکالے۔ ہم خود کیسے صلح کرسکتے ہیں، صلح تو ثالث ہی کرسکتا ہے، جبکہ ہم اپنا ثالث حکومت کو قرار دے رہے ہیں۔ اسکے باوجود اگر وہ ایسی بے تکی باتیں کرتی ہے، تو پھر اسے حکومت نہیں بلکہ فریق ہی قرار دیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے عزاداروں سے سچے معنوں میں پیرو امام حسین و بی بی زینب علیہما السلام بن جانے کی تاکید کی اور کہا کہ صحیح معنوں میں عزادار وہی ہے، جو حسینی اور زینبی کردار ادا کرے۔ ہاتھ پر ہاتھ دھر کر بیٹھے رہنا اور صرف ماتم کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ معاشرے میں آئمہ طاہرین اور انکے سچے پیروکاروں جیسا فعال کردار ادا کرنے کی شدید ضرورت ہے۔ ادھر علامہ شہید نواز عرفانی کے مزار پاراچنار میں بھی ماتمیان امام مظلوم کا ایک بڑا اجتماع منعقد ہوا، مرکزی امام بارگاہ پاراچنار سے بڑی تعداد میں لوگوں نے جلوس کی شکل میں مزار تک سینہ زنی کی، جہاں جلوس نے جلسے کی شکل اختیار کی۔ جلسے سے علامہ اخلاق حسین شریعتی اور علامہ شاکر حسین نے خطاب کیا۔ دونوں علماء نے فلسفہ شہادت امام حسین علیہ السلام بیان کرنے کے بعد کرم کی موجودہ صورتحال کو بھی موضوع سخن بنایا۔ انہوں نے کرم میں دہشتگردوں کے مقابلے کے لئے رکھے گئے اسلحے کے حوالے سے سرکاری روئے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسلحہ ہم نے شوق کے لئے نہیں، بلکہ اپنے دفاع کے لئے رکھا ہوا ہے۔ اس حوالے سے ہمارے کچھ تحفظات اور خدشات ہیں۔ جب تک ہمارے تحفظات و خدشات کو دور نہیں کیا جاتا، ہم اسلحہ دینے سے پہلے اپنی جانیں دینے کے لئے آمادہ ہیں۔ 
خبر کا کوڈ : 751891
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش