0
Friday 26 Oct 2018 16:18

تحریک انصاف کراچی کی گروہ بندی بلدیاتی انتخابات میں کیا اثر دکھائے گی؟

تحریک انصاف کراچی کی گروہ بندی بلدیاتی انتخابات میں کیا اثر دکھائے گی؟
رپورٹ: ایس حیدر

پاکستان تحریک انصاف کراچی کی قیادت نے بلدیاتی انتخابات کی تیاری شروع کر دی ہے۔ مختلف رہنماء ابھی سے میئر کراچی کے عہدے کیلئے تگ و دو میں لگ گئے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کے قریبی سمجھے جانے والے ساتھیوں نے اپنے قریبی رفقاء کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے کے حوالے سے گرین سگنل دے دیا ہے۔ گورنر سندھ عمران اسماعیل، وفاقی وزیر علی زیدی اور وفاقی وزیر فیصل واوڈا سمیت اہم رہنما میئر کراچی کیلئے اپنی من پسند شخصیت کو آگے لانا چاہتے ہیں، جبکہ بلدیاتی انتخابات میں کامیابی کی صورت میں صدر مملکت عارف علوی کے قریبی ساتھیوں کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے۔ بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے پارٹی کے نظریاتی و سینیئر رہنما اور کارکنان ایک مرتبہ پھر تشویش میں مبتلا ہوگئے ہیں کہ عام انتخابات کی طرح ان انتخابات میں بھی ان کو نظر انداز کر دیا جائے گا۔ پاکستان تحریک انصاف کراچی کی سب سے بڑی جماعت ہونے کے باوجود عوامی مسائل کو تاحال حل کرانے میں ناکام رہی ہے، تاہم اب اس کی نظریں آئندہ بلدیاتی انتخابات پر ہیں۔

عام انتخابات کے نتائج کو مدنظر رکھتے ہوئے پارٹی رہنماؤں کو امید ہے کہ وہ بلدیاتی انتخابات میں آسانی کے ساتھ کامیابی حاصل کر لیں گے، اسی وجہ سے مختلف رہنماؤں نے ابھی سے ہی میئر کراچی کے عہدے کے حصول کیلئے کوششیں شروع کر دی ہیں۔ ذرائع کے مطابق ابھی تک یہ طے نہیں پایا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کب ہونگے، مگر وزیراعظم عمران خان کے قرینی سمجھے جانے والے ساتھیوں کی وجہ سے پارٹی کے نظریاتی اور سینیئر رہنما تشویش کا شکار ہیں، کیونکہ حالیہ ضمنی انتخابات میں پارٹی کے نظریاتی اور سینیئر کارکنوں نے پارٹی قیادت بالخصوص فردوس شمیم نقوی پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے پارٹی ٹکٹس کی تقسیم میں اقرباء پروری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے قریبی دوستوں کو ٹکٹوں سے نوازا تھا۔ پارٹی کے نظریاتی رہنماوں کو خدشہ ہے کہ بلدیاتی انتخابات میں بھی پاکستان تحریک انصاف کی قیادت اپنے پرانے اصولوں کو اپناتے ہوئے اپنی من پسند شخصیات پارٹی ٹکٹس اور میئر کراچی کے عہدے کیلئے نامزد کرے گی۔

ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی ضلعی اور مرکزی قیادت میں شدید اختلافات پائے جاتے ہیں، جس کی وجہ سے آئے روز پارٹی کے کارکنان ایک دوسرے کو شدید تنقید کا نشانہ بھی بناتے ہیں۔ جس کی مثال حالیہ دنوں کراچی سے پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی آفتاب جہانگیر اور پی ٹی آئی کے رکن سندھ اسمبلی رابستان خان کے درمیان تصادم بھی ہے، جنہوں نے ایک دوسرے پر لینڈ مافیا کو سپورٹ کرنے کا الزام لگایا، جس کے بعد نوبت ہاتھا پائی تک پہنچ گئی۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا، جب دونوں سرجانی ٹاؤن اور تیسر ٹاؤن کے دورے کے بعد واپس جا رہے تھے۔ پی ٹی آئی ارکان کے آپس میں اختلافات اور عوام سے دوری کے نقصانات بلدیاتی انتخابات میں ہوسکتے ہیں۔ عوام اپنے منتخب نمائندوں کی شکل دیکھنے کو ترس گئے ہیں اور ساتھ ہی عوام کی جانب سے اپنے منتخب نمائندوں کو سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

کراچی میں پاکستان تحریک انصاف کے 12 ایم این اے اس وقت اپنے حلقوں میں گوہر نایاب بن گئے ہیں، کوئی ایک رکن قومی اسمبلی انتخابات میں کامیابی کے بعد اپنے حلقے میں عوامی مسائل کو حل کروانے میں ناکام رہا ہے، مگر مختلف سیاسی رہنماﺅں نے کراچی میں اپنی گرفت کو اس قدر مضبوط سمجھ لیا ہے کہ انہوں نے میئر کراچی کے عہدے کیلئے کوششیں شروع کر دی ہیں۔ گورنر سندھ عمران اسماعیل، وفاقی وزیر علی زیدی اور وفاقی وزیر فیصل واوڈا سمیت اہم رہنماء میئر کراچی کیلئے اپنے منتخب فرد کو لانا چاہتے ہیں، جبکہ عام انتخابات میں کامیابی کی صورت میں صدر مملکت عارف علوی کے قریبی ساتھیوں کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے۔ تحریک انصاف کراچی نے عام انتخابات میں اپنی کامیابی کے بعد ضمنی انتخابات میں بھی کامیابی کو برقرار رکھا، لیکن کیا وہ آئندہ بلدیاتی انتخابات میں بھی کامیابی کے اس تسلسل کو برقرار رکھ پائے گی، اس کا جواب ملنا قبل از وقت ہے۔

سیاسی ماہرین کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ تحریک انصاف کو جس طرح کراچی کی عوام نے ایک امید کے طور پر ووٹ دیا، اگر پی ٹی آئی اراکین اسمبلی کا رویہ ان سے ویسا ہی رہا جیسا کہ آج ہے تو بعید نہیں کہ کراچی کا ووٹر اپنی غلطی کا ازالہ کرکے یہ ووٹ تحریک انصاف کے بجائے کسی اور جماعت دیدے، کیونکہ عام انتخابات کے بعد سے آج تک پی ٹی آئی اراکین اسمبلی اپنے حلقوں سے بالکل غائب ہیں، صرف چند اراکین ایسے ہیں کہ جو اپنے حلقے میں نظر آتے ہیں، بقیہ کے بارے میں کہیں سے کوئی اطلاع نہیں۔ سیاسی ماہرین کا یہ بھی خیال ہے کہ جس طرح اندرونی گروہ بندی نے ایم کیو ایم کا عام انتخابات میں حشر کیا، بعید نہیں کہ تحریک انصاف کا بھی وہی حال ہو، لہذا تحریک انصاف کو اگر بلدیاتی انتخابات کا میدان جیتنا ہے تو اپنے اراکین اسمبلی کے رویوں میں تبدیلی کے ساتھ ساتھ تنظیم کے میں گروہ بندی کو کنٹرول کرکے اندرونی اختلافات کو بھی ختم کرنا ہوگا، ورنہ مستقبل میں کہیں ایسا نہ ہو ایم کیو ایم اور تحریک انصاف ایک ساتھ دھاندلی کا شور مچا رہی ہوں اور کوئی تیسری جماعت کراچی کی فاتح بن جائے۔
خبر کا کوڈ : 757939
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش