0
Tuesday 22 Jan 2019 20:01

حکام بندوق اٹھائیں اور کراچی کو 40 سال پہلے والی پوزیشن میں بحال کریں

حکام بندوق اٹھائیں اور کراچی کو 40 سال پہلے والی پوزیشن میں بحال کریں
رپورٹ: ایس ایم عابدی

سپریم کورٹ نے حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ غیر قانونی شادی ہال ہو یا شاپنگ مال اور پلازہ، کراچی میں ہر قسم کی غیر قانونی تجاوزات فوری گرا دی جائیں اور حکام بندوق اٹھائیں، کچھ بھی کریں، عدالتی فیصلے پر ہر حال میں عمل کریں، کراچی کو چالیس سال پہلے والی پوزیشن میں بحال کریں۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس گلزار احمد اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل بینچ نے کراچی میں غیر قانونی شادی ہال، شاپنگ مال، پلازوں کی تعمیرات سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ سماعت میں عدالت نے رہائشی گھروں کے کمرشل مقاصد میں تبدیلی پر مکمل پابندی جبکہ رہائشی پلاٹوں پر شادی ہال، شاپنگ سینٹر اور پلازوں کی تعمیر پر بھی پابندی عائد کردی اور حکم دیا کوئی گھر گراکر کسی قسم کا کمرشل استعمال نہ کیا جائے۔ سپریم کورٹ نے حکام کو حکم دیا کہ بندوق اٹھائیں، کچھ بھی کریں، عدالتی فیصلے پر ہر حال میں عمل کریں، عمل نہ ہوا تو ڈی جی ایس بی سی اے افتخار قائمخانی کو گھر بھیج دیں گے جبکہ 30، 40 سال میں بننے والے شادی ہال، شاپنگ سینٹر، پلازوں کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت کراچی کو 40 سال پرانی حالت میں بحال کرنے پر تجاویز بھی دے۔ عدالت نے چیف سیکرٹری کے مسئلے پر چیف سیکرٹری کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔

جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ کراچی نہیں چلتا تو سندھ حکومت شہر کو ٹیک اوور کر لے، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل ختم کریں، لوکل حکومت بھی، یہ خود کو سٹی فادر کہتے ہیں، انہیں سٹی کی الف ب بھی معلوم ہے؟ ان لوگوں سے شہر نہیں چلتا تو کوئی وڈیرہ آکر چلا لے گا۔ جسٹس گلزار احمد نے ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی افتخار قائمخانی پر سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ کام نہیں کرسکتے تو عہدے سے کیوں چمٹے بیٹھے ہو، آپ کا چپڑاسی ارب پتی نہیں تو کروڑ پتی ضرور ہے، آپ بھی چند دنوں بعد کینیڈا چلے جائیں گے۔ جسٹس گلزار احمد نے افتخار قائمخانی سے مکالمے میں کہا کہ انہوں نے شہر کو لاوارث، جنگل اور گٹر بنا دیا، اس شہر کا حال دیکھ کر کسی کو شرم آتی ہے؟ ایس بی سی اے والوں کو صرف اربوں روپے بنانے کی پڑی ہے، آپ اور آپ کے افسران آگ سے کھیل رہے ہیں۔ جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس میں کہا کہ شارع فیصل کے اطراف بدترین اور غلیظ عمارتیں بنائی جا رہی ہے، کچھ تو شرم کریں، بس پیسہ چاہیئے، کوئی خیال نہیں اس شہر کا، کبھی دیکھا آپ کے افسران کتنی عیاشیوں میں رہ رہے ہیں۔ عدالت نے 4 ہفتے میں جام صادق علی پارک سے ہر قسم کی تجاوزارت ختم کرنے اور عبداللہ جم خانہ اور کے ایم سی سے فوری تجاوزات کے خاتمے کا بھی حکم دیا۔

سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ شہر میں ہر قسم کی غیر قانونی تجاوزات فوری گرائی جائیں، بتایا جائے کہ شہر میں بڑی بڑی عمارتیں کب سے گرائی جائیں گی، جبکہ ایس بی سی اے کو کمرشل عمارتوں کی این او سی جاری کرنے سے روکنے کا حکم دیتے ہوئے این او سی انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی سے مشروط کر دیا اور ایس بی سی اے کے مالی معاملات پر اکاؤنٹنٹ جنرل سے بھی رپورٹ طلب کرلی۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ جو عمارت اصل ماسٹر پلان سے متصادم ہے جائیں اور گرائیں، شہر کو 40 سال پہلے والی پوزیشن میں بحال کریں، چاہیں کتنی عمارتیں ہوں سب گرائیں، پارک، کھیل کے میدان، اسپتالوں کی سب اراضی واگزار کرائیں۔ جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس میں کہا کہ حد ہوگئی، سرکاری کوارٹرز پر 8،8 منزلہ عمارتیں بنائی جا رہی ہیں، آپ لوگوں نے کیا چوڑیاں پہن رکھی ہیں، سب نے ملی بھگت سے مال بنایا اور شہر تباہ کر دیا، کیا یہ ان کے باپ کا شہر ہے، جو مرضی آئے کریں۔

جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کہ گلی گلی میں شادی ہال، شاپنگ سینٹر، پلازوں کی اجازت کون دے رہا ہے، کیا اس شہر کو وفاق کے حوالے کر دیں، تو افتخار قائمخانی نے بتایا کہ کام ہو رہا ہے، فیصلے پر عمل کریں گے، جس پر جسٹس گلزار احمد نے کہا کم سے کم بولیں، آپ کو فارغ کر دیتے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ آنکھیں بند کرکے بیلنس بڑھا رہے ہیں، دبئی امریکہ میں مال جمع ہو رہا ہے، جس پر افتخار قائمخانی نے کہا معافی چاہتا ہوں، آئندہ فیصلے پر عمل ہوگا۔ جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے معافی کیسی کیا نہیں معلوم اب بھی شادی ہالز کی اجازت دے رہے ہیں، قیوم آباد، فیڈرل بی ایریا، ناظم آباد ہر طرف شادی ہال بنا ڈالے، پہلے لوگ گھروں کے باہر شادی کرتے تھے، اب نیا کلچر بنا ڈالا، شادی ہال کرانے کیلئے لوگوں کو کروڑوں روپے دینے پڑتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 773579
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش