0
Wednesday 29 May 2019 18:48

داعش خطرہ، پاراچنار میں شیعہ سنی زعماء کا بریگیڈیئر کے ساتھ جرگہ

داعش خطرہ، پاراچنار میں شیعہ سنی زعماء کا بریگیڈیئر کے ساتھ جرگہ
رپورٹ: ایس این حسینی

داعش کے مجوزہ خطرے کے پیش نظر بریگیڈیئر پاک فوج اختر علیم نے اپنے آفس میں کل 22 رمضان المبارک کو عمائدین اور مشران کا ایک نمائندہ جرگہ طلب کیا تھا، جس میں تحریک حسینی اور انجمن حسینیہ کے نمائندگان سمیت شیعہ سنی مشران و عمائدین نے بھرپور شرکت کی۔ عمائدین کے جرگے سے خطاب کرتے ہوئے بریگیڈیئر اختر علیم نے کہا کہ کرم کے اطراف میں افغان بارڈر پر داعش کی خطرناک نقل و حرکت نوٹ کی گئی ہے۔ چنانچہ اطراف سے اس علاقے کیلئے شدید خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرم کی حفاظت کیلئے مقامی قبائل کا اتحاد نہایت ضروری ہے۔ لہذا آپ عمائدین حضرات بالخصوص انجمن اور تحریک حسینی کے اراکین سے اس حوالے سے بھرپور تعاون کی گزارش ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری اطلاع کے مطابق بغدادی ننگرہار پہنچ چکے ہیں، حالانکہ وہ عراق میں شدید زخمی ہوچکے تھے۔ مگر حیرت کی بات ہے کہ زخمی حالت میں اتنی بڑی مسافت طے کرکے وہ کیسے افغانستان پہنچ گئے۔

انکا واضح اشارہ امریکہ کی جانب تھا کہ اسے یہاں لانے میں یہی قوتیں کارفرما ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بڑے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ داعش شام اور عراق میں مسلم علاقوں میں جہاد کے نام پر بھرپور کارروائیوں میں تو خوب مصروف ہے بلکہ جولان کے علاقے سے صرف بیس کلومیٹر کے فاصلے پر یہ لوگ فعال ہیں، جبکہ ساتھ ہی اسرائیلی مقبوضہ علاقہ جولان کی پہاڑیاں ان کی جارحیت با الفاظ دیگر جہاد سے محفوظ ہیں۔ یعنی انکا جہاد امریکہ و اسرائیل کے خلاف نہیں بلکہ انکی جارحیت صرف اور صرف مسلمانوں کے خلاف ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دو سال قبل رمضان المبارک کو جمعۃ الوداع کے موقع پر جو دو جڑواں دھماکے ہوئے تھے۔ اس کی پوری منصوبہ بندی علامہ عابد حسینی کو قتل کرنے کی خاطر کی گئی تھی، ان کی منصوبہ بندی کے تحت گمبیل پل کے مقام پر انہیں ٹارگٹ کرنا تھا۔ تاہم مطلوبہ دن اس راستے پر نہ آنے نیز دیگر وجوہات کی بنا پر دہشتگرد انہیں ٹارگٹ کرنے میں ناکام رہے۔

اس کے بعد انہوں نے بازار آکر 21 رمضان کو بازار میں دھماکے کا پروگرام بنایا، مگر اس دن بھی سکیورٹی کی وجہ سے ناکام ہوگئے۔ اس کے بعد یوم القدس کے موقع پر علامہ صاحب اور ان کے جلوس کو نشانہ بنانا تھا، تاہم زبردست سکیورٹی پلان کے باعث وہ کسی جگہ بھی اپنے ہدف تک پہنچنے میں ناکام رہے۔ تو مجبوراً انہوں نے کڑمان اڈے میں دھماکہ کرایا۔ انہوں نے کہا پاراچنار سمیت پورے پاکستان کو دہشتگردی کی لعنت خصوصاً داعش کے خطرے سے بچانے کیلئے عوام کے تعاون اور باہمی اتحاد و یگانگت کی اشد ضرورت ہے۔ عمائدین نے بریگیڈیئر سے ان کی تقریر کے دوران استفسار کیا کہ داعش سے مقابلے کی صورت میں ہم آگے ہونگے یا آپ؟ بریگیڈیئر صاحب نے کہا کہ پاک فوج آگے آگے ہوگی۔ الحمد للہ پاک فوج میں کسی بھی جارح سے مقابلہ کرنے کی پوری پوری صلاحیت موجود ہے۔ آپ لوگ صرف پیچھے سے ہماری کمک کیا کریں۔

اسکے بعد حیات خان چمکنی نے اپنے خطاب میں کہا کہ طوری قوم کی قربانیوں پر ہم فخر کرتے ہیں۔ بیشک انہوں نے اپنے خون سے اپنی عزت اور علاقے کو شرپسندوں کی جارحیت سے بچایا، مگر ہم گزارش کرتے ہیں کہ طوری قبائل کے پاس تو اسلحہ موجود ہے، جبکہ ہمارے پاس تو ایک کارتوس بھی نہیں۔ بریگیڈیئر صاحب یہ بتائیں کہ ہم داعش کے ساتھ کیسے مقابلہ کریں۔ اس پر انجمن حسینیہ کے سابق سیکرٹری حاجی نور محمد نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ حیات صاحب آپ کی زبان میں ہر وقت زہر بھرا رہتا ہے۔ ہم نے اپنا اسلحہ صرف اپنے دفاع کیلئے استعمال کیا ہے، جبکہ آپ لوگ تو شروع سے ہی دہشتگردوں کے سہولت کار رہے ہیں، تو شکوہ کس سے کرتے ہیں۔ بریگیڈیئر صاحب نے حیات خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تم جھوٹ کیوں بولتے ہو، میرے دو سال پورے ہونے کو ہیں، اس دوران تو آپ سے ایک کارتوس بھی نہیں لیا گیا ہے۔

حاجی سلیم خان نے فضا کو دوبارہ خوشگوار بناتے ہوئے کہا کہ ہم سب اہلیان کرم ایک ہیں۔ شیعہ کو کمزور کرنا سنی کو کمزور کرنا ہے اور سنی کو کمزور کرنا کرم اور پاکستان کو کمزور کرنا ہے۔ لہذا علاقے کو بچانے کیلئے داعش اور کسی بھی بیرونی دشمن کے خلاف ہم متحد ہیں اور دشمنوں کے خلاف ہم شانہ بشانہ لڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ قدس جلوس کی سکیورٹی کے حوالے سے ہم ہر طرح سے تعاون کیلئے تیار ہیں۔ تحریک حسینی کے سپریم کونسل کے ممبر اور نائب صدر حاجی عابد حسین نے کہا کہ مٹی ماں کی حیثیت رکھتی ہے اور ماں کی حفاظت ہر حلال زادے پر فرض ہوتی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ میں نے اس سے پہلے بھی بار بار کہا ہے کہ ایجنسیوں کو میاں بیوی کی لڑائی کا تو اسی دن پتہ چل جاتا ہے، جبکہ داعش یا دہشتگردوں کی اتنی بڑی نقل و حرکت کا پتہ انہیں کیوں نہیں چلتا۔

انہوں نے کہا کہ سیدھے اور ایک نمبر لوگ مین روڈ پر جاتے ہیں، جبکہ دو نمبر لوگ مین روڈ کی بجائے کچے راستوں اور لنک روڈز کو استعمال کرتے ہیں۔ چنانچہ آج تمام شرکائے مجلس سے میری گزارش ہے کہ مین روڈ کے علاوہ جو بھی آئے، اسکی فوری اطلاع فوج کو دیا کریں۔ انہوں نے کہا کہ بریگیڈیئر صاحب کا فون ہر وقت آن رہتا ہے۔ وہ ہر عام و خاص کی کال اٹھاتے ہیں۔ چنانچہ ایسی صورت میں فوری طور پر بریگیڈیئر یا دیگر متعلقہ اداروں کو اطلاع دینا چاہیئے۔ آخر میں بریگیڈئر صاحب نے یوم القدس کے حوالے سے مکمل تعاون کا یقین دلایا اور کہا کہ تحریک کے مقامی رضاکاروں کے ساتھ ہماری فورسز بھی شانہ بشانہ موجود ہوں گی۔ اس دن گیارہ بجے سکولوں کی چھٹی ہوگی اور ایک بجے بازار بند کر دیا جائے گا اور شام سات بجے تک ہماری سکیورٹی جاری رہے گی۔
خبر کا کوڈ : 796945
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش