0
Wednesday 4 Dec 2019 22:55
شہباز شریف کی لندن میں پریس کانفرنس سے گفتگو کا احوال

اپوزیشن لیڈر کے مفرور بیٹے اور داماد کیساتھ نیک نیتی کے بھاشن

اپوزیشن لیڈر کے مفرور بیٹے اور داماد کیساتھ نیک نیتی کے بھاشن
رپورٹ: ٹی ایچ بلوچ

پاکستانی سیاست پہ لندن میں رہائش پذیر مفرور سیاستدانوں اور لندن منصوبوں کا رنگ ہمیشہ گہرا رہا ہے۔ موجودہ وزیراعظم بھی لندن کی پیداوار ہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری اور چوہدری شجاعت حسین کی شیخ رشید اور عمران خان کیساتھ لندن میں ہونیوالی ملاقاتوں کا نتیجہ تبدیلی ہے۔ لیکن شریف خاندان نے تو وہاں ڈیرے ہی جما لیے ہیں۔ ایک طرف اپوزیشن حکومت کو للکار رہی ہے، دوسری طرف موجودہ اپوزیشن لیڈر نے بڑے بھائی کی بیماری اور ان کی تیمارداری کا بہانہ بنا کر برطانیہ کو مسکن ٹھہرایا ہے۔ آج انہوں نے اپنی نیک نیتی اور حکومتی بددیانتی پر سیر حاصل گفتگو کی۔ لیکن انہوں نے کہیں بھی اپنے بھائی کی بیماری، اپنے بیٹے، بھتیجوں اور مفرور داماد کا ذکر نہیں کیا۔ انہوں نے اپنے دور حکومت میں مکمل کیے گئے منصوبوں اور پی ٹی آئی حکومت کی ناکامیوں کا ذکر بڑی شد و مد سے کیا۔

لندن میں پریس کانفرنس کے دوران پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے وزیراعظم عمران خان کو یوٹرن ماسٹر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ نیازی اور نیب گٹھ جوڑ ایک مرتبہ پھر ناکام ہوا۔ لندن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان اور قومی احتساب بیورو (نیب) کے گٹھ جوڑ سے میرے اثاثے منجمد کیے گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے ہمیشہ کہا کہ عمران نیازی اور نیب کا گٹھ جوڑ ہے، اللہ تعالیٰ نے کل سپریم کورٹ میں ہمیں سرخرو کیا۔ شہباز شریف نے کہا کہ صاف پانی کیس میں بلا کر آشیانہ کیس میں گرفتار کر لیا گیا اور دونوں مقدمات میں میرٹ پر ضمانت ہوئی، لیکن نیب نے چیلنج کر دیا تھا۔ صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ ملک کی سیاسی صورت حال پر تشویش ہے، مقبوضہ کشمیر میں ظلم و بربریت جاری ہے اور مسئلہ کشمیر اجاگر کرنے کے لیے یکجہتی ضروری ہے۔
 
ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ کشمیری بہنوں اور بھائیوں کے کاز کے لیے اٹھ کھڑے ہوں اور ان کی آواز اور کاز کو پوری دنیا میں اجاگر کرنے کے لیے پاکستان میں اتحاد کی ضرورت ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ کل ایک مرتبہ پھر جھوٹ اور سچ کو الگ کرکے دکھا دیا اور آج سچائی کی تیز روشنی کو پوری قوم دیکھ رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اللہ نے ہمیں عدالت عظمیٰ میں سرخرو کیا اور پوری قوم نے دیکھا کہ ہماری نیک نیتی کی گواہی کی آواز عدالت عظمیٰ میں سنائی دی گئی۔ مسلم لیگ (ن) کے صدر نے کہا کہ کل میری ضمانت کو منسوخ کرنے کے حوالے سے عمران خان نیازی اور نیب نے درخواست دی، ہمیشہ کہتا رہا کہ یہ گٹھ جوڑ ہے، مگر اب تو اس میں کوئی شک نہیں رہا۔ انہوں نے کہا کہ نعیم بخاری وکیل ہیں اور وہ پی ٹی آئی کی اندرونی ٹیم اور پی ٹی آئی کا حصہ ہیں اور انہوں نے ضمانت منسوخی کی نیب درخواست پر وہ پیش ہوئے، حالانکہ نیب کے پاس پراسیکیوٹر کی فوج ظفر موج ہے، اس کو نیب نے ایک طرف کیا اور میرے ساتھ الفت کا ثبوت یہ دیا اور پی ٹی آئی کے رکن نعیم بخاری کو عدالت میں مقدمے کا دفاع کیا۔

شہباز شریف نے کہا کہ عدالت عظمیٰ نے جو سوالات کیے، وہ سب کچھ پوری قوم نے ٹی وی پر سنا اور اخبارات میں سب چھپ چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالت عظمیٰ نے سوالات کیے، لیکن جب نعیم بخاری نے دیکھا کہ ان کی دال نہیں گھل رہی تو انہوں نے اسی میں عافیت جانی کہ میرے خلاف جو درخواست ہے، اس کو خود واپس لے لیں، ہمارے لیے عزت کی اس سے بڑی کوئی بات نہیں ہوسکتی۔ شہباز شریف نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے خلاف سب سے پہلا جو کیس بنایا گیا، وہ یہ آشیانہ تھا، جس میں مجھے 5 اکتوبر 2018 کو صاف پانی پر بلایا اور آشیانہ پر گرفتار کیا اور پھر ساڑھے پانچ مہینے نیب کے عقوبت خانے میں رہا اور پھر جوڈیشل ریمانڈ پر رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ 14 فروری 2019ء کو عدالت عالیہ نے دونوں مقدمات میں میری ضمانت میرٹ پر لی، اس کو نیب نے چیلنج کیا تھا اور کل اللہ نے ہمیں سرخرو کیا، اس طرح نیازی نیب گٹھ جوڑ ایک مرتبہ پھر ناکام ہوا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یقین کامل ہے کہ نواز شریف سمیت ان کی ٹیم کا ایک فرد کی بے گناہی سامنے آتی رہے گی اور آرہی ہے اور نواز شریف کی قیادت میں 2014ء سے لے کر 2018ء تک تمام تر نامساعد حالات کے باوجود ترقی کے منصوبے شروع کیے گئے، ان کو پایہ تکمیل تک پہنچایا گیا۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ قوم کو یاد دہانی کے لیے ایک مثال دینا چاہتا ہوں کہ 2014ء سے پہلے 20، 20 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہوتی تھی، یہ اتنا بڑا چیلنج تھا، لیکن نواز شریف نے 2013ء کے انتخابات میں وعدہ کیا تھا کہ اس کو ٹھیک کروں گا اور دن رات محنت کرکے 11 ہزار میگاواٹ بجلی کے منصوبے مکمل کیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہزاروں میگاواٹ بجلی کے منصوبے چین کی سرمایہ کاری کی صورت میں مدد سے لگائے گئے اور اس میں پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کا بھی بہت اہم کردار ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے منصوبوں پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی سیاسی سوچ اور دانائی کے تحت سی پیک کے علاوہ پاکستان کے اپنے وسائل سے 5 ہزار میگاواٹ بجلی کے منصوبے گیس کی بنیاد پر شروع کیے گئے اور وقت پر مکمل ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ 5 ہزار میگاواٹ کے بجلی کے منصوبے دنیا کی تاریخ میں سب سے جلدی مکمل ہوئے اور سب سستے منصوبے تھے اور کوئی عام کمپنی نہیں تھی، امریکا کی جنرل الیکٹرک امریکا (جی ای) نے شفاف بڈز میں منصوبے جیتے، جس کا اصل تخمینہ 4 سے 5 ارب ڈالر کا تھا، لیکن آدھی قیمت سے بھی کم لگے۔

شہباز شریف نے کہا کہ ان منصوبوں میں 160 ارب روپے کی بچت ہوئی، اسی لیے جی ای کے چیئرمین صرف اسی کے لیے پاکستان آئے اور انہوں نے نواز شریف سے کہا کہ آپ کا شکریہ ادا کروں کہ شفاف طریقے سے یہ منصوبے ہمیں دیئے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس اجلاس میں موجود تھا، جہاں جی ای کے چیئرمین نے نواز شریف کو کہا کہ ہم نے مشرق وسطیٰ اور دنیا میں اس طرح کے منصوبے لگائے ہیں، لیکن اتنے شفاف طریقے سے منصوبے نہیں دیکھے۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اس سب کے بدلے میں گذشتہ ڈیڑھ سال یا پونے دو سال میں عمران خان نیازی اور نیب گٹھ جوڑ نے کیا کیا ہے، اس پر ہر پاکستانی رنجیدہ اور دل برداشتہ ہے کہ کیا محنت اور خلوص سے کام کرنا کا یہ نتیجہ ہوتا ہے اور اس کا یہ ثمر ملتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کل عدالت عظمیٰ اور خاص طور پر چیف جسٹس نے جو ریمارکس دیئے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ ہم نے جو جیلیں کاٹی ہیں، نیب کے عقوبت خانوں میں دن رات ہماری جو رسوائی ہوئی اور جگ ہنسائی کی، عمران خان اور ان کے مشیروں نے ان ڈیڑھ برسوں میں جو زہر اگلا، لیکن کل عدالت عظمیٰ میں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوگیا۔

قائد حزب اختلاف نے کہا کہ عمران خان نیازی یوٹرن کے ماسٹر ہیں، میں نے پاکستان کی 71 سالہ تاریخ میں اس سے زیادہ جھوٹا وزیراعظم نہیں دیکھا، قوم میں تقسیم پیدا کرنے والا وزیراعظم، ان سے زیادہ احسان فراموش، غصے سے بھرا ہوا اور اپنی ذات کو پاکستان سے اوپر دیکھنا اور اپنی ذات کے لیے پاکستان کے مفاد کو نیچے کرنے والا وزیراعظم کبھی نہیں دیکھا۔ شہباز شریف نے کہا کہ یہ وہ تکلیف دہ باتیں ہیں، جن کا مشاہدہ پوری قوم گذشتہ ڈیڑھ سال سے کر رہی ہے، کسی کو اب شک نہیں رہا کہ اگر اس شخص نے اپوزیشن کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی اور جھوٹے مقدمات بنائے اور دن رات زہر اگلا اگر اس کا دس فیصد بھی عمران نیازی ملک کی قسمت سنوارنے پر لگاتے تو آج پاکستان کی معاشی حالت اتنی غیر نہ ہوتی اور پاکستان آج اس طرح تباہی کے دہانے پر کھڑا نہ ہوتا۔ وزیراعظم عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کہاں گئے وہ 50 لاکھ گھر، ڈیڑھ سال میں 15 لاکھ گھر بننے چاہیئے تھے، لیکن 15 اینٹیں نہیں لگائی، کہاں گئیں وہ ایک کروڑ نوکریاں جبکہ آج لاکھوں لوگ بے روزگار ہوچکے ہیں۔

نیب کی جانب سے اثاثے منجمد کرنے حکم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کل اثاثے منجمد کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں، حالانکہ میرے اثاثے فیدرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور الیکشن کمیشن کے پاس ڈیکلیئر ہیں اور اپنے گوشوارے ہر سال جمع کرواتا ہوں۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اگر میرے خلاف کرپشن ثابت نہ کرسکے اور اگر تھی تو کل عدالت کے سامنے لے آتے، آج اثاثے منجمد کرنے کی باتیں ہو رہی ہیں اور قوم کو کیا بتانا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میں اپنے بیان پر قائم ہوں کہ میرے خلاف اور میرے بیٹوں کے خلاف کرپشن ثابت ہو جائے تو سیاست چھوڑ دوں گا، 1997ء سے 1999ء اور 2008ء سے 2018ء تک میری وزارت اعلیٰ کے دوران میرے بچوں نے ٹھیکوں میں کرپشن کی ہے تو ثبوت لے آئیں تو میں استعفیٰ دوں گا۔ سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ آج بھی ثبوت لے آئیں، کل عدالت میں ثبوت لے آتے تو بات ختم ہو جاتی۔

شہباز شریف کی پریس کانفرنس کے جواب میں وزیراعظم کی معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ عمران خان کو اپنے نیازی ہونے پر فخر ہے، شہباز شریف بھی اپنا خاندانی تخلص واضح کریں، ورنہ یہ فریضہ بھی میں سرانجام دوں گی، حزب اختلاف نے آج ایک گھنٹہ اپنی آپ بیتی سنائی، جو قوم کو گمراہ کرنے کی کوشش ہے۔ عوام کو حقائق جاننا اور آگاہ کرنا ذمہ داری میں آتا ہے، شہباز شریف نے ڈھٹائی کے ساتھ عوام کی آنکھوں میں مرچیں ڈالی ہیں، کیونکہ زیر سماعت کیس پر جیت کی خوشی کا اظہار کیسے کرسکتے ہیں۔؟ شہباز شریف کو ضمانت دی گئی ہے، وہ بری نہیں ہوئے، شہباز شریف نے مخصوص میڈیا سے اپنی تعریفیں کروائیں، جس کو عدالت نے ختم کرایا تھا۔ وزیراعظم عمران خان فخر سے اپنے آپ کو نیازی کہتے ہیں، اب شہباز شریف بھی اپنی شناخت کرائیں اور خاندانی تخلص واضح کریں، ورنہ یہ ذمہ داری مجھے نبھانی پڑے گی۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے اپنے آپ کو اچھا بچہ ثابت کرنے کی کوشش کی، تاہم وہ قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے کل کیے گئے اقدام کو بھول گئے۔ شہباز شریف بتائیں ان کے فرزند باہر کیا کر رہے ہیں اور اسحاق ڈار کب وطن واپس آرہے ہیں؟، شہباز شریف نے اپنی پریس کانفرنس کے دوران ایک دفعہ بھی نواز شریف کی صحت کے بارے میں نہیں بتایا، وزیراعظم نے قوم کے ساتھ لوٹی ہوئی دولت واپس لانے کے وعدے پر عمل شروع کر دیا ہے اور اب ایک پاکستانی خاندان سے اربوں روپے برآمد ہوئے۔ یہ پیسہ پاکستان کو لٹایا جائے گا۔ عمران خان نے ناممکن کو ممکن کر دکھایا ہے اور اب قوم کو ایسی مزید خوش خبریاں دیں گے، شریف خاندان اپنے آپ کو میڈیا کے سامنے اور لندن میں نہیں بلکہ عوام اور عدالتوں کے سامنے بے گناہ ثابت کریں۔ وزیراعظم کی کسی سے ذاتی جنگ نہیں ہے۔ واضح رہے کہ فی الوقت سیاسی درجہ حرارت اوپر جا رہا ہے، آرمی چیف کی توسیع کے لیے درکار قانون سازی کے متعلق بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرادری نے کہا ہے کہ اس عمل سے پہلے وزیراعظم تبدیل ہو جائیں گے۔ اس تناظر میں لندن پلان کی گونج ایک دفعہ پھر اہمیت اختیار کر گئی ہے۔
خبر کا کوڈ : 830822
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش