0
Sunday 15 Dec 2019 12:02

زیادہ سے زیادہ پابندیاں اور انسانی حقوق

زیادہ سے زیادہ پابندیاں اور انسانی حقوق
اداریہ
چند دن پہلے انسانی حقوق کا عالمی دن منایا گیا۔ مختلف ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک میں اس دن کی مناسبت سے بڑے بڑے ہوٹلوں اور سجے سجائے ہالوں میں اُن لوگوں نے انسانی حقوق کے حق میں تقاریر اور مقالے پڑھے، جو حقیقی انسانی حقوق کے ادراک سے ہی عاری ہیں۔ انسانی حقوق کیا ہیں، یہ ایک خود سوال ہے اور اُس پر مختلف طرح کے نظریات پائے جاتے ہیں، لیکن انسانی حقوق کی پامالی کا کون ذمہ دار ہے، سب کی نگاہیں جس ملک کیطرف اٹھتی ہیں وہ اس وقت امریکہ ہے۔ امریکہ اس وقت عالمی سطح پر انسانی حقوق کی پامالی میں بالواسطہ بھی اور بلاواسطہ بھی پوری طرح ملوث ہے۔

یہ الگ بات ہے کہ "چور مچائے شور" کے فریب کے تحت امریکہ انسانی حقوق کی پامالی کے خلاف بات بھی کرتا ہے اور اپنے آپ کو انسانی حقوق کا علمبردار بھی کہتا ہے۔ ایک زمانہ تھا امریکہ کے پالیسی ساز انسانی حقوق کی پامالی کو چھپانے میں کامیاب ہو جاتے تھے، لیکن آج یہ کام بھی نہیں ہو رہا ہے۔ اس بات کا ثبوت امریکی وزارت خزانہ کی سرکاری ویب سائٹ پر شائع ہونے والا اعترافی بیان ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ایران کے جہاز رانی کے شعبے کیخلاف عائد کی جانے والی نئی پابندیوں کا مقصد انسان دوستانہ بنیادیوں پر اشیاء کے لین دین کو محدود کرنا ہے، جن اشیاء کو ممنوعہ قرار دیا گیا ہے، اُن میں زرعی اجناس، خوراک، ادویات اور طبی آلات کو واضح طور پر بیان کیا گیا ہے۔

امریکہ اس سے پہلے ایران میں آنے والے سیلاب کے دوران عالمی ریڈ کراس کیطرف سے کی جانے والی مدد کے راستے میں بھی رکاوٹیں کھڑی کرنے میں کامیاب رہا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ امریکہ زیادہ سے زیادہ دباؤ یعنی "Maximum Pressure" نامی اپنی پالسیی کے تحت ایران کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنا چاہتا ہے، لیکن ایران نے گزشتہ چالیس برسوں میں امریکہ کے دباؤ کو برداشت کیا ہے، لیکن اپنے اصولی موقف پر سمجھوتہ نہیں کیا ہے۔ امریکہ انسانی حقوق کے پردے میں اپنے مخالفین کو عالمی سطح پر تنہاء کرتا ہے، لیکن خود انسانی حقوق کی کھلی اور ننگی خلاف ورزی کرتا ہے۔ امریکہ کے اس عمل و کردار کو دیکھ کر بس یہی کہا جا سکتا ہے "دوسروں کو نصیحت، خود میاں فصیحت"۔
خبر کا کوڈ : 832873
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش