0
Thursday 26 Dec 2019 09:09

عراق میں انتخابی اصلاحات

عراق میں انتخابی اصلاحات
اداریہ
عراقی پارلیمنٹ نے پچاس شقوں پر مشتمل انتخابی اصلاحات کا پیکج منظور کر لیا ہے اور یوں عراق میں انتخابی قوانین کی وہ خرابیاں اور خامیاں جن پر عراقی عوام و خواص کو اعتراض تھا، پارلیمنٹ کے ذریعے ترمیم کے مرحلے سے گزر کر ایک قانون کی شکل اختیار کر لیں گی۔ نئی انتخابی ترامیم کے مطابق عراق کے پارلیمانی انتخابات میں مختلف انتخابی حلقوں میں کسی پارٹی کے پینل یا گروہ کی بجائے انفرادی طور پر امیدوار کو ووٹ دیا جائیگا۔ یعنی عراق کا آئندہ انتخابی معرکہ فرد محور ہوگا، جماعت محور یا پارٹی محور نہیں ہوگا۔ نئی شق کے مطابق پورے ملک کو باقاعدہ انتخابی حلقوں میں تقسیم کیا گیا ہے اور ایک لاکھ سے کم ووٹر والے شہر یا قصبے کو دوسرے علاقے سے ملا کر ایک انتخابی حلقہ بنا دیا جائیگا۔

حلقہ بندیوں کی اس نئی تقسیم کو عوامی سطح پر بہت زیادہ پذیرائی ملی ہے۔ حلقہ بندیوں کے علاوہ پارلیمنٹ کی نشستوں کی تعداد میں تیس فیصد کمی کرکے تین سو انتیس سے دو سو اکاون کر دیا گیا ہے۔ رکن پارلیمنٹ کے لیے عمر کی کم از کم حد پچیس سال طے کی گئی ہے اور امیدوار کے لیے گریجوایشن شرط ہوگی۔ خواتین کے لیے بھی پچیس فیصد کوٹہ لازمی قرار دیا گیا ہے۔ عراق کے پرانے انتخابی قوانین کے پیچھے امریکی مفادات مضمر تھے۔ پرانے نظام کے نتیجے میں عراق میں مذہب، زبان اور علاقے کے تعصبات پر تقسیم ممکن تھی۔ صدام کے سقوط کے بعد امریکیوں نے آٹھ، نو سال تک تمام اختیارات اپنے پاس رکھے اور اس دوران جس جمہوریت کو نئے آئین کی صورت میں متعارف کرایا، اُس کا منطقی نتیجہ اختلافات کی شکل میں ظاہر ہوتا، تاہم عراقی پارلیمنٹ نے ایک بار پھر عراق میں انتخابی اصلاحات کے ذریعے عراقی معاشرے کو عوامی جمہوریت کے نفاذ کا ایک اور موقع دے دیا ہے۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ مظاہرین جو وزیراعظم کی تبدیلی، نئے انتخابی کمشن کی تشکیل اور نئے انتخابی قوانین کے نفاذ کا مطالبہ کر رہے تھے، اب مظاہروں کو خیرآباد کہہ کر جمہوری و آئینی عمل کا حصہ بن جائیں گے یا گذشتہ تین مہینوں کی طرح لوٹ مار، توڑ پھوڑ اور پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے نقاب پوشوں کے رحم و کرم پر رہیں گے۔ عراق میں اب اگر مظاہرے نہیں تھمتے اور نامعلوم نقاب پوشوں کی کارروائیاں جاری رہتی ہیں تو جان لینا چاہیئے کہ مظاہرین کا ایجنڈا عراق میں مثبت نہیں، بلکہ منفی ہے اور پُرتشدد مظاہرے کرنے والے نہ عراق میں سیاسی استحکام دیکھنا چاہتے ہیں، نہ عراق کے اقتدار اعلیٰ کو مضبوط کرنے کے خواہشمند ہیں اور نہ ہی عراق کی ارضی سالمیت کو تحفظ دینے پر یقین رکھتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 834842
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش