2
0
Friday 6 Mar 2020 21:51

شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی وصیت، آئیڈیالوجی، ویژن اور حکمت عملی کے تناظر میں(1)

شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی وصیت، آئیڈیالوجی، ویژن اور حکمت عملی کے تناظر میں(1)
تحریر: ڈاکٹر راشد عباس نقوی

شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی ایک انقلابی، حماسی اور مکتبی شخصیت تھے۔ انہوں نے اپنے عمل و کردار سے ثابت کیا کہ وہ قرآن پاک، رسول خدا (ص) اور آئمہ معصومین(ع) کی تعلیمات پر یقین رکھتے ہوئے اس پر عمل درآمد کے لیے ہمیشہ کوشاں رہتے۔ ہم نے گذشتہ تحریروں میں اس بات کی کوشش کی کہ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی زندگی کو ان کی آئیڈیالوجی، ویژن اور حکمت عملی کے تناظر میں متعارف کرائیں اور اس تحریر میں کوشش کی گئی ہے کہ ان کی وصیت کو بھی اسی تناظر میں پیش کیا جائے۔ اسلامی تعلیمات میں وصیت پر تاکید کی گئی ہے، قرآن پاک کی سورہ مبارکہ البقرہ کی آیت نمبر 180 میں آیا ہے: "تم پر فرض کر دیا گیا ہے کہ جب بھی تم میں سے کوئی قریب المرگ ہو تو اگر مال و متاع رکھتا ہے تو وصیت کرے۔" الٰہی و قرآنی حکم کی تعمیل میں تمام انبیاء، اوصیاء، اولیاء اور علماء نے اپنے اپنے انداز میں وصیتیں کی ہیں۔ بزرگان دین کی یہ وصیتیں باقاعدہ کتابوں میں محفوظ ہیں۔ ہم شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی وصیت کے بارے میں کچھ لکھنے سے پہلے تبرکاً اپنے مولا و آقا حضرت امیرالمؤمنین علیؑ کی وصیتوں میں سے چند وصیتوں کے عنوانات قارئین کی خدمت میں پیش کرنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں، تاکہ اس کا ثواب بھی شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی روح مبارکہ کو پہنچے۔

آپکی مختلف وصیتیں متعدد کتابوں میں موجود ہیں، ان میں سے چند ایک کا یہاں ذکر
کرتے ہیں: "اے بیٹو میں تم دونوں کو تقویٰ الہٰی کی وصیت کرتا ہوں۔ دیکھو بیٹا دنیا کی طرف راغب نہ ہونا، اگرچہ وہ تمہاری طرف راغب ہو۔ متاع دنیا سے جو تمہارے ہاتھ سے چلی جائے، اس پر افسوس نہ کرنا۔ ہمیشہ حق بولتے رہنا۔ تم دونوں اجر خدا کے لئے عمل کرنا۔ ظالم کے دشمن اور مظلوم کے مدد گار رہنا۔" ان وصیتوں کے بعد آپؑ کا لہجہ عمومیت اختیار کر لیتا ہے اور تمام عالم کو اپنا مخاطب قرار دے کر فرماتے ہیں: "تقویٰ اختیار کرو اور اپنے امور میں نظم پیدا کرو۔ اپنے درمیان صلح و آشتی کو برقرار رکھو۔ یتیموں کے سلسلے میں خدا سے ڈرتے رہنا، ہمسایوں کے بارے میں اللہ سے ڈرو۔ قرآن کے سلسلے میں اللہ سے ڈرتے رہنا۔ نماز کے سلسلہ میں اللہ سے ڈرتے رہنا، کیونکہ نماز دین کا ستون ہے۔ اپنے اموال، جان اور زبان سے جہاد کے بارے میں اللہ سے ڈرو۔ تم پر ایک دوسرے سے ملنا جلنا اور آپس میں اخوت سے کام لینا فرض و واجب ہے۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کو ترک نہ کرو۔ اے فرزندان عبدالمطلب ایسا نہ ہو کہ تم قتل امیرالمومنین کے نعرے بلند کرتے ہوئے خون مسلمین سے ہاتھ رنگ بیٹھو۔ خبر دار میرے بعد فقط قاتل کو قتل کرنا۔"

امیرالمومنین علی علیہ السلام کی وصیت کے چند نکات کے بعد آپ کے ایک فرزند شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی وصیت سے چند اقتباسات پر تبصرہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ البتہ یہاں پر عرض کرتے چلیں کہ ہم وصیت کے اس حصے پر گفتگو کریں گے، جو منظر عام پر آیا۔ البتہ ڈاکٹر صاحب نے اپنے اس وصیت نامے میں بعض قریبی دوستوں کا ذکر بھی کیا ہے، جنہوں نے آپکی زندگی میں ان کا بھرپور ساتھ دیا۔ اسی طرح بعض تنظیمی دوستوں کا نام لیکر ان سے آئندہ کی امیدیں اور امنگیں وابستہ کی ہیں۔ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی اپنی وصیت کے اس اقتباس میں سب سے پہلے اپنی آئیڈیالوجی بیان کرتے ہیں۔ "موت کی جانب سفر تیزی سے جاری ہے۔" موت اور آخرت کے بارے میں تصور اسلامی آئیڈیالوجی کا بنیادی حصہ ہے۔ دنیا کو ایک عارضی ٹھکانہ اور سرائے قرار دیا گیا ہے، یہ آخری اور مستقل پناہ گاہ نہیں۔ اس دنیا کی عاضی زندگی کو عبور کرکے ایک ابدی اور ہمیشہ رہنے والی منزل کی طرف جانا ہے۔ قبر، دوزخ، قیامت، حشر، نشر، حساب، کتاب اور جنت و جہنم کا تصور اسی وقت ممکن ہے، جب انسان اس زندگی کو عارضی اور یہاں سے آخری منزل تک کے  سفر پر یقین  رکھتا ہو۔

"موت کیطرف سفر" کی اصطلاح استعمال کرکے شہید حقیقت میں اپنی الٰہی آئیڈیالوجی کو بیان کر رہے ہیں اور اس بات کی طرف اشارہ کر رہے ہیں کہ اس دنیا میں ایک مسافر کی طرح زندگی گزارو۔ اگر تم نے اس دنیا کو ہی اپنی منزل قرار دے دیا تو تم مادی دنیا کے نرغے میں پھنس جاؤ گے۔ تم اس حقیقی الٰہی اور ہمیشہ رہنے والی منزل کا ادراک حاصل نہیں کر پاؤ گے۔ جب آخرت اور ہمیشہ رہنے والی زندگی کا ادراک نہیں ہوگا تو انسان دنیا جو ادنیٰ و حقیر ہے، اسی کی رنگینیوں میں کھو جائے گا۔ اس کا ہر عمل عارضی دنیا اور متاع دنیا کے تابع ہو جائیگا، جسے قرآن نے ختم اور نابود ہونے والی متاع سے تعبیر کیا ہے۔ انسانیت کی تاریخ اس بات کی شاہد ہے کہ جس نے اس دنیا کو عارضی نہیں جانا، وہ اس پر تسلط کے حصول کے لیے انسانیت کے لیے عذاب بن گیا۔ جو انسان اس دنیا کو عارضی مکان و منزل سمجھ کر مستقل و ہمیشہ رہنے والے مکان و منزل کیطرف سفر کرنے کے لیے تیار رہتا ہے، وہ اپنی ذات اور اجتماع دونوں کے لیے فائدہ مند ہوتا ہے۔ عارضی ٹھکانوں کو ایسا نہیں بنایا جاتا، جس پر تمام جمع پونجی خرچ کر دی جائے۔

دنیا کو آخرت کی کھیتی کہا جاتا ہے، یہ عمل کی جگہ ہے، لیکن اس کا صلہ اخروی اور ابدی زندگی میں ملنا ہے۔ موت کی طرف سفر کا ایک مفہوم بقاء اور امید بھی ہے۔ موت ایک اٹل حقیقت ہے اور جس نے بھی اس فانی دنیا میں قدم رکھا ہے، اسے ایک نہ ایک دن اس عارضی دنیا سے رخت سفر باندھنا ہی ہے۔ قرآن کریم میں پروردگار عالم فرماتا ہے: كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ موت وہ ذائقہ ہے جسے ہر فرد بشر کو چکھنا ہے یا اسی طرح سورہ جمعہ میں ارشاد ہوتا ہے: "اے میرے حبیب آپ کہہ دیجئے کہ تم جس موت سے فرار کر رہے ہو وہ خود تم سے ملاقات کرنے والی ہے۔" موت نے جب انبیاء اور اولیاء الٰہی سے ملاقات کی تو پھر عام انسان کی کیا بساط ہے کہ موت سے فرار کرسکے، موت کے سامنے ہر شخص بے بس ہو جاتا ہے، صرف اور صرف ذات خدا ہے، جس کو کبھی فنا نہیں ہے۔ یعنی ہر چیز کو فنا ہے، مگر صرف ذات الٰہی باقی رہے گی۔ اسی مطلب کی جانب امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام نے دعائے کمیل میں اس طرح اشارہ فرمایا ہے: "خدایا ہر چیز کے فنا ہو جانے کے بعد بھی تیری ذات باقی رہے گی۔"

موت کے سفر سے مراد انا للہ و انا الیہ راجعون بھی ہے۔ موت کے سفر سے مراد اس دنیا میں سپرد کی گئی ذمہ داریوں کے خاتمہ کا اعلان بھی ہے۔ عرفانی نقطہ نگاہ سے موت کا سفر ہجر و وصال کے خاتمے اور معشوق کے دیدار اور وصل و ملاپ کا سفر ہے۔ معشوق سے ملاقات کی خواہش میں جاری سفر جتنا جلدی طے ہو جائے اتنا لذت بخش ہوتا ہے۔ ڈاکٹر شہید لقاء اللہ کے لیے بے تاب تھے، اپنے معشوق حقیقی کے دیدار کے لیے بے چین تھے، لیکن اس منزل تک پہنچنے کے لئے معشوق کی طرف سے جو ہدایات جاری کی گئی تھیں، اس پر عمل درآمد کو حقیقی عشق کا نتیجہ اور ماحاصل سمجھتے تھے، یہی وجہ ہے کہ وہ اس سفر کے تمام لوازمات کو پورا کرکے دیدار حق کی منزل پر فائز ہونے کے خواشمند تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خبر کا کوڈ : 848842
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Iran, Islamic Republic of
وصیت پر اظہار خیال مشکل امر ہوتا ہے لیکن یہ تحرہر حق ادا کرتی نظر آرہیی ہے۔ کاش ایک ہی قسط میں شائع کر دیتے۔ اگلی قسط تک انتظار عذاب بن جائیگا۔
Iran, Islamic Republic of
اگلی قسط کا شدت سے انتظار ہے؟؟؟؟؟؟؟
ہماری پیشکش