1
0
Wednesday 18 Mar 2020 15:24

شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی وصیت، آئیڈیالوجی، ویژن اور حکمت عملی کے تناظر میں (5)

شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی وصیت، آئیڈیالوجی، ویژن اور حکمت عملی کے تناظر میں (5)
تحریر: ڈاکٹر راشد عباس نقوی

گذشتہ سے پیوستہ
زیرنظر تحریر ڈاکٹر محمد علی نقوی شہید کی شخصیت پر ڈاکٹر راشد عباس نقوی کی کتاب ’’ڈاکٹر محمد نقوی شہید آئیڈیالوجی، ویژن اور حکمت عملی کے تناظر میں‘‘، کا ایک باب ہے، جسے قارئین کے استفادہ کیلئے سلسلہ وار پیش کیا جا رہا ہے۔

 میں جن ایام میں یہ تحریر لکھ رہا ہوں عالم اسلام کے ایک اور بطل جلیل اور خط خمینی و خامنہ ای کے پیروکار محاذ مقاومت کے سپہ سالار شہید قاسم سلیمانی سے محروم ہوا ہے۔ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی، شہید مصطفیٰ چمران اور شہید قاسم سلیمانی کی شہادت، زندگی اور حتی وصیت ناموں میں بہت سی شباہتیں موجود ہیں۔ خدا نے توفیق دی تو اس پر تفصیل سے لکھوں گا لیکن اس تحریر میں صرف ایک حوالہ لکھوں گا کہ حاج قاسم سلیمانی اور شہید ڈاکٹر محمد علی دونوں نے اپنے آبائی قبرستانوں میں دفن ہونے کی وصیت کر کے یہ ثابت کر دیا ہے کہ یہ عظیم انسان نہ زندگی میں کسی شہرت کے طالب تھے اور نہ شہادت کے بعد کسی انسان کی تعریف و توصیف کے طلبگار تھے۔

شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی وصیت کا اگلا جملہ ہمارے لیے حیران کن ہے، لیکن ان کے یقین کامل کی گواہی دیتا نظر آ رہا ہے۔ میں اس جملے پر جتنا سوچتا ہوں ڈاکٹر شہید کی شخصیت کی عظمت میرے قلب و ذہن میں اس قدر عظیم اور ارفع ہوتی جاتی ہے۔ ڈاکٹر شہید کو اپنی شہادت کا مکمل یقین تھا اور میری نظر میں انکے یقین کا بنیادی عامل وہ خلوص تھا جس کا عملی مظاہرہ انہوں نے اپنی زندگی کے امور کی ادائیگی کے وقت خداوند عالم کے حضور کیا تھا۔ شہادت کوئی اتفاقی امر نہیں اسی طرح شہادت کے بھی کئی درجات بیان کیے گئے ہیں۔ جدوجہد جاری رکھتے ہوئے دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر سینے پر گولیاں کھا کر شہادت کا ایک درجہ ہے اور شیعہ مومن اور مسلمان ہونے کے جرم میں شہید ہونا ایک مقام۔ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کو اپنے آخری ایام میں اپنی شہادت کا اس قدر یقین تھا کہ شہادت سے ایک دن پہلے اپنے چھوٹے بھائی کو کہہ چکے تھے کہ تمہاری شکل میرے ساتھ بہت ملتی ہے، دشمن میرے دھوکے میں تمہیں نقصان نہ پہنچا دے۔

شہادت سے غالباً دو یا تین دن پہلے ان سے جو میری آخری ٹیلی فونک گفتگو ہوئی تھی، ان کے کہے الفاظ پر جب اب غور کرتا ہوں تو آخری ملاقات کے اشارے ملتے ہیں۔ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کے آخری ایام کے بارے میں تو تمام قریبی ساتھیوں کی تقریبا متفقہ رائے ہے کہ وہ جام شہادت نوش کرنے کے لیے تیار بلکہ بے تاب تھے، لیکن ان کا وصیت نامہ یکم اپریل 1992ء کا تحریر شدہ ہے اور ان کی شہادت 5 مارچ  1995ء کی ہے، کیونکہ وہ تین سال پہلے مطمئن ہو چکے تھے کہ ان کی موت شہادت کی موت ہوگی کیونکہ انہوں نے اس وصیت نامہ میں واضح لکھا ہے کہ ’’پوسٹ مارٹم نہ کروایا جائے‘‘۔ وصیت سب کے سامنے ہے اس میں کہیں بھی ’’اگر‘‘ وغیرہ کا لفظ نہیں ہے کہ اگر میں قتل ہو جاؤں تو میرا پوسٹ مارٹم نہ کروایا جائے، بلکہ واضح الفاظ میں تحریر ہے کہ پوسٹ مارٹم نہ کروایا جائے۔ اس جملے کو پڑھنے کے بعد ان کے شوق شہادت کے ساتھ ساتھ اس بات پر بھی یقین ہو جاتا ہے کہ انہیں اپنے شہید ہونے کا اطمینان تھا۔

شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی ایران و لبنان کے معروف مجاہد شہید ڈاکٹرمصطفیٰ چمران سے بہت زیادہ متاثر تھے اور دونوں میں بہت زیادہ مشترکات بھی پائے جاتے ہیں، ایک دفعہ کچھ دوستوں کے ساتھ ڈاکٹر شہید کی ہمراہی میں شہید مصطفیٰ چمران کے مزار پر جانے کی سعادت نصیب ہوئی، وہاں کی گئی آپکی گفتگو آج بھی قلب و ذہن کو زندہ کر دیتی ہے۔ شہید چمران سے عقیدت کی بناء پر یہاں پر شہید چمران کے شہادت سے چند منٹ پہلے لکھے گئے جملے اس تحریر میں شامل کر دیتا ہوں تاکہ مکتب خمینی کے ایک اور شاگرد کا تذکرہ بھی ہو جائے۔ شہید مقاومت قاسم سلیمانی نے دمشق سے بغداد روانہ ہونے سے چند منٹ پہلے اپنی آخری تحریر میں خدا سے کلام کیا ہے اور "لا تکلنی" اور" خدایا مجھے پاک و پاکیزہ قبول کر" جیسے عرفانی جملے تحریر کئے۔ شہید مصطفی چمران نے بھی محاذ جنگ کی فرنٹ لائن پر جاتے ہوئے شہادت سے چند منٹ پہلے جیپ میں بیٹھ کر جو چند جملے اپنی ڈائری میں تحریر کئے تھے، جو شہید قاسم سلیمانی کی تحریر کی طرح اپنی اصلی حالت میں موجود ہیں دنیا سے مخاطب ہو کر کہتے ہیں "اے زندگی تم سے الوداع ہو رہا ہوں۔ تمہارے تمام مظاہر اور جبروت کے ساتھ۔

اس کے بعد شہید چمران اپنے بدن کے اعضاء سے مخاطب ہو کر لکھتے ہیں "اے میرے پاؤں مجھے معلوم ہے تم نے میرے ساتھ ایثار و فداکاری کی ہے اور میرے حکم پر بڑے شوق و اشتیاق سے شہادت کی طرف برق رفتاری سے حرکت کر رہے ہو۔ لیکن میری ایک بڑی آرزو اور خواہش ہے۔ فولاد کی طرح مضبوط و مستحکم رہنا۔ میرا چھوٹے اور حقیر بدن لیکن سنگین خواہشوں و منصوبوں، امیدوں اور ذمہ داریوں کے بوجھ سے لدے بدن کو مطلوبہ رفتار سے پسندیدہ مقام تک پہنچا دینا۔ زندگی کے آخری لمحات میں میری عزت و آبرو کو بچانا تم نے برسوں میری خدمت کی۔ تم سے میری امید و آرزو ہے کہ میرے آخری لمحات کو بہترین انداز سے گزارنا۔ اے میرے ہاتھو مضبوط و دقیق رہنا۔ اے میری آنکھوں تیز نگاہ رہنا اے میرے دل میرے آخری لمحات میں تحمل و برداشت سے کام لینا میں تم سے وعدہ کرتا ہوں کہ چند لمحوں کے بعد تم سب کو دائمی سکون اور ہمیشہ رہنے والا آرام نصیب ہو جائیگا۔

شہید مصطفی چمران اپنی زندگی کے آخری جملے میں اپنے بدن سے مخاطب ہو کر کہتے ہیں: اس دنیا و عالم سے الوداع اور لقاء پروردگار کے حساس لمحات میں موت کے مقابلے میں میرا رقص خوبصورت اور زیبا ہونا چاہیے۔ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی، شہید مصطفی چمران اور شہید قاسم سلیمانی مکتب عاشورہ یعنی مکتب امام خمینی کے شاگردتھے لہٰذا ان تینوں کے آخری ایام، وصیت ناموں اور آخری کلمات میں واضح شباہت ملے گی۔ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی نے اپنی شہادت کو مزید خالص بنانے اور ریا اور تصنع سے خالی اور عاری روش کو اپنی وصیت میں بھی نمایاں کر کے بیان کیا اور تحریر  کیا کہ ’’میری شہادت پر کسی قسم کا تنظیمی اجتماع نہ کیا جائے‘‘۔ ڈاکٹر محمد علی نقوی کےاس جملے میں بہت سے پیغامات پوشیدہ ہیں۔ قومی اور اجتماعی زندگی گزارنے والوں کے لیے نصیحت و وصیت ہے کہ کبھی بھی کوئی کام شہرت اور لوگوں کی خوشنودی کے لیے انجام نہ دو زندگی کا لمحہ لمحہ خوشنودی خدا اور قربت خداوندی کے حصول کے لیے ہونا چاہیے۔ اپنی محنت اور زحمت کا صلہ خدا سے مانگو انسانوں سے توقع اور امید نہ رکھو۔

جاری ہے۔۔۔


 
خبر کا کوڈ : 850859
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

امیر نواز
Pakistan
السلام علیکم عزیزانِ محترم
شوق شہادت گروپ کا مقصد دینی اقدار کا احیاء اور امام زمانہ عجل الله تعالىٰ کیلئے زمینہ سازی کرنا ہے۔
قوانین:
1۔ گزارش ھے کہ صرف مستند علماء کے بیانات، پیغام شھداء و محاذ مقاومت سے متعلق پوسٹ کریں۔
2۔ گروپ میں چیٹنگ ہرگز نہ کریں، نہ ہی اختلافی موضوعات پر کوئی پوسٹ کریں۔
3۔ گروپ میں موجود خواہران کا احترام مقدم ھے، مزید یہ کہ گروپ ممبرز کو انباکس میں جا کر تنگ نہ کریں۔
4۔ اپنے کسی بھی سوشل میڈیا اکاونٹ یا پلیٹ فارم کا لنک ہرگز شیئر نہ کریں۔
5۔ رسوماتی عقائد کی ترویج کی بجائے اس پلیٹ فارم کو نظریاتی و مکتبی منابع کی تبلیغ کے لیے استعمال کریں۔
یہ قوانین گروپ کے نظم و ضبط کے لیے بنائے گئے ہیں، امید ھے کہ آپ عزیزان ان کو مدنظر رکھیں گے۔ گروپ قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر ایڈمنز کو ریموو کرنے کا حق حاصل ہے۔
ہم فکر عزیزان کو خوش آمدید کہتے ہیں، ہمارے گروپ کا لنک دیگر عزیزان تک بھی پہنچائیں، تاکہ وہ بھی ہماری اس کاوش سے استفادہ کرسکیں۔ شکریہ
لنک: https://chat.whatsapp.com/Kp1zS1n2jWTGTkINt1ImkZ
ہماری پیشکش