0
Monday 3 Aug 2020 09:42

ایرانو فوبیا سے اسلامو فوبیا

ایرانو فوبیا سے اسلامو فوبیا
اداریہ
ایران کی وزارت انٹیلی جنس نے ہفتے کے روز ایک پیچیدہ انٹیلی جنس آپریشن کے دوران تھنڈر گروپ کے سرغنہ کی گرفتاری کا اعلان کیا تھا۔ ٹھنڈر گروپ کے سرغنہ شارمہد نے سن دو ہزار آٹھ میں جنوبی ایران کے شہر شیراز کے حسینیہ سید الشہداء میں دہشت گردی کی منصوبہ بندی اور اس پر عملدرآمد کیا تھا، جس میں چودہ عزادار شہید اور دو سو پندر زخمی ہوگئے تھے۔ یہ گروپ حالیہ برسوں کے دوران ایران میں کئی ایک بڑے حملوں کی منصوبہ بندی میں مصروف رہا ہے اور بعض کارروائیوں کا اعتراف بھی کیا ہے۔ امریکہ بیسڈ تھنڈر دہشت گرد گروپ کے سرغنہ کی گرفتاری ایرانی انٹیلی جنس کی کامیابی اور حالات و واقعات پر اس کے تسلط کا بین ثبوت ہے۔ دہشت گرد شارمہد کی گرفتاری سے تھنڈر پر کاری ضرب لگی ہے، جسے امریکہ اور اسرائیل ایران میں دہشت گردی اور تخریب کاری کے لیے استعمال کر رہے تھے۔

ایران نے اس سے قبل انٹرپول کو شیراز میں اس شخص کے جرائم سے آگاہ کیا تھا، لیکن عالمی ادارے نے اس کی گرفتاری کے لئے کچھ نہیں کیا۔ دہشت گردی آج دنیا کی سب سے بڑی مشکل ہے۔ دہشت گردی عالمی امن و سلامتی کے لئے سب سے بنیادی خطرہ ہے اور آج پوری دنیا میں جتنی بھی جنگ و خونریزی ہو رہی ہے اور لوگ اپنے گھروں سے بے گھر ہو رہے ہیں، وہ سب تسلط پسندی اور دہشت گردی کا ہی نتیجہ ہے، اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ دہشت گردی کو پروان چڑھانے اور ہوا دینے میں بڑی طاقتوں کا بنیادی کردار ہے۔ ایرانی عوام عرصے سے دہشت گردی جیسی لعنت کی بھینٹ چڑھ رہے ہیں۔

انقلاب دشمن منافقین کے دہشت گرد گروہوں کی ایران کے اسلامی نظام کی مخالف حکومتوں نے ہمیشہ مالی، اسلحہ جاتی، سیاسی اور تشہیراتی حمایت کی ہے، جس کے نتیجے میں اسلامی نظام کی اہم ترین شخصیات اور عام شہریوں کو انہی دہشت گردوں نے شہید کیا ہے۔ دین مبین اسلام کا اس اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے، جس کو تکفیری دہشت گرد گروہ دنیا کے سامنے پیش کر رہے ہیں۔ اسلام انسانوں کے قتل کا مخالف ہے اور اسلام کی بنیادی تعلیمات امن و صلح ہے، اس کے باوجود اسلامو فوبیا کے تحت اسلام کے حقیقی پرامن چہرے کو مسخ کیا جاتا ہے۔ امریکہ اور مغرب تھنڈر جیسے دہشت گردوں کی حمایت کرتے ہوئے شرمندگی اور ندامت کا احساس کرنے کی بجائے ایرانو فوبیا اور اسلامو فوبیا کو ہوا دیتے ہیں۔ اسے امریکہ اور مغرب کا منافقانہ اور دہرا معییار نہ کہا جائے تو کیا کہا جائے۔؟
خبر کا کوڈ : 877992
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش