1
1
Monday 17 Aug 2020 03:06

کیا سعودی عرب ہمارے ایمان کا حصّہ ہے؟؟؟

کیا سعودی عرب ہمارے ایمان کا حصّہ ہے؟؟؟
تحریر: ابو عمّار

معروف کالم نگار جاوید چودھری نے پچھلے دنوں ایک کالم میں لکھا کہ یہ (سعودی عرب) ہمارے ایمان کا حصّہ بھی ہے، میں نے بہت غور و فکر کیا، قرآن و حدیث پر مشتمل محدثین اور مصنفین کی کتابیں کھنگالیں، مجھے کہیں یہ بات نہیں ملی کہ کسی ایک ملک کو اور وہ بھی برطانوی سامراج کے ذریعے قائم شدہ بادشاہت کو دینی حوالے سے ایمان کا حصّہ کہا یا سمجھا جا سکتا ہو۔ چونکہ جاوید چودھری صاحب کا وہ کالم بہت مفصّل اور بڑا تھا تو جواب بھی مفصّل ہی دینا پڑا۔ چودھری صاحب سعودی عرب نام سے ظاہر ہے کہ یہ ایک خاندان آلِ سعود کے نام پر ہے، اگر ملک کا نام حجاز ہوتا تو شاید نام کی نسبت سے یہ قابلِ احترام ہوسکتا تھا وہ بھی شاید، لیکن یاد رہے کہ اسلام میں نام و نسب کی اہمیت نہیں، عمل کی حیثیت ہے، سورۃ العصر بطورِ مِثل کافی ہے۔ یہ مکّہ اور مدینہ کو ڈھال بنا کر شرابی، زانی اور خائن آلِ سعود مسلمانوں کو پچھلے سو سالوں سے Emotional Blackmail کرتے رہے ہیں، آپ کیوں مسلمانوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کا سبب بن رہے ہیں، مجھے آپ سے یہ امید نہیں، ارے بھائی ریاست و مملکت اور چیز ہے اور حرمین شریفین کی حرمت و احترام اور پاسبانی اور چیز ہے۔

میرا سوال ہے آپ سے، جب یہی آلِ سعود مسلمانوں کی عظیم الشان سلطنتِ عثمانیہ کے تحت اِس خطے حجاز پر حملہ آور ہوئے تھے تو کیا اْس وقت مکہّ اور مدینہ قابلِ احترام نہ تھا، یقیناً تھا، تو کیا آلِ سعود نے مکہّ اور مدینہ پر حملہ کیا تھا؟ آپ کے اس کلیہ کی روشنی میں تو پھر آلِ سعود حرمین شریفین پر حملہ کرنے والے اور چڑھائی کرنے والے ٹھہرے، اگر آپ یہ کہیں گے کہ نہیں آلِ سعود بھی مسلمان تھے، وہ کیونکر مکّہ اور مدینہ پر حملہ آور ہوسکتے تھے؟ آپ کہیں گے کہ آلِ سعود  نے حملہ حرمین شریفین پر نہیں کیا تھا بلکہ ایک ملک پر قبضے کے لئے کیا تھا، تو آج فرض کر لیں ترکی اپنی مقبوضہ سرزمین کو واگزار کرانے کے لئے سعودی عرب پر حملہ کرے تو وہ حملہ کیونکر حرمین شریفین پر حملہ تصوّر کیا جا سکتا ہے، جبکہ تاریخ میں آلِ سعود یہی کام کرچکے ہوں اور اْس حملے کو حرمین شریفین پر حملہ نہیں گردانا گیا۔ پس خدا کے لئے مسلمانوں کو حرمین شریفین کے نام پر اِس جذباتی Blackmailing سے باہر نکالیں اور حقائق سے آگاہ کریں، وگرنہ تاریخ بھی آپ کو معاف نہیں کرے گی اور روزِ محشر خائن و ظالمین کی حمایت کرنے پر جواب الگ دینا ہوگا۔

اب جلدی جلدی چند سطریں سعودی عرب کے وجود میں آنے اور شاہ فیصل کے بعد سے آلِ سعود کی کارستانیوں کو دیکھیں۔ آلِ سعود برطانوی سامراج کی مدد سے حجاز پر قابض ہوئے نہ کہ عوامی جدوجہد سے، لارنس آف عربیہ کی داستان کون نہیں جانتا۔ حجاز پر قبضے کے وقت سلطنتِ عثمانیہ کی طرف سے حجاز پر حاکم آلِ شریف سے آلِ سعود نے ایک معاہدہ کیا تھا کہ مکّہ اور مدینے میں وہ اپنی حکومت نہیں قائم کریں گے بلکہ مکّہ اور مدینہ ایک خود مختار (autonomous) علاقہ ہوگا۔ خائن آلِ سعود کی یہ دوسری خیانت تھی کہ معاہدے کے خلاف حرمین شریفین پر بھی قابض ہوگئے۔ پہلی خیانت خود حجاز پر حملہ تھا، جو برطانوی سامراج کی ایما اور مدد سے کیا گیا تھا۔ شاہ فیصل کے بعد کا سعودی عرب خطے میں امریکی گماشتے کے طور پر ابھرا۔ شاہ فیصل کو امریکا نے راستے سے ہٹایا، اسی لئے کہ وہ تیل کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کے حق میں تھے اور اسلامی بلاک بنانے کے راستے پر چل پڑے تھے۔ شاہ فیصل کے بعد کا سعودی عرب خطے میں وہابیت اور تکفیریت پھیلانے پر جْت گیا۔

سعودی عرب نے کیا پاکستان کی 1965ء کی جنگ میں چین سے زیادہ مدد کی؟ ہرگز نہیں۔ جہاں ایک طرف سعودی عرب نے اقتصادی طور پر بدحال پاکستان کی مدد کی، وہیں اْس اقتصادی مدد سے سوئے استفادہ کرتے ہوئے ریاستی سطح پر بھی اور عوامی سطح پر بھی وہابیت، فرقہ واریت اور تکفیریت کا زہر ہمارے ملک میں گھول دیا۔ ضیاء دور میں ریاستی سطح پر تمام فوجی چھاؤنیوں میں جو مساجد قائم کی گئیں، ان سب میں وہابی و دیوبندی مسلک کے پیش امام لگائے گئے۔ ملک بھر میں فرقہ وارانہ تنظیموں، ایک خاص مسلک کے مدارس اور فرقہ پرداز شخصیات کی مکمل پشت پناہی اور حوصلہ افزائی کی گئی۔ آج کا سعودی عرب آپ کو امریکا نوازی سے آگے بڑھ کر اسرائیل نوازی پر اْترا ہوا نظر نہیں آرہا؟ اسرائیل سے دوستی اور پینگیں آپ کو نہیں نظر آرہی؟ اور کون اسرائیل جو مسلمانوں کا دشمن اور کون اسرائیل جو پاکستان کے ایٹمی پروگرام کا دشمن۔ آپ کو وہ سعودی عرب کیوں نہیں نظر آیا، جو کشمیریوں کے قاتل مودی کو اپنے گھر بلاکر اعلیٰ ترین سوِل اعزاز سے نوازتا ہے۔

آپ کو وہ سعودی عرب کیوں نظر نہیں آیا، جس نے محمد مرسی کی  منتخب حکومت کو گرایا، چودھری صاحب کو وہ سعودی عرب کیوں نظر نہیں آیا، جس نے فلسطینوں کے ساتھ خیانت کرکے اسرائیلیوں کے ساتھ ہاتھ ملایا؟ چودھری صاحب کو وہ سعودی عرب کیوں نظر نہیں آیا، جو پاکستان کے دورے میں پاکستان کے ساتھ 10 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کرتا ہے اور پھر فوری بعد بھارت کے دورے پر بھارت کے ساتھ  100 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری سمیت بہت سے فوجی نوعیت کے معاہدے کرتا ہے۔ چودھری صاحب نے کہا کہ ایران سعودیہ تنازعہ 1400 سو سال پرانا ہے، یہ عجیب بات نہیں کہ سعودیہ تو 1918ء میں وجود میں آیا اور اگر آپ کی مراد اہلسنت حکومت سے ہے تو یہ ایران کے ساتھ تنازعہ بنگلہ دیش، ملائیشیا، انڈونیشیا سمیت دیگر ممالک کے ساتھ کیوں نہیں، صرف عرب ممالک کے ساتھ ہی کیوں؟ اِس پر کبھی سوچا؟ یہ تنازعہ عربوں کے ساتھ اِس لئے کہ یہ سارے عرب حکمران بِکے ہوئے ہیں، ان کی اپنی کوئی پالیسی نہیں، یہ سب خطے میں طاغوت و استعمار کے ایجنٹ کے طور پر ہیں نہ کہ مسلم حکومت کے طور پر۔

کیا آپ خود نہیں کہتے تھے کہ پاک چین دوستی ہمالیہ سے بھی بلند ہے، تو پھر آپ کو چین کی سرمایہ کاری بشکلِ سی پیک کیوں نظر نہیں آئی؟ کیا سعودی عرب کی خاطر پاکستان چین کو کھو دے۔ آپ نے عمر البشیر کی مثال دی، تو میرے محترم عمر البشیر سعودیہ کی وجہ سے نہیں گیا بلکہ عوامی احتجاج و دباؤ کی وجہ سے گیا، وگرنہ سعودیہ نے تو آخر تک کوشش کی کہ عمر البشیر برقرار رہے۔ عمران خان کو عمر البشیر کے انجام سے ڈرانا نہ تو مناسب ہے اور نہ ہی کوئی ربط کہ عمران خان آلِ سعود کے Support سے نہ آئے ہیں اور نہ ہی جائیں گے، عمران جن کی آشیرباد سے آئے ہیں، وہ آپ سمیت سب جانتے ہیں۔ آپ نے کہا کہ یہ ایک بلین ڈالر کا سوال ہے کہ شاہ محمود قریشی کے بیان کے پیچھے کون ہے تو آپ بھی جانتے ہیں کہ شاہ صاحب میں اتنی ہمت نہیں کہ وہ از خود اتنا بڑا بیان دے ڈالیں، یقیناً اس بیان کے پیچھے وہی ہیں جو انہیں لے کر آئے ہیں، یہاں سوال ہے کہ کیوں؟ تو جواب یہ ہے کہ ملکی و ریاستی مفادات کے پیشِ نظر دوست بدلتے رہتے ہیں، لہذا میرے خیال میں شاید یہ پہلی بار ہو کہ ریاستِ پاکستان کی پالیسی درست سمت کی طرف رواں دواں ہو، اے کاش!!!

خطے میں چین کے حوالے سے تبدیلی، سعودی عرب کی امریکا، اسرائیل اور بھارت سے انتہائی قربت اور پچھلے 35 سالوں میں سعودی عرب کی وجہ سے پاکستان کو پہنچنے والے نقصان کا ادراک، اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ اب مختلف خود ساختہ نظریات، نعروں اور ماضی کی غلط پالیسیوں سے باہر نکلا جائے اور صرف اور صرف ریاستِ پاکستان اور عوامِ پاکستان کے مفاد میں پالیسی مرتب کی جائے۔ جب آپ کے دوست نے آپ کے دشمنوں کو دوست بنا لیا تو پھر آپ کیوں دوستی کا راگ الاپتے رہیں، دوستی کی بنیاد ریاستی مفادات ہیں، جذباتیت اور لفاظی نہیں۔ آخر میں جاوید چودھری صاحب نعوذ بااللہ خدا نہ کرے، زِنا، شراب خوری، خیانت اور ظلم ہمارے ایمان کا ہرگز ہرگز حصّہ نہیں، جبکہ آلِ سعود کا یہ سب کچھ اوڑھنا بچھونا ہے۔ آلِ سعود کے ظلم کے حوالے کے طور پر یہ چند الفاظ کافی ہیں، جمال خشوگی اور یمن کے سسکتے بلکتے معصوم بچّے و عوام۔
خبر کا کوڈ : 880705
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Pakistan
ماشاءاللہ جناب ابوعمار۔ عمدہ تحریر ہے
ہماری پیشکش