0
Friday 28 Aug 2020 16:18

ایٹمی توانائی کے عالمی ادارے کے سربراہ کا دورہ ایران

ایٹمی توانائی کے عالمی ادارے کے سربراہ کا دورہ ایران
اداریہ

ایٹمی توانائی کے عالمی ادارے کے سربراہ رافائیل گریسی نے ایران کا دو دن کا دورہ ایسے حساس ایام میں انجام دیا ہے کہ دنیا کی نظریں اس دورہ کے نتائج پر مرکوز تھیں۔ عالمی ادارے کیطرف سے ایران کی ایٹمی تنصیبات کے معائنے کا سلسلہ یوں تو سارا سال جاری رہتا ہے، لیکن ان ایام میں گریسی کا دورہ ایران اسلیے بھی خصوصی اہمیت اختیار کر گیا ہے کہ امریکہ بہادر اس دورے سے مزید امیدیں وابستہ کیے ہوئے تھا۔ امریکہ کو گذشتہ چند دنوں میں عالمی سطح پر ایران کے ہاتھوں پے در پے شکستوں کا سامنا کرنا پڑا۔ امریکہ نہ صرف ایران پر اسلحوں کی پابندی کے مسئلے میں سلامتی کونسل کو مطمئن کر سکا اور نہ ہی ٹریگر میکنزم کو فعال کرنے میں سلامتی کونسل کے ممبران کو راضی کر پایا۔ یوں امریکہ کو سفارتی سطح پر ناکامی کا سامنا کرنا پڑا اور اسے سیاسی تنہائی سے دوچار ہونا پڑا۔

امریکہ نے اس شکست کا بدلہ لینے کے لیے ایک سازش تیار کی کہ ایران کو مشتعل کر کے ایران اور ایٹمی توانائی کے عالمی ادارے کے درمیان تعاون کو خراب کر دے، لیکن ایرانی حکام نے امریکہ کے بچھائے ہوئے جال میں پھنسنے کی بجائے انتہائی سنجیدگی اور زیرکی سے امریکی چال کو ناکام بنا دیا۔ ایران نے ایک بار پھر عالمی ادارے کے ساتھ قوانین کے دائرے میں رہ کر مکمل تعاون کا اعلان کر کے امریکہ کی اس سازش کو ناکام بنا دیا کہ ایران عالمی ادارے کی بات کو ماننے پر تیار نہیں۔ ایٹمی توانائی کے عالمی ادارے اور ایران کے ایٹمی پروگرام کے سربراہ کے مشترکہ بیان میں واضح ہو گیا ہے کہ ایران نے عالمی قوانین کے دائرے میں رہ کر گریسی سے کہا ہے کہ اگر عالمی ادارہ پیشہ وارانہ بنیادوں پر غیر جانبدارانہ انداز سے ایران کے ایٹمی پروگرام کا معائنہ کرے گا، تو ایران مکمل تعاون کرے گا۔

لیکن اگر آئی اے ای اے اسرائیلی اور امریکی خفیہ اداروں کی تیار شدہ رپورٹوں پر ایران کے ایٹمی پروگرام کے بارے رائے قائم کرے گا، تو ایران بھی اسے تسلیم نہیں کریگا۔ اس میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ سلامتی کونسل سمیت کئی دوسرے عالمی اداروں پر امریکہ کا ثرو رسوخ بہت زیادہ ہے اور یہ ادارے امریکی دباؤ سے انکار نہیں کر سکتے۔ لیکن ایران بھی اپنی اس پالیسی پر شروع دن سے قائم ہے کہ وہ عالمی سفارتکاری اور عالمی اداروں کے قوانین سے انحراف نہیں کرے گا اور دنیا پر ثابت کرے گا کہ ایران ایک سنجیدہ اور باوقار ملک ہے اور اپنی مضبوط منطق اور دلیل کی بناء پر مذاکرات کی میز کو خالی نہیں چھوڑے گا، البتہ ایران اسکا مطالبہ بھی کرتا رہتا ہے کہ عالمی اداروں کی طرف سے ایران پر کچھ فرائض عائد ہوتے ہیں، وہاں ایران کے حقوق بھی ہیں۔ ایران اگر فرائض پر عمل کرے گا تو حقوق سے بھی دستبردار نہیں ہوگا۔
 

 
خبر کا کوڈ : 882935
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش