0
Saturday 26 Jun 2021 23:53

گلگت بلتستان کا 105 ارب، 92 کروڑ کا بجٹ پیش

گلگت بلتستان کا 105 ارب، 92 کروڑ کا بجٹ پیش
رپورٹ: ایل اے انجم

گلگت بلتستان کا 105 ارب 92 کروڑ، 95 لاکھ روپے کا بجٹ پیش کر دیا گیا۔ ترقیاتی بجٹ کا تخمینہ 44 ارب 22 کروڑ جبکہ غیر ترقیاتی بجٹ کا تخمینہ 51 ارب 70 کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔ وفاقی پی ایس ڈی پی کے منصوبوں کیلئے 19 ارب 92 کروڑ جبکہ جی بی کا سالانہ ترقیاتی پروگرام کا تخمینہ 16 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ گندم سبسڈی کی مد میں 10 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کر نے کی تجویز دی گئی ہے۔ صوبائی وزیر خزانہ جاوید علی منوا نے ہفتہ کے روز ایوان میں نئے مالی سال کا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت کو ایک ٹوٹی پھوٹی اور اصلاحات سے عاری حکومتی ڈھانچہ ملا تھا جس کو درست سمت میں ڈالنے کیلئے ہم نے انتھک محنت کر کے حکومتی شعبوں میں قابل قدر اقدامات بھی اٹھائے۔

گلگت بلتستان جامع ترقیاتی پلان کے تحت 2 کھرب 75 ارب روپے اگلے 5 سالوں میں خرچ کئے جائیں گے۔ گلگت بلتستان میں پی ایس ڈی پی کے منصوبوں کی رقم 10 ارب سے بڑھا کر 22 ارب کر دیئے گئے ہیں، وزیر اعلی بلاک ایلوکیشن کے لئے 5 ارب کی رقم مختص کی گئی ہے۔ جی بی کے شہروں، قصبوں اور دیہاتوں کے ماسٹر پلان کے تحت منصوبے کے لئے 3 ارب 50 کروڑ رکھے گئے ہیں۔ محکمہ تعمیرات کے شعبے میں جاری مالی سال کی اے ڈی پی میں 2 ارب 83 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ آئندہ مالی سال کے لئے 3 ارب 96 کروڑ روپے سے زائد رقم مختص کی گئی ہے، جس کے ذریعے 159 جاری اور 166 نئے منصوبوں پر کام کیا جائے گا۔ آب پاشی کے نظام کے لئے 3 کروڑ 68 لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ فزیکل پلاننگ و ہاوسنگ کے لئے 4 ارب 62 کروڑ 80 لاکھ روپے خرچ کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ زراعت کے شعبے کے لئے 2 ارب 49 کروڑ روپے، جنگلات کے لئے 8 کروڑ 81 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں۔

سیاحت کے لئے 16 کروڑ 48 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں۔ نئے مالی سال کے دوران دو ارب روپے ریونیو جمع کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔ یکم جولائی 2021 کے بعد کنٹریکٹ اور کنٹجینٹ میں بھرتیوں پر مکمل پابندی ہو گی۔ انتہائی مجبوری کی صورت میں کابینہ سے خصوصی منظوری کے بعد بھرتیوں کی گنجائش ہو گی۔ نئے مالی سال کے بجٹ میں چار نئے اضلاع میں پبلک سکولوں کے قیام کی سفارش کی گئی ہے، میڈیکل اور نرسنگ کالج قائم کیے جائیں گے۔ علاقے کے بڑے ہسپتالوں میں ہاوس جاب کا بندوبست کیا جائے گا، صحت کے شعبے میں 79 طبی مراکز قائم کئے جائیں گے جبکہ 16 مراکز کو اپ گریڈ کیا جائے گا۔ محکمہ قانون کے لئے اے ڈی پی میں 14 کروڑ ،محکمہ سروسز کے 8 کروڑ 56 لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ اس سے قبل وزیر اعلی خالد خورشید کی صدارت میں گلگت بلتستان کابینہ کا اجلاس ہوا۔ کابینہ نے بجٹ تجاویز کی منظوری دی۔ 

غیر ترقیاتی بجٹ
گلگت بلتستان کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی مد میں نئے مالی سال کے دوران 33 ارب روپے سے زائد کی رقم خرچ ہوگی۔ وزیر خزانہ جاوید منوا نے بجٹ تقریر کے دوران بتایا کہ نئے مالی سال میں غیر ترقیاتی بجٹ کا تخمینہ 51 ارب 70 کروڑ 3 لاکھ 98 ہزار روپے ہے جن میں سے 33 ارب، 19 کروڑ، 96 لاکھ، 8 ہزار روپے تنخواہ کی مد میں خرچ ہونگے جبکہ 13 ارب 40 کروڑ 7 لاکھ 90 ہزار سروس ڈیلیوری اور 5 ارب 10 کروڑ وزیر اعلی کے خصوصی اصلاحات کی مد میں مختص کئے گئے ہیں۔ جس میں سے 47 ارب وفاقی گرانٹ برائے سال 22-2021ء، ایک ارب 30 کروڑ 3 لاکھ 98 ہزار غیر خرچ شدہ  رقم سابقہ ادوار، 2 ارب سپلیمنٹری گرانٹ مالی سال 21-2020ء کا غیر خرچ شدہ رقم اور 1 ارب 40 کروڑ غیر قابل ٹیکس حاصل تخمینہ برائے مالی سال 22-2021ء سے پورے کئے جائیں گے۔

غیر مقامی سیاحوں کیلئے کارڈ متعارف کرانے کا اعلان
جی بی حکومت نے آمدنی بڑھانے کیلئے غیر مقامی سیاحوں کیلئے ٹوریسٹ کارڈ متعارف کرانے کا اعلان کر دیا۔ ہفتہ کے روز وزیر خزانہ جاوید منوا نے ایوان میں بجٹ تقریر کے دوران بتایا کہ حکومت گلگت بلتستان کے ذرائع آمدن نہ ہونے کے برابر ہیں اور ساتھ ہی صوبائی حکومت کا کل انحصار وفاقی گرانٹس پر ہے۔ علاوہ ازیں ٹیکس پر بھی 5 سالہ چھوٹ ہونے کے باعث محصول کی مد میں کوئی آمدن حاصل نہیں کی جاسکتی ہے۔ تاہم حکومت نے مالی سال 22-2021ء کے لئے نان ٹیکس آمدن کا ہدف سال 21-2020ء کے 1 ارب 91 کروڑ 37 لاکھ 11 ہزار سے بڑھا کر 2 ارب روپے مقرر کیا ہے جو کہ رواں مالی سال کے ہدف سے 4.5 فیصد زیادہ ہے۔ حکومت کی بھر پور کوشش ہوگی کہ مقرر ہدف کو کرونا کی مشکلات کے باوجود بھی حاصل کیا جا سکے۔ گو کہ گلگت بلتستان سال میں 2023ء تک ٹیکس فری زون کی وجہ سے کوئی ٹیکس نہیں لگایا جا سکتا ہے۔ تاہم حکومت نے اگلے مالی سال سے غیر مقامی سیاحوں کو Tourist Card متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے، جس سے نہ صرف گلگت بلتستان کے نان ٹیکس ریونیو میں اضافہ ہو گا بلکہ جی بی آنے والے سیاحوں کو بہتر سہولیات فراہم ہوںگی۔

تنخواہوں میں اضافہ
گریڈ ایک سے بائیس تک کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ جبکہ کنٹی جنٹ ملازمین کی کم سے کم تنخواہ 20 ہزار روپے ہوگی۔ صوبائی وزیر خزانہ جاوید منوا نے بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ جب سرکاری ملازمین کی بات آتی ہے تو غریب اور چھوٹے کنٹی جنٹ پیڈ ملازمین کا ذکر نہ کرنا زیادتی ہوگی۔ پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت نے ان ملازمین کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے مالی سال 22-2021 میں ان ملازمین کی کم از کم اجرت 20 ہزار ماہانہ کرنے کی تجویز دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ تعمیرات، پانی و بجلی، تعلیم اور مقامی حکومت و دیہی ترقی میں 17-BS سے اوپر کے عہدوں پر کام کرنے والے Architects اور Diploma Holders جو کہ پچھلے سال رہ گئے تھے کو 2017ء کی ابتدائی بنیادی تنخواہ پر 150 فیصد ٹیکنکل الاونس یکم جولائی 2021ء سے دینے کی تجویز ہے۔

وفاقی حکومت کے طرز پر اردلی الاونس 14 ہزار ماہانہ سے بڑھا کر 17 ہزار کرنے کی تجویز ہے۔ گریڈ 1 تک کے ملازمین کے انٹیگریٹڈ الاﺅنس 450 روپے سے بڑھا کر 900 روپے بڑھانے کی سفارش ہے۔ محکمہ پانی و بجلی کے لائن سٹاف ( لائن مین، ہیلپر، ٹربائین آپریٹر اور فورمین) جو کہ براہ راست بجلی کی لائن اور ٹربائنز پر تعینات ہونے کی وجہ سے مستقل اور عارضی معذوری کا شکار ہونے کا اندیشہ رہتا ہے۔ ان معذور ہونے والے ملازمین کو میڈیکل بورڈ کی سفارش پر مستقل معذور ہونے والے ملازم کے لئے 5 لاکھ روپے اور عارضی معذور ہونے والے ملازم کے لئے 3 لاکھ روپے دینے کی تجویز ہے۔ نیز مستقل معذور ہونے والے ملازم کے ہر بچے کے لئے یونیورسٹی تک فیس کی مد میں مبلغ 12 ہزار روپے سالانہ یکم جولائی 2021ء سے دینے کی سفارش کی جاتی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ گلگت بلتستان پولیس اور بم ڈسپوزل سکواڑ خدمات اور قربانیاں دینے میں ملک کے دوسرے صوبوں کی پولیس سے کسی صورت پیچھے نہیں ہیں لیکن جی بی کے اپنے وسائل نہ ہونے کی وجہ سے ہم وہ مراعات نہیں دے پاتے ہیں جو ملک کے دوسرے صوبوں کی پولیس کو حاصل ہیں۔

جاوید منوا نے کہا اس دفعہ ہماری حکومت نے گلگت بلتستان پولیس اور بم ڈسپوزل سکواڈ کو یکم جولائی 2021ء سے دیگر صوبوں کی طرز پر مراعات دینے کا فیصلہ کیا ہے جس کے مطابق موجودہ شہداء پیکج پر نظرثانی کرتے ہوئے کم و بیش خیبر پختونخوا پولیس کے منظور شدہ پیکیج کو گلگت بلتستان میں لاگو کرنے کی تجویز ہے۔ فٹ کانسٹیبل تا ہیڈ کانسٹیبل تک پولیس جوانوں کو 16 سو روپے اور اسسٹنٹ سب انسپکٹر تا انسپکٹر تک کے ملازمین کو 2 ہزار روپے ماہانہ رسک الاونس دینے کی تجویز ہے۔ فٹ کانسٹیبل تا سب انسپکٹر تک ماہانہ راشن الاونس 390 روپے سے بڑھا کر 15 سو روپے ماہانہ کرنے کی تجویز ہے۔ تمام پولیس ملازمین کو سال میں ایک دفعہ14 ہزار 4 سو روپے یونیفارم الاﺅنس دے کر موجودہ انسپکٹر سے اوپر رینکس کو ملنے والے ماہانہ 12 سوروپے ختم کرنے کی تجویز ہے۔ بجٹ تقریر میں مزید بتایا گیا کہ سیزنل پولیس کی موجودہ اجرت 8 ہزار روپے ماہانہ سے بڑھا کر 10 ہزار کرنے کی سفارش کی جاتی ہے۔ 

کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو خصوصی اختیارات
صوبائی حکومت نے قدرتی آفات کے دوران مشکلات کو فوری اور بروقت حل کرنے کیلئے کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو خصوصی اختیارات اور فنڈز دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ وزیر خزانہ جاوید منوا نے بجٹ تقریر کے دوران بتایا کہ فیصلے کے تحت وہ خود نہ صرف فیصلہ سازی کر سکیں گے بلکہ تمام عمل کی بھی خود نگرانی کریں گے اور اپنے علاقے کے عوام کے سامنے جوابدہ بھی ہوں گے۔ فنڈز کو خرچ کرنے کے لئے خصوصی کمیٹیاں بنانے کی سفارش کی گئی ہیں۔ ڈویڑنل کمشنر اور ڈپٹی کمشنرز نہ صرف خود ان کمیٹیوں کی سربراہی کریں گے بلکہ اپنی سیٹ پر خود ہی انتظامی منظوری کا اجرا کر کے کام کو شروع کروائیں گے اور خود اس کا آڈٹ بھی کروانے کے ذمہ دار ہوں گے۔

حکومتی فیصلے کے تحت ریلیف ورک کیلئے تینوں ڈویژنز کے کمشنر کو فی کس 50 لاکھ روپے تک کے فنڈز ملیں گے جبکہ ڈپٹی کمشنرر کو فی کس 25 لاکھ روپے تک کے فنڈز ملیں گے، خصوصی اختیارات اور ملنے والے فنڈز کے زریعے لنک روڈ کی مرمت، کلوٹ، ہیڈ ورکس، واٹر چینل، پرائمری سکول، ووکیشنل سنٹرز، لائبریری اور ڈسپنسریز تعمیر کی جا سکیں گی۔ جس کا فنانس ڈیپارٹمنٹ باقاعدہ نوٹیفیکیشن جاری کرے گا اور ضرورت پڑنے پر مزید فنڈز کا بھی اجرا کرے گا۔ ان اقدامات سے جہاں عوام کے مختلف مسائل ان کے گھر کی دہلیز پر ہی حل ہو گئے، وہاں حکومت اور اس کی مشینری کا عوام کے ساتھ رابطے اور تعلقات بھی بہتر ہوں گے، جو اس علاقے کی ترقی میں ایک احسن قدم ثابت ہو گا۔

شعبہ تعلیم
شعبہ تعلیم میں آئندہ مالی سال کے دوران 218 منصوبوں پر کام کیا جائے گا۔ وزیر خزانہ نے ایوان میں نئے مالی سال کا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ مالی سال 21-2020 میں تعلیم کے شعبے میں بہتری لانے کے لئے 110 نئی سکیمیں ترقیاتی پروگرام میں شامل کی گئی تھیں۔ ان سکیموں کا مقصد ان جگہوں میں مختلف لیول کے سکول بنانے کے پروجیکیٹ شامل تھے جہاں تعلیم کی سہولیات موجود نہیں تھیں۔ انہوں نے کہا تعلیمی اداروں میں ناکافی سہولیات کی فراہمی کے لئے ترقیاتی میزان 21-2020 میں پروجیکٹ رکھے گئے تاکہ سکولوں میں واش روم، پینے کے صاف پانی، بجلی اور فرنیچر فراہم کرنا تھا۔ معذور بچوں کو ملک کا کار آمد شہری بنانے کے لئے تمام اضلاع میں معذور بچوں کے تعلیمی مراکز کا قیام شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے طالب علموں کے لئے وظائف کا اجرا، دیامر میں بچیوں میں شرح خواندگی کو بہتر کرنے کے لئے مزید 25 ہوم سکولوں کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے اور دیامر میں معیار تعلیم کو بہتر کرنے کے لئے ایک خصوصی منصوبے کا اجرا کیا جا رہا ہے تاکہ تدریسی عملے کے استعداد کار بڑھانے کے لئے ان کی خصوصی ٹریننگ کی جائے۔

مزید برآں پہلے سے جاری ہوم سکولز کے اساتذہ کی تنخواہوں کو جاری رکھنے کے لئے ایک منصوبہ شروع کیا جا رہا ہے۔ وزیر خزانہ نے آئندہ مالی سال کیلئے اہداف پیش کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم کے شعبے کی مزید بہتری کے لئے آئندہ ترقیاتی پروگرام میں 218 منصوبوں پر کام کیا جائے گا جن میں 103 پرانے اور 115 نئے منصوبے شامل ہونگے۔ نئی تجویز کردہ سکیموں کی کل مالیت 4 ارب 7 کروڑ بنتی ہے جب کہ آئندہ مالی سال کے لئے اس مد میں 48 کروڑ 45 لاکھ مختص کرنے کی تجویز ہے۔ پہلی مرتبہ تعلیمی اداروں میں آئی ٹی کی تعلیم دینے کے لئے پراجیکٹ رکھے گئے ہیں تاکہ نوجوان آئی ٹی کے شعبے کے ساتھ منسلک ہو اور ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔ ایچ ای سی کی پالیسی کے تحت کالجوں میں چار سالہ پروگرام متعارف کرانے کے لئے بنیادی ڈھانچہ فراہم کیا جائے گا۔

سات تحصیلوں میں تیکنیکی تعلیم کی سہولیات فراہم کرنے کیلئے سنٹرز بنائے جائیں گے، کم شرح تعلیم والے علاقوں میں 47 گرلز پرائمری سکول اور 16 بوائز پرائمری سکولز کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ 60 تعلیمی اداروں کو اپ گریڈ کیا جائے گا، چھ مڈل سکولوں کا قیام عمل میں لایا جائے گا جبکہ چار نئے پبلک سکولوں کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ پانچ ڈگری کالج جن میں تین خواتین کے گرلز ڈگری کالج کا قیام عمل میں لایا جائے گا، 15 مڈل سکولوں کو ہائی کا درجہ، 9 ہائی سکولوں کو ہائیر سکینڈری سکولوں میں اپ گریڈ کیا جائے گا۔ خواتین کی سفری مشکلات کم کرنے کیلئے 285 ملین سے زائد رقم خرچ کر کے بسوں کا انتظام کیا جائے گا، تعلیمی اداروں میں سٹاف کی کمی پوری کرنے کیلئے 8 کروڑ سے زائد کی رقم خرچ کی جائے گی۔ گلگت میں کالج آف ایجوکیشن کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔

پن بجلی کے منصوبے
نئے مالی سال کے دوران پن بجلی کے 26 منصوبوں کو مکمل کیا جائے گا، جن کے زریعے مجموعی طور پر 40 میگاواٹ سے زائد بجلی سسٹم میں شامل ہو جائے گی۔ وزیر خزانہ جاوید منوا نے بجٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ کہ اگلے سال اس شعبے میں 26 پن بجلی کے منصوبوں کو مکمل کیا جائے گا جن کے ذریعے 40 میگاواٹ سے زیادہ بجلی سسٹم میں شامل ہو جائے گی، جس سے انرجی مکس کا تناسب پن بجلی کی طرف زیادہ ہو گا، عام اور صنعتی صارفین کو اپنا معیار زندگی بلند کرنے میں معاون ثابت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت گلگت بلتستان کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت توانائی کے شعبے میں کل 94 منصوبوں پر کام جاری ہے، جن کی کل لاگت 19 ارب سے زیادہ ہے۔ ان میں 56 پن بجلی بنانے کے منصوبے زیرتعمیر ہیں۔ جن کی کل تعمیری لاگت 16 ارب ہے۔ ان تمام منصوبوں کی تکمیل سے 100 میگاواٹ پن بجلی نظام میں شامل ہو جائے گی۔

اس کے علاوہ سالانہ ترقیاتی پروگرام میں برقی نظام میں جدت لانے اور محصولات کے نظام کو بہتر بنانے کے لئے موجودہ ترقیاتی پروگرام میں ہر ضلع میں متعدد سمارٹ میٹر اور اے بی سی (ABC ) کیبل کے منصوبے شامل کئے گئے ہیں۔ پن بجلی کے نئے منصوبے لگانے کے لئے موزوں جگہوں کے انتخاب کے لئے تفصیلی فزیبلٹی اور لاگت کا تخمینہ لگانے کے لئے 8 کروڑ سے زائد رقم مختص کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ اس کے علاوہ 100 میگاواٹ KIU اور 80 میگاواٹ پھنڈر کے منصوبوں کی وفاقی حکومت سے منظوری حاصل کی جائے گی۔ ریجنل گرڈ فیز-2 کی 17 ارب کی لاگت سے منظوری لی جائے گی۔ گلگت بلتستان کے تمام ضلعی ہیڈ کوارٹرز میں سمارٹ میٹرز اور اے بی سی کیبل کی تنصیب عمل میں لائی جائے گی۔ 

شعبہ صحت
نئے مالی سال کے بجٹ میں شعبہ صحت میں 97 نئی سکیمیں تجویز کی گئی ہیں، جن پر چار ارب 15 کروڑ روپے لاگت آئے گی۔ وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر میں کہا کہ کویڈ کے بڑھتے ہوئے خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے موجود حکومت نے انفکیشن کنٹرول اور روک تھام کے لیے ایک مضبوط نظام کے قیام کے لئے 340 ملین روپے مختص کئے ہیں۔ اس سال کل 97 نئی سکیمیں تجویز کی گئی ہیں، جن کی کل مالیت 4 ارب 15 کروڑ 97 لاکھ روپے ہوگی۔ جن میں 79 نئے طبی مراکز قائم کئے جائیں گے جبکہ 16 مراکز کو اپ گریڈ کیا جائے گا۔ 20 نئے FAPS قائم کئے جائیں گے۔ 39 سی کلاس ڈسپنسریز قائم کی جائیں گی۔ پانچ اے کلاس ڈسپنسری، 9 ایم سی ایچ سنٹر، ایک بی ایچ یو قائم کیا جائے گا۔ 3 دس بیڈ ہسپتال، دو 20 بیڈ ہسپتال جبکہ ایک 30 بیڈ ہسپتال قائم کیا جائے گا۔ 3 ہسپتالوں کو اپ گریڈ کر کے 50 بیڈ کیا جائے گا، 2 ٹراما سنٹرز قائم کرنے لئے 95 ملین سے زائد رقم خرچ کی جائے گی۔

 4 اضلاع میں آکسیجن پلانٹ لگانے کے لئے 200 ملین سے زائد رقم خرچ کی جائے گی۔ طبی مراکز میں افرادی قوت کی کمی کو پورا کرنے کے لئے 12 کروڑ سے زائد رقم خرچ کی جائے گی جبکہ 4 کروڑ سے زائد رقم بائیومیڈکل سامان کی خریداری کیلئے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ گلگت بلتستان کے 3 ہسپتالوں میں ہاﺅس جاب کی سہولت مہیا کی جائے گی۔ سیف الرحمن ہسپتال کی اپ گریڈیشن کے لئے 30 کروڑ سے زائد رقم مختص کی گئی ہے۔ زہنی امراض سے نمٹنے کے لئے جی بی اور دیامر ڈویژن میں یونٹس کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ چلاس میں خواتین اور بچوں کے علیحدہ ہسپتال کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ اس کے علاوہ گلگت بلتستان میں پہلی دفعہ سماجی ہیلتھ پروٹیکشن یونٹ کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔

معلوماتی محاذ پر جنگ لڑنے کیلئے رقم مختص
معلوماتی محاذ پر جنگ لڑنے کیلئے صوبائی حکومت نے رواں مالی سال کی اے ڈی پی میں دو منصوبے شامل کیے ہیں جس کیلئے 74 لاکھ روپے تجویز کیے گئے ہیں۔ وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر میں بتایا کہ موجودہ دور میں محکمہ اطلاعات حکومت کی سافٹ امیج کی تشہیر اور معاشرے کو غلط کاموں سے روکنے کا ایک اہم اور موثر ذریعہ ہے، موجود دور میں غیر تصدیق شدہ معلومات کی سوشل میڈیا پر تشہیر کے ذریعے عوام میں انتشار پھیلا کر ترقی کے عمل کو سبوتاژ کیا جاتا ہے، معلوماتی محاذ پر جنگ لڑنے کیلئے محکمہ اطلاعات میں ہنگامی بنیاد پر اصلاحات ناگزیر ہے، رواں مالی سال کی اے ڈی پی میں اس شعبے میں دو منصوبے شامل ہیں جن کیلئے 74 لاکھ روپے تجویز کئے گئے ہیں۔

فوج کے زیر انتظام چلنے والے تعلیمی اداروں کیلئے گرانٹ
نئے مالی سال کے بجٹ میں مختلف اداروں کیلئے گرانٹ کی مد میں ایک ارب 45 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ بجٹ دستاویز کے مطابق گلگت ڈویلپمنٹ اتھارٹی کیلئے 5 کروڑ، جی بی آر ایس پی کیلئے 10 کروڑ روپے جبکہ پاک فوج کے زیر انتظام چلنے والے تعلیمی اداروں پرنسپل کیڈٹ کالج چلاس کیلئے 2 کروڑ، پبلک سکول چلاس کیلئے ایک کروڑ 20 لاکھ، پبلک سکول داریل کیلئے 65 لاکھ، پبلک سکول تانگیر کیلئے 65 لاکھ، پولیس پبلک سکول اینڈ کالج جی بی گلگت کیلئے 50 لاکھ، پرنسپل پبلک سکول اینڈ کالج جگلوٹ کیلئے 85 لاکھ، پبلک سکول اینڈ کالج جوٹیال کیلئے 2 کروڑ 25 لاکھ روپے، پبلک سکول گانچھے کیلئے 60 لاکھ، پبلک سکول غذر کیلئے 50 لاکھ، پبلک سکول سکردو کیلئے ایک کروڑ 20 لاکھ، کیڈٹ کالج سکردو کیلئے ساڑھے 7 کروڑ روپے، پی پی ایچ آئی کیلئے 13 کروڑ روپے، لوکل کونسل بورڈ (ایل جی اینڈ آر ڈی) کیلئے 75 کروڑ روپے، نیٹکو کیلئے 20 کروڑ روپے، منیجنگ ڈائریکٹر جی بی پی پی آر اے کیلئے 5 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 940249
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش