0
Monday 19 Jul 2021 12:38

قطر میں بین الافغان امن مذاکرات، کچھ خبریں کچھ تبصرے

قطر میں بین الافغان امن مذاکرات، کچھ خبریں کچھ تبصرے
تحریر: ڈاکٹر راشد عباس نقوی

طالبان کے رہنماء ملا ہیبت اللہ نے اپنے عید قربان کے پیغام میں افغانستان کے موجودہ بحران کو بات چیت سے حل کرنے پر تاکید کی ہے۔ ان کا یہ بیان ایسے عالم میں سامنے آیا ہے کہ افغان حکومت سمیت مختلف افغان دھڑے طالبان کو عسکریت پسندی کا حامی اور جمہوریت کا مخالف قرار دے رہے ہیں۔ ادھر افغانستان کی قومی مصالحتی کونسل کے چیئرمین عبداللہ عبداللہ نے قطر میں بین الافغان امن مذاکرات کے دوسرے دور کے موقع پر اپنے ٹوئٹر پیغام میں مذاکرات کے نتیجہ بخش ہونے کی امید ظاہر کی ہے۔ افغانستان کی قومی مصالحتی کونسل کے چیئرمین عبداللہ عبداللہ کی زیر قیادت حکومت افغانستان کے نمائندہ وفد اور طالبان رہنماء ملا عبدالغنی برادر کی زیر قیادت وفد کے درمیان قطر کے دارالحکومت دوحہ میں یہ امن مذاکرات ہفتے کے روز شروع ہوئے ہیں، جس کا دوسرا دور بھی منعقد ہوا۔ عبداللہ عبداللہ کا کہنا ہے کہ ان مذاکرات میں جنگ بندی، عبوری حکومت کی تشکیل اور طالبان قیدیوں کی رہائی جیسے مسائل پر گفتگو ہو رہی ہے۔ دوسری جانب روس اور وسطی ایشیاء کے پانچ ممالک نے ایک بیان جاری کرکے افغانستان میں قیام امن کے لئے بین الافغان مذاکرات کی اہمیت پر زور دیا ہے۔

روس اور وسطی ایشیاء کے پانچ ممالک کے وزرائے خارجہ نے تاشقند میں ملاقات و گفتگو کے بعد ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کرکے اعلان کیا ہے کہ بین الافغان مذاکرات کے ذریعے ہی اس ملک کا مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔ وسطی ایشیاء کے جن پانچ ممالک نے افغانستان میں قیام امن کے حصول کے لئے بین الافغان مذاکرات کی اپیل کی ہے، وہ قزاقستان، قرقیزستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان ہیں۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ اس سے قبل روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے ازبکستان کے دارالحکومت تاشقند میں وسطی اور جنوبی ایشیاء کے ملکوں کی بین الاقوامی کانفرنس میں یقین دہانی کرائی تھی کہ وسطی ایشیاء میں روس کا کوئی بھی اتحادی ملک افغانستان سے باہر نکلنے والے مسلح افراد کی میزبانی کا ارادہ نہیں رکھتا۔ دوسری طرف امریکہ افغانستان سے باہر نکلنے کے دعوے کے بہانے یہ کوشش کر رہا ہے کہ علاقے میں اپنا اثر و نفوذ برقرار رکھنے کے لئے حتی الامکان افغانستان کے کسی شمالی پڑوسی ملک کو اپنے فوجیوں کی میزبان اورانھیں جگہ دینے کے لئے تیار کرلے اور اس سلسلے میں اس نے پاکستان سے بھی مدد مانگی ہے۔

درایں اثناء افغانستان کے صوبہ جوزجان میں طالبان اور فوج کے درمیان شدید جنگ جاری ہے اور جھڑپوں کے دوران دسیوں طالبان جنگجووں کے ہلاک اور زخمی ہونے کی خبر ہے۔ افغانستان کی وزارت دفاع نے سنیچر کو ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ صوبہ جوزجان کے شہر شبرغان کے قریب افغان فوج اور طالبان کے درمیان تازہ ترین جھڑپ کے دوران افغان فوج کی حمایت میں عوام کے اٹھ کھڑے ہونے کے نتیجے میں اکیاسی طالبان ہلاک اور دسیوں زخمی ہوئے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں طالبان کے چھے کمانڈر بھی شامل ہیں۔ افغانستان کی وزارت دفاع کے بیان میں کہا گیا ہے کہ فوج کے اس آپریشن میں بڑی مقدار میں اسلحہ اور فوجی ساز و سامان بھی افغان فوج اور سکیورٹی اہلکاروں کو حاصل ہوا ہے۔ افغانستان کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ صوبہ بامیان میں فوج کی کارروائیوں میں ضلع والسوالی طالبان کے کنٹرول سے خارج ہوگیا اور اب اس پر فوج کا کنٹرول ہے۔ افغان وزرات دفاع کے مطابق اس کارروائی کے دوران طالبان کو بھاری جانی نقصان ہوا ہے اور بڑی مقدار میں اس کا فوجی ساز و سامان بھی تباہ ہوگیا ہے۔

گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران افغان فوج اور طالبان کے درمیان سخت ترین محاذ آرائی اور جنگ صوبہ قندھار کے ضلع اسپین بولدک میں ہوئی ہے۔ افغانستان کی وزارت داخلہ کے ترجمان نے جمعے کو پاکستان سے ملحقہ افغانستان کی یہ سرحدی گذرگاہ طالبان سے چھین لینے کی خبر دی تھی، لیکن طالبان نے حکومت کے دعوے کو مسترد کیا ہے۔ طالبان نے تین روز پہلے اسپین بولدک پر قبضہ کر لیا تھا۔ نہایت اہم سرحدی گذرگاہ اسپین بولدک پر طالبان کا قبضہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کا باعث بھی بن گیا ہے۔ افغانستان کے نائب صدر امراللہ صالح نے ایک بیان جاری کرکے اعلان کیا کہ پاکستان نے افغانستان کو سرکاری طور پر انتباہ دیا تھا کہ اس گزرگاہ کو واپس لینے کے لئے کسی بھی کارروائی کا پاکستانی فضائیہ کی جانب سے سخت جواب دیا جائے گا۔ امراللہ صالح کے اس بیان کی پاکستانی وزارت خارجہ نے سختی سے تردید کی ہے۔

افغانستان کے صدر محمد اشرف غنی نے بھی تاشقند کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایک بار پھر پاکستان پر طالبان کی حمایت کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ طالبان کو طاقت کے بل پر کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ بقول ان کے پاکستان سے دس ہزار جنگجو افغانستان میں داخل ہوئے ہیں۔ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے افغان صدر کے اس الزام کو افسوسناک بتایا ہے۔ امریکا نے افغانستان سے اپنے فوجیوں کو تو نکال لیا ہے، لیکن سیاسی محاذ پر اس کی مداخلت جاری رہے گی اور اس کے لئے وہ طرح طرح کی سازشوں کا سہارا بھی لیتا رہے گا، جیسا کہ اس نے شام، عراق، لیبیا اور مصر سمیت مختلف ملکوں ميں کیا ہے۔ افغانستان سپر پاورز کا قبرستان ثابت ہوا ہے۔ یہاں برطانوی سامراج کو شکست ہوئی، سوویت یونین کو ایسی شکست  ہوئی کہ اس کا شیرازہ ہی بکھر گیا اور اب امریکا شکست کھا کر باہر نکلا ہے۔ ان شاء اللہ وہ دن دور نہیں جب عراق و شام سے بھی امریکہ کا جنازہ اٹھے گا اور شہید حاج قاسم سلیمانی کا خواب حقیقت کا روپ دھار لے گا۔
خبر کا کوڈ : 944221
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش