0
Monday 20 Aug 2012 00:56

سوگواروں کی عید

سوگواروں کی عید
تحریر: جاوید عباس رضوی

رب العالمین کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ اس نے ایک مرتبہ پھر ہمیں یہ موقع عنایت فرمایا کہ ہم مکمل ایک ماہ تک عبادتوں کے بعد آج اسکی بارگاہ میں شکرانہ ادا کر رہے ہیں، عید روزے داروں کا انعام ہے، عید قبولیت روزہ کا پیغام ہے، عید راتوں کی عبادت کا تشکر ہے، عید گناہوں سے پرہیز گاری کا نام ہے، عید انسیت، ملنساری اور اپنائیت کے اظہار کا دوسرا نام ہے۔ عید کے روز مسلمانوں کا عظیم اجتماع اسلام کے اہم ہدف ’’اتحاد‘‘ کی عکاسی کرتا ہے، اس عظیم دن اگر مسلمان آپس میں سوء تفاہم دور کرکے دل کی نقاہت کو ختم کردیں اور بلا تفریق ایک دوسرے کے گلے لگ جائیں تو یہ وہ بزرگ و عظیم دن ہوگا کہ مسلمان خداوند عالم سے اپنا بہترین انعام حاصل کرسکتے ہیں۔
 
یہ عید کا دن اپنے اندر نیک عمل کا جذبہ ابھر لاتا ہے، جس سے آپس میں محبت، بھائی چارگی، برابری اور انسانی حقوق کی ادائیگی کا تصور ذہن میں ابھرتا ہے اور ساتھ ہی ساتھ نفرت و حسد، بغض و کینہ اور زندگی و انسانیت کے اصولوں سے دوری یا انکا عدم لحاظ ختم کرتا ہے، مسلمانوں کی اسی وحدت سے ہمارا دشمن اور شیطانی نفس خوار و ذلیل ہوگا اور یہی مسلمانوں کی طاغوت پر بڑی فتح ہوگی۔

آج جب ہم دنیا کے حالات پر نگاہ کرتے ہیں تو یہ عید خون کے آنسو رونے اور غم منانے کا دن ظاہر ہوتی ہے، آج ہم خوشیاں منا رہے ہیں جبکہ قبلہ اول خون کے آنسو رو رہا ہے، آج ہم خوشیاں منا رہے ہیں جبکہ مسلمانوں کے مرنے کی تعداد ہر چہار سمت بڑھتی جارہی ہے، آج ہم مسرتوں میں جھوم رہے ہیں جبکہ برما، بحرین، افغانستان و عراق اور بھارت میں مسلم نسل کشی عروج پر ہے، آج ہم عید منا رہے ہیں جبکہ ہماری خواتین کی عصمتیں دنیا بھر میں غیر محفوظ ہیں، آج ہم عید کے جشن میں مگن ہیں جبکہ ہمارے نوجوان سامراج کے ظلم کا نشانہ بنائے جارہے ہیں اور انہیں طویل مدت سے جیل خانوں کی زینت بنایا جارہا ہے۔ آج ہم خوش و خرم ہیں جبکہ دنیا بھر میں مسلمانوں کا استحصال کیا جارہا ہے، آج ہمیں اور ہماری نئی نسل کو مغربی تمدن میں دھکیلا جارہا ہے۔

آج عالم اسلام سمیت مختلف مسلم آبادیوں جیسے برما، آسام، فلسطین، افغانستان، عراق اور کشمیر کے مسلمان جن پر آشوب اور سنگین حالات سے دوچار ہیں، ہمیں عید سعید اس تاریخی مرحلہ پر یہی پیغام دیتی ہے کہ امت مسلمہ اسلام مخالف اور باطل قوتوں کی سازشوں کو ناکام بنانے کیلئے ہر سطح پر اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کریں اور اسلام اور مسلمان دشمن قوتوں کی ریشہ دوانیوں کو ہر حال میں ناکام بنائیں۔ 
                                عید آمد و افزود غم را غم دیگر
                                ماتم زدہ را عید بود ماتم دیگر 

گزشتہ چند ماہ سے مسلسل برما کے اقلیتی رو ہنگیا مسلمانوں پر اکثریتی بدھ آبادی اور فوجی حکومت کی جانب سے قہر و جبر اور شرم ناک مظالم کے بے انتہاء پہاڑ توڑے جا رہے ہیں، برما میں خوں خوار بلوایوں کے ہاتھوں ہزاروں مسلم نوجوانوں، عورتوں، بچوں اور بزرگوں کو تہ تیغ کیا جا چکا ہے، سینکڑوں گھر اجاڑے جا چکے ہیں اور ہزاروں مظلومین قیامت خیز حالات میں زندگی بچانے اور بنکاک اور بنگلہ دیش میں پناہ گزیں ہونے کے لئے ہا تھ پیر مارہے ہیں، دوسری جانب قتل و غارت گری، آ گ زنی اور لوٹ مار کی صورتحال پر عالمی برادری اپنی زبانوں پر بھاری قفل چڑھائے بیٹھے ہیں۔ 

عالم اسلام کو ماضی کے تمام تجربات کو نگاہ میں رکھ کر مستقبل کی منصوبہ بندی کرنی چاہئے اور فراغ دلی کا مظاہرہ کرکے اس صدی نے جن تلخ تجربات کی نشاندہی کی ہے ان سے ملکر لڑنا چاہئے، نیز اسلامی ممالک کے حکام کو امریکہ نوازی، انا پرستی، جھوٹی شان اور مادیت کی دلدل میں پھنسنے سے دوری اختار کرکے مسلمانوں کی پیش رفت کے لئے مجموعی لائحہ عمل مرتب کرنا چاہئے، اگر نام نہاد اسلامی ممالک  نے یہ سب امور انجام دیئے تو یہی ہمارے لئے واقعی عید، حقیقی خوشی ہوگی۔

آج ہم عید کی خوشیوں میں مصروف ہیں لیکن ہمارے مسلمان برما اور آسام میں روٹی کے ایک ٹکڑے کے لئے تڑپ رہے ہیں، ان کے پاس رہنے کو گھر ہے نہ سر ڈھکنے کو چھت، عید کے عظیم دن انکے پاس پہننے کو لباس ہے نہ کھانے کو غذا، آج بھارت کے حکام یہاں رہنے والے مسلمانوں کو عید کی مبارک بادی کے بڑے بڑے پیغام پیش کرتے ہیں، لیکن کاش وہ آسام کے پناہ گزیں کیمپوں میں جاتے اور وہاں رہنے والی خواتین و بچوں کو ایک وقت کی روٹی فراہم کرتے، بھارت میں کوئی ایسی ریاست اور کوئی ایسا شہر نہیں ہے جہاں مسلمانوں پر ظلم و جبر روا نہ رکھا جارہا ہو۔ پھر بھی بے غیرت بھارتی حکومت ٹس سے مس نہیں ہوتی۔

امریکہ و اسرائیل یا اس کے ایجنٹ بحرین و شام میں مسلمانوں کے بے دریغ قتل عام کو جاری رکھے ہوئے ہیں اور اس پر مسلمانوں کے نام عید کی مبارک باد، عید کا یہ پیغام یا مبارک باد واقعاً زخموں پر نمک کا کام کرتا ہے، امریکہ پاکستان میں ہر روز ڈرون حملے کرکے مسلمانوں کو صفہ ہستی سے مٹانے کے در پر ہے، بچوں کو حراساں کیا جارہا ہے، مسلم خواتین کا جینا دو بھر کیا گیا ہے، ایسے میں ہماری عید سوگواروں کی عید ہی کہلائی گی، دنیا میں کون سی ایسی جگہ ہے جہاں مسلمان محفوض ہیں، کون سی ایسی جگہ ہے جہاں مسلم خواتین با عزت زندگی گذار رہی ہیں، اس عید کے موقع پر دنیا میں کون سی ایسی جگہ ہے جہاں مسلم ماوں کے ہچکیوں، سسکیوں اور رونے کی صدائیں نہ سنائی دیتی ہوں ایسے میں ہمارا جشن منانا عبث ہے۔  
               
                     ہر گھر میں سسکیاں ہیں میں عید کروں کیسے
                       ماوں کی ہچکیاں ہیں میں عید کروں کیسے 
                      رستے میں روکتے ہیں بس سے اُتارتے ہیں
                    سہمی سے بیبیاں ہیں میں عید کروں کیسے
خبر کا کوڈ : 184710
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

متعلقہ خبر
ہماری پیشکش