1
0
Wednesday 19 Feb 2014 20:31

فیس بک و سوشل میڈیا کا استعمال قرآنی تناظر میں

فیس بک و سوشل میڈیا کا استعمال قرآنی تناظر میں
تحریر: مفتی امجد عباس

اسلام ضابطہِ حیات ہے، یہ انسانی معاشرتی ضروریات کو بخوبی ملحوظ رکھتا ہے، اسی لیے اسے سماجی، سوشل دین بھی کہا جاتا ہے۔ سوشل میڈیا کو استعمال کرتے ہوئے اسلامی بنیادی معاشرتی و اخلاقی اقدار کو ملاحظہ کرنا چاہیئے۔ میں قرآن مجید میں مذکور چند ایک پہلووں کی طرف اشارہ کروں گا۔

1۔ عالم گیر مساوات و اخوت:
قرآنی تعلیمات کی روشنی میں تمام انسان برابر اور ایک باپ کی اولاد ہیں، لہذٰا تعصب سے اجتناب برتا جائے۔
ارشادِ ربانی ہے، وَهُوَ الَّذِي أَنشَأَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ فَمُسْتَقَرٌّ وَمُسْتَوْدَعٌ قَدْ فَصَّلْنَا الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يَفْقَهُونَ الانعام ﴿٩٨﴾
اور وه ایسا ہے جس نے تم کو ایک شخص سے پیدا کیا پھر ایک جگہ زیاده رہنے کی ہے اور ایک جگہ چندے، رہنے کی بےشک ہم نےدﻻئل خوب کھول کھول کر بیان کردیئے ان لوگوں کے لئے جو سمجھ بوجھ رکھتے ہیں۔

2۔ اہلِ ایمان آپس میں بھائی بھائی ہیں:
قرآنی تعلیمات کی روشنی میں تمام اہلِ ایمان آپس میں بھائی بھائی ہیں
إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ فَأَصْلِحُوا بَيْنَ أَخَوَيْكُمْ وَاتَّقُوا اللَّـهَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ الحجرات ﴿١٠﴾
(یاد رکھو) سارے مسلمان بھائی بھائی ہیں پس اپنے دو بھائیوں میں ملاپ کرا دیا کرو، اور اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔

3۔ اہلِ ایمان ایک دوسرے کے مددگار و خیر خواہ ہیں:
وَالْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ يَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَيُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَيُطِيعُونَ اللَّـهَ وَرَسُولَهُ أُولَـئِكَ سَيَرْحَمُهُمُ اللَّـهُ إِنَّ اللَّـهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ التوبہ﴿٧١﴾
مومن مرد و عورت آپس میں ایک دوسرے کے (مددگار و معاون اور) دوست ہیں، وه بھلائیوں کا حکم دیتے ہیں اور برائیوں سے روکتے ہیں، نمازوں کو پابندی سے بجا ﻻتے ہیں زکوٰة ادا کرتے ہیں، اللہ کی اور اس کے رسول کی بات مانتے ہیں، یہی لوگ ہیں جن پر اللہ تعالیٰ بہت جلد رحم فرمائے گا بیشک اللہ غلبے واﻻ حکمت واﻻ ہے

4۔ اچھائی پر تعاون:
اچھائی اور نیک کاموں پر ایک دوسرے سے تعاون کیا جائے، سوشل میڈیا پر کسی چیز کو لائیک یا شیئر کرنا بھی تعاون ہی ہے، اس میں ملحوظ ریے کہ اچھی چیز لائیک اور شیئر کی جائے۔
تَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّـهَ إِنَّ اللَّـهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ المائدہ ﴿٢﴾
نیکی اور پرہیزگاری میں ایک دوسرے کی امداد کرتے رہو اور گناه اور ﻇلم و زیادتی میں مدد نہ کرو، اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو، بےشک اللہ تعالیٰ سخت سزا دینے واﻻ ہے

5۔ فضول، لغو اور بیہودہ باتوں سے اجتناب:
قرآن مجید نے متعدد مقامات پر ارشاد فرمایا ہے کہ فضول و لغو باتوں سے اجتناب کیا جائے، ایسی باتوں سے روگردانی کی جائے۔
وَالَّذِينَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُونَ المومنون ﴿٣﴾
جو لغویات سے منھ موڑ لیتے ہیں۔

6۔ فحش اور بری چیزوں کو نہ پھیلانا:
إِنَّ الَّذِينَ يُحِبُّونَ أَن تَشِيعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِينَ آمَنُوا لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَاللَّـهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ النور ﴿١٩﴾
جو لوگ مسلمانوں میں بےحیائی پھیلانے کے آرزومند رہتے ہیں ان کے لئے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہیں، اللہ سب کچھ جانتا ہے اور تم کچھ بھی نہیں جانتے۔

7۔ نام و القاب نہ بگاڑنا اور نہ کسی کا مذاق اڑانا:
قرآن پاک نے اس جانب بھی توجہ دلائی ہے کہ کسی کا نام نہ بگاڑا جائے، کسی کا غلط لقب نہ ڈالیں، کسی کا مذاق نہ اڑائیں۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا يَسْخَرْ قَوْمٌ مِّن قَوْمٍ عَسَى أَن يَكُونُوا خَيْرًا مِّنْهُمْ وَلَا نِسَاءٌ مِّن نِّسَاءٍ عَسَى أَن يَكُنَّ خَيْرًا مِّنْهُنَّ وَلَا تَلْمِزُوا أَنفُسَكُمْ وَلَا تَنَابَزُوا بِالْأَلْقَابِ بِئْسَ الِاسْمُ الْفُسُوقُ بَعْدَ الْإِيمَانِ وَمَن لَّمْ يَتُبْ فَأُولَـئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ الحجرات ﴿١١﴾
اے ایمان والو! مرد دوسرے مردوں کا مذاق نہ اڑائیں ممکن ہے کہ یہ ان سے بہتر ہو اور نہ عورتیں عورتوں کا مذاق اڑائیں ممکن ہے یہ ان سے بہتر ہوں، اور آپس میں ایک دوسرے کو عیب نہ لگاؤ اور نہ کسی کو برے لقب دو۔ ایمان کے بعد فسق برا نام ہے، اور جو توبہ نہ کریں وہی ﻇالم لوگ ہیں

8۔ بےجا تجسس نہ کرنا، ٹوہ میں نہ لگے رہنا، غیبت نہ کرنا:
کسی کی ٹوہ میں لگے رہنا، ہر وقت اپنی طرف سے مختلف گمان بناتے رہنا، اس سے بھی قرآن نے منع فرمایا ہے۔ غیبت سے بھی منع فرمایا۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اجْتَنِبُوا كَثِيرًا مِّنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ وَلَا تَجَسَّسُوا وَلَا يَغْتَب بَّعْضُكُم بَعْضًا أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَن يَأْكُلَ لَحْمَ أَخِيهِ مَيْتًا فَكَرِهْتُمُوهُ وَاتَّقُوا اللَّـهَ إِنَّ اللَّـهَ تَوَّابٌ رَّحِيمٌ الحجرات﴿ ١٢﴾
اے ایمان والو! بہت بدگمانیوں سے بچو یقین مانو کہ بعض بدگمانیاں گناه ہیں۔ اور بھید نہ ٹٹوﻻ کرو اور نہ تم میں سے کوئی کسی کی غیبت کرے۔ کیا تم میں سے کوئی بھی اپنے مرده بھائی کا گوشت کھانا پسند کرتا ہے؟ تم کو اس سے گھن آئے گی، اور اللہ سے ڈرتے رہو، بیشک اللہ توبہ قبول کرنے واﻻ مہربان ہے

9۔ جھوٹ سے اجتناب اور احکام و آیاتِ الھی کو نہ جھٹلانا:
جھوٹ نہ بولا جائے، نہ سنا جائے، اور دورانِ بحث آیاتِ الھیہ کو نہ جھٹلایا جائے۔
وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَى عَلَى اللَّـهِ كَذِبًا أَوْ كَذَّبَ بِآيَاتِهِ إِنَّهُ لَا يُفْلِحُ الظَّالِمُونَ الانعام ﴿٢١﴾
اور اس سے زیاده بےانصاف کون ہوگا جو اللہ تعالیٰ پر جھوٹ بہتان باندھے یا اللہ کی آیات کو جھوٹا بتلائے ایسے بےانصافوں کو کامیابی نہ ہوگی۔
أَنَّ لَعْنَتَ اللَّـهِ عَلَيْهِ إِن كَانَ مِنَ الْكَاذِبِينَ النور ﴿٧﴾
اس پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو اگر وه جھوٹوں میں سے ہو۔

10۔ حق اور انصاف کا دامن نہ چھوڑنا، سچی گواہی دینا:
بحث ہو، روزمرہ کی بات چیت ہو یا مسئلہ انصاف کرنے کا ہو، ہر حال میں عدل و حق پرستی سے کام لینا چاہیئے۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُونُوا قَوَّامِينَ لِلَّـهِ شُهَدَاءَ بِالْقِسْطِ وَلَا يَجْرِمَنَّكُمْ شَنَآنُ قَوْمٍ عَلَى أَلَّا تَعْدِلُوا اعْدِلُوا هُوَ أَقْرَبُ لِلتَّقْوَى وَاتَّقُوا اللَّـهَ إِنَّ اللَّـهَ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ المائدہ ﴿٨﴾
اے ایمان والو! تم اللہ کی خاطر حق پر قائم ہو جاؤ، راستی اور انصاف کے ساتھ گواہی دینے والے بن جاؤ، کسی قوم کی عداوت تمہیں خلاف عدل پر آماده نہ کردے، عدل کیا کرو جو پرہیز گاری کے زیاده قریب ہے، اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو، یقین مانو کہ اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال سے باخبر ہے۔

11۔ بلا اجازت سوشل میڈیا پر کسی گروپ یا بلاگ میں داخل نہ ہوں:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوتًا غَيْرَ بُيُوتِكُمْ حَتَّى تَسْتَأْنِسُوا وَتُسَلِّمُوا عَلَى أَهْلِهَا ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ النور ﴿٢٧﴾
اے ایمان والو! اپنے گھروں کے سوا اور گھروں میں نہ جاؤ جب تک کہ اجازت نہ لے لو اور وہاں کے رہنے والوں کو سلام نہ کرلو، یہی تمہارے لئے سراسر بہتر ہے تاکہ تم نصیحت حاصل کرو۔

12۔ بلا تصدیق بات، شیئر نہ کرتے رہیں:
قرآن مجید نے اس بات سے بھی روکا ہے کہ بلاتصدیق ہر بات پھیلا دو
إِذْ تَلَقَّوْنَهُ بِأَلْسِنَتِكُمْ وَتَقُولُونَ بِأَفْوَاهِكُم مَّا لَيْسَ لَكُم بِهِ عِلْمٌ وَتَحْسَبُونَهُ هَيِّنًا وَهُوَ عِندَ اللَّـهِ عَظِيمٌ النور ﴿١٥﴾
جب کہ تم اسے اپنی زبانوں سے نقل در نقل کرنے لگے اور اپنے منھ سے وه بات نکالنے لگے جس کی تمہیں مطلق خبر نہ تھی، گو تم اسے ہلکی بات سمجھتے رہے لیکن اللہ تعالیٰ کے نزدیک وه بہت بڑی بات تھی۔

14۔ سوشل میڈیا پر بھی برے لوگوں کو فرینڈ نہ بنایا جائے:

جیسے عادی زندگی میں برے دوستوں سے اجتناب کا حکم ہے اسی طرح سوشل میڈیا پر بھی برے لوگوں کو فرینڈ نہ بنایا جائے، اگر ان کی وجہ سے انسان گمراہ ہو گیا تو حسرت سے کہے گا کاش فلاں میری فیس بک آئی ڈی میں نہ ہوتا۔
يَا وَيْلَتَى لَيْتَنِي لَمْ أَتَّخِذْ فُلَانًا خَلِيلًا الفرقان ﴿٢٨﴾
ہائے افسوس کاش کہ میں نے فلاں کو دوست نہ بنایا ہوتا۔

14۔ اعٖضاء و جوارح کا گواہ ہونا:
قیامت کے دن انسان کے ہاتھ گواہی دیں گے کہ ہم سے اس حضرت نے یہ لکھوایا، لہذا سوشل میڈیا پر بھی اسٹیٹس لکھنے یا شیئر کرنے میں خیال کیا جائے کہ اس کا ہم سے پوچھا جائے گا۔
الْيَوْمَ نَخْتِمُ عَلَى أَفْوَاهِهِمْ وَتُكَلِّمُنَا أَيْدِيهِمْ وَتَشْهَدُ أَرْجُلُهُم بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ یس ﴿٦٥﴾
ہم آج کے دن ان کے منھ پر مہریں لگا دیں گے اور ان کے ہاتھ ہم سے باتیں کریں گے اور ان کے پاؤں گواہیاں دیں گے، ان کاموں کی جو وه کرتے تھے۔

15۔ عبادت کے وقت پر سوشل میڈیا سے اٹھ جانا:
قرآن مجید نے اس امر کی طرف بھی اشارہ فرمایا ہے کہ عبادت کے وقت باقی کاموں کو چھوڑ دیا جائے۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِن يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَى ذِكْرِ اللَّـهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ الجمعۃ ﴿٩﴾
اے وه لوگو جو ایمان ﻻئے ہو! جمعہ کے دن نماز کی اذان دی جائے تو تم اللہ کے ذکر کی طرف دوڑ پڑو اور خرید و فروخت چھوڑ دو۔ یہ تمہارے حق میں بہت ہی بہتر ہے اگر تم جانتے ہو۔ ( اور بھی بہت ساری جہات ہیں جن پر بحث ہو سکتی ہے، فی الحال اتنا کافی ہے۔)

16۔ ہماری سوشل میڈیا سرگرمیوں کو بھی اللہ تعالی دیکھ رہا ہے:
آج سوشل میڈیا پر ہم اپنی پرائیویسی کا بہت خیال رکھتے ہیں، کسی کو پاس ورڈ نہیں دیتے، اتنا یاد رہے کہ ہماری ان تمام سرگرمیوں سے اللہ تعالی آگاہ ہے، روزِ آخرت نبی کریم اور اہلِ ایمان کو بھی ہمارا اعمال نامہ دکھایا جائے گا، ابھی سے احتیاط کی ضرورت ہے۔
وَ قُلِ اعْمَلُوا فَسَيَرَى اللَّـهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُولُهُ وَالْمُؤْمِنُونَ وَسَتُرَدُّونَ إِلَى عَالِمِ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ التوبہ ﴿١٠٥﴾
کہہ دیجئے کہ تم عمل کیے جاؤ تمہارے عمل اللہ خود دیکھ لے گا اور اس کا رسول اور ایمان والے (بھی دیکھ لیں گے) اور ضرور تم کو ایسے کے پاس جانا ہے جو تمام چھپی اور کھلی چیزوں کا جاننے واﻻ ہے۔ سو وه تم کو تمہارا سب کیا ہوا بتلا دے گا۔ پس قرآنی تعلیمات کی روشنی میں سوشل میڈیا کا مثبت استعمال انتہائی ذمہ داری سے کیا جائے کیونکہ انسان اپنے تمام اعمال کا جواب دہ ہے۔
خبر کا کوڈ : 352584
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

buht khob
ہماری پیشکش