0
Wednesday 22 Jun 2011 17:56

شام میں حمایت اور یمن، بحرین، سعودی عرب اور اردن میں مخالفت

شام میں حمایت اور یمن، بحرین، سعودی عرب اور اردن میں مخالفت
تحریر:محمد علی نقوی
شام کے صدر بشار اسد کی تقریر کے بعد دمشق کے ہزاروں افراد نے اس ملک کے مختلف علاقوں میں جلوس نکال کر ان کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ بشار اسد کی تقریر ختم ہونے کے بعد شام کے سینکڑوں باشندوں نے دمشق میں الزھرا، النزھۃ اور وادی الذھب کے علاقوں میں مظاہرے کر کے شام کے صدر بشار اسد کے موقف کی حمایت کا اعلان کیا۔ بشار اسد نے دمشق یونیورسٹی میں شام کے سیاسی حالات کے بارے میں تقریر کی تھی۔ بشار اسد نے اپنی تقریر میں اس بات پر زور دیا کہ آئين میں ترمیم کے لئے نئی پارلمینٹ کی ضرورت ہے، اور شام میں سیاسی اصلاحات کے سلسلے میں سب سے اہم کام ملک میں سیاسی جماعتوں اور انتخابات کے قانون کی تدوین کے لئے ایک کمیٹی کی تشکیل ہے اور یہ کام گفتگو اور مذاکرات کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ بشار اسد نے اس بات پر زور دیتے ہوۓ کہ لوگوں کے قتل میں ملوث افراد کا کیفر کردار تک پہنچایا جانا ضروری ہے کہا کہ اس سلسلے میں ایک کمیٹی کسی کی مداخلت کے بغیر اپنا کام کر رہی ہے۔
 واضح رہے کہ شام میں تین ماہ سے بدامنی پائی جاتی ہے اور اس بدامنی میں اغیار سے وابستہ مسلح افراد ملوث ہیں۔ عام شہریوں اور سیکورٹی فورسز پر ان افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں سینکڑوں افراد جاں بحق اور ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں۔ شام کے خلاف دشمن کی سازشیں یوں تو ایک عرصے سے جاری تھیں لیکن گذشتہ ہفتوں کے دوران اس میں نیا موڑ اس وقت آیا جب صیہونی حکومت کے حامی مغربی ممالک کے ساتھ بعض مسلمان ملکوں نے بھی دانستہ طور پر دشمن کے قدم سے قدم ملا کر جانے انجانے میں صیہونی حکومت کی مدد کا بیڑا اٹھا لیا اور شام میں اپنے بعض ایجنٹوں کے ذریعے ملک میں فتنہ کھڑا کر کے اسے صیہونی حکومت کے سامنے کمزور کرنے اور مغربی سازشوں کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنے کی کوشش کرنے لگے۔ 
ایران کی پارلیمنٹ میں خارجہ پالیسی اور قومی سلامت کمیشن کے ترجمان کاظم جلالی کے بقول شام کے خلاف عالمی سطح پر جاری پروپگينڈے اور میڈیا وار امریکہ اور صیہونی حکومت کی شازشوں کی غماز ہیں اور اس طرح، دشمن، شام کو صیہونی حکومت کے خلاف جاری مزاحمت کو توڑنا اور شام کو اس مزاحمت سے الگ کرنا چاہتا ہے۔ کاظم جلالی کے بقول ایک طرف تو امریکہ صیہونی حکومت کے خلاف قرارداد کو ویٹو کرتا ہے اور دوسری طرف شام کے ایٹمی پروگرام کو سلامتی کونسل میں بھیجتا ہے۔
گذشتہ دنوں کے حالات و واقعات کا جائزہ لیا جائے تو واضح ہو جاتا ہے کہ امریکہ کی اس سازش کو کامیاب بنانے کا بیڑا علاقے میں امریکہ کے سب سے بڑے ایجنٹ سعودی عرب نے اٹھا رکھا ہے جس کے واضح ثبوت موجود ہیں۔ سعودی عرب بعض قبائل کو بھڑکا کر شام میں بدامنی پھیلا رہا ہے۔
سعودی عرب اردن کے الرمثا علاقے اور عراق کے الانبار علاقے سے قبیلے شمر کے ذریعے شام میں بدامنی پھیلا رہا ہے۔ جسر الشغور اور جبل الزاویہ نامی شہروں میں مسلح افراد کے حملوں میں ایک سو بیس لوگ مارے گئے تھے، جنمیں زیادہ تر تعداد سکیورٹی اھلکاروں کی تھی۔ شام کے علماء اور دانشوروں کو صیہونی حکومت خلاف صف اول میں کھڑے اس ملک کے خلاف سامراجی سازشوں کا بخوبی علم ہے اسی بنا پر شام کے مفتی شیخ بدرالدین نے ملکی امن و سلامتی کے خلاف خطروں کے مقابل قومی اتحاد کے تحفظ کے ضرورت پر زور دیا۔
شام کے مفتی نے ائمہ جمعہ اور عیسائی مذہبی رہنماؤں سے ملاقات میں کہا کہ شام خاص طور پر دیر الزور صوبے میں شرپسند عناصر کی سازش ائمہ جمعہ، مساجد کے پیش اماموں اور مسیحی مذہبی رہنماؤں کی استقامت و پائیداری سے ناکامی سے دوچار ہوئی ہے۔ شیخ بدرالدین حسون نے شرپسند عناصر کی ناکامی پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ شام کے عوام ہوشیاری کے ساتھ فتنہ گر عناصر اور بعض ذرائع ابلاغ کے مذموم مقاصد کی راہ میں رکاوٹ بنے ہیں۔
کچھ عرصہ قبل بھی شام کے ممتاز عالم دین عبدالرحمن الضلع نے قومی سطح پر گفتگو کے آغاز کے لیے بشار اسد کی دعوت کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ شام کی حکومت اور قوم کو ہم آہنگی اور اتحاد و یکجہتی کے ساتھ ملکی امور کو چلانے کی کوشش کرنی چاہئے لیکن اس میں بھی کوئی شک نہيں کہ گزشتہ کئی ہفتوں سے شام کے کئي شہروں میں عوام کے پرامن مظاہروں سے غلط فائدہ اٹھا کر جہاں ایک طرف مغربی حلقے سکیورٹی فورسز اور عام شہریوں پر حملہ کرنے والے شرپسند عناصر کی حمایت کر رہے ہيں، وہیں سعودی عرب یمن اور بحرین میں آمروں کی مکمل حمایت کی جا رہی ہے اور صرف تحریک ہی نہيں بلکہ عوام کو ہی کچل کر رکھ دینے کی کوشش ہو رہی ہے، آخر جمہوریت کے دعویدار مغربی ممالک کا یہ دہرا معیار کیوں ہے؟ شام میں مٹھی بھر شرپسندوں کی حمایت اور یمن، بحرین، سعودی عرب اور اردن وغیرہ کی عوامی تحریکوں کی مخالفت کیوں ہو رہی ہے؟ یہی وہ سوال جو ہر عام انسان کے ذہنوں میں پیدا ہو رہا ہے
فرانس کی جانب سے فلسطینی مملکت کے حامی اور صیہونی حکومت کے دشمن شام کے خلاف سلامتی کونسل میں قرارداد پیش کرنے کی تیاری اور امریکہ برطانیہ اور دوسرے مغربی ممالک کی جانب سے شام پر دباؤ کا مقصد صرف یہ ہے کہ شام کو صیہونیت مخالف اس کے بنیادی موقف سے پیچھے ہٹنے اور مغربی ممالک کے مطالبات کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا جائے۔ لیکن بعید نظر آتا ہے کہ شام صیہونیت مخالف موقف سے پیچھے ہٹے گا۔
خبر کا کوڈ : 80428
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش