0
Thursday 6 Aug 2009 11:58

جب امریکا نے لاکھوں انسانوں کو بھون ڈالا

جب امریکا نے لاکھوں انسانوں کو بھون ڈالا
مظفر اعجاز
ساری دنیا میں آج کل ایٹم بم مسئلہ بنا ہوا ہے اور وہ ایٹم بم بھی صرف پاکستان،شمالی کوریا اور ایران کا ممکنہ ایٹم بم ہے،ورنہ دنیا میں کسی کو امریکا کے ایٹم بم سے کوئی خوف نہیں ہے،اسرائیل کے ایٹم بم سے کوئی خوف نہیں ہے۔بھارت کے ایٹم بم سے کوئی خوف نہیں ہے۔روس سے کوئی خوف نہیں ہے اور نہ فرانس سے ہے،یہ عجیب بات ہے کہ دنیا میں ایٹم بم رکھنے والے سات ممالک ہیں لیکن ان میں سے استعمال صرف ایک نے کیا ہے اس کی تباہی کی داستان بھی عجیب و غریب اور ہولناک ہے۔ لیکن دنیا میں اس ایٹمی تباہی پر کوئی بات اس طرح نہیں ہوتی جس طرح اس مفروضے پر ہوتی ہے کہ پاکستان کے ایٹمی ہتھیار دہشت گردوں کے ہاتھ لگ سکتے ہیں، پاکستان کے ہتھیاروں پر طالبان کا قبضہ ہو سکتا ہے ۔ طرح طرح کی کہانیاں چل رہی ہیں کہ پاکستان کے ایٹمی ہتھیار ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقلی کے دوران غائب کر دیے جائیں گے۔ امریکی فلموں اور بالی وڈ کی فلموں میں یہ ڈرامائی کہانی کئی مرتبہ فلمائی گئی ہے ۔ پاکستانی ایٹمی ہتھیاروں کی ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقلی اور اس دوران انہیں اچک لیے جانے کی کہانی امریکی میڈیا اور دفتر خارجہ کی ملی بھگت سے تیار کی گئی ہے کبھی کسی اخبار میں یہ خبر یا تجزیہ شائع کر دیا جاتا ہے کہ پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں تک طالبان کی رسائی ہونے والی ہے۔ سوات سے اسلام آباد کے فاصلے ناپے جاتے ہیں،پھر ایسا ہونے کی صورت میں امریکا اور دیگر ممالک کو کیا کرنا چاہیے،اس پر بھی اسٹوری ڈالی جاتی ہے اور یہ سب یکجا کر کے پھر کسی اخبار یا میگزین کی زینت بنایا جاتا ہے،امریکی دفتر خارجہ ان رپورٹوں پر تشویش ظاہر کرتا ہے اور ان کی تصدیق یا تردید کرنے میں لیت و لعل سے کام لیتا ہے پھر ایسا بیان جاری ہوتا ہے جس میں ان رپورٹوں پر تشویش ہوتی ہے۔ ان کی تردید کرنے سے بچتے ہوئے ان کی تصدیق سے پہلو تہی کر لی جاتی ہے اور یہ معاملہ آنے والے وقت کیلئے کھلا چھوڑ دیا جاتا ہے کہ جب ضرورت پڑے گی اسے استعمال کیا جائے گا۔ آج کل پوری دنیا پاکستان کے پیچھے لگی ہوئی ہے یعنی یہ کہ پاکستان کا ایٹمی اسلحہ خطرے میں ہے ایران اور  شمالی کوریا کا ایٹمی پروگرام خطرناک ہے،کیونکہ کہ اس سے آگے سب مفروضے ہیں لیکن پوری دنیا کی عقل کا ماتم کرنے کی ضرورت ہے کہ تاریخی حقیقت تو یہ ہے کہ جس نے ایٹمی ہتھیار غیر ذمہ داری کے ساتھ استعمال کیے ہیں،ایٹمی ہتھیاروں سے انسانیت کو تباہ کیا ہے اور جس نے ایٹمی ہتھیاروں کو عملًا استعمال کیا ہے اس کے بارے میں کوئی بات نہیں کرتا،کسی نے اس پر آواز نہیں اٹھائی،64 سال ہونے کو ہیں 6 اگست 1945کو ایک امریکی جہاز B 29 اینولاگے جزیزہ تیان سے پرواز کرتا ہوا ہیروشیما پہنچتا ہے،صبح8 بجکر15 منٹ کا وقت ہے، 3 لاکھ سے زائد نفوس پر مشتمل اس شہر میں زندگی معمول کے مطابق ہے،یہاں موجود 40ہزار کے قریب فوجی ہیں ان کی مختلف جگہ پر پریڈ ہو رہی ہے، شہری اپنے معمول کے کاموں میں مصروف ہیں امریکی طیارے نے اینولا کا پائلٹ 509 کیموسٹ گروپ کا کمانڈر کرنل پال ٹیٹس طیارے کو شہر کے عین اوپر لاتا ہے ۔ یہ طیارہ نہایت نیچی پرواز کرتا ہوا ہدف کے قریب پہنچ کر اچانک 31 ہزار فٹ کی بلندی پر جست لگاتا ہے،کپتان پال نے اپنی ماں کے نام پر طیارے کا نام اینولاگے رکھا تھا اور پھر اس نے 9 ہزار 700 پاﺅنڈ وزنی یورنیم بم ہیروشیما پر پھینک دیا جس کو”لٹل بوائے“ کا نام دیا گیا تھا اس کے بعد کرنل پال نے تیز رفتاری کے ساتھ اپنے طیارے کا رخ تبدیل کیا تا کہ بم دھماکے سے ہونے والے جھٹکوں سے بچ سکے۔ صرف 43 سیکنڈ بعد یورینیم بم ہیروشیما سے 1900 فٹ بلندی پر دھماکے سے پھٹ گیا،اینولاگے کو بھی جھٹکے محسوس ہوئے لیکن جاپان کا شہر ہیروشیما ایک مہیب دھویں کے بادلوں میں ڈھک گیا،آبادی شدید ترین حدت میں ابل رہی تھی اموات کی تعداد بے شمار تھی۔ آج جب اس یورنیم بم کی قوت کا حساب لگایا گیا تو اسے 15 ہزار ٹن، ٹی این ٹی کے مساوی قرر دیا گیا،گویا آج کی دنیا میں اتنی قوت کا کوئی دھماکا اب تک نہیں کیا گیا۔ یہ تھا دنیا بھر میں انسانیت کے پرچارک امریکا کا پہلا ایٹمی دھماکا، اس دھماکے کے مقام کے قریب موجود لوگ لمحوں میں جل کر کوئلہ ہو گئے تھے ۔درختوں کا حال بھی مختلف نہ تھا پرندے درختوں پر گھونسلوں میں ہی بھن گئے تھے بلکہ شعلوں کا حصہ بنے ہوئے تھے، اس دھماکے کے مقام سے ساڑھے چھ ہزار فٹ دور بھی کاغذ جیسی اشیا نے آگ پکڑ لی تھی لوگوں کے جسموں پر موجود کپڑے جسم سے چپک گئے تھے،اس تباہی کے بارے میں دنیا سب کچھ جانتی ہے، لیکن رفتہ رفتہ بھولتی جا رہی ہے بلکہ دنیا کو یہ بھلایا جا رہا ہے کہ 6 اگست 1945 کو کیا ہوا تھا۔ اب دنیا کو صرف یہ یاد دلایا جا رہا ہے کہ اسلامی ایٹم بم آ گیا ہے،شمالی کوریا قابو نہیں آ رہا ہے،ایک کیمونسٹ ایٹم بم ہے، لیکن جس ایٹم بم نے دنیا میں تباہی پھیلا دی تھی جس نے دھماکے کے مقام سے تین میل کے فاصلے تک ہر عمارت کو نقصان پہنچایا اس حملے میں پورا شہر متاثر ہوا،آج تک وہاں پیدا ہونے والوں پر اس کے اثرات اب بھی پائے جاتے ہیں۔ اس حملے کے بعد حالات جاننے کیلئے جانے والے جاپانی اہلکار نے طیارے ہی میں سے سو میل فاصلے پر بتایا کہ دھویں کا ایک بادل نظر آرہا ہے اس واقعہ کی منظر کشی ممکن نہیں، جن لوگوں پر یہ گزری وہی اس کا حال جانتے ہیں، جاپانی تو دنیا کے اس منظر نامے میں ہر سال خاموش سوگ سے آگے کچھ نہیں کرتے، انہوں نے تاریخ سے یہ سبق لیا کہ الجھنے کے بجائے ترقی کی منزلیں طے کی جائیں، لیکن دنیا کو تو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ 1945ء میں 6 اگست کو صبح 8 بجے ہیروشیما پر قیامت ٹوٹ پڑی تھی،غنڈہ گردی کا رویہ دیکھیں، 6 اگست کو صبح 11 بجے واشنگٹن ڈی سی کے وقت کے مطابق پہلے سے تیار شدہ امریکی صدر ٹرومین کا بیان امریکی ریڈیو اسٹیشنوں پر نشر ہو رہا تھا ۔ملاحظہ فرمائیں،امریکا نے جاپان پر ایک نئی قسم کا بم پھینک دیا ہے، اسے ایٹم بم کہتے ہیں ۔ انہوں نے اپنے بیان میں جاپان کو دھمکی دی کہ اگر پوٹس ڈیم اعلامیہ 26 جولائی کے مطابق جاپان نے غیرمشروط طور پر ہتھیار نہیں ڈالے تو امریکا جاپان کے دوسرے شہروں پر بھی ایسے ہی تباہ کن حملے کرے گا۔ کہاں گئی انسانیت چرند پرند سے محبت ؟،ماحول دوستی جس کی خاطر دنیا بھر میں ہنگامہ مچا ہوا ہے ،اوزون کی سطح! اور نہ جانے کیا کیا ؟ یہ تھی انسانیت کے علمبرداروں کی زبان کہ مزید تباہی پھیلائیں گے، جس سے فوری طور پر 70 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے،بعد میں یہ تعداد 2 لاکھ سے تجاوز کر گئی تھی، جاپان کی طرف سے تاخیر اور روس کے بحر الکاہل میں داخل ہونے کے نتیجے میں یہ درندگی دوہرا دی گئی اس مرتبہ ناگا ساکی کو پلوٹونیم بم سے نشانہ بنایا گیا اس بم کا نام Fatman تھا تین دن کے وقفہ سے یہ بم بھی مار دیا گیا، پہلے بم کی تباہی اور بربادی کے نتائج دیکھنے کے باوجود۔ کیوں۔ یہ انسانیت تھی۔ یہ ذمہ داری کا مظاہرہ تھا!!کیا اس وقت واشنگٹن ڈی سی پر ملا عمر حکمران تھے۔ اسامہ بن لادن کی القاعدہ وہاں کام کر رہی تھی، انتہا پسند مسلم تنظیمیں یہ بم تیار کر رہی تھیں ظاہر ہے ان میں سے کوئی اس وقت موجود نہیں تھا پھر کیا وجہ ہے کہ آج ساری دنیا میں مغربی میڈیا نے طوفان مچا رکھا ہے کہ ایٹم بم غیر ذمہ دار لوگوں تک پہنچ جانے کا خدشہ ہے۔ تو پھر بتائیں،غیرذمہ دار کون ہے جس نے بم ماردیا۔ اس بم کو مارنے کے بعد اس کے تباہ کن اثرات دیکھنے کے باوجود جاپانی انسانوں کو پمفلٹ گرا کر دھمکانے کے بعد دوسرا بم ناگاساکی پر مار دیا گیا اس بات کا فیصلہ کون کرے گا کہ غیرذمہ دار کس کو کہتے ہیں۔ دنیا کا پہلا ایٹمی حملہ امریکا نے کیا دوسرا حملہ امریکا نے کیا اور خلیجی جنگوں میں بھی ہلکے ایٹمی ہتھیار استعمال ہوئے گویا پہلا اور آخری ایٹمی ہتھیار امریکیوں نے ہی استعمال کیا ہے، پھر غیر ذمہ دار کون ہے؟

خبر کا کوڈ : 9355
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش