0
Thursday 11 Jan 2024 19:52

نئی دہلی ایران کلچر ہاؤس میں شہید قاسم سلیمانی کی یاد میں تقریب

  • نئی دہلی ایران کلچر ہاؤس میں شہید قاسم سلیمانی کی یاد میں تقریب کا انعقاد

    نئی دہلی ایران کلچر ہاؤس میں شہید قاسم سلیمانی کی یاد میں تقریب کا انعقاد

  • نئی دہلی ایران کلچر ہاؤس میں شہید قاسم سلیمانی کی یاد میں تقریب کا انعقاد

    نئی دہلی ایران کلچر ہاؤس میں شہید قاسم سلیمانی کی یاد میں تقریب کا انعقاد

  • نئی دہلی ایران کلچر ہاؤس میں شہید قاسم سلیمانی کی یاد میں تقریب کا انعقاد

    نئی دہلی ایران کلچر ہاؤس میں شہید قاسم سلیمانی کی یاد میں تقریب کا انعقاد

  • نئی دہلی ایران کلچر ہاؤس میں شہید قاسم سلیمانی کی یاد میں تقریب کا انعقاد

    نئی دہلی ایران کلچر ہاؤس میں شہید قاسم سلیمانی کی یاد میں تقریب کا انعقاد

  • نئی دہلی ایران کلچر ہاؤس میں شہید قاسم سلیمانی کی یاد میں تقریب کا انعقاد

    نئی دہلی ایران کلچر ہاؤس میں شہید قاسم سلیمانی کی یاد میں تقریب کا انعقاد

  • نئی دہلی ایران کلچر ہاؤس میں شہید قاسم سلیمانی کی یاد میں تقریب کا انعقاد

    نئی دہلی ایران کلچر ہاؤس میں شہید قاسم سلیمانی کی یاد میں تقریب کا انعقاد

  • نئی دہلی ایران کلچر ہاؤس میں شہید قاسم سلیمانی کی یاد میں تقریب کا انعقاد

    نئی دہلی ایران کلچر ہاؤس میں شہید قاسم سلیمانی کی یاد میں تقریب کا انعقاد

  • نئی دہلی ایران کلچر ہاؤس میں شہید قاسم سلیمانی کی یاد میں تقریب کا انعقاد

    نئی دہلی ایران کلچر ہاؤس میں شہید قاسم سلیمانی کی یاد میں تقریب کا انعقاد

اسلام ٹائمز۔ ایران کلچر ہاؤس میں بھارت کے قومی میڈیا کے سینئر نمائندوں سے کلچرل کونسلر ڈاکٹر فرید الدین فرید عصر نے ملاقات کی۔ اس دوران اسلامی جمہوریہ ایران کے شہر کرمان میں حالیہ واقعہ کو دہشت گردانہ حملہ قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس حادثے سے صاف ہوگیا ہے کہ دنیا کی تمام بڑی سامراجی طاقتوں کے پروردہ شرپسند عناصر کی طرف سے ایران ابھی بھی ’ڈینجرزون‘ میں ہے اور ہمیشہ یہ اندیشہ رہتا ہے کہ ان طاقتوں کی جانب سے ایران کے خلاف کبھی بھی کوئی تخریبی حرکت کی جاسکتی ہے کیونکہ ایران ہمیشہ ایسی طاقتوں کے خلاف رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک یہی تجربہ کیا گیا ہے کہ ایران میں جب اس طرح کا کوئی واقعہ ہوتا ہے تو اس میں خاص نظریہ شامل رہتا ہے جس میں سپرپاور طاقتوں کی جانب سے تخریب کاروں کی معاونت کی جاتی ہے جس کے بعد اس طرح کی حیوانیت عمل میں آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مغربی میڈیا ایران کو اس طرح پیش کرتا ہے جیسے خدا ناخواستہ وہ دہشت گردی میں ملوث ہے لیکن آئے دن اس قسم کے واقعات پر جب خود ان کے میڈیا اور اپنے پلیٹ فارم سے جو حقائق سامنے آتے ہیں، اس سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ دہشتگردی کے خلاف خود ایران میدان میں کھڑا ہے۔ ڈاکٹر فرید نے کہا کہ دہشت گردی کی بیخ کنی کے لئے ایران کو سب سے زیادہ جانی اور مالی نقصان اٹھانا پڑا ہے باوجود اس کے انسانیت کے دشمنوں کے خلاف ایران ہمیشہ سینہ سپر رہے گا۔

ڈاکٹر فرید الدین نے کہا کہ گزشتہ 100 سالوں کا ریکارڈ ہے کہ ایران کی طرف سے کبھی کسی ملک میں فوجی مداخلت نہیں کی گئی اور وہاں جاکر ایران نے کبھی بھی حملہ نہیں کیا جب تک یہ نوبت نہ آئی ہوکہ اس پر حملہ کیا گیا اور اپنے دفاع میں ایران کو کھڑا ہونا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا متفق ہے کہ داعش دہشتگرد گروہ ہے اور اس کے خلاف شہید حاج قاسم سلیمانی نے کامیاب مہم چلا کر اس کو ایران کی سرحدوں سے پیچھے دھکیلا لیکن کچھ طاقتیں قاسم سلیمانی کی اس کامیابی کو ہضم نہیں کر پائیں اور ان کی مقبولیت کو متاثر کرنے کے لئے رات کی تاریکی میں انہیں شہید کرنے کا جرم کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایران میں ہونے والے حملے اسی حسد کا نتیجہ ہیں کیونکہ قاسم سلیمانی کو داعش کے خلاف جنگ کا فاتح قرار دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ایران میں دہشت گردانہ واقعات کا مقصد یہ ہے کہ ایران کسی مثبت کام میں آگے نہ بڑھ سکے اسی بدنیتی کے تحت استعماری طاقتیں سپرپاور طاقتوں کی شہ اور حمایت سے ایران میں تخریب کارانہ سرگرمیاں انجام دینے کی فراق میں رہتی ہیں۔ ایرانی کلچرل کونسلر نے کہا کہ گزشتہ کچھ دہائیوں میں 3 منفی رجحانات رہے ہیں جن سے ایران نے مقابلہ کیا ہے اور بھی کررہا ہے۔

ڈاکٹر فرید الدین نے کہا کہ ان رجحانات میں ایک سامراجی طاقت ہے جس کی پیشوائی امریکہ نے اپنے ہاتھ میں لے رکھی اور دوسرا اسلامی مملکتوں میں دراندازی ہے جس کی سربراہی اسرائیل کررہا ہے اور تیسرا دہشتگردی کا موضوع ہے جس سے گزشتہ طویل عرصہ سے ایران نبردآزما ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ واقعات میں ہمیں اپنی صفائی یا دفاع میں کچھ نہیں کہنا ہے کیونکہ اب میڈیا پر یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ ان تینوں رجحانات سے ایران پایہ استقامت کے ساتھ مقابلہ کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قاسم سلیمانی صرف ایرانی فوج کے سپہ سالار نہیں تھے بلکہ ہر مظلوم کی آواز تھے اور وہ ہر مظلوم کے لئے فکرمند رہتے تھے۔ ڈاکٹر فرید الدین نے کہا کہ ایران کا موضوع صرف اپنے عوام نہیں ہیں بلکہ جہاں کہیں بھی مظلوم اور اسلامی مملکتوں کا معاملہ ہوگا، اس میں ایران کل بھی ہمدرد تھا اور آج بھی ہمدرد ہے خاص کر اس خطے میں جہاں دہشت گردانہ واقعات ہوتے ہیں، اس محاذ پر بھی ایران کھڑا ہے۔
خبر کا کوڈ : 1108250
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش