0
Thursday 30 Aug 2012 00:21
مساجد، امام بارگاہوں اور درباروں کو نشانہ بنانے والا ایک ہی گروہ ہے

امریکہ کے مقابلے میں ہماری ترجیح ہمسایہ اور برادر ملک ایران ہونا چاہیے، رحمت خان وردگ

امریکہ کے مقابلے میں ہماری ترجیح ہمسایہ اور برادر ملک ایران ہونا چاہیے، رحمت خان وردگ
رحمت خان وردگ تحریک استقلال کے مرکزی صدر، ممتاز سیاست دان، تجزیہ کار اور کالم نگار ہیں، ایک عرصہ سے سیاسی میدان میں تحریک استقلال کے پلیٹ فارم سے سرگرم عمل ہیں، اٹک میں پیدا ہوئے اور وہیں سے اپنے سیاسی سفر کا آغاز کیا، بزنس کی دنیا میں بھی اپنا نمایاں مقام رکھتے ہیں۔ ملکی اور بین الاقوامی حالات پر بھی گہری نظر رکھتے ہیں اور پاکستان کے خلاف ہونے والی استعماری سازشوں سے حکومت اور عوام کو گاہے بگاہے آگاہ کرتے رہتے ہیں۔ ملک میں بین المکاتب فکر اور بین المذاہب ہم آہنگی کے قائل ہیں۔ امن اور بھائی چارے کو ملکی ترقی کی بنیاد قرار دیتے ہیں اور امریکہ کو پاکستان کے لئے خطرہ گردانتے ہیں۔ ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے ان سے ایک مختصر نشست میں ملکی حالات پر گفتگو کی، جو قارئین کے لئے پیش خدمت ہے (ادارہ)

اسلام ٹائمز: ملک میں دہشت گردی کی لہر ایک بار پھر سر اٹھا چکی ہے اور اہل تشیع اب خصوصی نشانہ ہیں، اس بارے میں آپ کیا کہیں گے۔؟
رحمت خان وردگ: دہشت گردی کی اس لہر کے پیچھے امریکہ ہے، جو اپنے مخصوص طالبان سے کام لے رہا ہے، ان کے ذریعے ہی دہشت گردی ہو رہی ہے اور یہ ہمارے اداروں کی کمزوریوں کا فائدہ بھی اٹھایا جا رہا ہے۔ ہمارے ادارے بہت باصلاحیت ہیں لیکن تھوڑا غافل ہو جاتے ہیں۔ آپ نے عید پر دیکھا کہ تمام سکیورٹی ادارے چوکس تھے، کوئی دہشت گردی کی واردات نہیں ہوئی۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ادارے خراب نہیں بلکہ کبھی کبھار غافل ہو جاتے ہیں۔ جہاں تک اہل تشیع کو نشانہ بنانے کی بات ہے تو امریکہ کو علم ہے کہ کون پاکستان سے حقیقی محبت کرتا ہے۔ دراصل اہل تشیع محب وطن ہیں اور انہیں وطن سے محبت کی ہی سزا دی جا رہی ہے، دوسرا گلگت میں اس لئے اہل تشیع کو نشانہ بنایا جا رہا ہے کہ امریکہ گلگت کے بالائی علاقوں پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔ جہاں سے وہ چین کو کنٹرول کرسکے۔ اسی لئے بلوچستان اور گلگت میں فسادات کروائے جا رہے ہیں۔

دہشت گردی کا بہترین حل یہ ہے کہ تمام مکاتب فکر کے علماء مل بیٹھ کر لائحہ عمل تیار کریں اور اپنے اپنے پیروکاروں کو قائل کریں کہ وہ ایک دوسرے کو برداشت کریں۔ ہمارے سکیورٹی ادارے ہمیشہ چوکس رہیں اور امریکی طالبان کے تمام عزائم خاک میں ملا دیں۔ ایسا کرنے سے لوگوں کے دلوں میں اداروں کا احترام پیدا ہوگا۔ عمومی طور پر لوگ پولیس سے نفرت کرتے ہیں، لیکن جب پولیس کوئی اچھا کام کرتی ہے تو اسے خراج تحسین بھی پیش کرتے ہیں، ان کو سلام بھی کرتے ہیں اور ان کی عظمت کے گیت بھی گاتے ہیں۔ امام بارگاہوں، مساجد اور درباروں کو نشانہ بنانے والے ایک ہی گروہ کے افراد ہیں۔ ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں، نہ یہ جہاد کی الف بے سے واقف ہیں۔ یہ جاہل لوگ ہیں جو امریکی ڈالروں کے لئے کچھ بھی کر گزرنے کیلئے تیار ہو جاتے ہیں، ہمیں ان کا بھی محاسبہ کرنا ہوگا۔ حکومت کو کالعدم جماعتوں کے نام بدل کر کام کرنے پر بھی توجہ دینا ہوگی، کیوں کہ ان کی وجہ سے بھی دہشت گردوں کو افرادی قوت ملتی ہے۔

اسلام ٹائمز: کامرہ ائیر بیس پر بھی حملہ ہوگیا، آپ کے خیال میں کون ملوث ہے۔؟
رحمت خان وردگ: کامرہ ایئربیس پر حملہ امریکی طالبان نے کیا ہے اور یہ حملے امریکی خواہش پر ہو رہے ہیں، جن کا مقصد پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو غیر محفوظ ڈکلیئر کرنا اور ہندووں کی پاکستان سے منتقلی کی سازش کو کامیاب بنانا ہے۔ میرے خیال میں اگر پاکستان دہشت گردی کے خلاف نام نہاد جنگ سے الگ ہو جائے تو ممکن ہے یہ ڈرون حملے رک جائیں۔ جس تواتر کے ساتھ یہ حملے ہو رہے ہیں، ایسے لگتا ہے کہ ہماری حکومت نے امریکہ کو کھل کر اجازت دیدی ہے کہ وہ جو مرضی کریں اور اگر ڈرون حملوں کا یہ سلسلہ جاری رہا تو وہ دن دور نہیں جب امریکہ خود ہی اسلام آباد پر حملہ کر دے گا اور اس کا جواز بھی یہی ہو گا کہ یہاں طالبان کی قیادت موجود تھی۔
 
اب بھی جب ڈرون حملہ ہوتا ہے تو امریکہ کی جانب س یہی بیان جاری ہوتا ہے کہ اس حملے میں فلاں اہم طالبان کمانڈر ہلاک ہوگیا وغیرہ، حیرت کی بات یہ ہے کہ یہ بیان امریکی میڈیا جاری کرتا ہے، حالاں کہ اگر کوئی طالبان لیڈر ہلاک ہوتا ہے تو اس کی خبر پاکستانی میڈیا کو نشر اور شائع کرنا چاہیے، لیکن ایسا نہیں ہوتا اور نہ ہی مرنے والوں کی نماز جنازہ دکھائی جاتی ہے، جس سے لگتا ہے کہ یہ سب ڈرامے بازی ہے اور اس میں ہمارے حکمرانوں کو امریکہ اندھیر ے میں رکھ کر اپنے مقاصد حاصل کر رہا ہے۔

اسلام ٹائمز: آپ نے ہندوؤں کا ذکر کیا ہے، یہ کیوں ملک چھوڑ رہے ہیں، حالانکہ جو جواز پیش کیا جا رہا ہے وہ غلط ہے کہ لڑکیوں کی زبردستی شادیاں ہوتی ہیں۔؟

رحمت خان وردگ: جب بھی پیپلز پارٹی کی حکومت آتی ہے، اس سے ہندو کمیونٹی بہت پریشان ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ پاکستان چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ جہاں تک زبردستی کی شادیوں کی بات ہے یہ بھی مغربی میڈیا کا پروپیگنڈہ ہے۔ زبردستی کی شادیاں نہیں ہو رہیں، اسلام میں تو اس بات کی سختی سے ممانعت ہے کہ شادی زبردستی نہیں ہوسکتی، بلکہ اس بندھن کے لئے فریقین کا راضی ہونا لازم ہے۔ پچھلے دنوں جن لڑکیوں کا ایشو کھڑا کیا گیا، انہوں نے عدالت اور میڈیا کے سامنے واضح اور دوٹوک انداز میں اعتراف کیا کہ انہوں نے اپنی مرضی سے شادیاں کی ہیں، ان پر کوئی دباؤ یا سختی نہیں۔ اس پر میڈیا کے منہ بند ہوگئے لیکن انہوں نے اس میں ناکامی دیکھی تو ہجرت کا نیا شوشہ چھوڑ دیا۔ اب یہ ہندو بھارت جا رہے ہیں، وہاں تو عوام کی حالت بہت بدتر ہے۔ صرف دو چار بڑے شہروں میں حالات اچھے ہیں باقی پورا بھارت بھوک سے مر رہا ہے۔ تو یہ صرف پاکستان کو بدنام کرنے کی سازش ہے۔ اس کی حوصلہ شکنی کی جانی چاہیے اور ہندو کمیونٹی کے جائز مسائل حل کئے جانے چاہیے۔

اسلام ٹائمز: پیپلز پارٹی نے قوم کو بحرانوں کے سوا کچھ نہیں دیا، نجات کیسے ممکن ہے۔؟

رحمت خان وردگ: پیپلز پارٹی کو اقتدار سے باہر رکھنے کے لئے تحریک انصاف، جماعت اسلامی اور دیگر ہم خیال جماعتوں کو نواز لیگ سے رابطے کرکے انتخابی اتحاد بنانا چاہیے۔ یہ اتحاد ملک کے لئے بہتر کردار ادا کرسکتا ہے۔ کوئی بھی جماعت تنہا کچھ نہیں کرسکتی۔ جس طرح پیپلز پارٹی نے ایم کیو ایم، اے این پی یہاں تک کہ زرداری صاحب جن کو ’’قاتل لیگ‘‘ کہتے تھے ان کو بھی ساتھ ملا لیا تو ہی حکومت بن سکی، اسی طرح اپوزیشن جماعتوں کو بھی متحد ہو کر ہی پیپلز پارٹی کا مقابلہ کرنا چاہیے۔ شیخ رشید کی شخصیت متنازع ہے، عمران خان نے ان سے اتحاد کرکے اپنا نقصان کیا ہے۔ سنا ہے تحریک انصاف میں اس حوالے سے باتیں ہونا شروع ہو گئی ہیں اور ممکن ہے عمران خان شیخ رشید سے جلد علیحدگی کا بھی اعلان کر دیں، کیوں کہ عمران خان نے کہا ہے کہ وہ باکردار امید واروں کو ٹکٹ دیں گے۔

اسلام ٹائمز: سندھ میں نواز لیگ مضبوط ہو رہی ہے، حالانکہ پی پی ہمیشہ سندھ کارڈ استعمال کرتی آئی ہے، اب کیا صورتحال بنے گی۔؟

رحمت خان وردگ: سندھ میں نواز لیگ میں وہ لوگ شامل ہو رہے ہیں جنہوں نے ماضی میں پاکستان کو کبھی تسلیم نہیں کیا تھا، تاہم پھر بھی سندھ میں نواز لیگ کا ماحول سازگار بن رہا ہے۔ ممتاز بھٹو جیسے لوگوں کا نواز لیگ میں شامل ہونا بہت بڑا بریک تھرو ہے۔ اس سے پیپلز پارٹی کی غیر مقبولیت واضح ہوتی ہے، کیوں کہ لوگ پیپلز پارٹی سے خوش نہیں ہیں، حکومت نے اپنے جیالوں کو نظرانداز کر کے اتحادیوں کو نوازا ہے۔ اس سے کافی لوگ مایوسی کا شکار ہیں۔ اب پیپلز پارٹی کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ شہید بھٹو کی پارٹی نہیں بلکہ یہ زرداری کی پارٹی ہے۔ نظریاتی کارکن جب مایوس ہو جائیں تو یہ پارٹی کے زوال کا پیش خیمہ ہوتا ہے اور پیپلز پارٹی کے ساتھ کچھ ایسا ہی ہونے جا رہا ہے۔

اسلام ٹائمز: بلوچستان میں حکومت نے پیکیج بھی دیا پھر بھی حالات کنٹرول نہیں ہو رہے، کیا وجہ ہے۔؟
رحمت خان وردگ: بلوچستان میں اربوں روپے پارلیمینٹرین کو ملے ہیں، ان سے حساب لیا جانا چاہیئے کہ انہوں نے ترقیاتی کام کیوں نہیں کروائے اور اپنی سیاست کو چمکانے کے لئے پنجاب کو کیوں گالی دیتے ہیں، جس سے وہاں کی عوام میں نفرت پیدا ہوتی ہے۔؟ اگر آج ملک میں پرویز مشرف صدر ہوتے تو گوادر کی بندرگاہ بھی چل رہی ہوتی اور ملکی معیشت بھی بہت بہتر ہوتی، مشرف دور میں دبئی کی معیشت ختم ہوگی تھی اور تمام بیرونی سرمایہ کاروں کا رخ کراچی کی طرف ہوگیا تھا، پاکستان کو کسی کی امداد کی ضرورت نہیں، صرف دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر ہونے چاہیں اور بیرونی منڈیوں تک رسائی حاصل ہونی چاہیے۔
 
ہماری یہ بدقسمتی ہے کہ ادارے اپنی حدود میں رہ کر کام نہیں کرتے، اگر تمام ادارے آئین اور قانون کی مقرر کردہ حدود میں رہ کام کریں تو ملکی ترقی میں بہتری آسکتی ہے۔ بلوچستان کے حالات خراب کرنے میں امریکہ، اسرائیل اور بھارت کا ہاتھ بھی ہے۔ دراصل بلوچستان میں معدنیات ہیں، سونا ہے، گیس ہے، کوئلہ کے بہت بڑے ذخائر ہیں۔ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی نظریں ان معدنیات پر ہیں۔ اس لئے وہ بدامنی پھیلا کر خود امن کے نام پر بلوچستان میں اترنا چاہتے ہیں، یا ان کی خواہش ہے کہ بلوچستان الگ ہوجائے تو انہیں آسانی ہوجائے گی۔ وہ حکومت کی امداد کے نام پر انہیں اپنا غلام بنالیں گے اور پھر یہاں آ کر سارا سونا اور دیگر معدنیات لے جائیں گے۔

اسلام ٹائمز: کراچی کے حالات بھی آئے روز بہتر ہونے کی بجائے خراب ہو رہے ہیں۔؟

رحمت خان وردگ: کراچی کی خراب صورتحال کی ذمہ دار تین جماعتیں ہیں، جن میں ایم کیو ایم، پیپلز پارٹی اور اے این پی شامل ہیں۔ حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ اسلام آباد کو نہیں بلکہ صوبوں کو حقوق دیں اور پاکستان کو مضبوط کریں اور اختیارات نیچے تک لے جائیں، تاکہ عوام کے مسائل حل ہو سکیں۔ اس کے علاوہ سندھ کی وزارت داخلہ ایم کیو ایم کے حوالے کر دی جائے تو بھی کراچی میں امن قائم ہو جائے گا۔ ایم کیو ایم چاہیے تو کراچی میں امن قائم ہوسکتا ہے، اس کے مخلص ہونے کی ضرورت ہے۔ اب چونکہ ایم کیو ایم حکومت کی اتحادی ہے، اس لئے اسے چاہیے کہ کھل کر اپنے مطالبات حکومت کے سامنے رکھے اور شہر میں امن کی ذمہ داری لے۔ اس کے علاوہ کچھ بیرونی عناصر بھی کراچی کا امن خراب کرنے میں ملوث ہیں اور وہ بھی مقامی لوگوں کو ہی استعمال کر رہے ہیں۔

اسلام ٹائمز: پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر امریکی دباؤ کو کس نظر سے دیکھتے ہیں۔؟

رحمت خان وردگ: ایران ہمارا ہمسایہ اور برادر اسلامی ملک ہے، امریکہ ہم سے بہت دور اور مفاد پرست ہے، اس سے دوستی کا ہمیں کبھی بھی فائدہ نہیں ہوا بلکہ نقصان زیادہ ہوا ہے، اس لئے اگر امریکہ اور ایران میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا پڑے تو ہمیں ایران کو ترجیح دینا ہوگی۔ جہاں تک پائپ لائن کا تعلق ہے تو پاکستان ایک عرصے سے توانائی کے بحران کا شکار چلا آ رہا ہے، ہمارے عوام لوڈشیڈنگ کے ہاتھوں ذلیل ہوچکے ہیں، اگر امریکہ ہمارا مخلص دوست تھا تو اس نے ہمارے لئے کیا کیا؟ کچھ بھی نہیں سوائے ہمارے بے گناہ شہریوں کو مارنے کے۔ اس کے برعکس ایران نے ہمیں گیس کی بھی آفر کی اور پٹرول دینے کا بھی کہا۔ ایران کو ہمارے مسائل کا احساس ہے۔

اس لئے میں تو یہی کہوں گا کہ ہمیں پاک ایران گیس پائپ لائن پر امریکہ سمیت کسی بھی ملک کا دباؤ قبول نہیں کرنا چاہیے۔ امریکہ کو جس چیز کی ضرورت ہو، وہ ایران سے لے لیتا ہے لیکن اگر ہم لیں تو یہ گناہ بن جاتا ہے۔ امریکہ کو اس معاملہ میں پاکستان پر دباؤ ڈالنے پر شرم آنی چاہیے۔ ہم مشکل میں ہیں، توانائی بحران سے ہماری معیشت تباہ ہو رہی ہے، پائپ لائن منصوبہ روکنے کا مطلب تو پھر یہ ہوا کہ امریکہ پاکستان کو ترقی کرتا نہیں دیکھ سکتا تو ایسے دوست کی کیا ضرورت۔؟ پاکستانی حکومت کوئی دباؤ خاطر میں لائے بغیر کامیابی سے اس منصوبے کو مکمل کرے اور گیس کے بعد پیٹرول بھی ایران سے درآمد کیا جائے، مغربی کمپنیوں کی چھٹی کروائی جائے، تاکہ عوام کو سستا پیٹرول مل سکے۔

اسلام ٹائمز: امریکی دہشت گردی کا خاتمہ اور پاکستان میں مداخلت کیسے ختم ہوسکتی ہے۔؟

رحمت خان وردگ: پاکستان، ایران، چین اور روس سمیت مڈل ایسٹ کے مسلم ممالک ایک بلاک بنائیں اور امریکی جارحیت اور دہشت گردی کا مشترکہ مقابلہ کریں۔ اس سلسلے میں عالمی سطح پر امریکہ کے کردار کو بے نقاب کیا جائے اور دنیا کو امریکہ کا اصل چہرہ دکھایا جائے۔ اس اقدام سے امریکہ کی اصلیت دنیا کے سامنے بے نقاب ہوجائے گی اور عالمی سطح پر یہ چیز کھل جائے گی کہ اصل دہشت گرد مسلمان نہیں بلکہ امریکہ ہے۔

اسلام ٹائمز: پاک ایران تجارت کو کس نظر سے دیکھتے ہیں۔؟

رحمت خان وردگ: پاکستان کو بھارت کی بجائے ایران کیساتھ تجارت کو ترجیح دینا چاہیے، اس سے دونوں ممالک کا فائدہ ہوگا۔ پاکستانی سرمایہ کار بھارت کی بجائے ایران میں سرمایہ کاری کریں، بھارت میں پاکستانیوں کا سرمایہ محفوظ نہیں بلکہ ایران میں زیادہ محفوظ ہے، اس لئے ایران بھی پاکستان سے اشیاء خریدے اور پاکستان بھی ایران سے چیزیں لے، اس کے علاوہ ایران جو منصوبے پاکستان کو آفر کرتا ہے، اس کو پاکستانی میڈیا میں بھی نشر اور شائع کروایا جائے، اس سے پاکستانی حکومت پر عوامی دباؤ بڑھے گا اور حکومت ایران کے ساتھ تجارت کرنے پر مجبور ہو جائے گی۔ اس کے علاوہ ایران میڈیا میں پیش کشوں کے اشتہارات بھی دے، تاکہ عوام بھی اصل حقائق جان سکیں۔
خبر کا کوڈ : 191160
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش