0
Sunday 14 Oct 2012 11:58

جب تک متحد نہیں ہونگے مار پڑتی رہے گی، خدارا قوم کو اپنے ذاتی مقاصد کیلئے تقسیم نہ کریں، وسیم اظہر ترابی

جب تک متحد نہیں ہونگے مار پڑتی رہے گی، خدارا قوم کو اپنے ذاتی مقاصد کیلئے تقسیم نہ کریں، وسیم اظہر ترابی
وسیم اظہر ترابی کا تعلق ہزارہ ڈویژن کے ضلع ہریپور سے ہے۔ قائد شہید کے دور سے ملت جعفریہ کے حقوق لئے سرگرم عمل ہیں۔ بلدیات کی سیاست آپ کے جملہ مشاغل میں سے ایک ہے، ضلع ہریپور کے سٹی ناظم کے طور پر ذمہ داریاں ادا کرچکے ہیں اور آج کل شیعہ علماء کونسل صوبہ خیبر پختونخوا کے جنرل سیکرٹری کے طور پر فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز نے عملی سیاست میں شیعہ قوم کے کردار بارے وسیم اظہر ترابی سے گفتگو کی ہے، جس کا احوال پیش خدمت ہے۔

اسلام ٹائمز: سب سے پہلے آپ اپنا بنیادی تعارف کرائیں، بچپن کہاں گزرا تعلیم کہاں سے حاصل کی اور پھر عملی زندگی میں کیسے آنا ہوا۔؟

وسیم اظہر ترابی: بسم اللہ الرحمان الرحیم، مشکور ہوں جی اسلام ٹائمز کا کہ انہوں نے مجھے اس قابل سمجھا، میں خیبر پختونخواہ کے ضلع ہریپور شہر میں پیدا ہوا ہوں۔ 1961ء میری تاریخ پیدائش ہے۔ مقامی سکول سے میٹرک کیا، پھر انٹر، گریجوایشن اور ماسٹرز کیا۔ ماسٹرز کرنے کے بعد سے بلدیات کی سیاست سے وابستہ ہوں۔ تنظیمی سرگرمیوں کے علاوہ بلدیات کی سیاست میرے مشاغل میں سے ایک ہے اور میں نے بلدیات کے الیکشن جیتے ہیں اور ہریپور کا سٹی ناظم رہا ہوں۔

اسلام ٹائمز: تحریک جعفریہ کے ساتھ کب سے وابستہ ہیں۔؟
وسیم اظہر ترابی: 1979ء میں بھکر کنونشن ہوا تھا، الحمداللہ اسی روز سے تحریک کے ساتھ وابستہ ہوں۔ 1984ء میں قائد ملت قائد شہید کا انتخاب ہوا اور مجھے یہ اعزاز حاصل ہے کہ میں نے بھکر سے قائد شہید کے ساتھ پورے ملک کے تین ماہ تک تنظیمی دورہ جات کئے۔

اسلام ٹائمز: فی الوقت شیعہ علماء کونسل میں کیا ذمہ داریاں انجام دے رہے ہیں۔؟

وسیم اظہر ترابی: میں اس وقت شیعہ علماء کونسل صوبہ کے پی کے کا جنرل سیکرٹری ہوں اور یہ اعزاز مجھے دوسری دفعہ مل رہا ہے۔ دس سال قبل جب تحریک جعفریہ پر پابندی عائد نہیں ہوئی تھی، اس وقت بھی میں تحریک جعفریہ کا صوبائی جنرل سیکرٹری تھا۔ حالیہ الیکشن میں بھی یہ ذمہ داری مجھے سونپی گئی ہے۔ جب ایبٹ آباد ضلع ہوا کرتا تھا، ہریپور اس کی ایک تحصیل تھی، اس وقت میں تحریک کا پہلا جنرل سیکرٹری منتخب ہوا تھا۔ اس کے بعد ہزارہ ڈویژن کا جنرل سیکرٹری رہا اور آج بھی تنظیم کے لئے دل و جان کے ساتھ حاضر ہوں۔

اسلام ٹائمز: شیعہ علماء کونسل کے Organization Structure کے بارے میں فرمائیں۔؟
وسیم اظہر ترابی: مرکز میں قائد ملت کے زیر سایہ تنظیم چلتی ہے اور وہ سب سے بڑا عہدہ ہے اور الحمد اللہ ہمیں یہ بھی اعزاز حاصل ہے کہ قیادت کا سلسلہ، سید محمد دہلوی صاحب سے لیکر ابھی تک موجود ہے اور ہمارے موجودہ قائد نمائندہ ولی فقیہ ہیں اور ان ہی کے زیر سایہ تنظیم چل رہی ہے۔ ہر تین سال بعد الیکشن ہوتے ہیں، اس دفعہ آئین میں یہ ترمیم کی گئی کہ مرکزی سیکرٹری جنرل کا بھی الیکشن ہوگا۔ اس سے قبل اس عہدے کے لئے کابینہ کے باقی ممبران کی طرح قائد محترم نامزد کرتے تھے۔ اس دفعہ ترمیم کی گئی اور باقاعدہ اس عہدے کے لئے الیکشن ہوئے اور علامہ عارف واحدی ہمارے سیکرٹری جنرل منتخب ہوئے۔ 

اسی طرح چاروں صوبوں سے ایک ایک اعزازی نائب صدر ہوتا ہے اور ایک سینئر نائب صدر لیا جاتا ہے اور پھر سیکرٹری جنرل، ڈپٹی سیکرٹری، سیکرٹری اطلاعات۔ تنظیم کا فیصلہ ساز ادارہ سنٹرل کمیٹی کہلاتا ہے۔ جسمیں مرکزی کابینہ کے سارے افراد کے ساتھ ساتھ چاروں صوبائی صدور اور جنرل سیکرٹری اس کے عہدیدار ہوتے ہیں۔ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر بھی ہمارے ساتھ ایک صوبے کی حیثیت سے ہوتا ہے، ان کا بھی ایک صدر اور جنرل سیکرٹری، جے ایس او کا صدر بھی کابینہ کا ممبر ہوتا ہے۔ اسی طرح صوبے میں چار صوبائی صدر، نائب صدر، جنرل سیکرٹری، ڈپٹی جنرل سیکرٹری، سیکرٹری اطلاعات، فنانس سیکرٹری۔ صوبائی کیبنٹ میں ڈویژنل صدور اور ڈویژنل جنرل سیکرٹری اس کے ممبر ہوتے ہیں۔

الحمداللہ تنظیمی ڈھانچہ مشرف دور کے بعد اب پھر سے فعال ہے اور ہم پر پابندیاں عائد کرنے والے خود پریشان ہیں، ہمیں Counter کرنے کے لئے ایجنسیوں نے ہمیں ایک تنظیم کے ساتھ نتھی کیا، ہم آج بھی دعویٰ کرتے ہیں کہ ہم ایک الہی تنظیم ہیں اور ہمارے مقاصد بھی الہی مقاصد ہیں۔ ہم نے اس ملک میں اتحاد بین المسلمین کی خاطر کام کیا، ہم نے اس ملک میں اتحاد بین المسلمین کی خاطر جانین قربان کیں۔ فرقہ واریت کو ختم کیا۔ ایک بین الاقوامی سازش کے تحت ایجنسیوں نے ہم پر پابندیاں عائد کیں۔ 

اس خطے میں امریکی مداخلت بہت زیادہ ہے۔ قائد شہید کے بعد موجودہ قائد گو کہ قائد شہید اپنے دور میں جو کچھ کر رہے تھے وہ بھی نہایت ہی احسن اقدام تھا لیکن میں یہ سمجھتا ہوں کہ قائد موجود کا دور مشکل ترین دور گزرا ہے۔ ان مشکل حالات میں قائد شہید نے قرآن و سنت کانفرنس میں جو اعلان کیا تھا کہ ہمیں ایوانوں میں جانا ہے اور اب ہم نے حکومت کا حصہ بننا ہے۔ قائد شہید کو اپنی زندگی میں یہ موقع میسر نہیں آسکا، لیکن ان کے اس اعلان کی تکمیل قائد موجود نے کی۔ ہم نے دو صاحب عمامہ علماء کو سینیٹ میں بھیجا، خیبر پختونخواہ میں پچھلے الیکشن میں بھی ہم نے ایک خاتون کو اسمبلی میں بھیجا اور اس دفعہ بھی ایک ممبر اسمبلی موجود ہے اور اسلامی تحریک پارلیمانی پارٹی ہے۔

اسلام ٹائمز: سیاسی میدان میں کامیابی کے لئے کیا حکمت عملی تیار کی گئی ہے، خصوصاً شیعہ ووٹ بینک کو ضائع ہونے سے بچانے کے لئے کیا اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔؟

وسیم اظہر ترابی: جہاں تک شیعہ ووٹ بینک کا تعلق ہے، پاکستان میں یہ بات طے شدہ ہے کہ شیعہ آج بھی تحریک جعفریہ کے ساتھ وابستہ ہیں، گو کہ ہمارے درمیان چھوٹے چھوٹے گروپ پہلے بھی بنتے رہے ہیں اور آج بھی بن رہے ہیں، ہم نے اس حوالے سے عملی کردار ادا کیا ہے، جھنگ کی سیٹ اور ملک کی اور بھی سیٹیں ہنگو، کوہاٹ اور ڈیرہ اسماعیل خان کی سیٹ اس بات کی گواہ ہیں اور لوگوں نے یہ بات تسلیم کی ہے، اگر ہمیں شیعہ ووٹ نہ ملتا تو ہم کامیاب نہ ہو سکتے۔ جہاں تک شیعہ ووٹ بینک کو یکجا کرنے کا سوال ہے تو آپ اس بات کے گواہ ہوں گے کہ جب بھی ہم نے منظم انداز میں مقابلہ کیا ہے تو ہمیں کامیابی حاصل ہوئی ہے، جس کے ساتھ ہم نے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی ہے اسے بھی کامیاب کروایا ہے۔ 

جھنگ کی مثال واضح ہے کہ شیخ وقاص اکرم شیعہ ووٹ کے بغیر کامیاب نہیں ہوسکتے تھے۔ صوبائی حلقے پی پی 77 میں ہمارے پندرہ سے سولہ ہزار رجسٹرڈ ووٹ ہے، جسمیں سے بارہ سے تیرہ ہزار ووٹ پول ہوتے ہیں، یہ بات ریکارڈ پر موجود ہے کہ اسی فیصد ووٹ قائد محترم کے حکم پر پول ہوتے ہیں، بیس فیصد ووٹ لوگ اپنی مرضی سے کاسٹ کرتے ہیں۔ جہاں جہاں شیعہ اکثریت موجود ہے، وہ اسلامی تحریک کے ساتھ ہیں اور اسلامی تحریک نے متحدہ مجلس عمل کے ساتھ رہتے ہوئے پہلے بھی خدمات سرانجام دی ہیں اور اب 18 اکتوبر کو ایم ایم اے باضابطہ طور پر بحال ہو رہی ہے اور ہم انشاءاللہ بھرپور انداز میں اپنا کردار ادا کریں گے۔

اسلام ٹائمز: شیعہ ووٹ بینک کی تقسیم کی تازہ ترین مثال ملتان میں سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کی سیٹ پر الیکشن میں سامنے آئی، جب شیعہ تنظیموں کے ہاتھوں شیعہ ووٹ بینک تقسیم ہوا، ایک دھڑا موسٰی گیلانی کے ساتھ تھا اور ایک تنظیم مدمقابل کے ساتھ کھڑی تھی، تو کیا اس طرح شیعہ ووٹ بینک غیر موثر نہیں ہو جائے گا۔؟

وسیم اظہر ترابی: ضمنی انتخاب میں توجہ نہیں دی گئی، لیکن ہم قوم کو یقین دلاتے ہیں آمدہ الیکشن میں قوم کو ایک بہترین قیادت کے ساتھ خوشخبری سنائیں گے۔ جس طرح اس ملک میں ہم نے اپنا نام پیدا کیا ہے، اس نام کی لاج رکھی جائے گی اور خدا کے فضل سے مختلف حلقوں میں ہمارا کردار ہوگا۔ جہاں تک تعلق ہے ووٹ بینک کی تقسیم کا تو ہر جگہ بیس فیصد ووٹ تقسیم ہوتا ہے۔ جہاں آپ کلیم کرتے ہیں کہ یہ آپ کا اپنا حلقہ ہے وہاں بھی بیس سے پچیس فیصد ووٹ تقسیم ہو جاتا ہے۔ اور باقی جو چھوٹے چھوٹے گروپس ہیں، خدا انہیں ہدایت دے کہ وہ قوم کی یکجہتی کے لئے کسی بہتر رستے پر آجائیں۔ ان تمام تر مشکلات کے باوجود ہم قوم کی امیدوں پر پورا اترنے کی کوشش کریں گے۔

اسلام ٹائمز: شیعہ ووٹ جس کا فائدہ کبھی پی پی پی نے اٹھایا تو کبھی مسلم لیگ نواز نے، لیکن قوم اپنے بنیادی حقوق سے محروم ہے، پاکستان بھر میں شیعہ نسل کشی جاری ہے، اس تناظر میں شیعہ ووٹ بینک کا موثر استعمال کیسے کیا جائے گا۔؟

وسیم اظہر ترابی: قوم کو جب بھی ملی غیرت کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرکے بیدار کیا گیا ہے تو قوم نے مایوس نہیں کیا۔ سات آٹھ سال کے جمود کے دوران ووٹر پریشان تھا، اب بھی گزشتہ دنوں کچھ حلقوں میں جانا ہوا، وہاں پر لوگ آج بھی اس بات پر آمادہ ہیں کہ قومی آواز ہونی چاہیے اور ایک آواز پر ساری قوم لبیک کہے۔ انشاءاللہ جب بھی قوم کو ملی غیرت کے نام پر آواز دی گئی ہے تو قوم نے کبھی بھی مایوس نہیں کیا اور نہ آئندہ مایوس کرے گی۔ قائد شہید کے ساتھ بھی یہ المیہ رہا ہے کہ باقی لوگوں کی نسبت انہیں خود اپنے لوگوں میں متعارف ہونے کی ضرورت رہی ہے، لیکن جب انہوں نے قوم کو 6 جولائی کو مینار پاکستان پر آواز دی تو تاریخ گواہ ہے اس سے پہلے اتنا بڑا اجتماع نہ دیکھا گیا ہوگا۔ پھر حالیہ دور میں آپ دیکھیں قائد موجود نے پارلیمنٹ کے باہر علماء کرام کو دعوت دی، تو میں سمجھتا ہوں کہ جتنے علماء کرام قائد کی آواز پر پارلیمنٹ کے سامنے اکٹھے ہوئے، شاید تاریخ میں ایسی مثال اس سے پہلے آپ کو نہیں ملتی ہوگی۔ تو یہ امید کی کرنیں ہیں، جو انشاءاللہ اکٹھی ہو کر ایک مشعل بنیں گی اور آپ دیکھیں گے کہ قوم اس دفعہ باعزت اور شاندار طریقے سے میدان میں اترے گی۔

اسلام ٹائمز: کیا بکھری ہوئی قیادتیں، شیعہ قوم کو اس کا کھویا ہوا حق دلوانے میں کامیاب ہوسکیں گی۔؟

وسیم اظہر ترابی: قیادتیں نہیں بکھری ہوئیں، چند گروہ ہیں، قیادت ایک ہی ہے، کسی بھی شیعہ گروہ کو قائد کی ذات سے اختلاف نہیں ہے۔ اگر آپ قائد کی ذات کو تسلیم کرتے ہیں اور انہیں نمائندہ ولی فقیہ مانتے ہیں تو پھر اپنی ڈیڑھ انچ کی مسجد علیحدہ بناکر بیٹھنا عقلمندی نہیں ہے، آئیں قومی پلیٹ فارم پر بیٹھیں، آپ کی بات مانی جائے گی۔ باہر بیٹھ کر اعتراض کرنا تنظیمی رویہ نہیں ہے۔ اس طرح کے ایشوز بڑی جماعتوں کے ساتھ ہوتے رہتے ہیں۔ قیادت کے حوالے سے ہم دعویٰ کے ساتھ کہتے ہیں کہ ایک جو تصور قیادت کا پیش ہوا تھا، سید محمد دہلوی صاحب کے دور میں وہی تصور آج تسلسل کے ساتھ، شخصیات کی میں بات نہیں کرتا، شخصیات آتی جاتی رہتی ہیں، سید محمد دہلوی صاحب چلے گئے، مفتی جعفر اور پھر قائد شہید چلے گئے، آج قائد موجود ہیں، خدا ان کو لمبی حیات دے، وہ نہیں ہوں گے تو کوئی نئی شخصیت آجائے گی، شخصیات کی بات نہیں ہے، بات ایک نظریئے کی ہے، بات ایک تسلسل کی ہے اور وہ جو قیادت کا تسلسل چل رہا ہے، ہمیں اس کے ساتھ وابستہ رہنا ہے، اس نظرئیے کے ساتھ وابستہ رہنا ہے۔

اسلام ٹائمز: کے پی کے اور بالخصو ص ہزارہ ڈویژن میں تنظیم کی فعالیت کے لئے کیا لائحہ عمل رکھتے ہیں۔؟

وسیم اظہر ترابی: میں گزارش کروں جی کہ میں نے اس دن اپنے کونسل کے اجلاس میں بھی کہا تھا کہ ہم یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ہزارہ ڈویژن میں کسی دور میں بھی تحریک جعفریہ سے لیکر شیعہ علماء کونسل تک ہمارے بنیادی یونٹس تک کو کوئی آدمی نہیں توڑ سکا، الحمداللہ ہمارے جو یونٹس 1984ء میں بنے تھے، آج بھی قائم و دائم ہیں، ہماری ضلعی تنظیمیں، تحصیل تنظیمیں، یونٹ تنظیمیں، ڈویژنل تنظیمیں نہایت ہی فعال لوگ اور کام کرنے والے لوگ، مخلص دیندار لوگ، صاحب رائے صاحب کردار لوگ آج بھی اللہ کے فضل و کرم سے آج بھی موجود ہیں۔ کے پی کے کے حوالے سے گزارش کروں کہ ہم نے پابندیوں کے باوجود ثابت کیا ہے ڈیرہ اسماعیل خان میں ایم ایم اے کے پلیٹ فارم سے، کچھ سیٹ ہم نے آزاد حیثیت سے حاصل کی ہیں، ہم نے قلب حسن کو سیٹ دلوائی، یہ سیٹ خالصتاً شیعہ سیٹ ہے۔ مخدوم مرید کاظم کی سیٹ Purely شیعہ سیٹ ہے، قلب حسن کا ہنگو کوہاٹ کا حلقہ ہے، جو آج کل فوڈ منسٹر ہیں، اس دفعہ ہمیں امید ہے کہ قومی و صوبائی دونوں سے ایک ایک سیٹ ہم حاصل کر لیں گے۔

اسلام ٹائمز: ایبٹ آباد میں تکفیری مکتبہ فکر نے لبیک یارسول اللہ ریلی کو روکا اور ایک تصادم کی فضا پیدا کی، اس حوالے سے آپ نے کیا اقدام اٹھایا ہے۔؟

وسیم اظہر ترابی: وہ اصل میں اس طرح ہوا تھا کہ جمعے کے دن ہمارے ایبٹ آباد کے پیش نماز نے اعلان کیا تھا کہ ہم ریلی نکالیں گے، اسی دن دوسرے مکتبہ فکر نے اعلان کیا کہ ہم بھی ریلی نکالیں گے، ہم نے اپنا روٹ مکمل کیا ہے اور اس حوالے سے انتظامیہ کو باخبر کیا گیا تھا۔ دوسرا یہ کہ وہ ریلی تنظیمی حوالے سے نہیں تھی، اللہ کے فضل و کرم سے تنظیمی حوالے سے ہریپور میں ہم نے گستاخانہ فلم کے حوالے سے احتجاجی ریلی نکالی تھی، جو تاریخ یاد رکھے۔ ڈسٹر کٹ ہریپور میں فرقہ واریت کے حوالے سے حالات اتنے برے نہیں ہیں۔ ایبٹ آباد مانسہرہ میں موجود ہوں گے۔ گزارش کروں کہ میرے بلدیات کے الیکشن میں دیوبندی، بریلوی، اہل حدیث اور حتیٰ کہ ایک مخصوص فرقے کے لوگوں نے بھی مجھے ووٹ دئیے ہیں۔

وہ جو ایک فرقہ واریت کی لہر اس ملک میں آئی تھی، متحدہ مجلس عمل کی وجہ سے اس کی شدت میں کافی حد تک کمی آئی ہے اور پاراچنار میں قتل غارت گری جاری ہے، وہاں فرقہ واریت کے علاوہ دوسرے عوامل بھی کارفرما ہیں، ڈیرہ اسماعیل خان وغیرہ بین الاقوامی سازشوں کا شکار ہیں، چونکہ یہ علاقہ وزیرستان سے ملحق ہے اور طالبان کا شکار ہے، لیکن ایم ایم اے کی وجہ سے کافی تبدیلی آئی ہے۔

اسلام ٹائمز: ایم ایم اے کا ساتھ اس دفعہ کون کون سی پارٹیاں دے رہی ہیں۔؟
وسیم اظہر ترابی: اس میں نورانی گروپ شامل ہے، صاحبزادہ ابوالخیر صاحب، ساجد میر صاحب شامل ہیں، پہلے یہ اتحاد پانچ پر مشتمل تھا اس دفعہ جماعت اسلامی کو نکال کر چار ہیں۔

اسلام ٹائمز: جماعت اسلامی اور جے یو آئی (ف)کے درمیان تنازعے کو دور کرنے کے لئے قاضی حسین احمد میدان میں اترے ہیں، کیا امید رکھنی چاہیے۔؟ دوسرا کچھ لوگوں کی رائے ہے کہ جماعت اسلامی کے بغیر ایم ایم اے ایسے ہے جیسے بغیر انجن کے گاڑی۔؟
وسیم اظہر ترابی: یہ غیر سیاسی بات ہے کہ میں جس جماعت میں نہیں ہوں وہ جماعت کامیاب نہیں ہو سکتی، یہ پدرم سلطان بود والی بات ہے، ہم نے نہ جماعت اسلامی کے پلیٹ فارم اور نہ ہی جے یو آئی یا جے یو پی کے پلیٹ فارم کی بات کرنی ہے، ہم نے اپنے مقاصد کو مدنظر رکھنا ہے، ملک میں شیعہ آبادی کے حقوق کے تحفظ کی بات کرنی ہے۔ جماعت اسلامی کے اپنے تحفظات ہیں، ہم جماعت اسلامی کی Pitch پر نہیں کھیل سکتے، ہم اپنی بات کریں گے، جماعت اسلامی آتی ہے، نہیں آتی، اس سے ہمیں کوئی سروکار نہیں ہے۔ کے پی کے میں مولانا فضل الرحمٰن کا ووٹ بینک ہے، جو Extend ہوا ہے۔
 
اسی طرح ہمارا بھی دعویٰ ہے کہ ہمارا ووٹ بینک بھی یہاں موجود ہے، اس کے علاوہ جے یو پی اور جماعت اسلامی کا بھی کچھ اضلاع میں ووٹ بینک موجود ہے۔ گزشتہ دور میں متحدہ مجلس عمل نے جماعت اسلامی کے بغیر الیکشن میں حصہ لیا اور ایوان کا حصہ بنی ہے۔ بہت سی سیاسی پارٹیاں کے پی کے میں پٹ چکی ہیں، تحریک انصاف کی بات کی جاتی ہے تو یہ ایک غبارہ ہے جس سے کسی بھی وقت ہوا نکل سکتی ہے، پی ٹی آئی کے ساتھ خواتین ہیں۔ ہمارے علاقے میں رواج ہے کہ کہیں بھی کوئی انتقال کر جائے تو خواتین جاتی ہیں اور رو پیٹ کے منہ سرخ کرکے آجاتی ہیں اور جب پوچھا جائے کہ کون مرا تھا تو جواب آتا ہے کہ اعلان سنا تھا ہم جانتی نہیں ہیں۔ تو خواتین کا جلسوں میں جانا، وہ حبس کی فضا سے گھروں سے نکل کھڑی ہوتی ہیں تو یہ جلسے و جلوس عارضی باتیں ہیں۔

اسلام ٹائمز: کیا شیعہ علماء کونسل میں کوئی ایسا سیاسی سیل موجود ہے کہ جو مختلف سیاسی حلقوں کی سیاست پر نظر رکھتا ہو اور شیعہ ووٹ بینک کے موثر استعمال کے لئے اقدامات کر رہا ہو۔؟

وسیم اظہر ترابی: جی الحمداللہ ایک ماہ قبل ہمارا سیاسی سیل وجود میں آیا ہے، چند روز قبل اس سیل کا اجلاس تھا، جس میں یہ طے پایا تھا کہ ہم ایک تو مختلف علاقوں میں کمیٹیاں بنا کر ووٹر لسٹوں پر نظر رکھیں گے، حلقہ وائز اپنے ووٹرز اور ووٹر لسٹوں کو ری وزٹ کریں گے، اور یہ کام دو ماہ تک ہو جائے گا اور اس کی رپورٹ دو ماہ تک آجائے گی اور ہمارا پروگرام ہے کہ ہم اس رپورٹ کو شائع بھی کریں گے۔؟

اسلام ٹائمز: آخر میں ملت کے خواص کے لئے کیا پیغام دینا چاہیں گے۔؟
وسیم ترابی : ایک ہی بات ہمیشہ کرتا ہوں جی قوم کو خدارا اپنے ذاتی مقاصد کے لئے تقسیم نہ کریں، ہم پہلے ہی بہت زیادہ مظلوم ہیں، ہمارے لوگ روزانہ شہید کیے جاتے ہیں، ضروری نہیں ہے کہ ان کا تعلق شیعہ علماء کونسل سے ہو، ایم کیو ایم میں جو شیعہ مارا گیا ہے، ابھی حال ہی میں سندھ میں دو ایم پی اے کے گھروں پر حملے ہوئے، دونوں شیعہ تھے، گو کہ وہ پی پی پی کے تھے لیکن وہ شیعہ تھے۔ لہذا جب تک آپ متحد نہیں ہوں گے آپکو مار پڑتی رہے گی، میری ان علمائے کرام کی خدمت گزارش ہے جو گوشہ نشینی اختیار کئے ہوئے ہیں، نہایت ہی بزرگ، نہایت ہی اہل ترین لوگ جو مدارس میں بیٹھے ہوئے ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ انہیں میدان عمل میں نکلنا پڑے گا، وہ کہتے ہیں نا کہ
 نکل کر خانقاہوں سے ادا کر رسم شبیری 
اب رسم شبیری ادا کرنے کا وقت آگیا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ آج اگر قوم بیدار نہیں ہوتی تو قیامت کے دن یہ قوم جناب سیدہ سلام اللہ علیہا کو منہ دکھانے کے قابل نہیں ہوگی۔
خبر کا کوڈ : 203392
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش