0
Tuesday 30 Apr 2013 19:34

تعلیمات قرآن اور سیرت محمد و آل محمد (ع) پر گامزن معاشرے کا قیام ہمارا نصب العین ہے، شوکت طوری

تعلیمات قرآن اور سیرت محمد و آل محمد (ع) پر گامزن معاشرے کا قیام ہمارا نصب العین ہے، شوکت طوری
شوکت حسین طوری کا تعلق پارا چنار کے نواحی علاقے شبلان سے ہے، وہ کالج کے زمانے سے لیکر آج تک ایک فعال سماجی اور تنظیمی کارکن کی حیثیت سے فعالیت کر رہے ہیں۔ کالج دور میں آئی ایس او کے ایک فعال رہنماء تھے جبکہ آج کل پارا چنار کی ایک معروف ویلفیئر تنظیم انصار الحسین پاکستان کے سینئر رہنماؤں میں شمار ہوتے ہیں۔ شوکت حسین طوری مذکورہ تنظیم کی مرکزی کونسل کے رکن ہیں۔ اسلام ٹائمز نے انکے ساتھ انکی تنظیم کی سرگرمیوں کے حوالے سے گفتگو کی ہے، جسے قارئین کی نذر کرتے ہیں۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: انصار الحسین کے حوالے سے لوگوں کے ذھنوں میں مختلف قسم سوالات ابھرتے ہیں، سب سے پہلے آپ یہ بتائیں کہ انصار الحسین (ع) کا نصب العین اور اسکے اغراض و مقاصد کیا ہیں۔؟
شوکت حسین طوری:
دیکھیں، انصار الحسین (ع) خالصتاً ایک فلاحی تنظیم ہے، لوگوں کے ذہنوں میں کسی ادارے کے متعلق شکوک و شبہات پیدا ہونے سے اسکے معیار پر کوئی اثر نہیں پڑ سکتا۔ آج کل تعلیم یافتہ دور ہے، لوگوں منطق اور دلائل پر مبنی گفتگو اور دعووں کی ہی تصدیق کرتے ہیں۔ باقی رہا انصار الحسین (ع) کا نصب العین تو ہماری تنظیم انصار الحسین (ع) کا نصب العین ایک ایسے معاشرے کا قیام ہے جو تعلیمات قرآن اور سیرت محمد و آل محمد علیھم السلام پر گامزن ہو۔ نیز معیار تعلیم کو بلند کرنا، معیار صحت کو بڑھانے کیلئے اقدامات کرنا، اتحاد بین المومنین کے لئے عملی اقدامات کرنا، اغیار خصوصاً ملک دشمنوں کی ناپاک سازشوں اور عزائم سے ملت کو آگاہ کرنا اور پیروان اہلبیت علیھم السلام کی اقتصادی حالت کو مستحکم کرنا ہمارے اغراض و مقاصد میں شامل ہے۔
 
اسلام ٹائمز: آپ کے اہداف و مقاصد میں اولیت کس چیز کو حاصل ہے۔؟
شوکت حسین طوری:
ہمارے مقاصد میں اولیت تعلیم و تربیت کو حاصل ہے کیونکہ تعلیم ہر شخص کی بنیادی ضرورت ہے، بغیر تعلیم کے کوئی بھی معاشرہ ترقی نہیں کرسکتا، نہ امن آسکتا ہے اور نہ خوشحالی۔ جب تعلیم ہوگی تو امن، ترقی اور بھائی جارہ ہوگا۔ پڑھا لکھا شخص ہی نیک و بد میں صحیح تمیز کرسکتا ہے۔ روشنی اور ظلمت کا صحیح فرق جانتا ہے۔

اسلام ٹائمز: تعلیم و تربیت کے حوالے سے اب تک آپ نے کیا خدمات انجام دی ہیں۔؟
شوکت حسین طوری:
اس حوالے سے ہمارے خدمات کی لسٹ کافی طویل ہے، مشتے از خروارے آپکی خدمت میں عرض کرتا ہوں، اور وہ یہ کہ پورا سال طلباء سے ہمارا مسلسل رابطہ رہتا ہے۔ گاؤں سے شہر تک کی سطح پر ہماری لائبریریاں اور یونٹس ہیں۔ جن میں باقاعدہ تعلیم و تعلم کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ امسال موسم سرما کی تعطیلات کے دوران صرف پارا چنار شہر میں 160 تک طلباء کو مفت ٹیوشن پڑھائی گئی، جبکہ یکم مئی سے انشاء اللہ میٹرک سے فارغ طلباء کے لئے کالج لیول کے مضامین پڑھانے کے لئے مفت ٹیوشن کا بندوبست کیا گیا ہے، جبکہ تربیت کے حوالے سے ہماری لائبریریوں میں باقاعدہ دروس اخلاق کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ درس قرآن کے ساتھ ساتھ دیگر مختلف ایام میں مختلف ادعیہ کا اھتمام بھی باقاعدگی سے کیا جاتا ہے۔

اسلام ٹائمز: تعلیم و تربیت کے حوالے سے آئندہ کیا لائحہ عمل ہے۔؟
شوکت حسین طوری:
انشاء اللہ ہمارے یہ پروگرامات جاری و ساری رہیں گے۔ برادران پر عزم ہیں، کوشش ہے کہ کوئی باقاعدہ اکیڈمی ہو جس میں ڈیجیٹل اکیڈمی بھی ہوگی۔ اسکے علاوہ غریب طلباء کو وظائف دینے کے لئے بھی کوشش کی جا رہی ہے۔ کچھ طلباء کو تو اب بھی سپورٹ کیا جا رہا ہے۔

اسلام ٹائمز: صحت کے شعبہ میں آپ کے ادارے کی کیا ترجیحات ہیں۔؟
شوکت حسین طوری:
شعبہ صحت میں بہت زیادہ محنت کی ضرورت ہے، عوام بہت غریب ہیں، ابھی تک تو ہم نے اپنی بساط کے مطابق معمولی سا کام کیا ہے۔ ہماری 3 ایمبولینس گاڑیاں ہیں۔ جب سے ہم نے اس سروس کا آغاز کیا ہے، تب سے ہماری ایمبولینس مرحومین کے جنازوں کو بالکل فری گھروں تک پہنچاتی ہے۔ سارے کرم میں یعنی پیواڑ تا علی زئی لوئر کرم ہماری اس سروس سے غریب لوگوں نے فائدہ اٹھایا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہماری دیگر دو گاڑیاں مریضوں کو گھر تا ہسپتال یا ہسپتال تا گھر صرف ڈیزل خرچ پر لے کر جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ کشمیر چوک دھماکے کے دوران ہماری گاڑیوں کی خدمات کے سب معترف ہیں کیونکہ سب سے پہلے ہمارے ہی ایمبولینسوں نے دھماکے کے فوراً بعد حاضر ہوکر زخمیوں کو ہسپتال پہنچایا۔ نہ صرف یہ بلکہ غریب زخمیوں کو جنہیں پشاور منتقل کرنے میں مشکلات کا سامنا تھا، ان کے ساتھ انصار الحسین (ع) نے مالی تعاون بھی کیا اور زخمیوں کے علاج کیلئے ہسپتال انتظامیہ کیلئے وہ ادوایات خریدیں جو ہسپتال میں موجود نہیں تھیں اور جن کی اشد ضرورت تھی۔ ساتھ ہی ان کے کھانے کیلئے بھی مقامی تنظیموں سے مل کر مدد کی۔ اور بلڈ بنک کیلئے بھی وہ ضروری چیزیں خریدیں۔ جنکی ان کے پاس کمی تھی۔

اسلام ٹائمز: صحت کے حوالے سے مزید کیا پروگرامات ہیں۔؟
شوکت حسین طوری:
انشاء اللہ مستقبل قریب میں صحت کے شعبہ میں بہت سارے پروگرامات زیر غور ہیں۔ اضلاع پائین سے اسپشلسٹ ڈاکٹروں کے ذریعے فری میڈیکل کیمپوں کا انعقاد زیر غور ہے۔ نیز بہترین میڈیکل سٹور بنانے کا پروگرام ہے، جس میں انشاء اللہ 1 نمبر کی ادوایات رعایتی ریٹ پر دی جائیں گی اور ساتھ ہی زچہ بچہ سنٹر کے قیام کا پروگرام ہے، کیونکہ ہم نے جو سروے کیا ہے اس کے مطابق ہمارے علاقے میں ان چیزوں کی شدت سے ضرورت محسوس کی جا رہی ہے۔

اسلام ٹائمز: ان دو شعبوں کے علاوہ مزید بھی کوئی پراجیکٹس زیر غور ہیں۔؟
شوکت حسین طوری:
بالکل ہم انشاء اللہ خود کو ان دو شعبوں تک محدود نہیں رکھیں گے۔ ہمارے پروگرامات میں مومنین کی اقتصادی حالت کا استحکام بھی شامل ہے۔ ہماری ایجنسی میں زراعت کی کافی گنجائش ہے۔ اس سلسلے میں بھی برادران مختلف قسم کے تعلیم یافتہ اور قابل طبقات سے رابطے میں ہیں۔ چنانچہ اس سلسلے میں بھی لوگوں کو ریلیف دینے کا منصوبہ ہے۔ ہم نے پنجاب کے بڑے بڑے زمینداروں اور کاشتکاروں سے یہاں کے کسان طبقے کو زرعی شعبہ میں تربیت دینے کی بات کی ہے اور امید ہے کہ انشاء اللہ ایک دن اس پر باقاعدہ کام شروع ہوگا۔ اس کے علاوہ لوگوں کو تازہ ترین حالات سے باخبر رکھنے کیلئے میڈیا سیل بھی باقاعدگی سے کام کر رہا ہے اور انشاء اللہ مستقبل قریب میں اخبار یا رسالے کی شکل میں سامنے آئے گا۔ اسکے ساتھ ساتھ تبلیغات کا شعبہ بھی ہے۔ جس سے ہمارا واحد مقصد اسلام ناب محمدی (ص) کا پرچار کرنا ہے اور ساتھ ہی اپنی نوجوان نسل کو اپنی تاریخ سے آگاہ کرنا ہے۔ اس ضمن میں ایام ولادت و شہادت آئمہ علیھم السلام باقاعدگی سے منانے کا اہتمام کیا گیا ہے۔ جو باری باری مختلف علاقوں میں منائے جاتے ہیں۔ اسکے فوائد بہت زیادہ ہیں اور ہمارے مقاصد بھی یہ ہیں کہ معاشرہ سے تنگ نظری دور ہو۔ برداشت ہو اور تعاون کا جذبہ ہو، انشاءاللہ معاشرے میں ہم مزید بہتری لانے کی کوشش کریں گے۔
خبر کا کوڈ : 259391
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش