0
Tuesday 17 Dec 2013 19:50

وہ وقت زیادہ دور نہیں جب استعماری ایجنٹوں کو اسلامی دنیا میں چھپنے کیلئے جگہ بھی نصیب نہیں ہو گی، محمد عبداللہ وانی

وہ وقت زیادہ دور نہیں جب استعماری ایجنٹوں کو اسلامی دنیا میں چھپنے کیلئے جگہ بھی نصیب نہیں ہو گی، محمد عبداللہ وانی
محمد عبداللہ وانی کا تعلق جموں و کشمیر کے وسطی ضلع بڈگام سے ہے، کشمیر یونیورسٹی سے ایم اے، بی ایڈ کی ڈگریاں حاصل کرچکے ہیں، 1969ء میں ایک سرکاری اُستاد حبیب اللہ ملک نے مفسر قرآن مولانا سیّد ابوالاعلیٰ مودودی (رہ) کی شہرہ آفاق تفسیر تفہیم القرآن کی پہلی جلد مطالعہ کے لئے دی، محمد عبداللہ وانی یہیں سے جماعت اسلامی کی دعوت سے متعارف ہوئے اور اسی برس باضابطہ طور تحریک اسلامی کے ساتھ وابستہ ہوئے، کالج کی تعلیم سے فراغت کے بعد محکمہ تعلیم میں بحیثیت استاد ملازمت اختیار کرلی، 1986ء میں ملازمت سے مستعفی ہو کر جماعت اسلامی جموں و کشمیر میں بحیثیت ہمہ وقت کارکن شامل ہو گئے، آپ نے امیر تحصیل بڈگام، جنرل سیکرٹری فلاح عام ٹرسٹ، منیجر چنار پبلی کیشنز، چیئرمین آف فلاح عام ٹرسٹ، قیم جماعت اسلامی جموں و کشمیر اور پھر ایڈمنسٹریٹر جامعة البنات کی ذمہ داریاں بھی نبھائیں، 1992ء میں جماعت اسلامی سے وابستہ ہونے کی پاداش میں قابض حکومت کی جانب سے ساڑھے 4 سال تک قید و بند کی صعوبتیں بھی برداشت کرنا پڑیں، اکتوبر 2012ء سے جماعت اسلامی کے امیر کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں سرانجام دے رہے ہیں، محمد عبداللہ وانی جموں و کشمیر میں اتحاد و تقریب بین المسلمین کے حوالے سے اہم ترین و فعال ترین رول نبھائے ہوئے ہیں، اسلام ٹائمز نے جموں و کشمیر جماعت اسلامی کے امیر سے ایک خصوصی انٹرویو کا اہتمام کیا جو قارئین کرام کی خدمت میں پیش ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: جماعت اسلامی کی جموں و کشمیر میں فعالیت و موقف کے بارے میں جاننا چاہیں گے۔؟

محمد عبداللہ وانی: جماعت اسلامی جموں و کشمیر گذشتہ نصف صدی سے زائد عرصے سے ریاست جموں و کشمیر کی حدود میں اقامت دین کے لیے برسر جدوجہد ہے، اس دوران جماعت متعدد بار مصائب و مشکلات کا شکار بھی رہی لیکن اللہ کے فضل و کرم سے اُتار چڑھاو کے باوجود اقامت دین جدوجہد جاری رہی، اس وقت خدائے ذوالجلال کے فضل و کرم سے جماعت ریاست گیر سطح پر اپنا نظم رکھتی ہے اور منظم انداز سے مختلف شعبوں میں کام کر رہی ہے۔

اسلام ٹائمز: مسئلہ کشمیر کو آپ کس نگاہ سے دیکھتے ہیں۔؟

محمد عبداللہ وانی: مسئلہ کشمیر کے بارے میں جماعت اسلامی کا موقف واضح ہے کہ یہ ایک متنازعہ مسئلہ ہے، اقوام متحدہ میں قراردادوں کے ذریعہ سے دنیا نے بھی اس مسئلہ کی متنازعہ حیثیت کو تسلیم کیا ہوا ہے، ریاست جموں و کشمیر کے لوگ گذشتہ 64 برسوں سے اپنے سیاسی حقوق کی بازیابی کے لئے برابر جدوجہد کر رہے ہیں اور جماعت اسلامی بھی اپنے عوام کی اس جدوجہد میں شانہ بشانہ شامل ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ اس مسئلہ کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے ذریعے سے نکالا جائے اور اگر خدانخواستہ اقوام متحدہ کی قراردادیں کسی وجہ نہ عملائی جا سکتیں تو سہ فریقی مذاکرات، جس میں ہندوستان، پاکستان اور کشمیر کے حقیقی نمائندے شامل ہوں، کے ذریعے سے اس مسئلے کا حل نکالا جائے اور یہ حل کشمیریوں کی خواہشات کے عین مطابق ہونا چاہیئے، ہم سمجھتے ہیں کہ اس مسئلے کے لٹکنے سے برصغیر کے کروڑوں عوام کی ترقی کی راہیں بند ہیں اور برصغیر میں قیام امن تب تک خواب ہی رہے گا، جب تک نہ اس مسئلہ کا حل نکالا جائے۔

اسلام ٹائمز: جماعت اسلامی کی جموں و کشمیر میں اتحاد کے حوالے سے فعالیت کہ جہاں بہت سارے عناصر مسلمانوں کی آپسی اخوت کو پارہ پارہ کرنے کے درپر ہیں۔؟

محمد عبداللہ وانی: جماعت اسلامی نظام اسلامی کے لئے جدوجہد کر رہی ہے اور ظاہر سی بات ہے کہ ایک عظیم اور بڑے مقصد کو حاصل کرنا تب تک ممکن نہیں جب تک نہ ملّت میں اتحاد و اتفاق ہو، نہ صرف ریاستی بلکہ عالمی سطح پر ہم مسلمانوں کے آپسی اتحاد کی تمنا کرتے ہیں، ریاست جموں و کشمیر میں مختلف مسالک کے ماننے والوں کے درمیان اتحاد کے لیے جماعت ہمیشہ سنجیدہ رہی اور 2008ء میں عملاً مختلف دینی جماعتوں کو ایک جھنڈے تلے جمع کرنے کا سہرا جماعت کو ہی جاتا ہے، ”مجلس اتحاد ملّت جموں و کشمیر“ کے نام سے دینی جماعتوں کا ایک اتحاد، ملّی اتحاد کو مضبوط سے مضبوط تر بنانے کے لیے مسلسل کوششیں کر رہا ہے اور الحمدللہ تمام دینی جماعتیں اس اتحاد کا خلوص نیت سے ساتھ دے رہی ہیں اور انشاءاللہ ایسے تمام عناصر کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا جو مسلمانانِ جموں و کشمیر کو آپس میں لڑانے کے لیے مکروہ چالیں چل رہے ہیں۔

اسلام ٹائمز: بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے کارکنان پر سیاسی عتاب، قید و بند اور مظالم کے بارے میں آپ کا احتجاج۔؟

محمد عبداللہ وانی: جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے خلاف وہاں کی عوامی لیگ حکومت کی کارروائی قابل افسوس اور قابل مذمت ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ اسلام پسندوں کے خلاف یہ عالمی استعماری سازشیں ہیں جن کا حصہ مسلم حکمران بن رہے ہیں، حالانکہ اسلام پسند دعوت دین کی راہ میں آنے والے مصائب و مشکلات سے نہ صرف باخبر ہوتے ہیں بلکہ مصائب کا سامنا خندہ پیشانی سے کرکے انتہائی صبر کا مظاہرہ کرنے والے ہوتے ہیں، ان کارروائیوں سے عام مسلمانوں کے مصائب و مشکلات میں اضافہ ہوتا ہے اور اس کے لیے بھی اُمت مسلمہ کو دینی بنیادوں پر اتحاد قائم کرنے کی ضرورت ہے۔

اسلام ٹائمز: جماعت اسلامی ہند سے آپ کی ہم آہنگی اور ہم فکری کس حد تک یگانگت رکھتی ہے۔؟

محمد عبداللہ وانی: جماعت اسلامی ہند کے ساتھ ہم مکمل فکری ہم آہنگی رکھتے ہیں البتہ کشمیر کی متنازعہ حیثیت کی وجہ سے جماعت اسلامی جموں و کشمیر تنظیمی طور پر تحریک اسلامی ہند سے الگ ہے، وہ اپنے حالات اور ماحول کے مطابق اقامت دین کا کام کرتے ہیں اور ہم اپنے حالات و ماحول کے مطابق ریاست جموں و کشمیر کے حدود میں اقامت دین کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

اسلام ٹائمز: جماعت اسلامی پاکستان کے موقف سے آپ کس حد تک متفق ہیں؟

محمد عبداللہ وانی: دیکھئے! جماعت اسلامی پاکستان کی ہو یا ہندوستان کی یا پھر بنگلہ دیش یا کشمیر کی....یہ ایک دستوری جماعت ہے، اِس میں شورائی نظام ہے، پالیسیاں شوریٰ میں کافی غور و فکر کے بعد اور تمام حالات و واقعات کو مدنظر رکھ کر ترتیب دی جاتی ہیں اس لئے جماعت اسلامی پاکستان نے مختلف ایشوز اور مسائل کے حوالے سے جو موقف اپنایا ہوا ہے انہوں نے سوچ سمجھ کر ہی اپنایا ہو گا۔

اسلام ٹائمز: آپ کو نہیں لگ رہا ہے کہ جماعت اسلامی پاکستان علامہ مودودی (رہ) کے موقف و سیاسی و دینی بالغ النظری سے دور ہوتی جا رہی ہے۔؟

محمد عبداللہ وانی: نہیں! ایسی کوئی بات نہیں ہے، جماعت اسلامی پاکستان کوئی چھوٹی موٹی تحریک نہیں ہے بلکہ عالمی سطح پر مانی ہوئی اسلامی تحریکات میں اس کا شمار ہوتا ہے، البتہ عالمی اور ملکی سیاسی حالات کو مدنظر رکھ وہ جو بھی موقف اختیار کیے ہوئے ہیں اس کا یہ ہرگز مطلب نہیں کہ جماعت اسلامی پاکستان مولانا مودودی (رہ) کی فکر اور سیاسی و دینی بالغ النظری سے دور ہوتی جا رہی ہے۔

اسلام ٹائمز: استعماری قوتوں کی سازشیں جو مصر میں جاری ہیں اور جس استعمار نے مصر کی جمہوری حکومت کا خاتمہ کرنا چاہا اور عوام کو ظلم کی چکی میں پسا جا رہا ہے اس پر آپ کیا کہتے ہیں۔؟
محمد عبداللہ وانی: مصر میں اخوان المسلمون نے عوامی مینڈیٹ کے ذریعے سے اقتدار حاصل کر لیا تھا، اہل مغرب نے کبھی اسلامی نظام کو قبول نہیں کیا اور نہ وہ کریں گے، جس دن اخوان نے مصر میں حکومت سنبھالی اُسی دن سے اندازہ تھا کہ مغرب اخوانیوں کی حکومت کو ٹھنڈے پیٹوں برداشت نہیں کرے گا، وہ سازشیں ضرور کریں گے اور انہوں نے ایسا ہی کیا ہے، اُن سے خیر کی اُمید بھی نہیں کی جا سکتی ہے البتہ جو رول مصر کے بارے میں مسلم دنیا کا رہا ہے وہ قابل افسوس ہے، ہزاروں مصریوں کے قتل عام پر مسلم حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی، مسلم حکمرانوں کا یہ کردار منافقانہ ہی کہلایا جا سکتا ہے۔

اسلام ٹائمز: استعمار اپنے مسلم حکمران ایجنٹوں کے ہاتھوں یہ سب مظالم انجام دے رہا ہے ان نام نہاد مسلمانوں کے بارے میں آپ کے کیا خیالات ہیں۔؟

محمد عبداللہ وانی: صحیح فرمایا آپ نے! مسلم اُمہ اپنے مسائل کے تئیں کافی بیدار ہے، وہ اغیار کی چالبازیاں سمجھ رہے ہیں اور خوف و دہشت کی صورت حال سے نکلنا چاہتے ہیں لیکن اسلام دشمنوں نے ڈالروں کے عوض متعدد مسلم حکمرانوں کے ایمان کو داو پر لگایا ہے، اُنہوں نے مسلم ممالک میں اپنے ایجنٹ پلانٹ کر رکھے ہیں اور ستم ظریفی یہ ہے کہ یہی لوگ اسلامی دنیا کے بیشتر ممالک میں مسند اقتدار پر براجمان ہیں، بہرحال حالات بدل جائیں گے، اُمت مسلمہ بیدار ہو رہی ہے اور وہ وقت زیادہ دور نہیں جب استعماری کے اِن ایجنٹوں کو اسلامی دنیا میں چھپنے کے لئے جگہ بھی نصیب نہیں ہو گی۔

اسلام ٹائمز: دنیا میں مسلمان اس وقت آپسی تضاد کے شکار ہیں اس کی بنیادی وجوہات آپ کی نگاہ میں کیا ہوسکتے ہیں؟

محمد عبداللہ وانی: مسلمانوں کو آپسی تضاد کا شکار بنایا جا رہا ہے، اُنہیں وطنیت، قومیت، تسلیت اور مسالک کے نام پر بانٹا جا رہا ہے اور المیہ یہ ہے کہ ایک اللہ کو ماننے والے اور حضرت محمد (ص) کو اللہ کا آخری پیغمبر ماننے والے اغیار کی اِن سازشوں کا شکار ہو رہے ہیں، اس میں ہمارا اپنا ہی قصور ہے، ہم چھوٹے چھوٹے مسائل میں الجھ کر کہیں نہ کہیں ملّت کو بانٹنے کا کردار خود ہی ادا کر رہے ہیں، قرآن اور سنت کو بنیاد بنا کر ہم اگر آپس میں اتحاد و اتفاق کا مظاہر کریں گے تو وہ وقت دور نہیں جب پھر سے اُمت ایک طاقت بن کر اُبھرے گی، پھر کسی افغانستان پر کوئی قابض نہیں ہو گا، پھر کسی ایران کو جوہری پروگرام پر دھمکیاں نہیں ملیں گی، پھر کسی پاکستان پر ڈرون حملے کرنے کی کوئی جرات نہیں کرے گا، شرط صرف یہ ہے کہ مسلمان اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کریں۔

اسلام ٹائمز: کیوں مسلم اُمہ فلسطین اور کشمیر کے مسئلہ پر ہم آہنگ اور ہم آواز نہیں ہوتی۔؟
محمد عبداللہ وانی: اغیار کی سازشوں سے یہ اُمت اب وہ اُمت نہیں رہی ہے جو سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند تھی، جو جسد واحد کی طرح تھی جس کسی ایک عضو میں اگر معمولی خراش بھی آتی تو پورا بدن درد محسوس کرتا، بلکہ اب یہ اُمت مختلف ممالک، مسالک اور قومیت کے نام پر تقسیم ہو چکی ہے، اس لیے اُمت کے اجتماعی مسائل کو دیکھنے کی بجائے اب مسلم ممالک ملکی مفادات کو دیکھتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ اُمت مسلمہ کے بڑے بڑے مسائل میں کوئی مشترکہ لائحہ عمل ترتیب نہیں پاتا ہے اور فلسطین و کشمیر کے معاملے میں مسلم دنیا کا کردار واقعی دلبرداشتہ کرنے والا اور افسوسناک ہے۔
خبر کا کوڈ : 331469
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش