0
Tuesday 31 Dec 2013 21:18

میلاد اور عاشورہ کے جلوس پرامن ہوتے ہیں، جن جلوسوں میں نازیبا نعرے لگیں ان پر پابندی لگائی جائے، عبدالقدوس ساسولی

میلاد اور عاشورہ کے جلوس پرامن ہوتے ہیں، جن جلوسوں میں نازیبا نعرے لگیں ان پر پابندی لگائی جائے، عبدالقدوس ساسولی
میر عبدالقدوس ساسولی نے ابتدائی تعلیم کوئٹہ میں حاصل کی، جسکے بعد حصول تعلیم کیلئے کراچی چلے گئے۔ پچھلے کافی عرصہ سے جمعیت علماء پاکستان سے وابستہ ہیں۔ 4 سال تک جمعیت علماء پاکستان بلوچستان کے صدر کی حیثیت سے خدمات سرانجام دیں۔ آج کل جمعیت علماء پاکستان میں مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری کے عہدے پر فائز ہیں۔ بلوچستان میں اتحاد بین المسلمین کے حوالے سے گراں قدر خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔ اسلام ٹائمز نے مختلف موضوعات کے حوالے سے ان سے گفتگو کی ہے، جو قارئین کے استفادے کیلئے پیش خدمت ہے۔

اسلام ٹائمز: کچھ عرصہ قبل بلوچستان میں آگ اور خون کا کھیل کھیلا جارہا تھا، اور اب پنجاب اور خصوصاً راولپنڈی کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔؟ آپ کی جماعت اس ساری صورتحال پر کیا موقف رکھتی ہے۔؟

میر عبدالقدوس ساسولی: جیسا کہ آپ نے کہا کہ بلوچستان اور اب پنجاب بلکہ پورا ملک دہشتگردی کی آگ میں جل رہا ہے، پورا ملک دہشت گردوں کے نرغے میں ہے۔ جمعیت علماء پاکستان ان حالات پر شدید تشویش کا اظہار کرتی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ سابقہ حکمران کی پالیسیاں چل رہی ہیں، حالیہ حکومت کا کردار گذشتہ حکومت سے مختلف نہیں ہے۔ پالیسی میں کسی قسم کی تبدیلی دکھائی نہیں دے رہی۔ خصوصاً مذہب کے نام پر ہونے والی دہشت گردی کے سلسلہ میں ان حکمرانوں کی پالیسی سابقہ حکومتوں سے مختلف نہیں ہے۔ موجودہ حکمران سابقہ دور حکومت میں دعویٰ کرتے تھے کہ ہم تبدیلی لائیں گے، لیکن حالات جوں کے توں ہیں، کسی قسم کی تبدیلی واقع نہیں ہوئی۔

اسلام ٹائمز: ان حالات میں جب پورا ملک دہشتگردی کی آگ میں جھونک دیا گیا، طالبان سے مذاکرات کی باتیں اب بھی کی جا رہی ہیں۔ اس بارے آپ کا کیا موقف ہے۔؟

میر عبدالقدوس ساسولی: ہم طالبان کے ساتھ مذاکرات کی حمایت بالکل نہیں کرتے۔ ملک کے کسی بھی حصے میں ہونے والی مذہبی دہشت گردی کے تانے بانے طالبان سے جا ملتے ہیں۔ کچھ جگہوں پر ان کے نام مختلف ہیں لیکن ایک ہی طبقہ ہے جو ملک کے طول و عرض میں دہشت گردی کی وارداتوں میں ملوث ہے۔ چاہے وہ پاکستانی طالبان ہوں یا افغانی، ان میں خاص فرق نہیں ہے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ کچھ لوگ پاکستانی اور افغانی طالبان میں فرق کرنا چاہتے ہیں، لیکن یہ دونوں ایک نظریئے اور سوچ کے مالک ہیں۔ عالمی سطح پر بھی اسلام کو بدنام کرنے کے لئے ان تنگ نظر لوگوں کو چند طاقتیں سپورٹ کر رہی ہیں۔ انہی طاقتوں کے دباؤ کی وجہ سے پاکستانی حکام چاہتے ہیں کہ طالبان سے مذاکرات ہوں۔ طالبان کی بربریت دیکھیں کہ نماز میں مصروف فوجیوں پر حملہ کیا جاتا ہے۔ پھر خود کو اسلام کے دعویدار اور طالبان کہنا، کہاں کا انصاف ہے۔

اسلام ٹائمز: طالبان نے نیٹ پر ایک وڈیو جاری کی ہے، جس میں سکیورٹی اہلکاروں کی لاشوں کے بے حرمتی کرتے ہوئے، ان کے سر تن سے جدا کرکے، ان اہلکاروں کے سروں کے ساتھ فٹبال کھیلا گیا، تو کیا ایسے انسانیت سوز کردار کے بعد بھی انہیں مسلمان کہا جاسکتا ہے۔؟

میر عبدالقدوس ساسولی: عجیب بات یہ ہے کہ اب بھی لوگ ان کے ساتھ ہمدردی کرتے ہیں اور پھر خود کو اسلام کے ٹھیکیدار قرار دیتے ہیں۔ ان لوگوں نے ایسی انسانیت سوز حرکات انجام دی ہیں کہ یہود و نصاریٰ نے بھی آج تک مسلمانوں کے ساتھ ایسا نہیں کیا ہوگا۔ اسلام کی تعلیمات تو دشمن کی لاش کی بے حرمتی کی اجازت نہیں دیتیں۔ چہ جائیکہ ایک مسلمان کی لاش کو پامال کیا جائے۔ طالبان کی انسانیت سوز حرکتوں سے اسلام بدنام ہو رہا ہے۔ پاکستان سے پوری دنیا میں اسلام کے خلاف ایک پیغام جا رہا ہے۔

اسلام ٹائمز: طالبان کے ہمدرد انہیں شہادت کے رتبے پر فائز قرار دیتے ہیں، آپ کے خیال میں لاکھوں مسلمانوں کے خون سے ہاتھ رنگنے والے کیا مسلمان ہوسکتے ہیں۔؟

میر عبدالقدوس ساسولی: یقیناً ایک مسلمان کا قاتل اگر مارا جائے تو وہ شہید نہیں ہوگا۔ جو مساجد پر حملہ کریں، جو امامبارگاہوں پرحملے کریں اور جو علماء کے قاتل ہوں، وہ اگر مارے جائیں تو وہ کیسے شہید کہلا سکتے ہیں، وہ تو قاتل ہیں۔ قاتل و دہشت گرد دین کے دشمن ہیں۔ دہشت گردوں کے خلاف برسرپیکار پاک فوج کے جوان شہید ہیں اور جو ان کے مقابلے میں مارے جاتے ہیں وہ ہلاک ہیں، یا اس سے بھی کوئی برا لفظ اگر ہماری تعلیمات اجازت دیتیں تو استعمال کرتے۔

اسلام ٹائمز: دہشتگردوں کو لگام دینے کی بجائے میلاد و عزاداری کے جلوسوں کو بند کرنے کی بات کرکے شخصی آزادی پر حملے کئے جا رہے ہیں، اس حوالہ سے آپ کا کیا موقف ہے۔؟

میر عبدالقدوس ساسولی: سانحہ راولپنڈی ایک سازش کے تحت کیا گیا، تاکہ امت کے مابین اتحاد کی فضا کو خراب کیا جائے۔ ہم اس سازش کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ اس سازش کی آڑ میں اب میلاد و عزاداری کے جلوسوں پر پابندی کی بات کی جا رہی ہے۔ اس سانحہ سے قبل بلوچستان میں بھی محرم الحرام کے سلسلہ میں ہونے والی ایک میٹنگ میں جلوس بند کرنے کی بات کی گئی، جس کا ہم نے بھرپور جواب دیا کہ اب یہ جلوس کبھی بند نہیں ہوسکتے۔ ہم نے اس موقع پر ان سے کھل کر کہا کہ چار جلوس خلفائے راشدین (رض) کے ایام میں تو آپ بھی نکالتے ہیں۔ عید میلاد النبی (ص) اور عاشورہ کے جلوس پورے ملک میں پرامن ترین جلوس ہوتے ہیں لیکن جن جلوسوں سے نازیبا نعرے لگتے ہیں وہ عید میلاد النبی یا عاشورہ کے جلوس نہیں ہیں۔ یہ نعرے خلفائے راشدین کے ایام میں نکالے جانے والے جلوسوں میں لگائے جاتے ہیں۔ ہم بھی خلفائے راشدین (رض) کا احترام کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ ان ایام میں چھٹی ہو۔ ایس ایس پی والے پورے بلوچستان میں جب جلوس نکالتے ہیں تو یہ ہی نعرہ لگاتے ہیں کہ اہل تشیع کافر، جو نہ مانے وہ بھی کافر، ہمارا موقف یہ ہے کہ ایسے جلوسوں پر پابندی ہونی چاہیے۔ عید میلاد النبی (ص) کا جلوس جس میں لوگ باوضو شریک ہوکر درود و سلام پڑھتے ہیں اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیدائش کی خوشی مناتے ہیں، ان جلوسوں پر کیسے پابندی لگائی جاسکتی ہے۔ اسی طرح عاشورہ کے جلوس بھی سوائے یزید کے کسی کی مذمت نہیں کرتے تو ان کو یہ سب کیوں برا لگتا ہے۔

اسلام ٹائمز: ملی یکجہتی کونسل کا پلیٹ فارم جس پر مسلمانوں کے تمام مسالک یکجا ہیں، اس تکفیری ٹولے کو اس ملی پلیٹ فارم میں شامل نہ کرنا اس بات کی غمازی نہیں کرتا کہ تمام مسلمان آپس میں متحد ہیں صرف مسلمانوں کو لڑانے والے دیوار سے لگ چکے ہیں۔؟

میر عبدالقدوس ساسولی: بالکل یہ خارجیوں کا ٹولہ یہود و نصاریٰ کے پیسوں پر مسلمانوں کو آپس میں لڑا رہے ہیں۔ پاکستان اسلام کا قلعہ ہے جس کے خلاف یہود و نصاریٰ کی سازشیں جاری ہیں، یہ خارجیوں کا ٹولہ ان کا ساتھ دے رہا ہے۔ ملی یکجہتی کونسل جس کے سربراہ جناب ڈاکٹر ابوالخیر زبیر صاحب ہیں۔ وہ قائد اہل سنت مولانا شاہ احمد نورانی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ملک میں فرقہ واریت کے خلاف بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں، لیکن مسلمانوں کے درمیان افتراق پیدا کرنے والا ٹولہ ایسی کونسلوں کے خلاف ہے، اس کی ہمہ وقت کوشش رہتی ہے کہ مسلمانوں کو لڑا کر اپنے آقاؤں کو خوش کیا جائے۔
خبر کا کوڈ : 335934
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش