0
Saturday 8 Nov 2014 15:46
نون لیگ کے وزراء قاتلوں اور دہشتگردوں کیساتھ فوٹو سیشن کراتے ہیں

القاعدہ، طالبان اور دیگر دہشتگرد گروہوں کی کھیپ پاکستانی سرزمین پر تیار کی گئی، علامہ امین شہیدی

خلیجی ریاستوں میں عوام کو بولنے کا موقع دیا جائے تو تمام شہنشاہ اور ملوک عوامی غیض و غضب میں ڈوب جائیں
القاعدہ، طالبان اور دیگر دہشتگرد گروہوں کی کھیپ پاکستانی سرزمین پر تیار کی گئی، علامہ امین شہیدی
علامہ محمد امین شہیدی مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل ہیں، اسلام ٹائمز نے پاکستان میں داعش کی آمد، آل خلیفہ و آل سعود کے مظالم اور دیگر چند موضوعات پر مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم کا انٹرویو کیا، جو قارئین کے لئے پیش ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: بحرین میں آل خلیفہ کیجانب سے محرم الحرام میں بربریت کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہتے عوام پر تشدد کیا گیا اور انہیں عزاداری سے روک دیا گیا، کیا آل خلیفہ حکومت ان اوچھے ہتھکنڈوں سے انقلاب کا راستہ روک پائے گی۔؟

علامہ امین شہیدی: بحرین کے مسلمان جمہوریت کا نعرہ لیکر اٹھتے ہیں، اس کے لئے اپنا خون دیتے ہیں، کسی کا خون نہیں بہاتے، شدت، تشدد، بربریت اور دہشت گردی کی طرف بحرینی نہ خود جاتے ہیں نہ کسی کو جانے کی اجازت دیتے ہیں۔ بہرحال فتح انہی لوگوں کی ہوگی اور آل خلیفہ کو آخر کار ہتھیار ڈالنا ہوں گے اور تبدیلی آکر رہے گی۔

اسلام ٹائمز: ایک خاص مسلک کے شدت پسند لوگوں کو ریکروٹ کرکے بحرینی سکیورٹی فورسز میں بھیجا گیا، جنہوں نے وہاں جاکر شیعہ شہریوں پر مظالم ڈھائے، جس سے بحرین میں پاکستان کیخلاف شدید نفرت پائی جاتی ہے، آپ کیا کمنٹ کریں گے۔؟

علامہ امین شہیدی: پاکستان سے 25 ہزار لوگوں کو بھرتی کیا گیا، جن میں سے 13 ہزار کو حمید گل نے شاہین فاونڈیشن کے ذریعے بھرتی کیا، ان کرائے کے قاتلوں کو بحرینی عوام کا خون بہانے کے لئے بحرینی حکومت اس وقت استعمال کر رہی ہے۔ ہمیں جنرل حمید گل جیسی فرقہ وارانہ سوچ رکھنے والے لوگوں سے شدید تحفظات ہیں، ایسے جرنیل سے ہمیں شدید تحفظات ہیں جو کہ پاکستان کا نام بدنام کر رہا ہے۔ شاہین فاونڈیشن سے بھی ہمیں شدید تحفظات ہیں، جس کی وجہ سے پاکستان پوری دنیا میں کرائے کے قاتلوں کا تاثر پیش کر رہا ہے۔ اس سلسلے کو ہر صورت بند ہونا چاہیے اور ایسے لوگوں کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے جو دوسروں کے قتل کے لئے لوگوں کو بھیجتے ہیں۔ یہ کرائے کے قاتل کبھی کامیاب نہیں ہوسکتے، ایسے لوگ اپنے انجام کو پہنچیں گے۔ یہ لوگ پاکستانی فوج اور قومی تشخص کو مسخ کرنے کا باعث بن رہے ہیں۔

اسلام ٹائمز: کیا حکومت پاکستان کی منشاء و مرضی سے لوگ بحرین جاتے رہے، اس حوالہ سے پاکستان کی خارجہ پالیسی کیا ہوسکتی ہے۔؟

علامہ امین شہیدی: بحرین جانے والے یہ لوگ سابق فوجی ہیں، جو اب عوام کا حصہ ہیں، ان سے شاہین فاونڈیشن اور جنرل حمید گل، پاک فوج کو اگر بھیجا جاتا تو وہ حکومتی فیصلہ ہوتا، باقاعدہ آرمی کا فیصلہ ہوتا، لیکن یہاں پر یہ کام جنرل حمید گل نے کیا ہے، لیکن ظاہر ہے جب پاکستانی لوگوں کو ایک مذموم، قبیح اور عالمی قوانین کے خلاف، ایسے مقاصد کے لئے استعمال کیا جائے گا تو پاکستان مزید تنہائیوں کا شکار ہوگا، پاکستان کی جمہوری حکومت اور وزارت خارجہ کو چاہیے کہ اس ضمن میں اپنی خارجہ پالیسی کو واضح کرے۔ دہشت گردی کو ایکسپورٹ کرکے چائنہ کو بھی ہم نے اپنا دشمن بنانے کی پوری کوشش کی ہے، اس طرح کے اقدامات کو فوری طور پر روکنا ہوگا۔

اسلام ٹائمز: آل خلیفہ کے بعد اگر آل سعود کی بات کی جائے تو وہاں بھی ایک خاص مکتب پر عرصہ حیات تنگ کرنے کیلئے منصوبہ بندی جاری ہے، عزاداری کی تقاریب پر حملے کئے گئے، سعودی عرب کے معروف عالم دین شیخ نمر باقر النمر کو پھانسی کی سزا سنائی گئی۔؟

علامہ امین شہیدی: خلیجی ریاستوں میں اصل مسئلہ ان ملوک اور بادشاہوں کی حکومتوں کو بچانے کا ہے جن کی پشت پر عوام نہیں ہے۔ جن کے پاس تیل کا پیسہ ہے اور انہوں نے خطہ کے عوام کو یرغمال بنا رکھا ہے، اگر ان خلیجی ریاستوں میں عوام کو بولنے کا موقع دیا جائے تو یہ تمام شہنشاہ اور ملوک عوامی غیض و غضب میں ڈوب جائیں، لہذا ان کا مسئلہ اپنے اقتدار کو بچانا ہے۔ اپنے اقتدار کو بچانے کے لئے یہ شہنشاہ اور ملوک مسلکی اختلافات کو ہوا دیتے ہیں۔ تاکہ لوگ آپس میں الجھے رہیں اور ان تک بات نہ پہنچ پائے۔ دیوبندیوں کو سعودی عرب دیگر مسالک کے خلاف پوری طرح استعمال کر رہا ہے، اگر مسلک کی حمایت کرنی ہوتی تو وہ اہل حدیث کو استعمال کرتے، جیسے جیسے لوگوں میں شعور پیدا ہوگا، ویسے ویسے ان بادشاہوں کے اقتدار کے دن کم ہوتے چلے جائیں گے، اور انشاءاللہ وہ دن ضرور آئے گا جب اس خطے (مشرق وسطٰی) پر آزاد انسانوں کی حکومت ہوگی، شاہوں کی اور ملوک کی نہیں۔

اسلام ٹائمز: دو روز قبل گجرات میں ایک دلخراش واقعہ پیش آیا، جس میں پنجاب پولیس کے ایک اے ایس آئی نے ایک نہتے شہری کو تھانے لیجا کر کلہاڑیوں کے وار کرکے شہید کر ڈالا اور بعد ازاں سزا سے بچنے کیلئے توہین مذہب کرنے کا ڈرامہ رچایا گیا، اداروں میں اس قدر شدت پسندی، پنجاب حکومت اداروں کو کس طرف لیجا رہی ہے۔؟

علامہ امین شہیدی: ضیاء دور میں شروع ہونے والے فتنے میں روز بروز اضافہ ہوا، کمی نہیں ہوئی، کلاشنکوف کلچر ہو، ہیروئن کلچر ہو یا مجاہد کلچر ہو، ان کو فروغ دینے والے ہی اس صورتحال کے ذمہ دار ہیں، آج شدت پسندوں کا پاکستان پر غلبہ ہے، سو بندے لاٹھی لیکر آجائیں تو حکومت کی ہوا نکل جاتی ہے۔ ریاستی رٹ نام کی کوئی چیز نظر نہیں آرہی ، ڈنڈا برداروں کے ہاتھ ریاست کی رٹ دے دی گئی ہے۔ نون لیگ کے وزراء ان قاتلوں اور دہشت گردوں کہ جن پر ریاست پاکستان نے پابندی عائد کی ہے، ان کے ساتھ فوٹو سیشن کراتے ہیں، یہ واقعہ بھی پاکستان میں شروع کی جانے والی شدت پسندی کا تسلسل ہے، پاکستان میں توہین رسالت کا قانون آیا، بے شک قانون بننا چاہیے، لیکن قانون کا غلط استعمال شروع کر دیا گیا، اس قانون کے تحت 90 فیصد لوگ ذاتی انتقام کی بھینٹ چڑھتے ہیں، مسجد کے ایک ملاں نے قانون کی کمزوریوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے فائدہ اٹھایا اور بے گناہ انسانوں کی جانیں ضائع کی گئیں، رمشاء مسیح کا کیس ہو، اسلام آباد یا لاہور کے کیسز ہوں یا حالیہ واقعہ یہ سب اسی کی کڑی ہیں، ہمیں اس قسم کے اقدامات کی حوصلہ شکنی کرنا چاہیے اور دنیا کو پیغام دینا چاہیے کہ ہم شدت پسندوں کے قیدی اور اسیر نہیں ہیں۔

اسلام ٹائمز: مختلف میڈیا رپورٹس کیمطابق پاکستان میں داعش کی کارروائیوں کا آغاز کرنے کیلئے پچھلے دنوں دہشتگردوں کو پاکستان میں داخل کر دیا گیا، اور دبئی سے سونا بھی پاکستان آیا، کیا داعش جیسی تنظیم سے نمٹنے کیلئے پاکستان تیار ہے۔؟

علامہ امین شہیدی: پاکستان ایک ایسی سرزمین ہے جس میں دہشت گردوں کی کھیپ تیار کی گئی، طالبان، القاعدہ اور دیگر جند اور جنود کو یہاں تیار کیا گیا، اب خبر یہ آئی ہے کہ آسٹریلیا سے پانچ القاعدہ لیڈر پاکستان پہنچ چکے ہیں اور پاکستان میں بھرتی کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے، سعودیہ نے سونے کی بڑی مقدار پاکستان بھیجی ہے، تاکہ القاعدہ کو پاکستان کے اندر مضبوط بنایا جائے، ہدف یہ لگتا ہے کہ پاکستان میں بھی مختلف مسالک کی نسل کشی شروع ہو، اس خطرے کا مقابلہ ریاست کو طاقت کے ساتھ کرنا ہوگا، حال ہی میں آسٹریلیا سے پاکستانی پولیس کو ٹرین کرنے کے لئے آسٹریلوی پولیس کے افسران آئے ہیں، انہوں نے پاکستانی حکام کو خبردار کیا کہ آپ کی ناک کے نیچے یہ سب کچھ ہو رہا ہے، اگر ریاست کے ادارے اور پولیس اس خطرے کا نوٹس نہیں لے گی تو کل بدتر صورتحال کا سامنا ہوسکتا ہے۔ جس کے نتیجہ میں نہ شیعہ بچے گا نہ سنی اور نہ ہی کوئی اور آزادی پسند بچ پائے گا۔

اسلام ٹائمز: علامہ طاہر القادری نے دھرنا ختم کیا، مجلس وحدت مسلمین کا کیا موقف تھا۔؟

علامہ امین شہیدی: دھرنا ختم نہیں کیا، حکمت عملی تبدیل کی ہے، مجلس وحدت مسلمین، پاکستان عوامی تحریک کے ساتھ ہے۔
خبر کا کوڈ : 418521
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش