0
Sunday 31 May 2015 00:24
داعش کے بنانے کا مقصد عالم اسلام کو کمزور کرنا ہے

عالم اسلام میں انتشار کے باوجود ایران نے مسئلہ فلسطین کو پس پردہ نہیں جانے دیا، مظفر احمد ہاشمی

سعودی بادشاہت ہو یا عوام پر مسلط ڈکٹیٹرز انہیں عوامی تحریکوں سے خطرہ ہے
عالم اسلام میں انتشار کے باوجود ایران نے مسئلہ فلسطین کو پس پردہ نہیں جانے دیا، مظفر احمد ہاشمی
مظفر احمد ہاشمی اس وقت جماعت اسلامی کراچی کے نائب امیر کی حیثیت سے ذمہ داری سرانجام دے رہے ہیں، زمانہ طالب علمی میں وہ اسلامی جمعیت طلبہ سے وابستہ رہے اور دینی و تحریکی تربیت حاصل کی، وہ فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے مرکزی سرپرست رہنما بھی ہیں۔ وہ کراچی سے رکن قومی اسمبلی بھی رہ چکے ہیں۔ کراچی سمیت سندھ بھر کے تمام سیاسی و مذہبی حلقوں میں ان کی شخصیت کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ اسلام ٹائمز نے جماعت اسلامی کراچی کے دفتر ادارہ نور حق میں ان کے ساتھ ایک مختصر نشست کی۔ اس موقع پر ان سے کیا گیا خصوصی انٹرویو قارئین کیلئے پیش ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: سعودی عرب میں یکے بعد دیگر اہل تشیع مکتب فکر کی دو مساجد کو خودکش حملوں کے ذریعے دہشتگردی کا نشانہ بنایا گیا، کیا کہیں گے اس حوالے سے۔؟
مظفر احمد ہاشمی:
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔۔۔۔۔ سعودی عرب میں مساجد میں ہونے والے خودکش حملے انتہائی قابل مذمت اور افسوسناک ہیں، سعودی عرب میں حرمین شریفین سمیت دیگر مقدس مقامات موجود ہیں، لہٰذا سعودی حکام کو ان واقعات کی روک تھام کی فوری ضرورت ہے، کہیں ایسا نہ ہو کہ خدانخواستہ دہشتگرد عناصر مقدس مقامات کے حوالے سے کوئی گستاخی کرنے کی کوشش کریں۔ پھر بیرونی قوتیں بھی مسلمانوں کو آپس میں لڑانے کی پوری کوششیں کر رہی ہیں، ان کی کوشش ہوسکتی ہے کہ شیعہ مساجد پر حملوں کے ذریعے شیعہ مسلمانوں اور سعودی بادشاہت کو آپس میں دست و گریباں کرکے اپنے مذموم مقاصد حاصل کئے جاسکیں۔

اسلام ٹائمز: عالم اسلام اسوقت جس انتشار کا شکار نظر آتا ہے، کیا آپ سمجھتے ہیں کہ سعودی عرب بھی اب اس کی لپیٹ میں آ رہا ہے؟
مظفر احمد ہاشمی:
اس وقت تمام عالم اسلام ایک انتشار کی کیفیت میں ہے، ہر جگہ کوئی نہ کوئی تحریک اٹھی ہوئی ہے، کہیں عوامی اور کہیں دہشتگردانہ تحریک، اس کی کئی وجوہات ہیں، جن میں آپس کی ریشہ دوانیاں بھی ہیں، تفرقہ بازیاں بھی ہیں، عرب اسپرنگ جو چلی تھی، اس سے بہت امیدیں وابستہ تھی، تیونس اور مصر سے عرب اسپرنگ کا آغاز ہوا، پھر مصر میں آمریت کو بہا کر لے گئی، لیکن عالم اسلام و مسلم امہ کے دشمن امریکا، صہیونی اسرائیل و مغربی ممالک نے اس کے خلاف سازشیں کریں، کیونکہ یہ عالم اسلام میں انتشار و تفرقہ بازی چاہتے ہیں، کہیں یہ شیعہ سنی کے نام پر لڑانے کی کوشش کرتے ہیں، کہیں دیوبندی بریلوی کے نام پر تفرقہ پھیلانے کی سازش کرتے ہیں، انہوں نے ہی عرب اسپرنگ کے ذریعے وجود میں آنے والی اخوان المسلمین کی مرسی حکومت اور حماس کو برباد کرنے کی کوشش کیں، تاکہ اسرائیلی تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے، لیکن اس میں افسوس ناک حقیقت یہ ہے کہ حماس اور اخوان المسلمین کو دبانے میں امریکا، اسرائیل اور مغربی ممالک کے ساتھ ساتھ ان عرب اسلامی ممالک کا نام آتا ہے، جو مسلمانوں کیلئے بہت محترم حیثیت رکھتے ہیں۔ خود سعودی عرب میں بھی عوامی تحریک اٹھی ہوئی ہے، سعودی بادشاہت اس کا الزام ایران اور شیعوں پر لگاتے ہیں، لیکن خود سعودی عرب میں بھی بہت مسائل ہیں، وہاں ملوکیت کے خلاف ایک تحریک اٹھی ہوئی ہے، ایسا نہیں ہے کہ وہاں کوئی ملوکیت کے خلاف نہیں ہے۔ خود سعودی بادشاہت میں اندرونی خلفشار بھی موجود ہے۔ ہر امپیریل ازم، خواہ وہ کسی بھی قسم کا ہو، چاہے وہ سعودی بادشاہت ہو یا چاہے وہ کہیں کے بھی ڈکٹیٹرز ہوں، ان کو عوام تحریکیں، جو اٹھ رہی ہیں، ان سے بہرحال خطرہ تو ہے، جو ڈکٹیٹرشپ کے بھی خلاف ہیں، بادشاہت کے بھی خلاف ہیں، یہ عوامی تحرکیں ہر اس قوت کے خلاف ہیں، جو عوام کے اوپر مسلط کی گئی ہیں۔

اسلام ٹائمز: داعش جیسی دہشتگرد تنظیمیں ہوں یا عالم اسلام میں پھیلتا ہوا انتشار، ان سب کے باعث مسئلہ فلسطین پس پردہ جاتا دکھائی دیتا ہے، اس حوالے سے آپ کیا کہنا چاہیں گے۔؟
مظفر احمد ہاشمی:
عالمی استعمار امریکا نے داعش کو بنایا تھا شام کے خلاف، داعش کے بنانے کا مقصد ہی یہ تھا کہ اس کو بطور ہتھیار استعمال کیا جائے گا مسلمان ممالک کے خلاف، لیکن اب محسوس ہوتا ہے کہ امریکا کی بنائی ہوئی دہشتگرد تنظیم داعش اب خود امریکا کہ گلے پڑگئی ہے، اب داعش ایک ایسی دہشتگرد باغی قوت بن گئی ہے، جسے اقتدار کا مزہ لگ گیا ہے، آئل فیلڈز پر قبضے کرکے اس نے بے پناہ وسائل اکٹھے کر لئے ہیں، اس وقت اسے دنیا کی مالدار دہشتگرد تنظیم کہا جاتا ہے، بہرحال داعش کے بنانے کا مقصد عالم اسلام کو کمزور کرنا ہے۔ اب جو عالم اسلام میں جو انتشار و خلفشار پھیل رہا ہے، اسکا سب سے زیادہ نقصان فلسطین کاز کو پہنچ رہا ہے اور سب سے زیادہ فائدہ صہیونی اسرائیل کو پہنچ رہا ہے، فلسطین کا مسئلہ اس وقت پس پردہ جا چکا ہے۔

اسلام ٹائمز: مسئلہ فلسطین کو اجاگر کرنے کیلئے عالم اسلام کو کیا کردار ادا کرنا چاہیئے۔؟
مظفر احمد ہاشمی:
مسئلہ فلسطین کو اجاگر کرنے اور فلسطینی کی اسلامی مزاحمتی تحریکوں کی سرپرستی کے حوالے سے سب سے بہتر کردار ایران کا ہے، ایران نے مسئلہ فلسطین کو پس پشت نہیں جانے دیا، ایران فلسطین کاز کو ماضی کی طرح اب بھی اسی انداز، اسی طریقے سے آگے لے کر بڑھ رہا ہے، جس طرح آیت اللہ خمینی نے آغاز کیا تھا، فلسطین کاز کو عالمی سطح پر اجاگر کرنا آیت اللہ خمینی کا بہت بڑا کارنامہ تھا، آیت اللہ خمینی کے فلسطین کاز کے حوالے سے جو بیانات، فرمودات و احکامات تھے، جو انکی پالیسی تھی، ان کے بعد بھی تمام ایرانی حکومتوں نے اسے من و عن جاری و ساری رکھا ہوا ہے، اللہ تعالٰی آیت اللہ خمینی کی قبر کو نور سے منور فرمائے، فلسطین کاز کو آگے بڑھانا آیت اللہ خمینی کا عظیم کارنامہ تھا، جو آج بھی ان کے چاہنے والے آگے لے کر بڑھ رہے ہیں۔ دیگر مسلم حکمرانوں کی اگر ہم بات کریں تو وہ اسے پیچھے نہیں دھکیل رہے ہیں، وہ اسے اہمیت ہی نہیں دے پا رہے ہیں، وہ اپنے مسائل میں ہی اتنے الجھے ہوئے ہیں، اپنی خود غرضیوں میں اتنے مصروف ہیں، اپنے اقتدار کو بچانے میں اتنے مگن ہیں کہ ان کے نزدیک مسئلہ فلسطین کی کوئی اہمیت نہیں رہی ہے، اسی لئے فلسطین کاز پس پشت جاتا دکھائی دیتا ہے۔ اس مسئلے کا حل تو علامہ اقبال بتا گئے ہیں کہ
ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لئے
نیل کے ساحل سے لے کر تابخاک کاشغر

جب تک مسلم امہ ایک نہیں ہوگی، عالمی استعماری و طاغوتی قوتیں اپنا کھیل کھیلتی رہیں گی۔
خبر کا کوڈ : 464143
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش