0
Friday 23 Oct 2015 14:42

پاکستان امریکی چنگل سے نکل رہا ہے، داعش کی مدد امریکہ کر رہا ہے، بریگیڈیئر (ر) محمود شاہ

پاکستان امریکی چنگل سے نکل رہا ہے، داعش کی مدد  امریکہ کر رہا ہے، بریگیڈیئر (ر) محمود شاہ
بریگیڈیئر (ر) سید محمود شاہ معروف تجزیہ نگار ہیں، وہ سیکرٹری قبائلی علاقہ جات رہ چکے ہیں اور اس کے علاوہ پاک فوج میں بریگیڈیئر کی حیثیت سے بھی فرائض منصبی ادا کرچکے ہیں۔ شاہ صاحب قبائلی علاقہ جات سمیت افغان امور کے ماہر سمجھے جاتے ہیں اور اس کے علاوہ دیگر ملکی و بین الاقوامی امور پر بھی گہری نظر رکھتے ہیں۔ بریگیڈیئر (ر) سید محمود شاہ صاحب ایک میڈیا دوست شخصیت بھی ہیں۔ اس کے علاوہ وہ اکثر مختلف مذاکروں، مکالموں، فکری نشستوں میں بھی شریک اور اپنے مدلل خیالات کا اظہار کرتے نظر آتے ہیں، ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے بین الاقوامی امور کے حوالے سے جناب بریگیڈیئر (ر) محمود شاہ کیساتھ ایک انٹرویو کا اہتمام کیا، جو قارئین کے پیش خدمت ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: وزیراعظم نواز شریف کے دورہ امریکہ کے پاکستان اور اس خطہ کے حالات پر کیا اثرات مرتب ہونگے اور اس دورہ کا مقصد کیا ہے۔؟
بریگیڈیئر (ر) محمود شاہ:
پاکستان کے امریکہ کیساتھ تعلقات اتنے اچھے نہیں ہیں، ہم ان کی ڈیمانڈز پر فٹ نہیں بیٹھتے، اس کی کئی وجوہات ہیں، جن میں ایک تو یہ ہے کہ ہم ایک اسلامی ملک ہیں، دوسرا ہم ایک ایٹمی ملک ہیں، اس کے علاوہ ہمارے چین سے اچھے تعلقات ہیں، وہ انڈیا کو طاقت ور کرنا چاہتا ہے اور اسے چین کیخلاف تیار کرنا چاہتا ہے، ہم اس میں ایک بہت بڑی آپشن ہیں۔ افغانستان میں حالات خراب ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ ہماری وجہ سے خراب ہیں۔ وہ ان حالات میں دباو بڑھا کر افغانستان کے حوالے سے استعمال کرنا چاہتا ہے۔ ایران کیساتھ ہمارے اچھے تعلقات ہیں، وہ انہیں بھی خراب کرنا چاہتا ہے۔ ان تمام حالات کی وجہ سے ہم امریکہ کی کیلکولیشن میں ٹھیک نہیں بیٹھتے۔

اسلام ٹائمز: کیا آپریشن ضرب عضب کی وجہ سے بھی امریکہ پاکستان سے ناراض ہے۔؟
بریگیڈیئر (ر) محمود شاہ:
جی بالکل۔ دراصل وہ تو بہانے ڈھونڈتا ہے، ان کا خیال ہے کہ ہم نے یہ اچھا نہیں کیا، ہم نے اپنے حالات کی وجہ سے یہ آپریشن شروع کیا، وہ اس کے جواب میں کولیشن سپورٹ فنڈ کے پیسے ہمیں نہیں دے رہا۔ انہوں نے عذر یہ بتایا ہے کہ اس فنڈ کے حوالے سے امریکی سینیٹ منظوری اس بات پر دے گی کہ حقانی نیٹ ورک کو نقصان پہنچایا ہے یا نہیں۔ ہمارا آپریشن تو بلاامتیاز تھا، ہم نے تو دہشتگردوں کیخلاف آپریشن کیا ہے، اس میں حقانی نیٹ ورک کو نقصان ہوا ہے یا نہیں، اس بارے میں ہم کچھ نہیں کہہ سکتے۔ تاہم ان کا یہ کہنا ہے کہ ہم نے حقانی نیٹ ورک کو زیادہ نقصان نہیں پہنچایا، اس لئے ہمیں وہ فنڈ نہیں دیا جائے گا۔ اب آپ اس بہانے کو دیکھیں اور ان کی نیت کو دیکھیں۔ ہم نے ایک بہت بڑا آپریشن کیا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ وہ بہانے ڈھونڈتا ہے۔

اسلام ٹائمز: افغانستان کیساتھ ہمارے تعلقات بہتر ہوتے ہوتے ایک بار پھر خراب ہوگئے، کیا وجہ ہے۔؟
بریگیڈیئر (ر) محمود شاہ:
ہم افغانستان کیساتھ بھی تعلقات بہتر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ان کے طالبان کیساتھ مذاکرات بھی کروا دیئے، اس کے باوجود بھی امریکہ ہم سے ڈومور کا مطالبہ کرتا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ ہم آہستہ آہستہ امریکہ کے چنگل سے نکل رہے ہیں، اور ہم اس کوشش میں کافی حد تک کامیاب ہو رہے ہیں، ہم نے روس کیساتھ بھی اپنے اچھے تعلقات قائم کر لئے ہیں، چین کیساتھ تو ہمارے اچھے تعلقات پہلے سے ہیں، لہذا میں سمجھتا ہوں کہ ہم جلد امریکہ کے چنگل سے نکل جائیں گے۔

اسلام ٹائمز: آپ نے روس کیساتھ تعلقات کا ذکر کیا، شام اور روس کا بھی اتحاد ہے، ایران بھی انکی حمایت کرتا ہے، کیا امریکہ مخالف کوئی نیا بلاک تشکیل پا رہا ہے، اور پاکستان کو کس طرف جانا چاہئے۔؟
بریگیڈیئر (ر) محمود شاہ:
میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کو کسی بلاک کا حصہ نہیں بننا چاہئے، پاکستان کو اپنی پالیسی کھلی رکھنی چاہئے، ہاں یہ ضرور ہے کہ امریکہ کی جو دوغلی پالیسی تھی، پیوٹن نے اس کو دنیا پر عیاں کر دیا۔ آپ کو معلوم ہے کہ اب لوگوں کو معلوم ہو رہا ہے کہ آئی ایس آئی ایس کی امریکہ مدد کر رہا ہے، امریکہ نے انہیں 500 ملین ڈالر دینے تھے، لیکن وہ منسوخ کر دیئے، کیونکہ روس اس مسئلہ کے اندر گھس آیا، روس نے واضح کر دیا ہے کہ امریکہ کن کن قوتوں کی مدد کر رہا ہے، روس نے کہا ہے کہ ہم بشار الاسد کے حامی نہیں ہیں، لیکن ہم ایسے عناصر کو ختم کرنا چاہتے ہیں جو بعد میں ہمارے لئے مسائل بناسکتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: بھارت کے پاکستان کیساتھ جارحانہ رویہ کی کیا وجوہات ہیں۔؟
بریگیڈیئر (ر) محمود شاہ:
بھارت میں اس وقت انتہاپسندوں کی حکومت ہے، اب بھارت سیکولر سٹیٹ نہیں رہا، وہاں پر جو کچھ ہو رہا ہے وہ مذہبی جنونیت ہے۔ یہ سب کچھ حکومتی پالیسی کے مطابق ہی ہو رہا ہے، ابھی تک انڈیا اپنے آپ کو کہتا آیا ہے کہ وہ ایک سیکولر سٹیٹ ہے، درحقیقت وہ سیکولر سٹیٹ نہیں رہا، ان کی یہ پالیسی ہے کہ وہاں کے مسلمانوں کیساتھ پاکستان کے اچھے تعلقات نہ ہوں، آپ نے کرکٹ کا معاملہ دیکھا، آپ نے دیکھا کہ انہوں نے کس طرح انتہاپسندی کا مظاہرہ کیا، میں سمجھتا ہوں کہ جب تک وہاں بی جے پی کی حکومت ہے اور مودی صاحب وزیراعظم ہیں، ان کے ساتھ مذاکرات کرنا فضول رہے گا۔

اسلام ٹائمز: افغان امن مذاکرات کو سلسلہ رک گیا ہے، پاک افغان تعلقات کیسے بہتر ہوسکتے ہیں۔؟
بریگیڈیئر (ر) محمود شاہ:
تعلقات کی بہتری کی کوشش کرنی چاہیئے، تاکہ اس وقت افغانستان میں بھارتی اثر و رسوخ چل رہا ہے، اس وقت وہاں بھارتی لابی کام کر رہی ہے، ہماری مسلسل کوشش ہونی چاہیئے کہ ہم تعلقات کو بہتر کریں، جس قسم کے بیانات وہاں سے آرہے ہیں، اور حکومت جس طرح اسے برداشت کر رہی ہے، وہ بڑی بات ہے۔ تاہم ہماری یہی پالیسی جاری رہنی چاہیئے، جب تک وہاں بھارتی اور امریکی اثر و رسوخ ہے، معاملات خراب رہیں گے۔
خبر کا کوڈ : 493125
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش