0
Saturday 7 Jan 2017 21:02

یمن میں جارحیت اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ آل سعود کو مسلمانوں کی کوئی پرواہ نہیں ہے، مولانا سید غافر رضوی

یمن میں جارحیت اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ آل سعود کو مسلمانوں کی کوئی پرواہ نہیں ہے، مولانا سید غافر رضوی
ضیاء الافاضل مولانا سید غافر رضوی کا تعلق ہندوستانی ریاست یو پی سے ہے، مولانا سید غافر رضوی تعلیم و تدریس کے علاوہ متعدد محاذوں پر سرگرم عمل ہیں، تحقیق، تصنیف، خطابت اور شاعری میں خاصی مہارت رکھتے ہیں۔ ادارۂ شعور ولایت لکھنؤ انڈیا کے معاون مدیر ہیں، ادارۂ ابوطالب لاہور میں رکن ھیئت تحریریہ، ادارۂ ریاض القرآن لکھنؤ میں فعال رکن کی حیثیت سے مصروف ہیں، ادارۂ نور اسلامک مشن لکھنؤ میں عمومی رکن ہیں، ہندوستان کے مشہور و معروف اخباروں میں بھی ان کے مضامین مسلسل شائع ہوتے رہتے ہیں، مولانا سید غافر رضوی کی متعدد کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں، اسلام ٹائمز نے مولانا سید غافر رضوی سے حالات حاضرہ پر ایک خصوصی انٹرویو کا اہتمام کیا، جو قارئین کرام کی خدمت میں پیش ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: حلب کی آزادی کے بعد وہاں کی موجودہ صورتحال اور اس پر مغربی میڈیا کے پروپیگنڈے پر آپ کا تبصرہ جاننا چاہیں گے۔؟
مولانا سید غافر رضوی:
حلب کی کامیابی تو یقینی تھی کیونکہ ظلم کبھی بھی سرخرو نہیں ہوتا، چاہے کتنی ہی خون کی ندیاں بہا دے اور تاریخ نے داعش کو آواز دے کر ایسے خطاب کیا کہ ’’یہ خون ہے پانی نہیں ٹپکا تو جمے گا‘‘ ظلم چاہے کتنا ہی اوپر چلا جائے لیکن نتیجہ میں پستی ہی ملے گی اور صبر اگرچہ اہل دنیا کی نگاہوں میں ہیچ ہے لیکن ہمیشہ منزل معراج پر فائز رہتا ہے، مغربی میڈیا نے ایڑی چوٹی کا زور لگا رکھا ہے کہ کسی طرح اہل شام بالخصوص حلب کے باشندوں کو باغی کا نام دیں لیکن یہ بھول بیٹھے کہ باغی تو خود داعشی ہیں نہ کہ اہل شام، چونکہ داعش مغرب کی آغوش کے پروردہ ہیں اسی لئے مغرب نے سدا ان کی حمایت کی ہے۔

اسلام ٹائمز: شام میں امریکی پالیسی کو کس نگاہ سے دیکھتے ہیں۔؟
مولانا سید غافر رضوی:
امریکی پالیسی چاہے جہاں ہو نہایت پست فطرتی کا ثبوت دیتی ہے، در حقیقت امریکہ کو آمریت کا ایسا ہیضہ ہوچکا ہے کہ اس کا درمان کسی مظلوم کی آہ، کسی فریادی کا نالہ، کسی بیوہ کا نوحہ، کسی یتیم کا ماتم، غرض کوئی بھی چیز اس کا علاج نہیں کر پا رہی ہے۔ برسوں پہلے اس گندی سیاست کا شکار خود ہمارا پیارا ملک ’’ہندوستان‘‘ بھی ہوا تھا اور اس گندی سیاست سے بہت نقصان سے دوچار ہوا، امریکہ مختلف چہروں میں اپنی کارکاردگی دکھاتا ہے، کہیں طالبان کی صورت میں اور کہیں القاعدہ کی صورت میں، کہیں داعش کی صورت میں تو کہیں استعمار کی صورت میں لیکن اسے یہ یاد رکھنا ہوگا کہ ظلم ایک سراب ہے جو دور سے پانی کی نمائش کرتا ہے لیکن درحقیقت ریگِ تپاں کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔

اسلام ٹائمز: کیا آپ سمجھتے ہیں کہ شام میں امریکی اتحاد کو شکست ہوئی ہے، جو بشار الاسد حکومت کا خاتمہ چاہتا ہے۔؟
مولانا سید غافر رضوی:
ظاہر سی بات ہے کہ جنگ کے خاتمہ کے متعدد اسباب ہوتے ہیں، مثلاً سامان جنگ کی کمی، اہل خانہ سے طویل جدائی، مقابل کی طاقت کا زیادہ ہونا، فوجیوں میں فتح و کامرانی کا جذبہ ماند پڑجانا، فوجیوں میں انتشار پیدا ہونا وغیرہ وغیرہ۔ انہی اسباب میں سے ایک سبب یہ بھی ہے کہ اگر فوجیوں کے درمیان اتحاد کا فقدان ہوجائے تو اس عمل سے دو نتیجوں میں سے ایک نتیجہ سامنے آتا ہے یا تو شکست فاش سے دوچار ہونا پڑتا ہے یا فوج کا سردار عقب نشینی کا حکم دیتا ہے، حالانکہ اگر غور کیا جائے تو یہ دونوں نتیجے ایک ہی ہیں کیونکہ عقب نشینی کا حکم بھی شکست کے مترادف ہے، لہٰذا اگر امریکی فوج نے شام سے اپنا بوریہ بستر سمیٹا ہے تو حیرت کی کوئی بات نہیں ہے، کیونکہ خداوند عالم ہمیشہ مظلوم کا ساتھ دیتا ہے اور جس کے ساتھ خداوند عالم کی ذات ہو اس کا کوئی بال بھی بانکا نہیں کرسکتا۔

اسلام ٹائمز: داعش کے خاتمے کے بعد کیا دیگر ممالک کی افواج کو وہاں سے نکل جانا چاہیے؟ یا ان کے وہاں رہنے کا کوئی جواز باقی رہتا ہے۔؟
مولانا سید غافر رضوی:
جہاں تک شام میں دیگر ممالک کی فوجوں کا سوال ہے تو عاقلانہ اعتبار سے ابھی انہیں وہاں مزید قیام پذیر رہنا چاہئے کیونکہ ظلم کی علامتوں میں سے ایک علامت دھوکہ دہی ہے، ممکن ہے کہ دنیا کو دکھانے کے لئے بوریہ بستر سمیٹ لیا ہو لیکن پس پردہ کسی ایسی سازش میں مصروف ہو کہ شام کو کسی بڑے خطرہ کا سامنا لاحق ہو۔ لہٰذا خطر محتمل کی بنیاد پر ان افواج کے وہاں رہنے کا جواز ہوتا ہے۔

اسلام ٹائمز: کیا داعش فتنے کا خاتمہ اتنی جلدی ممکن ہے۔؟
مولانا سید غافر رضوی:
مجھے نہیں لگتا کہ داعش کا خاتمہ جلدی ہوگا کیونکہ اس کے پیچھے دنیاوی سوپر پاور کا ہاتھ ہے، لیکن ہم ان حالات میں بھی مایوسی کا دامن تھامنے پر رضامند نہیں ہیں کیونکہ ناامیدی کفر ہے۔ داعش سے تو وہ خوفزدہ ہو۔ جس کے دل و دماغ سے خوف خدا نکل چکا ہو۔ ہمیں خدا کی ذات پر مکمل یقین ہے چونکہ خدا مظلوم کا حامی و مددگار ہوتا ہے، امریکہ جیسی سوپر پاور سے خوفزدہ ہونا مومن کی علامت نہیں ہے بلکہ مومن ہمیشہ خدا سے ڈرتا ہے لہٰذا خدائی سوپر پاور کے سامنے دنیاوی سوپر پاور ہیچ نظر آتا ہے، ہماری امید کا سبب بھی ذات خداوند عالم ہے لہٰذا آج نہیں تو کل داعش کا خاتمہ یقینی ہے۔

اسلام ٹائمز: بھارت بھر میں بھاجپا اور آر ایس ایس کی مسلم دشمن پالیسیوں پر آپ کا تجزیہ جاننا چاہیں گے۔؟
مولانا سید غافر رضوی:
چاہے وہ بھاجپا ہو یا آر ایس ایس، جتنی بھی مسلم دشمن پالیسیاں ہیں، ان کے درپردہ مغربی تمدن کا مکمل ہاتھ ہے، کیونکہ در حقیقت ہندؤں کو مسلمانوں سے کوئی دشمنی نہیں ہے بلکہ یہودی اور عیسائی طاقتیں ہیں جو ان کو آئے دن اکساتی رہتی ہیں اور نت نئے فتنے ایجاد کرنے کی دعوت دیتی رہتی ہیں۔ جس ہندوستان کو ایک زمانے میں سونے کی چڑیا سے تعبیر کیا جاتا تھا، جو ہندوستان مختلف پھولوں کا ایک حسین گلدستہ تھا وہ دشمن کی نظروں میں کھٹکنے لگا، کیونکہ دنیا کا کوئی ملک ایسا نہیں کہ جہاں ہندوستان کے برابر اقوام کا وجود ہو اور ایک قوم کو دوسری قوم کے عقائد سے کوئی سروکار نہ ہو۔ پوری دنیا میں واحد ملک ہندوستان ہی ہے، جہاں کثیر اقوام کے ہوتے ہوئے بھی اتحاد کا مرقع ہے، لیکن یہ خوبی دشمن کو منظور نہیں ہے یہی سبب ہے کہ وہ ایڑی چوٹی کا زور لگا کر ہندو مسلم کے درمیان جھگڑے کرانا چاہتا ہے، لیکن اسلام دشمن طاقتوں کو یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ ہمارے خون کا گارا بھی بنایا گیا یہاں تک کہ ہمیں دیواروں میں بھی چنوایا گیا لیکن مسلم یا اسلام کا خاتمہ نہیں ہوا، لہٰذا دشمن کی ساری سازشیں ناکام رہیں گی، بہتر یہی ہے کہ ایسی پست پالیسیوں کو اپنے ذہن سے نکال دے۔

اسلام ٹائمز: بھاجپا حکومت کی جانب سے مسلمانوں کو تقسیم کرنے اور انہیں آپس میں لڑانے کی سازشیں کی جارہی ہیں ، آپ اس پر کیا کہنا چاہیں گے۔؟
مولانا سید غافر رضوی:
استعمار کی ہمیشہ یہی سازش رہی ہے کہ پھوٹ ڈالو اور حکومت کرو، یہ کوئی نئی بات نہیں ہے بلکہ یہ بہت پرانی بدعت ہے، جو کبھی بھی ثمر آور نہیں ہوئی کیونکہ جہاں ان کی یہ گندی سیاست کچھ نادانوں کے گلوں میں غلامی کا قلادہ ڈال دیتی ہے، وہیں کچھ وطن پرست جیالوں کے دلوں میں وطن کی محبت کو بھی اجاگر کر دیتی ہے جس کے ذریعہ استعمار کی سازش ناکام ہوکر رہ جاتی ہے اور ان جیالوں کا اتحاد اور بھی زیادہ نکھر کر سامنے آتا ہے جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ کچھ غداروں کے دلوں میں بھی حبّ وطن کا جذبہ بیدار ہو جاتا ہے اور ان کے ڈگمگاتے قدم ثبات قدمی میں تبدیل ہوجاتے ہیں، لہٰذا مسلمانوں کو تقسیم کرنے کی سازش بھی ناکام ہو کر رہے گی, کیونکہ تاریخ گواہ ہے کہ یہ سازش کسی بھی دور میں کامیاب نہیں ہوئی ہے۔

اسلام ٹائمز: بھارت اور اسرائیل کے تعلقات میں اضافے کے بارے میں آپ کیا کہنا چاہیں گے۔ کیا واقعاً دونوں ممالک کے درمیان کوئی تعلق نظر آرہا ہے۔؟
مولانا سید غافر رضوی:
حقیقت تو یہ ہے کہ گاندھی جی نے ہندوستان کو آزاد کیا تھا لیکن ہندوستانیوں کے دلوں کو نہیں جیت پائے تھے، یہی وجہ تھی کہ ان کے قتل کا ذمہ دار بھی ایک ہندوستانی ہندو قرار پایا، ہندوستانیوں کے دل انگریزوں کی غلامی میں ہی رہے، یہاں تک کہ بسا اوقات آج بھی اس غلامی کی جھلکیاں نظر آتی ہیں، اسرائیل سے ہندوستان کا ہاتھ ملانا (جو کہ مسلمانوں کا کھلا ہوا دشمن ہے) یہ اسی ذہنی غلامی کا نتیجہ ہے، اسرائیل سے تعلقات بحال ہونا مسلمانوں کے حق میں کسی بھی جہت سے سازگار نہیں ہے بلکہ عین ممکن ہے خود حکومت ہند کے لئے بھی خطرہ کی گھنٹی ہو کیونکہ اس کا نتیجہ پہلے سے اپنے ہمسایہ ملک میں نظر آرہا ہے۔

اسلام ٹائمز: یمن کی موجودہ صورتحال اور اس پر آل سعود کی جارحیت کے بارے میں آپ کی تشویش جاننا چاہیں گے۔؟
مولانا سید غافر رضوی:
اس حقیقت سے کسی کو بھی انکار نہیں کہ سعودی، مغرب کا پٹّھو ہے، جو مغربی حاکم حکم دیتا ہے وہ اسے بے چون و چرا انجام دیتا ہے، اس حکومت کو ذرّہ برابر اہل اسلام کا درد نہیں ہے۔ کیا اس حکومت کو یہ معلوم نہیں ہے کہ امریکہ اور اسرائیل ہمیشہ سے ہی اہل اسلام کے دشمن رہے ہیں۔ اگر معلوم ہے تو پھر اسلام دشمن کے زیر سایہ زندگی گزارنے پر مجبور کیوں؟َ سعودی کی یمن میں جارحیت اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ آل سعود کو مسلمانوں کی کوئی پرواہ نہیں ہے، یہ حکومت ظاہری طور پر اسلام کا لبادہ پہنے ہوئے ہے، لیکن اعمال و اطوار سے ظاہر ہوتا ہے کہ کفر سے بھی بدتر ہے کیونکہ کفر میں کم سے اتنی شرم و حیا باقی رہتی ہے کہ اپنی قوم کو انتشار کا نوالہ نہیں بننے دیتا لیکن یہ نام نہاد اہل اسلام! اسلام کے نام پر ایک ایسا داغ ہے جو ہزار کوششوں کے باوجود صاف نہیں ہوتا کیونکہ جن کے دل ٹیڑے ہوچکے ہوں ان پر کسی بھی نصیحت کا اثر نہیں ہوتا، آخر کلام میں بارگاہ خداوندی میں یہی دعا ہے کہ پروردگار عالم دنیا بھر میں موجود اہل اسلام کی حفاظت فرما، مسلمانوں کے درمیان اتحاد کا اضافہ فرما، انہیں ہمیشہ دشمن کی سازشوں سے محفوظ رکھ اور گمراہ مسلمانوں کی حفاظت فرما۔ (آمین)
خبر کا کوڈ : 597765
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش