0
Friday 19 May 2017 23:42
پاک ایران تعلقات خراب کرنیکی سازش کے پیچھے امریکی بلاک ہے

پاکستان کو سعودی فوجی اتحاد کا حصے بننے کے بجائے عالم اسلام میں غیر جانبدار کردار ادا کرنا چاہیئے، ثروت اعجاز قادری

ملک سے دہشتگردی کے بحران کے خاتمے کیلئے کالعدم تنظیموں اور دہشتگرد عناصر کی پشت پناہی ختم کرنا ہوگی
پاکستان کو سعودی فوجی اتحاد کا حصے بننے کے بجائے عالم اسلام میں غیر جانبدار کردار ادا کرنا چاہیئے، ثروت اعجاز قادری
جس وقت پاکستان میں اہلسنت (بریلوی) مسلک کی مساجد پر قبضوں کا سلسلہ شروع ہوا اور عقائد اہلسنت کو مسخ کرنیکی ناپاک سازشیں جنم لینے لگیں، تو ایسے حالات میں بانی و قائد سنی تحریک محمد سلیم قادری شہید نے 1990ء میں رمضان المبارک کی ستائیسویں شب کو سنی تحریک کی بنیاد رکھی اور 1990ء سے 1998ء تک بطور سربراہ سنی تحریک عوام اہلسنت کی خدمت کی۔ انکی شہادت کے بعد محمد عباس قادری کو سربراہ سنی تحریک منتخب کیا۔ 11 اپریل 2006ء کے روز جشن عید میلاد النبی (ص) بارہ ربیع الاول کے موقع پر کالعدم لشکر جھنگوی و کالعدم سپاہ صحابہ کیجانب سے دہشتگردانہ کارروائی کے نتیجے میں نشتر پارک کراچی میں ہونیوالے بم دھماکے میں متعدد جید علمائے اہلسنت اور سنی تحریک کے مرکزی عہدیداران سمیت محمد عباس قادری کی شہادت کے بعد محمد ثروت اعجاز قادری کو سنی تحریک پاکستان کا سربراہ منتخب کیا گیا۔ وہ 2006ء سے لیکر تاحال اس عہدے پر ذمہ داری سرانجام دے رہے ہیں۔ انکی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے۔ ”اسلام ٹائمز“ نے سعودی فوجی اتحاد میں پاکستان کی شمولیت، نواز حکومت کی کارکردگی، پاک ایران تعلقات، احسان اللہ احسان سمیت کئی دیگر موضوعات پر محمد ثروت اعجاز قادری کیساتھ انکی رہائشگاہ پر مختصر نشست کی، اس موقع پر کیا گیا خصوصی انٹرویو قارئین کیلئے پیش ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: موجودہ نواز حکومت ہو یا ماضی کی حکومتوں کی ناکامی و کامیابی کی روشنی میں ملک و قوم کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے کیا کہیں گے۔؟
محمد ثروت اعجاز قادری:
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ ۔ ۔ ۔ ۔ سب سے پہلے تو آپ کا شکریہ۔ ہم گذشتہ کئی دہائیوں سے دیکھ رہے ہیں، خصوصاً 70ء کی دہائی سے ہم نے دو چیزوں کو بہت زیادہ فروغ پاتے دیکھا، ایک دہشتگردی اور دوسرا پاکستان میں مختلف لوگوں کو پراکسی وار کیلئے منتخب کیا جانا۔ ان سب کی ذمہ داری امریکہ نواز حکمرانوں پر عائد ہوتی ہے، جو اس کے براہ راست ذمہ دار ہیں۔ ہم نے اس وقت بھی کہا تھا کہ یہ دو بڑے ممالک کی لڑائی ہے، پاکستان کو غیروں کی جنگ میں کا حصہ نہیں بننا چاہیئے، خصوصاً افغان جنگ میں۔ آج دوسروں کی جنگوں میں کودنے کا نتیجہ سامنے ہے، ساٹھ ستر ہزار جانیں قربان ہوچکی ہیں، ملک تباہ و برباد ہوگیا ہے۔ ہم نے جمہوریت بہترین انتقام کا نعرہ سنا، ہم نے دیکھا کہ منتخب حکومت آئی ہے، اسکے بعد بھی جمہوری طریقے سے اقتدار منتقل ہوا، لیکن یہ سب کرپشن اور ذاتی مفادات کیلئے سیاسی مفاہمت کے نام پر منافقت کے تحت ہوا، اسی کا بدترین خمیازہ آج ملک و قوم کو بھگتنا پڑا رہا ہے۔ آج ملک کے سارے ادارے ناکام ہوچکے ہیں، اداروں کے سربراہان معذوری ظاہر کر رہے ہیں، جب ادارے اپنا کردار ادا نہیں کرینگے، انہیں بھی کرپٹ حکمران اپنا غلام بنا لیں گے، اسی لئے آج پاکستان تباہی و بربادی کی جانب تیزی سے گامزن ہے، کرپشن اپنے عروج پر ہے، ان حساس ملکی و عالمی صورتحال میں مخلص، ایماندار، دیانتدار اور عدل و انصاف کے عمل بردار قوت اور لوگوں کی ضرورت ہے۔ آج پاکستان میں ناکامی کی سب سے بڑی وجہ خود سسٹم کی تعمیر نہ کرنا ہے، حکمران عدل و انصاف، تعلیم و تربیت، امن و امان کی فراہمی میں ناکام ہوچکے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ قوم بیداری کا ثبوت دیتے ہوئے آئندہ عام انتخابات میں اپنا بھرپور کردار ادا کرے، ووٹ ایک امانت ہے، اس کا دیانتداری کے ساتھ استعمال کرنا ہوگا۔

اسلام ٹائمز: سعودی فوجی اتحاد میں پاکستان کی شمولیت اور سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف کو بھیجنے کے حکومتی فیصلے کے کیا اثرات سامنے آئیں گے۔؟
محمد ثروت اعجاز قادری:
70ء کی دہائی میں ہم نے دو بڑوں کی لڑائی میں کودنے کا غیر عاقلانہ فیصلہ کیا، جس کی وجہ سے ملک و قوم آج تک دہشتگردی کے بحران میں پھنسے ہوئے ہیں، انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ آج ہم دوبارہ غیروں کی جنگ میں کود گئے ہیں، جس سے ملک و قوم کو سوائے بربادی کے کچھ حاصل نہیں ہوگا، سعودی فوجی اتحاد میں پاکستان کی شمولیت اور راحیل شریف کو بھیجنے سے پہلے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینا چاہیئے تھا، لیکن نواز حکومت نے پارلیمنٹ کو یکسر نظر انداز کر دیا، اس قسم کے غیر دانشمندانہ فیصلے کے جو نتائج ملک و قوم کو بھگتنے پڑیں گے، وہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا، عرب بادشاہتوں سے دوستی یاری اور ذاتی مفادات اپنی جگہ، ذاتی اسٹیل ملیں اور کاروبار اپنی جگہ، لیکن انہیں ملک و قوم کے مفادات سے بڑھ کر نہیں ہونا چاہیئے، لیکن آج نواز حکومت کی نااہلی کے سبب مودی سرکار عالمی عدالت میں کلبھوشن معاملے سمیت کئی معاملات پر پاکستان کا دنیا بھر میں تماشہ بنا رہی ہے، بہرحال اس سے قبل جب یمن سعودی تنازعے کا معاملہ پارلیمنٹ میں گیا تھا تو وہ صحیح فیصلہ تھا، ہم نے اس وقت بھی کہا تھا کہ غیروں کی جنگ میں پاکستان کو پھر دوبارہ نہیں کودنا چاہیئے، پھر اس سعودی فوجی اتحاد میں سارے مسلم ممالک نہیں ہیں، راحیل شریف کو بھی سعودی دباؤ پر بھیجا گیا، ہاں اگر اس اتحاد میں ایران سمیت تمام مسلم ممالک ہوتے تو ہمیں بھی خوشی ہوتی، لیکن سعودی فوجی اتحاد سے سارا عالم اسلام پراکسی وار کا شکار ہو جائے گا۔

اسلام ٹائمز: عالمی سطح پر سعودی فوجی اتحاد کو ایران مخالف اتحاد کہا جا رہا ہے، جسکی سرپرستی امریکہ کر رہا ہے، اس تناظر میں پاکستان کی روش کیا ہونی چاہیئے۔؟
محمد ثروت اعجاز قادری:
پاکستان کو سعودی فوجی اتحاد کا حصے بننے کے بجائے عالم اسلام میں تمام تنازعات کے حل کیلئے غیر جانبدارانہ و ثالثی پر مبنی کردار ادا کرنا چاہیئے، لیکن نواز حکومت کے ذاتی مفادات اس کردار کو ادا کرنے کے آڑے آ رہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ہماری خارجہ پالیسی آزاد نہیں ہے، نواز شریف صاحب نے سارے معاملات و اختیارات اپنے ہاتھ میں رکھا ہوا ہے، نواز شریف صاحب کی ذاتی دوستیاں ہیں، چاہے وہ سعودی بادشاہت کے ساتھ ہوں یا بھارت کی مودی سرکار کے ساتھ یا پھر امریکہ کے ساتھ، وہ اپنی ذاتی دوستیاں نبھا رہے ہیں، انہیں قومی مفادات کی کوئی فکر نہیں ہے، جب آپ کہتے ہیں پارلیمنٹ آزاد ہے تو پھر آپ انتہائی حساس ملکی معاملات میں پارلیمنٹ کو فیصلے کیوں نہیں ہونے دیتے، یمن سعودی تنازعے میں آپ نے معاملہ پارلیمنٹ میں رکھا، پارلیمنٹ نے اس موقع پر غیر جانبدار رہنے کا فیصلہ کیا، تو اس وقت ملک میں کہیں سے بھی کوئی پریشر نہیں آیا، لیکن آب آپ نے سعودی فوجی اتحاد کے حوالے سے ذاتی طور پر فیصلہ کیا تو ملک بھر میں ایک تشویش اور بے چینی کی فضاء پائی جاتی ہے، مودی سرکار ہو یا امریکی ٹرمپ حکومت، دونوں پاکستان سمیت عالم اسلام کے دشمن ہیں۔

اسلام ٹائمز: کیا سعودی فوجی اتحاد میں جنرل (ر) راحیل شریف کو بھیج کر پاکستانی افواج کو تو اس دلدل میں پھنسانے کی سازش نہیں ہو رہی۔؟
محمد ثروت اعجاز قادری:
پاکستان عالم اسلام کا واحد ایٹمی ملک ہے، جو دنیا کی بہترین فوج رکھتا ہے، پورے عالم اسلام کی نظریں پاکستان پر ہیں، دشمن پاکستان کی افواج کو تباہ کرنا چاہتا ہے، کیونکہ اگر پاک افواج تباہ ہوتی ہے تو پورے ملک و قوم کو تباہی کا سامنا کرنا پڑیگا، عراق، شام، لیبیا سمیت دہشتگردی کے شکار مسلم ممالک میں دشمن نے سب سے پہلے فوج کو نشانہ بنایا، فوج کو کمزور کرکے حکومتوں پر ضرب لگانے کی کوشش کی، لہٰذا حکمرانوں کو عالمی صورتحال کی سنگینی کا احساس کرتے ہوئے ذاتی مفادات و دوستیوں کو بالائے طاق رکھ کر قومی مفادات کا تحفظ کرنا چاہیئے، ملکی بقا و سالمیت کو داؤ پر نہیں لگانا چاہیئے۔ تمام معاملات کو پارلیمنٹ میں بھیج کر اس کے ذریعے فیصلے کرنے کی ضرورت ہے، کہیں ایسا نہ ہو کہ حکمرانوں کو صورتحال کی سنگینی کو نظر انداز کرنے سے پرہیز کرنا چاہیئے، کہیں ایسا نہ ہو کہ ان کے غلط فیصلوں کے باعث ملک و قوم نئے بحرانوں کا شکار ہو جائے، کیونکہ آپ کے انفرادی غلط فیصلوں نقصان مستقبل میں ملک و قوم کو ہوگا، آپ آج ہیں کل نہیں، آپ کی افغان پالیسی کا نقصان ملک و قوم کا ہوا تھا، ساٹھ ستر ہزار جنازے قوم نے اٹھائے تھے، نقصان ملک کا ہوا تھا، دنیا بھر میں پاکستان کی شناخت بری طرح مسخ ہوچکی ہے۔

اسلام ٹائمز: گذشتہ دنوں پاک ایران تعلقات کو ایک بار پھر نقصان پہنچانے کی سازش کی گئی، کیا کہیں گے اس حوالے سے۔؟
محمد ثروت اعجاز قادری:
پاکستان امریکی بلاک سے نکل کر روس اور چین کے بلاک میں جاتا نظر آ رہا ہے، یہ سب سازشیں اسی وجہ سے ہو رہی ہیں، پاکستان کو تو ماضی میں بھی امریکی جنگ کو نہیں لڑنا چاہیئے تھا افغانستان میں، جس نے پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان سے دوچار کر دیا ہے، لیکن ہم نے ماضی سے ابھی بھی نہیں سیکھا، ہمیں قومی مفادات عزیز نہیں ہیں، ہمیں تو بس اپنے ذاتی مفادات عزیز ہیں، پاک ایران تعلقات خراب کرنے کی سازش کے پیچھے امریکی بلاک ہی ہے، جو اسلام دشمن ہے، یہ حقیقت اب ڈھکی چھپی نہیں رہی کہ طالبان، القاعدہ، داعش اور ان جیسے دیگر دہشتگرد گروہوں کے پیچھے امریکی فنڈنگ اور سپورٹ تھی، ہمیں اب غیروں کی لڑائی لڑنے سے پرہیز کرنا ہوگا، پاک ایران تعلقات کو بہتر سے بہتر بنانے کیلئے اقدامات کرنے چاہیئے، پہلے ہی دو پڑوسی ممالک بھارت اور افغانستان کے ساتھ سرحدیں محفوظ نہیں ہیں، اب اس صورتحال میں ہم ایران کے ساتھ سرحد کو غیر محفوظ بنانے کے متحمل نہیں ہوسکتے۔

اسلام ٹائمز: عالمی و ملکی انتہائی حساس صورتحال کے باوجود پاکستان کا اب تک کوئی مستقل وزیر خارجہ نہیں ہے، کیا کہنا چاہیں گے۔؟
محمد ثروت اعجاز قادری:
جی بالکل افسوس ناک صورتحال ہے کہ نواز حکومت اب تک مستقل وزیر خارجہ نہیں بنا سکی، آزاد خارجہ پالیسیاں نہیں بن سکیں، حکمرانوں کی ناکام خارجہ پالیسیوں کی وجہ سے افغان و بھارتی سرحدیں پہلے ہی غیر محفوظ ہوچکی ہیں، اب آپ ایران کے سرحد کو بھی غیر محفوظ بنانے پر تلے ہوئے ہیں، ایران کہتا ہے کہ ہم آپ کو گیس سستی دینگے، لیکن پاکستانی حکمرانوں کی اس طرف توجہ ہی نہیں ہے، کیونکہ عوامی مسائل کا حل ان کرپٹ حکمرانوں کی ترجیحات میں سرے سے شامل ہی نہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ تباہی و بربادی ملک و قوم کا مقدر بن چکی ہیں۔ اب جب ایران کے ساتھ غلط فہمی پیدا ہوئی تو اسے کون دور کرتا، اگر ملک میں کوئی مستقل وزیر خارجہ ہوتا تو غلط فہمیوں کو دور کرنے کی کوشش کرتا، ملک میں مستقل وزیر خارجہ نہ ہونے کے باعث پاک افواج کو ہر جگہ جانا پڑ رہا تھا، فوج سعودی عرب اور ایران گئی، ترکی، چین و روس گئی، ہر جگہ فوج کو جا کر معاملات سنبھالنے پڑے، ہر جگہ فوج کا کردار نظر آ رہا تھا، جو کہ وزیر خارجہ کا نظر آنا چاہیئے تھا۔

اسلام ٹائمز: آئی ایس پی آر نے ڈان لیکس رپورٹ پر اپنا ٹوئٹ واپس لیا، اس اقدام کو کس نگاہ سے دیکھتے ہیں۔؟
محمد ثروت اعجاز قادری:
مختصر یہی کہوں گا کہ حکومت ہر وقت ٹکراؤ کی پوزیشن میں رہتی ہے، عسکری اداروں نے کئی اہم و حساس مواقعوں پر اپنے آپ کو دستبردار کرکے، پیچھے ہٹا کر انتہائی دانشمندانہ اقدام کئے، اب کل کو حکمران یہ نہیں کہہ سکتے کہ ان پر کسی نے شب خون مارا، اب حکمران سیاسی شہید نہیں بن سکیں گے، عسکری اداروں نے سب سے پہلے اپنے ادارے میں احتساب کا شفاف عمل شروع کرکے ملکی تاریخ میں بے مثال اقدامات کئے، اہم عسکری عہدوں پر تعینات فوجی افسران بھی احتساب کی زد میں آئے، اس سے پہلے اس کی مثال نہیں ملتی ملکی تاریخ میں۔

اسلام ٹائمز: گذشتہ دنوں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کو ہیرو بنا کر پیش کرنیکی کوشش کی گئی، اس حوالے سے کیا کہیں گے۔؟
محمد ثروت اعجاز قادری:
پاکستان سے دہشتگردی کے بحران کے خاتمے کیلئے کالعدم تنظیموں اور دہشتگرد عناصر کی پشت پناہی کرنا چھوڑنا ہوگی، لیکن جب پاکستان کا وزیر داخلہ ہی کالعدم دہشتگرد تنظیموں کے ساتھ بیٹھ کر چائے پیئے گا تو اس سے دہشتگردوں کو آکسیجن ملے ہی گی، یہ سلسلہ بند ہونا چاہیئے، یہاں دہشتگردی کا خاتمہ کیسے ممکن ہوگا کہ جب دہشتگرد احسان اللہ احسان کو عزت دی جاتی ہے، جو ساری دہشتگردی کو قبول کرنے والا ہے، احسان اللہ احسان کے ساتھ تو وہ سلوک کرنا چاہیئے، جو اس نے ملک و قوم کے ساتھ کیا، لیکن اس کے انٹرویو کروا کر اس کو ہیرو بنا کر پیش کیا جا رہا ہے، اس کا مطلب تو یہ ہے کہ ہمیں ملک کا مفاد عزیز نہیں ہے، ہم دہشتگردی کے خاتمے میں بھی سنجیدہ نہیں ہیں، ہمیں ملکی ترقی اور عوامی خوشحالی عزیز نہیں، ہم آج بھی دہشتگردی کو آکسیجن فراہم کر رہے ہیں۔ ہمیں دہشتگردی کو آکسیجن دینا بند کرنا ہوگا، ورنہ ہمیں کہیں بھی سر چھپانے کی جگہ نہیں ملے گی۔
خبر کا کوڈ : 638404
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش