0
Thursday 26 May 2011 19:21

نشان حیدر ملنا فخر کی بات، بیٹا شہید ہو کر ہماری تاریخی پہچان بن گیا، والدین سید یاسر عباس

نشان حیدر ملنا فخر کی بات، بیٹا شہید ہو کر ہماری تاریخی پہچان بن گیا، والدین سید یاسر عباس
لاہور:اسلام ٹائمز۔ یہ ہمارے لیے اعزاز کی بات ہے کہ وزیراعظم نے یہ محسوس کیا کہ میرے بیٹے نے بہادری کا کام سرانجام دیا ہے اور انہوں نے میرے بیٹے کے لیے نشان حیدر کی سمری صدر کو بجھوانے کا اعلان کیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار لیفٹیننٹ یاسر عباس کے اہل خانہ نے”اسلام ٹائمز“ سے خصوصی انٹرویو میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا، شہید یاسر عباس کے والد کرنل عباس کا کہنا تھا کہ نشان حیدر تو دنیاوی معاملہ ہے، میرے بیٹے نے جو کر دیا ہے وہ میرے لئے کسی نشان حیدر سے کم نہیں۔ یہ ہمارے لیے فخر کی بات ہے کہ ہمارا بیٹا تو اب اس دنیا میں نہیں رہا، مگر وہ ہمارے لیے ایک پہچان بن گیا ہے۔ اب ہم اس کے نام سے پہچانے جائیں گے۔ وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف جو انگلینڈ سے سیدھے اپنے گھر جانے کے بجائے ہمارے یہاں تعزیت کے لیے آئے، جو ہمارے لیے بہت عزت کی بات ہے، اور انہوں نے جو اعلان کیا ہے کہ وہ لاہور کی کسی شاہراہ کو میرے بیٹے کے نام سے منسوب کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں حکومت سے یہ بھی مطالبہ کرتا ہوں کہ مہران بیس کراچی کے حادثے میں جو اور لوگ بھی شہید ہوئے ہیں ان کے لیے بھی ان کے آبائی علاقوں میں کوئی جگہ یا شاہراہ ان کے نام سے منسوب کی جائے۔ شہادت میرے بیٹے کی خواہش تھی جو اس کو مل گئی۔کرنل عباس کا کہنا تھا کہ ان کو پاک نیوی کے اعلیٰ افسر کا فون آیا، جنھوں نے کہا کہ یاسر عباس ایک ناٹیکل انجینئر تھا مگر اس نے ایک کمانڈو کی طرح دہشت گردوں کا مقابلہ کیا۔ شاید کمانڈو بھی اس طرح نہیں لڑے ہوں گے اور اس کی شہادت نے پاک نیوی کو ایک بہت بڑے نقصان سے بچا لیا۔ 
لیفٹیننٹ یاسر عباس شہید کی والدہ نے”اسلام ٹائمز“سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے لیے یہ بہت بڑے اعزاز کی بات ہے کہ میں ایک شہید کی ماں ہوں۔ میرے بیٹے نے اپنے ملک کی حفاظت کی لیے اپنی جان نچھاور کر دی۔ دنیا اس کو نشان حیدر دے مگر وہ مجھے پہلے ہی شہادت کی شکل میں نشان حیدر دے کے جا چکا ہے، ہمارے بیٹے کو نشان حیدر ملنا ہمارے ساتھ ساتھ پورے شہر لاہور کے لیے اعزاز کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا تعلق ہی ایسے مکتب سے ہے جس میں شہادت کو سعادت سمجھا جاتا ہے اور میں نے تو اسے یہ جذبہ اپنے دودھ میں ہی پلا دیا تھا۔ مجھے اس کی آنکھوں میں نظر آنے والی چمک سے ہی اندازہ ہو گیا تھا کہ یاسر عباس شہادت کے درجے پر فائز ہو گا، فوج میں جانا ہی اس کا ہدف تھا ہم نے بچپن میں ہی اس کی عادات سے اندازہ لگا لیا تھا، اتنا ہنس مکھ پیار کرنے والا اور محبت کے جذبے سے سرشار جوان تھا، بیٹے کی جدائی کا دکھ تو ہے لیکن یہ اعزاز اس دکھ پر غالب ہے کہ میرے بیٹے نے دھرتی ماں کی حفاظت کے لئے اپنی جان قربان کر دی، انہوں نے کہا کہ میری دعا ہے کہ اللہ پاکستان کی تمام ماﺅں کو یاسر عباس جیسے بیٹے دے۔ جو ان کا نام روشن کرسکیں، شہید کی موت قوم کی حیات ہوتی ہے اور میرا بیٹا شہید ہو کر قوم کو حیات بخش گیا ہے۔
اس موقع پر لیفٹیننٹ یاسر عباس شہید کی بہن سیدہ زینب عباس نے ”اسلام ٹائمز“ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہم کو فخر ہے کہ میرے بھائی کو نشان حیدر دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ یاسر عباس شہید کو نشان حیدر ملنا پوری پاکستانی قوم کے لیے فخر کی بات ہے۔ آخری وقت میں بھی بھائی مجھ سے بات کر رہا تھا اور وہ فون چھوڑ کر بھاگا اور مجھے آواز آ رہی تھی کی اس کو آگے جانے سے روکا جا رہا تھا۔ مگر میرے بھائی نے اپنی جان پاک نیوی پر نچھاور کر کے ثابت کر دیا کہ وہ ایک نڈر اور بے باک سپاہی تھا۔
 اس موقع پر جب ”اسلام ٹائمز“ کی ٹیم سید یاسرعباس کے والدین سے انٹرویو کر رہی تھی تو کراچی سے سید یاسر کے کورس میٹ لیفٹینٹ عمر اور رضوان بھی آگئے،”اسلام ٹائمز“نے ان سے یاسر عباس کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا کہ زندگی کے چھ سال ہم نے اس کے ساتھ گزارے ہیں۔ جو ہمارے لیے فخر کی بات ہے۔ ہم خوش ہیں کہ ہمارا دوست شہادت کے منصب پر فائز ہوا ہے۔ ابھی چند دن پہلے بھی وہ ہم دوستوں کو یہ کہہ رہا تھا کہ میں فوج میں صرف شہادت حاصل کرنے کے لیے آیا ہوں۔ انہوں نے بتایا کہ یاسر عباس دل کا بہت صاف تھا۔ وہ بہت بڑا کام کر کے چلا گیا اور وہ ہم دوستوں کو کہا کرتا تھا کہ نشان حیدر کی لسٹ میں آنے والے وقت میں میرا بھی نام لکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یاسر عباس کی شہادت کو برسوں یاد رکھا جائے گا اور وہ ”2004 براوو“ کا پہلا شہید ہے۔
یاد رہے کہ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے لیفٹیننٹ یاسر عباس شہید کو نشان حیدر دینے کی سفارش کر دی ہے۔ وزیراعظم نے پی این ایس مہران پر دہشت گردانہ حملے میں جام شہادت نوش کرنے والے پاک بحریہ کے لیفٹنینٹ یاسر عباس کو اعلٰی ترین فوجی اعزاز ”نشان حیدر“ دینے کی سفارش صدر آصف علی زرداری کو بھجوا دی ہے۔

خبر کا کوڈ : 74785
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش