0
Monday 7 Jan 2019 21:15
دشمن کشمیری قوم کو انتشار کا شکار کرنیکی کوشش کر رہا ہے

ملت کا شیرازہ بکھیرنے کی کسی بھی کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائیگا، میرواعظ عمر فاروق

بھارت اپنی روایتی ہٹ دھرمی کے سبب تلخ حقائق سے آنکھیں چرا رہا ہے
ملت کا شیرازہ بکھیرنے کی کسی بھی کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائیگا، میرواعظ عمر فاروق
میرواعظ ڈاکٹر عمر فاروق کا تعلق جموں و کشمیر کے شہر سرینگر سے ہے، وہ جموں و کشمیر عوامی ایکشن کمیٹی کے چیئرمین ہیں اور جموں و کشمیر کل جماعتی حریت کانفرنس (م) کی سربراہی بھی وہی کرتے ہیں، جب میرواعظ عمر فاروق 17 سال کے تھے تو انکے والد میرواعظ مولوی محمد فاروق کو نامعلوم بندوق برادروں نے نشانہ بنایا، والد کی رحلت کے فوراً بعد انہوں نے جموں و کشمیر کے 23 سرکردہ حریت نواز لیڈروں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا اور کل جماعتی حریت کانفرنس کی بنیاد ڈالی، تب سے آج تک انہوں نے مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے میں اپنی کاوشیں جاری رکھیں، وہ 1990ء میں کشمیر کے قدیم الرائج سلسلہ کے 14ویں میرواعظ قرار پائے، وہ 18 سال کی عمر میں ہی آل پارٹیز حریت کانفرنس کے فاؤنڈر چیئرمین بن گئے۔ اسلام ٹائمز نے میرواعظ عمر فاروق سے ایک خصوصی انٹرویو کا اہتمام کیا، جو قارئین کرام کی خدمت میں پیش ہے۔(ادارہ)

اسلام ٹائمز: اقوام متحدہ کی قراردادوں کو ستر سال مکمل ہوچکے ہیںو لیکن ابھی تک مسئلہ کشمیر کا کوئی حل تلاش کرنیکی کی کوشش نہیں کی گئی، اس حوالے آپ کیا کہنا چاہیں گے۔؟
میرواعظ عمر فاروق:
اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ اقوام متحدہ کی مسئلہ کشمیر کے حوالے سے قراردادوں کو پورے 70 سال ہوچکے ہیں، تاہم دنیا کے اس سب سے بڑے ادارے نے ابھی تک اس دیرینہ تنازع کے حل کے لئے کوئی ٹھوس اور مثبت قدم نہیں اٹھایا ہے۔ اس ادارے کے قیام کا بنیادی مقصد ہی دنیا بھر کے تنازعات کو حق و انصاف کی بنیاد پر حل کرانا ہے، تاہم یہ تاریخ کا المیہ ہے کہ یہ ادارہ خود اپنی ہی قراردادوں پر عملدرآمد سے اب تک قاصر رہا ہے، جو بے حد افسوسناک ہے۔ اس دوران جموں و کشمیر کے عوام نے اپنے پیدائشی حق، حق خودارادیت کے حصول کے لئے بے مثال جانی و مالی قربانیاں پیش کی ہیں اور ہماری حق و انصاف پر مبنی آواز اور پرامن جدوجہد کو طاقت اور تشدد کے بل پر دبانے کے لئے بھارتی حکومت وہ تمام حربے استعمال کر رہی ہے، جو کچھ اُس کے بس اور حد اختیار میں ہیں۔

اسلام ٹائمز: مسئلہ کشمیر کا دائمی حل اور اس حوالے سے اقوام متحدہ کے رول کے بارے میں جاننا چاہیں گے۔؟
میرواعظ عمر فاروق:
ہمارا ماننا ہے کہ جب تک مسئلہ کشمیر کو اُس کے تاریخی پس منظر میں حق خودارادیت کی بنیاد پر یا پھر سہ فریقی مذاکرات سے حل نہیں کیا جاتا، خطے میں سیاسی غیر یقینی صورتحال اور بے چینی کا ماحول قائم رہے گا۔ تیزی سے بدلتے بین الاقوامی سیاسی حالات کے تناظر میں اقوام متحدہ کو چاہیئے کہ وہ مسئلہ کشمیر کو حل کرانے کے لئے اپنا موثر کردار ادا کرے اور خطہ کشمیر میں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جو قتل و غارتگری، مار دھاڑ اور بنیادی انسانی حقوق کی پامالیوں کا سلسلہ دراز سے دراز تر ہوتا جا رہا ہے، اُسے رکوانے کے لئے بھارتی حکومت پر دباؤ ڈالے۔

اسلام ٹائمز: حالیہ ایام میں ترکی کے وزیراعظم کی مسئلہ کشمیر کے حل کی حمایت کو آپ کس نگاہ سے دیکھتے ہیں۔؟
میرواعظ عمر فاروق:
ہم ترکی کی جانب سے مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کی ضرورت کو اجاگر کئے جانے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ ترکی کی وزیراعظم کا مظلوم کشمیریوں کی حمایت اور اِس مسئلہ کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کے لئے مظلوم کشمیریوں کی حمایت قابل تحسین عمل ہے۔ یہ خوش آئند بات ہے کہ الحمد اللہ مسئلہ کشمیر کی سنگینی اور حساسیت کی وجہ سے اب آئے روز اس کے حل پر زور دیا جا رہا ہے، لیکن بدقسمتی سے بھارتی حکومت اپنی روایتی پالیسیوں اور ہٹ دھرمی کے سبب تلخ حقائق سے آنکھیں چرار رہی ہے۔

اسلام ٹائمز: 2018ء میں کشمیر بھر میں عام لوگوں کی ہلاکتوں کا سلسلہ بہت تشویشناک رہا، اس پر آپ کیا کہنا چاہیں گے۔؟
میرواعظ عمر فاروق:
آپ جانتے ہونگے کہ مشترکہ مزاحمتی قیادت نے 2018ء کو ’’سرخ سال‘‘ سے تعبیر کیا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ سال کے آخر پر دنیا بھر کی قومیں اپنی تعمیر و ترقی، نئی ایجادات اور نئے تجربات کے پیمانے اور اعداد و شمار گردانتے ہوئے ماضی اور حال کا موازنہ کرکے اپنے مستقبل کے لئے نئی راہیں اور نئی منزلیں طے کرنے کے ہدف طے کرتی ہیں۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہماری محکوم قوم ہر سال کے اختتام پر اپنے لخت جگروں کے کٹے سروں کا حساب، رہائشی مکانوں کو کھنڈرات میں تبدیل ہونے کی وارداتیں، بم دھماکوں، تلاشی کارروائیوں اور خواتین سے دست درازی کا حساب و کتاب کرنے پر مجبور ہوتی ہے۔ کشمیری قوم پچھلی سات دہائیوں سے ایک بڑی فوجی طاقت کے ساتھ نبرد آزما ہے، جس کے نتیجے میں ہر نئے دن ہر نئے سال لاشوں پر لاشیں گرائی جاتی ہیں۔

اسلام ٹائمز: 28 دسمبر 2018ء کو مقبوضہ کشمیر کی مرکزی جامع مسجد میں کچھ شرپسند عناصر نے داعش کا پرچم لہرایا، اس حرکت کے بارے میں آپکے تاثرات جاننا چاہیں گے۔؟
میرواعظ عمر فاروق:
دیکھیئے، جامع مسجد سرینگر تمام مسلمانوں کا روحانی اور دینی مرکز ہے اور اس کا احترام ہم سب پر لازم ہے، کیونکہ اسی منبر و محراب سے تاریخ کے ہر دور میں یہاں کے مظلوم عوام کے حقوق کی ترجمانی ہوتی رہی ہے۔ شرپسند عناصر کی یہ حرکت سراسر غیر اسلامی و غیر انسانی حرکت ہے۔ دراصل اسلام کا لبادہ اوڑھے ہوئے جامع مسجد کا تقدس پامال کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، لیکن کشمیر کی موجودہ تحریک کو کسی بھی عالمی ایجنڈے کے ساتھ منسلک کرنے کی کوئی بھی کوشش قابل قبول نہیں ہے۔ ہماری نوجوانوں سے اپیل ہے کہ وہ کسی بھی عالمی ایجنڈے کا حصہ نہ بنیں، بلکہ موجودہ تحریک کے ساتھ یکسو و متحد ہوکر جڑ جائیں۔ دشمن کشمیری قوم کو انتشار کا شکار کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ دشمن ہمیں مختلف خانوں میں تقسیم کرنے کی کوشش کرکے مسلکی منافرت پھیلانے کے درپے ہے۔ دشمن کی جانب سے یہ پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے کہ کشمیریوں کی تحریک کوئی مقامی تحریک نہیں ہے بلکہ بیرونی قوتوں کے اشاروں پر چلائی جا رہی ہے، لہٰذا ہمیں اس بات کا ادراک کرنا ہوگا کہ ہمارا دشمن انتہائی شاطر بھی ہے اور وہ ہماری کمزوریوں اور لغزشوں کو ہمارے خلاف استعمال کرنے سے گریز نہیں کر رہا ہے۔

اسلام ٹائمز: اس غیر اسلامی حرکت پر کشمیر کی دینی و سماجی تنظیموں اور کشمیری عوام کا کیا ردعمل رہا۔؟
میرواعظ عمر فاروق:
یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ مساجد اور منبر و محراب ہمارے لئے شعائر اللہ میں سے ہیں اور ان مقدس مقاماتِ عبادت کی بے توقیری یا بے حرمتی کو کوئی مسلم تو کجا کوئی ذی ہوش انسان بھی برداشت نہیں کرسکتا ہے۔ ہمارے سماج کے ہر ذی ہوش نے اس مذموم سانحہ کی سخت مذمت کی۔ جس طرح یہاں کے تمام دینی، سیاسی، سماجی اور تجارتی جماعتوں نے بیک آواز ہوکر اس گھناؤنے واقعہ کی مذمت کی، اُس نے ان شرپسند عناصر کو یہ واضح پیغام دیا ہے کہ ملت کشمیر سب کچھ برداشت کرسکتی ہے، لیکن شعائر اللہ کی حرمت کے خلاف کوئی حرکت برداشت نہیں کی جاسکتی۔ کشمیری عوام نے ثابت کیا کہ شہداء کے خون سے سینچی ہوئی تحریک کی سمت تبدیل کرنے کی کوئی بھی کوشش کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی۔ آپ نے دیکھا کہ گذشتہ جمعہ کو پوری قوم نے مرکزی جامع مسجد میں ’’یوم تقدس‘‘ منایا۔ اس روز مختلف سیاسی، تحریکی، دینی و سماجی جماعتوں کے سربرہان نے اس واقعہ کے خلاف صدائے احتجاج بلند کی اور ساتھ ہی ملت اور تحریک دشمن عناصر کو واضح پیغام دیا کہ ملت کا شیرازہ بکھرنے کی کسی بھی کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔
خبر کا کوڈ : 770318
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش