0
Tuesday 18 Oct 2011 12:58

سانحہ کارساز، 4سال بعد بھی ملزموں کا سراغ نہ ملا، جمہوریت کی حمایت اور انتہاپسندی کیخلاف جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والوں کو سلام، زرداری

سانحہ کارساز، 4سال بعد بھی ملزموں کا سراغ نہ ملا، جمہوریت کی حمایت اور انتہاپسندی کیخلاف جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والوں کو سلام، زرداری
کراچی:اسلام ٹائمز۔ اٹھارہ اکتوبر دو ہزار سات کو طویل عرصے کی خود ساختہ جلا وطنی کے بعد شہید بےنظیر بھٹو کی وطن واپس پر ہونے والے حملے میں سینکڑوں افراد مارے گئے۔ 18 اکتوبر کو جب رات بارہ بج کر دس منٹ پر جب شہید بے نظیر بھٹو کا قافلہ کارساز کے قریب پہنچا تو ایک زور دار دھماکا ہوا اور ہر جگہ انسانی اعضا بکھر گئے۔ ٹھیک دو منٹ بعد بارہ بج کر بارہ منٹ پر دوسرا دھماکہ ہوا۔ دھماکوں میں پانچ پولیس اہلکاروں سمیت ایک سو بیالس افراد جاں بحق جبکہ تین سو پچاس افراد زخمی ہوئے جبکہ اٹھارہ افراد لاپتہ ہو گئے اور سولہ لاشیں ناقابل شناخت رہیں، جن کی تدفین لاڑکانہ میں کی گئی۔ اس دھماکے کے دو مقدمات درج کیے گئے۔ بہادرآباد تھانے میں مقدمہ نمبر 183 سرکار کی مدعیت میں جبکہ مقدمہ نمبر 213 شہید بےنظیر بھٹو کی مدعیت میں درج ہوا، تاھم اس بات کا اعتراف صوبائی وزیر اطلاعات بھی کرتے ہیں کہ ان کی پارٹی کے اقتدار میں ہونے کے باوجود بھی ملزمان کا کوئی سراغ تک نہیں مل سکا ہے۔ دھماکوں کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین آج بھی ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچائے جانے کے منتظر ہیں۔
ادھر صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ انتہاپسندانہ سوچ کے خاتمے اور اس کی شکست تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ سانحہ کارساز کی چوتھی برسی کے موقع پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ اس دن جمہوریت کے تقریباً دو سو کے قریب چاہنے والوں نے اس وقت جام شہادت نوش کیا جب جمہوریت اور مفاہمت کی علامت محترمہ بے نظیر بھٹو کی وطن واپسی پر ان کے قافلے کو انتہا پسندوں اور جمہوریت کے دشمنوں نے نشانہ بنایا۔ صدر زرداری نے کہا کہ ان تمام لوگوں کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے جمہوریت کی حمایت اور انتہاپسندی کے خلاف جدوجہد کے دوران جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔
خبر کا کوڈ : 107307
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش