0
Saturday 5 Nov 2011 13:18

آئندہ کچھ برسوں تک سستی بجلی کا حصول مشکل ہے، چیئرمین واپڈا کا اعتراف

آئندہ کچھ برسوں تک سستی بجلی کا حصول مشکل ہے، چیئرمین واپڈا کا اعتراف
اسلام ٹائمز۔ واپڈا کے چیئرمین شکیل درانی نے کہا ہے کہ ملک میں بجلی کے بحران کا سبب بڑے آبی ذخائر کی تعمیر میں تاخیر ہے، ملک میں بجلی کی مجموعی پیداواری صلاحیت بیس ہزار میگا واٹ ہے جس میں پانی سے حاصل کی جانے والی بجلی کا تناسب ایک تہائی ہے جبکہ باقی بجلی، تیل اور گیس سے حاصل کی جاتی ہے جو ایک مہنگا ذریعہ ہے۔ غیر ملکی ریڈیو سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ پانی سے بجلی کی پیداوار ایک سستا ذریعہ ہے اور واپڈا بڑے اور چھوٹے ہائیڈرل پاور پراجیکٹس سمیت کئی نئے منصوبوں پر کام کر رہی ہے جس سے تقریباً بیس ہزار میگا واٹ اضافی بجلی حاصل ہو سکے گی۔
ہائیڈرل بجلی بہت سستی ہے پاکستان میں اس کی قیمت ایک روپے چھ پیسے فی یونٹ ہے اس کے مقابلے میں تیل اور گیس سے حاصل ہونے والی بجلی کی قیمت چودہ سے اٹھارہ روپے فی یونٹ ہے۔ انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ آئندہ کچھ برسوں میں صارفین کو سستی بجلی کا فوری حصول مشکل دکھائی دیتا ہے کیونکہ ہائیڈرل بجلی کی منصوبوں کی تکمیل میں کچھ وقت درکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہنگامی بنیادوں پر بجلی چوری کی روک تھام کے لئے اقدامات کرنا ہونگے اور وصولیوں کو بہتر کرنا ہو گا جس سے پانچ سے دس فیصد اضافی بجلی مل سکتی ہے جس سے سرکلر ڈیٹ کا مسئلہ ایک حد تک حل ہو سکتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 111837
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش