0
Friday 2 Dec 2011 22:27

میمو کیس، سپریم کورٹ نے تحریری حکم جاری کر دیا

میمو کیس، سپریم کورٹ نے تحریری حکم جاری کر دیا
اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ نے مائیک مولن کو بھجوائے گئے خفیہ میمو کے خلاف دائر درخواستوں پر گزشتہ روز ہونے والی ابتدائی سماعت پر دس صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کر دیا ہے۔ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ میمو، مائیک مولن تک جیمز جونز کے ذریعے پہنچایا گیا، دونوں نے اس کے مندرجات کی تصدیق بھی کی اور یہ معاملہ ملکی خودمختاری، سکیورٹی اور آزادی کے لیے بہت اہم ہے۔ سپریم کورٹ کے دس صفحات پر مشتمل حکم نامے میں کہا گیا ہے رحمان ملک نے تسلیم کیا کہ حسین حقانی کا امریکی شہری سے مواصلاتی اور ٹیکسٹ میسج رابطہ رہا، میمو مندرجات کا انکشاف ہونے سے سیاسی حکومت اور دفاعی ایجنسیز میں بےچینی پائی جاتی ہے۔ عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ مستعفی ہونے والے حسین حقانی سے منفی بات منسوب نہیں کرنا چاہتی، وہ قابل احترام ہیں، توقع رکھتے ہیں کہ وہ کیس کی سماعت کے دوران کمیشن سے مکمل تعاون کریں گے۔ خفیہ میمورنڈم کے سامنے آنے والے مندرجات کو بھی عدالتی حکم کا حصہ بنایا گیا ہے۔ عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ اگر درخواستوں میں عائد کیے گئے الزام ثابت ہو جائیں تو میمو اسکینڈل میں جو بھی ملوث ہو اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہیئے۔ عدالتی حکم نامے کے مطابق اٹارنی جنرل نے کہا کہ وہ میمو کی تفتیش کے مخالف نہیں تاہم پہلے پارلیمانی کمیٹی کے نتائج کا انتظار کر لینا چاہیئے۔
دوسری جانب عدالت عظمیٰ کے اعلامیے میں پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کے الزامات کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ن لیگ کے رہنماؤں کو خصوصی پروٹوکول نہیں دیا گیا۔ تحریری حکم نامے کے مطابق بادی النظر میں میمو کا جاری ہونا ثابت ہو گیا ہے۔ اس معاملے پر سول کے علاوہ فوجداری قوانین کا اطلاق بھی ہو تا ہے جو آرٹیکل چھ کے تحت کارروائی پر منتج ہوتا ہے۔ حکم نامے میں لکھا ہے کہ دیکھنا ہو گا کہ پیغامات کس کے کہنے پر بجھوائے گئے، جبکہ عدالتی کمشن کے علاوہ قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی بھی معاملے پر کارروائی جاری رکھ سکتی ہے اور کمیٹی چاہے تو شواہد کا تبادلہ بھی کر سکتی ہے۔ تاہم عدالت کی نگاہ میں یہ کمیٹی آئینی نہیں ہے کیونکہ یہ کسی آئینی شق کے تحت قائم نہیں کی گئی۔ دوسری جانب سپریم کورٹ کے ایک اعلامیے کے مطابق ن لیگ کے رہنماؤں کو خصوصی پروٹوکول نہیں دیا گیا۔ کمرہ عدالت میں کوئی پرائیویٹ گارڈ مسلح نہیں تھا۔ پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کی پریس کانفرنس مکمل طور پر جھوٹی، گمراہ کن اور حقائق کے برعکس ہے۔ مسلم لیگ ن کے تمام رہنما پبلک گیٹ سے داخل ہوئے۔ انہیں داخلہ پاس بھی جاری کیے گئے۔ ادھر اٹارنی جنرل مولوی انوارالحق کا کہنا ہے کہ انھوں نے میمو کیس کی ابتدائی سماعت کے موقع پر وفاق کی نمائندگی نہیں کی، صرف عدالت کے نوٹس پر پیش ہوئے۔
خبر کا کوڈ : 119225
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش