0
Wednesday 8 Feb 2012 23:35

وحدت کانفرنس، پشاور میں اتحاد بین المسلمین کی طرف اہم پیش رفت

وحدت کانفرنس، پشاور میں اتحاد بین المسلمین کی طرف اہم پیش رفت
ہفتہ وحدت کی مناسبت سے امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پشاور اور مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے زیراہتمام پشاور پریس کلب کے زبیر میر ہال میں ''وحدت کانفرنس'' کا انعقاد کیا گیا، کانفرنس میں مختلف مکاتب فکر کے علماء اور مذہبی رہنمائوں نے شرکت کی، مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری نے مہمان خصوصی کے طور پر شرکاء سے خطاب کیا، اس کے علاوہ دیگر مقررین میں مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے سیکرٹری جنرل علامہ سبیل حسن مظاہری، آئی ایس او پشاور ڈویژن کے صدر ثاقب بنگش، چیئرمین عالمی علماء مشائخ کونسل مولانا محمد شعیب، پیر سید سجاد بادشاہ، تحریک منہاج القرآن کے صوبائی سربراہ مولانا حبیب اللہ جان چشتی اور تحریک ختم نبوت کے رہنماء مولانا یونس قادری شامل تھے، تمام مقررین نے اپنے خطاب میں اتحاد بین المسلمین کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اسے امت مسلمہ کو درپیش موجودہ مسائل کا حل قرار دیا۔

کانفرنس میں شیعہ علماء کونسل پشاور کے صدر مظفر علی اخونزادہ اور ایم ڈبلیو ایم کے رہنماء علامہ ارشاد حسین بھی موجود تھے، کانفرنس کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا، جس کے بعد حمد باری تعالٰیِ، نعت رسول مقبول اور پھر منقبت پیش کی گئی، سٹیج سیکرٹری کے فرائض آئی ایس او پشاور کے رہنماء اقتدار علی نے ادا کئے، جنہوں نے مقررین میں سب سے پہلے امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پشاور ڈویژن کے صدر ثاقب بنگش کو خطاب کی دعوت دی، اپنے مختصر خطاب میں ثاقب بنگش نے سب سے پہلے کانفرنس کے مہمانوں اور شرکاء کا شکریہ ادا کیا، جنہوں نے اتحاد و وحدت کیلئے سجائی گئی محفل میں شرکت کی، ان کا کہنا تھا کہ ہم آج ایسی ہستی کی یاد میں یہاں اکٹھے ہوئے ہیں جو سر چشمہ وحدت ہے، اسی بات کو بنیاد بنا کر مجلس وحدت مسلمین اور آئی ایس او نے آج اس کانفرنس کا اہتمام کیا ہے، انہوں نے کہا کہ مسلمان اپنی وحدت گنوا چکے ہیں اور یہی ان کے زوال کا سبب بن رہا ہے۔ لہِذا اتحاد و وحدت کو فروغ دینا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ 

بعدازاں تحریک منہاج القرآن خیبر پختونخوا کے صدر حبیب اللہ جان چشتی کو خطاب کی دعوت دی گئی، اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ حدیث مبارک ہے کہ قبر میں انسان سے تین سال کئے جائیں گے، پہلا یہ کہ تیرا رب کون ہے؟ دوسرا سوال دین اور تیسرا سوال رسول ص کی رسالت کا ہو گا، اور اگر پہلے دو سوالوں کے جواب ٹھیک ہوں اور تیسرا غلط ہو تو پہلے دو سوالوں میں بھی وہ انسان فیل ہو جائے گا، لہٰذا نبی کریم ص کی اطاعت کے بغیر ایمان مکمل نہیں ہے، نبی کریم ص کی آل اور صحابہ سے محبت لازم ہے، نبی کریم ص رحمت العالمین ہیں اور آپ نے اتحاد و وحدت کا درس دیا۔
 
ان کا کہنا تھا کہ آج ایم ڈبلیو ایم اور آئی ایس او نے وحدت کے حوالے سے جو نشست کا اہتمام کیا ہے میں ان کو اس کاوش پر دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں، انہوں نے کہا کہ ہمیں اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامنے اور آپس میں تفرقہ نہ ڈالنے کا حکم دیا گیا ہے، اور اللہ کی رسی جسے کہا گیا ہے وہ نبی کریم ص کی ذات مبارکہ ہے، اور نبی کریم ص کی ذات وہ ہے جس پر امت مسلمہ یکجا ہو سکتی ہے، انہوں نے اپنی تقریر کا اختتام اس شعر سے کیا
 کی محمد سے وفا تونے تو ہم تیرے ہیں 
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح قلم تیرے ہیں
۔

اس کے بعد پیر سید سجاد بادشاہ نے وحدت کانفرنس سے اپنے خطاب میں سب سے پہلے شرکاء کو عید میلاد النبی ص کی مبارک باد پیش کی، ان کا کہنا تھا کہ آج یہاں امام خمینی رہ کی تصویر دیکھ کر مجھے ان کا وہ جذبہ یاد آگیا جب سلمان رشدی ملعون نے گستاخی تو سب سے پہلے امام خمینی رہ نے ہی اس ملعون کو واجب القتل قرار دیا، اس وقت امریکہ سے ڈرنے والے باقی مسلمانوں میں یہ جرات نہ تھی جس کا مظاہرہ امام خمینی رہ نے کیا، امام خمینی رہ کے جرات مندانہ اقدام کے بعد باقی لوگوں نے سلمان رشدی کے قتل کے فتوے دیئے، انہوں نے کہا کہ نبی کریم ص کی تعلیمات پر عمل کرنے والا ہمیشہ کامیاب ہوتا ہے، انہوں نے کہا کہ امریکہ نے جہاں بھی کسی ملک پر حملہ کیا اسے رسوائی ہی ملی، اب وہ ایران کو حملے کی دھمکیاں دے رہا ہے، مجھے یقین ہے کہ اگر امریکہ نے ایران پر حملہ کیا تو یہی ایران اس کو تباہ برباد و کر دے گا۔

چیئرمین عالمی علماء مشائخ کونسل مولانا محمد شعیب نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج ہمیں بہت سی مشکلات درپیش ہیں، آج ایک مسلمان دوسرے مسلمان کو کافر کہہ رہا ہے، اتحاد صرف کانفرنسیں منعقد کرنے اور مشترکہ جلوس نکالنے سے نہیں ہو گا بلکہ اتحاد عمل سے قائم ہوتا ہے، جب تک ہم اپنے اندر خلوص اور جذبہ اسلام نہیں پیدا کرتے اتحاد نہیں ہو سکتا، محرم الحرام اور دیگر مواقع پر حفاظتی انتظامات کئے جاتے ہیں کہ خطرہ ہے، پاکستان میں تو مسلمان رہتے ہیں یہاں کس چیز کا خطرہ؟ میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ ہم میں جو لوگ تفرقہ ڈال رہے ہیں وہ غیر مسلم اور اسلام و قرآن کے دشمن ہیں، اگر ہم اتحاد بین المسلین چاہتے ہیں تو اس کا عملی مظاہرہ کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ جو اتحاد بین المسلمین کی طرف نہیں آنا چاہتا وہ مسلمان نہیں ہے، جب ہمارا اللہ، کلمہ اور کعبہ ایک ہے تو کیا وجہ ہے کہ ہم ایک نہیں ہو رہے؟ جب ہم نے اتحاد کیلئے کوششیں شروع کیں تو نعرے لگائے گئے کہ شیعہ کا جو یار ہے غدار ہے غدار ہے، ہمیں آج عہد کرنا ہو گا کہ شیعہ سنی بھائی بھائی ہیں، جو اسلام اور اتحاد کیخلاف کام کرے وہ اسلام کا دشمن ہے، آج میں اپنے دوستوں کو کہتا ہوں کہ اتحاد بین المسلمین کیلئے اگر ہماری جان و مال کی قربانی بھی چاہئے ہو تو حاضر ہے، عالمی علماء مشائخ کونسل کاغذی نہیں عملی اتحاد چاہتی ہے، مولانا شعیب نے مزید کہا کہ اگر ہمارے علماء اتحاد کی کوششوں میں حائل ہوتے ہیں تو وہ سنی نہیں ہیں اور اگر اہل تشیع کے علماء اتحاد میں حائل ہوتے ہیں تو وہ اتحاد کے دشمن ہیں، ہم بیت القدس کی آزادی، سیرت النبی ص سمیت مختلف موضوعات پر پروگرامز منعقد کرینگے۔

مولانا شعیب نے کہا کہ ہمارے اس پلیٹ فارم عالمی علماء مشائخ کونسل میں مختلف مسالک کے علماء شامل ہیں، اتحاد تمام مسالک کے مابین ہونا چاہئے، ہماری اتحاد کی کوششوں میں دہشتگردوں نے روڑے اٹکائے، لیکن ہمارے حوصلے پست نہیں ہوئے، الحمد اللہ ہم سب مسلمان ہیں اور جو کسی کو کافر کہتے ہیں درحقیقیت وہ خود کافر ہیں، ایران میں آج اسلامی حکومت ہے اسی وجہ سے اسلام کا دشمن امریکہ ایران سے ڈر رہا ہے، انہوں نے کہا کہ آئی ایس او کے نوجوان اتحاد کیلئے سرگرم ہیں اور یہ مخلص لوگ ہیں، انہوں اتحاد بین المسلمین کیلئے اپنی تمام تر خدمات پیش کرتے ہوئے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے ذمہ داران مجھے اور ہمارے دیگر قائدین کو جہاں بھی بلائیں ہم حاضر ہیں۔

مولانا شعیب کے خطاب کے بعد سٹیج سیکرٹری نے مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے سیکرٹری جنرل علامہ سبیل حسن مظاہری کو خطاب کی دعوت دی، وحدت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے تمام حاضرین کو نبی کریم ص اور امام جعفر صادق ع کے یوم ولادت پر مبارکباد پیش کرتا ہوں، اور ایم ڈبلیو ایم اور آئی ایس او کی جانب سے محفل کے شرکاء کا شکریہ ادا کرتا ہوں جو یہاں تشریف لائے، بعد ازاں انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس کے انعقاد کا سب سے بڑا مقصد یہ ہے کہ ہم آپس میں محبت و روداری پیدا کریں اور اہل تشیع اور اہل سنت کے درمیان جو غلط فہمیاں ہیں انہیں دور کیا جائے، ہم بھی عملی اتحاد اور وحدت چاہتے ہیں، کاغذی اتحاد ہم بھی نہیں چاہتے، میں کہتا ہوں کہ اگر کہیں بھی اتحاد و وحدت کا پروگرام ہو اور میرے دوست مجھے بلائیں اور اگر میں حاضر نہ ہوا تو آپ کو کبھی پشاور میں اپنا چہرہ نہیں دکھائوں گا اور میں چلو بھر پانی میں ڈوب مروں گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم شیعہ سنی کے مابین اختلافات پیدا کرنے والوں کے سخت مخالف ہیں، امام خمینی رہ فرماتے ہیں کہ ''شیعہ اور سنی کے مابین تفرقہ ڈالنے والا نہ شیعہ ہے اور نہ سنی بلکہ امریکہ اور اسرائیل کا ایجنٹ ہے،'' ہمارے ملک و قوم کو جو اتنا بڑا نقصان اٹھانا پڑا ہے وہ صرف اور صرف تفرقہ کی وجہ سے اٹھانا پڑا، کون کہتا ہے کہ سنی کو اہل بیت ع سے محبت نہیں، اہل سنت علماء کی لکھی ہوئی کئی کتابیں موجود ہیں جن میں اہل بیت کی محبت کا ذکر واضح ہے، ہمارے اندر غلط فہمیاں پیدا کی گئیں، میں وحدت کا ہاتھ بلند کرتا ہوں اور اپنے بھائیوں کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ ہمارا ساتھ دیں، اور میرے اہل سنت بھائی ایم ڈبلیو ایم اور اور آئی ایس او کے نوجوانوں کو ہمیشہ اتحاد وحدت کیلئے ہونے والی کوششوں میں پیش پیش پائیں گے۔

وحدت کانفرنس کے مہمان خصوصی اور مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری جب خطاب کیلئے آئے تو ان کا کہنا تھا کہ پیغمبر اسلام ص کی احادیث اور قرآن کریم میں اتحاد و وحدت کی بہت اہمیت بیان کی گئی ہے، اتحاد و حدت کو صرف سیاسی نعرے کے طور پر نہ لیا جائے بلکہ اس کا عملی مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے، جب مجلس وحدت مسلمین کا نام رکھا گیا تو اس کا پس منظر اتحاد و وحدت ہی تھا، ہم اس رہنماء امام خمینی رہ کے پیروکار ہیں جو اتحاد و وحدت کے سب سے بڑے داعی تھے، آج استعماری اور استکباری طاقتیں اسلام کیخلاف ایک ہو گئی ہیں، یہود و ہندود اسلام کے مقابلے میں جمع ہو گئے ہیں کیونکہ عالم اسلام میں انہیں انتشار نظر آرہا ہے، آج اگر عالم کفر اسلام کیخلاف اکٹھا ہو سکتا ہے تو مسلمان اکٹھے کیوں نہیں ہو سکتے، انہوں نے کہا کہ تمام مسالک کے درمیان مشترکات 90 فیصد اور جزوی اختلافات 10فیصد ہیں، آج رواداری کو فروغ دینے اور وسعت قلبی اور وسعت نظری کیساتھ آگے بڑھنے کی ضرورت ہے، سیکولر جماعتیں جو ہم پر مسلط ہیں یہ ہمارا اپنا قصور ہے، ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ اس ملک میں اسلام کی حکومت ہوتی، لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ ہم نے اتحاد و وحدت کی اہمیت کو نہیں سمجھا۔

ان کا کہنا تھا کہ قوم نے سیاسی جماعتوں کو آزما لیا ہے اور اب قوم علماء کی طرف دیکھ رہی ہے، آج دینی لوگوں کو سیاسی میدان میں بھی آگے آنے کی ضرورت ہے، علمائے کرام کا اتحاد الیکشن نہیں بلکہ قرآن و سنت کی بنیاد پر ہونا چاہئے، اتحاد و وحدت معاشرے کی ضرورت ہے، پشاور میں وحدت کیلئے کام ہو رہا ہے لیکن اس سے بھی زیادہ کوششیں کرنے کی ضرورت ہے، اگر ہر نماز جمعہ کے موقع پر امام جمعہ اتحاد و وحدت کا درس دے تو بہت اچھے طریقہ سے کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے، اہل سنت علماء کو اہل تشیع کے پروگرامات میں جانا چاہئے اور ہمیں اہل سنت بھائیوں کے پروگرامات میں جانا چاہئے، کاش پاکستان میں ایک یونیورسٹی یا مدرسہ ایسا بھی ہوتا جہاں تمام فقہ کی تعلیم دی جاتی، آج مصر میں پانچوں فقہوں کی تعلیم دی جا سکتی ہے تو پاکستان میں ایسا کیوں نہیں ہو سکتا، لہٰذا آج اتحاد وحدت کیلئے عملی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، فلسطین اور کشمیرمیں ظلم ڈھایا جا رہا ہے، عالم اسلام کو ا س حوالے سے بھی کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔

علامہ اصغر عسکری نے کہا کہ آج عالم اسلام میں بیداری کی تحریک کامیابی کے جھنڈے گاڑ رہی ہے، ہمیں پاکستان میں موجود شرپسند عناصر کے ایجنڈے کو سمجھنے کی ضرورت ہے، اس ملک میں کبھی شیعہ سنی کا مسئلہ ہوا اور نہ انشاءاللہ کبھی ہو گا، لیکن چند شرپسند عناصر جو غلط کارروائیوں میں ملوث ہیں ان کے حوالے سے حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے، مسلمان تو ایک جسم کی مانند ہیں، ہمیں سال بعد اکٹھا نہیں ہونا چاہئے بلکہ یہ سلسلہ سالہا سال جاری رہنا چاہئے، علماء کیساتھ میڈیا کو بھی اس حوالے سے اپنا مثبت کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے، انہوں نے اتحاد و وحدت کی اس کاوش پر تمام علماء کو مبارکباد پیش کی۔
 
آخر میں مولانا بلبل مدینہ نے دعائ کروائی، جس کے بعد وحدت کانفرنس کا اختتام ہو گیا، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن اور مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے وحدت کے موضوع پر مختلف مکاتب فکر کو ایک چھت کے نیچے جمع کرنا انتہائی اہم پیشرفت ہے اور امید کی جا سکتی ہے کہ مستقبل میں بھی اس قسم کی تقریبات کا انعقاد کر کے اتحاد بین المسلمین کو فروغ دیا جائے گا، پریس کلب میں انعقاد کے باجود صحافیوں کی جانب سے وحدت کانفرنس کی مناسب میڈیا کوریج نہ کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔
خبر کا کوڈ : 136411
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش