0
Wednesday 7 Mar 2012 23:29

وادی کشمیر کی سڑکوں پر المناک ٹریفک حادثات، گذشتہ برس 1080 افراد کی موت

وادی کشمیر کی سڑکوں پر المناک ٹریفک حادثات، گذشتہ برس 1080 افراد کی موت

اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر میں ٹریفک کی ناقص منصوبہ بندی کا اندازہ اس بات سے لگا یا جا سکتا ہے کہ وادی کشمیر کی سڑکوں پر المناک ٹریفک حادثات کے نتیجے میں گذشتہ برس 1080 افراد موت کی آغوش میں سو گئے۔ ٹریفک حکام کا کہنا ہے کہ لاپرواہ ڈرائیونگ اور رفتار کی وجہ سے جموں و کشمیر میں سڑک حادثات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ادھر عوامی حلقوں کا ماننا ہے کہ ناقص منصوبہ بندی کے نتیجے میں ریاست میں ٹریفک حادثات میں اضافہ ہو رہا ہے اور انسانی جانیں بھی تلف ہو رہی ہے۔ اس دوران رفتار پر قابو پانے کیلئے محکمہ ٹریفک کی جانب سے شہر سرینگر میں جدید اسپیڈ بریکر نصب کرنے کے منصوبہ سے فی الحال ہوا ہی نکل گئی۔ جموں و کشمیر میں سڑک حادثات کا نہ تھمنے والا سلسلہ ہنوز جاری ہے اور آئے روز ٹریفک حادثات میں قیمتی جانوں کے زیاں ہونے کے حوالے سے تفصیلات موصول ہو رہی ہے۔ 

ذرائع کے مطابق کشمیر وادی میں سال 2011ء میں کل ملا کر 6،129حادثات رونما ہوئے جن میں 1080 افراد لقمہ اجل بن گئے جبکہ ہلاک ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ شہر سرینگر میں سال 2011ء میں 75 افراد موت کی آغوش میں سو گئے جبکہ سرینگر، جموں شاہراہ پر رام بن کے مقام پر سب سے زیادہ سڑک حادثات میں 119 افراد زند گی کی جنگ ہار گئے۔ ٹریفک محکمہ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ صوبہ جموں میں سال 2011ء میں سڑک حادثات میں190 افراد لقمہ اجل بن گئے۔ 

ذرائع کے مطابق سرینگر شہر میں گذشتہ برس کل ملا کر 489 سڑک حادثات رونما ہوئے جبکہ جموں میں 1،627 سڑک حادثات ہوئے یہ اعداد و شمار دیگر اضلاع کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔ ذرائع کے مطابق ٹریفک حادثات اور اموات کی بڑھتی شرح گذشتہ برس کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہے۔ اس سلسلے میں ذرائع کا کہنا ہے کہ سال 2010ء میں خطے میں 6،129 سڑک حادثات رونما ہوئے جن میں 1080 افراد لقمہ اجل بن گئے۔ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ سڑک حادثات میں آئے روز اضافہ حکومت کیلئے چشم کشا ہے لہذا ریاستی حکومت کو سڑک حادثات کو روکنے اور انسانی جانوں کو زیاں ہونے سے بچانے کیلئے فوری طور پر ایک موثر منصوبہ بندی مرتب کرنے کی ضرورت ہے۔ 

ریاض احمد ساکنہ لعل بازار نامی شہری نے بتایا کہ سڑک حادثات میں انسانی جانوں کا زیاں اس بات کی طرف اشارہ کر رہا ہے کہ وادی کی سڑکیں کس قدر محفوظ ہے اور محکمہ ٹریفک کے ساتھ حکومت کتنی سنجیدہ نظر آرہی ہے کہ ٹریفک نظام کو بہتر بنانے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ریاستی حکومت کو مزید تاخیر کئے بغیر انسانی جانوں کو بچانے کیلئے سڑکوں اور شاہراہ کو محفوظ بنانے کیلئے فوری طور پر اقدام کرنے چاہئے۔ 

ادھر ماہرین کا کہنا ہے کہ سڑ ک حادثات میں اضافے کی بنیادی وجہ غیرموثر طریقہ کار اور ناقص منصوبہ بندی ہے۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ سڑک حادثات اور انسانی جانوں کو زیاں ہونے سے بچانے کیلئے جامع روڑ سیفٹی پالیسی مرتب کرنا اشد ضرورت ہے تب جا کر شاید ٹریفک حادثات کو روکا جا سکتا ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایمبو لینس گاڑیوں کی کمی اور سڑک حادثات کے شکار لوگوں کو بروقت ابتدائی طبی امداد نہ ملنا سب بڑی وجہ ہے جس کی نتیجے میں سڑک حادثات میں اموات زیادہ واقع ہو رہی ہے۔ 

کے این ایس نمائندے کے مطابق وادی کشمیر خونی سڑک حادثات کی بنیادی اور سب سے بڑی وجوہات سڑکوں کی خستہ حالی، اوور لوڈنگ اور لاپرواہ ڈرائیونگ ہے جس کے نتیجے میں انسانی جانوں کا زیاں ہوتا ہے۔ واضح رہے کہ گذشتہ ماہ ڈوڈہ میں ایک دلخراش میں ایک مسافر منی بس گہری کھائی میں گر جانے کے سبب 19افراد لقمہ اجل بن گئے ۔ ادھر ٹریفک حکام کا کہنا ہے کہ سڑک حادثات میں اضافہ کی بنیادی وجہ لاپرواہ ڈرائیونگ ہے کیونکہ ٹریفک قوانین و ضوابط پر لوگ عمل نہیں کر تے اور نہ ہی احتیاط برتی جا رہی ہے۔

خبر کا کوڈ : 143716
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش