0
Monday 5 Mar 2012 13:08

27جنوری 1994…کپوارہ میں27شہریوں کی ہلاکت

27جنوری 1994…کپوارہ میں27شہریوں کی ہلاکت

اسلام ٹائمز۔ انسانی حقوق کمیشن نے کپوارہ مین مارکیٹ میں ۱۸برس قبل فوج کی فائرنگ کے نتیجے میں ۲۷ افراد کی ہلاکت اور متعدد افراد کے زخمی ہونیکی تحقیقات کے حوالے سے دائر درخواست منظور کرتے ہوئے مرکزی داخلہ سیکریٹری، ریاستی کمشنر سیکریٹری داخلہ، ڈی جی پولیس، سپرانٹنڈنٹ پولیس کپوارہ اور ۱۵ پنجاب ریجمنٹ کے آپریشنل کمانڈنگ آفیسر کو اپنے اپنے بیانات پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔ تحفظ حقوق انسانی کیلئے سرگرم انٹرنیشنل فورم فار جسٹس نامی تنظیم کی جانب سے دائر درخواست میں کمیشن نے کپوارہ سانحہ سے متعلق تحقیقات اور ملزمان کیخلاف کارروائی کرنیکی درخواست کی گئی ہے۔
 
 درخواست میں کمیشن کو بتایا گیا کہ ۲۷ جنوری ۱۹۹۴ء کو لوگ معمول کے مطابق کام کاج کیلئے نکلے تھے اور لوگوں کی ایک بڑی تعداد سردی کے باوجود ضلعی ہیڈکوارٹر کپوارہ میں جمع تھے جب صبح ۱۰ بجکر ۴۵منٹ پر فوج نے بنا کسی وجہ کے لوگوں پر براہ راست گولیاں چلائیں۔ فائرنگ کا سلسلہ اُس وقت تک جاری رکھا گیا جب تک فوجی اہلکاروں نے ۲۷ افراد کو موت کی نیند سلا دیا جن میں دکاندار، پولیس اہلکار اور ضلعی ترقیاتی کمشنر کپوارہ کے دفاتر کے ملازمین شامل تھے جبکہ سینکڑوں لوگ زخمی ہوئے۔ 

درخواست میں بتایا گیا کہ پولیس نے اس واقعہ کے سلسلے میں ایف آئی آر زیر نمبر13/94 بتاریخ ۲۷جنوری ۱۹۹۴ء زیر دفعہ 302/307 درج کیا ہے۔ ایف آئی آر میں لکھاگیا ہے ’’۳۱ میڈیم ریجمنٹ سے وابستہ اہلکار فیلڈ آفیسر کی سربراہی میں روڈ اوپننگ پارٹی پر مامور تھے اور انہوں نے کپوارہ مارکیٹ اور اسکے گرد و نواح میں اندھادھند فائرنگ کرکے متعدد لوگوں کو ہلاک کیا‘‘۔ تاہم فوج نے اُس وقت کہا کہ ۲۷ شہریوں کی ہلاکت اُس وقت ہوئی جب ایک فوجی کانوائی پر جنگجوئوں نے حملہ کیا جسکے بعد طرفین کے مابین گولیوں کا تبادلہ ہوا۔ اس واقعہ کو اگرچہ ۱۸سال ہو گئے ہیں لیکن لواحقین آج بھی انصاف کی تلاش میں ہیں۔ درخواست میں کمیشن سے استدعا کی گئی ہے کہ اس کیس کو بالکل بند کر دیا گیا ہے اور واقعہ میں ملوث افراد کی نشاندہی بھی ہوچکی ہے لیکن ابھی تک انہیں کوئی سزا نہیں دی گئی جس کیلئے ریاستی حقوق کمیشن سے رجوع کیا جارہا ہے۔
 
   اس سلسلے میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے درخواست گذار و انٹرنیشنل فورم فار جسٹس کے چیئرمین محمد احسن انتو نے کہا کہ ۱۸برس قبل پیش آنے والے اس سانحے کی تحقیقات مکمل نہیں کی گئی جس میں ۲۷ انسانی جانوں کا زیاں ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس اور حکومت اس بارے میں۱۸برسوں سے خاموش ہے اور کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی ہے۔ احسن انتو کے مطابق اسی وجہ سے انہوں نے ریاستی ہیومن رائٹس کمیشن سے رجوع کیا ہے اور متاثرین کیلئے انصاف کی درخواست کی گئی ہے۔ اس دوران کمیشن نے فورم کی جانب سے دائر درخواست کا نوٹس لیتے ہوئے مرکزی و ریاستی وزارت داخلہ سمیت مقامی پولیس اور فوج کو نوٹس جاری کرکے ان کا مئوقف طلب کیا ہے۔کیس کی اگلی سماعت ۲۷مارچ کو ہوگئی۔

خبر کا کوڈ : 143018
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش