اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ نے بلوچستان میں امن و امان کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت دو ہفتے بعد کوئٹہ میں کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ عدالت نے صوبے کی امن و امان کی صورتحال پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک وزیر اعلیٰ بلوچستان ذاتی طور پر دلچسپی نہیں لینگے حالت بہتر نہیں ہوسکتی۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بینچ نے بلوچستان میں امن و امان کے مقدمہ کی سماعت کی۔ اٹارنی جنرل مولوی انورالحق نے بلوچستان کے حالات پر ملٹری انٹیلی جنس اور آئی ایس آئی کی سربمہر رپورٹس پیش کیں۔ جبکہ عدالت نے مقدمہ کی آئندہ سماعت بیس مارچ سے کوئٹہ میں کرنے کا فیصلہ کیا۔
اس حوالے سے بلوچستان کے آئی جی پولیس، چیف سیکرٹری، ایڈوکیٹ جنرل اور اٹارنی جنرل آف پاکستان کو مذکورہ تاریخ پر عدالت میں پیش ہونے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔ اس سے قبل چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال بہت خطرناک ہے۔ روزانہ لاشیں گررہی ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے اہلکار بھی جاں بحق ہو رہے ہیں۔ جسٹس خلجی عارف کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے حالات دیکھ کر 1971 ء کی یاد آجاتی ہے۔