0
Saturday 17 Mar 2012 19:44

اہلسنت کی 30 جماعتوں نے سندھ کی نومسلم خواتین کی حمایت کا اعلان کر دیا

اہلسنت کی 30 جماعتوں نے سندھ کی نومسلم خواتین کی حمایت کا اعلان کر دیا
اسلام ٹائمز۔ 30 اہلسنّت جماعتوں نے سندھ کی نومسلم خواتین کا ساتھ دینے اور انہیں ہر طرح کا تحفظ فراہم کرنے کا اعلان کر دیا۔ اہلسنّت جماعتیں نومسلم خواتین کو مرتد بنانے کی کوششوں کی مزاحمت کریں گی اور اگر نومسلم خواتین کو ہراساں کرنے کا سلسلہ بند نہ ہوا تو احتجاجی تحریک چلائی جائے گی۔ اس بات کا فیصلہ سنی اتحاد کونسل کی دعوت پر مرکزی دفتر گلبرگ میں اہلسنّت جماعتوں کے ہنگامی اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس کی صدارت سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ فضل کریم نے کی۔ اجلاس کے اعلامیے میں مطالبہ کیا گیا کہ حکومت سندھ کی نومسلم خواتین فریال اور حفصہ اور ان کے شوہروں کو دھمکیاں دینے والوں کے خلاف کارروائی کرے اور نومسلم خواتین کو تحفظ فراہم کرے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صاحبزادہ فضل کریم نے کہا کہ سندھ کی ہندو لڑکی رنکل کماری نے بغیر کسی دباؤ کے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا اور اپنی پسند سے ایک مسلمان مرد سے شادی کی لیکن ہندو برادری پسند کی شادی کے اس واقعہ کو اغوا اور مذہب کی جبری تبدیلی کا واویلا کر رہی ہے۔ صاحبزادہ فضل کریم نے کہا کہ منفی پراپیگنڈہ کرنے والی نام نہاد این جی اوز کو عافیہ صدیقی پر ہونے والا ظلم کیوں نظر نہیں آتا۔ انہوں نے کہا کہ نومسلمہ فریال اور حفصہ کے معاملے کو بعض این جی اوز اسلام کو بدنام کرنے کے لیے حقائق کو مسخ کر کے پیش کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

صاحبزادہ فضل کریم نے کہا کہ نومسلم خاتون کو تحفظ فراہم کرنے کی بجائے سیکولر قوتوں کے اشاروں پر ہراساں کیا جا رہا ہے جسے برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ اجلاس میں جن تنظیموں کے راہنماؤں نے شرکت کی ان میں جماعت اہلسنّت، مرکزی جمعیت علمائے پاکستان، عالمی تنظیم اہلسنّت، نظام مصطفی پارٹی، سنی تحریک، انجمن طلبائے اسلام، انجمن اساتذۂ پاکستان، تحفظ ناموس رسالت محاذ، ادارہ صراط مستقیم، انجمن فدایان مصطفی، پاکستان مسلم فرنٹ، اتحاد المشائخ، جماعت رضائے مصطفی، مرکزی مجلس چشتیہ، سنی تنظیم القراء، مصطفائی تحریک، نعیمین ایسوسی ایشن، بزم مشتاقانِ رسول، خیرالامم فاؤنڈیشن، نیشنل مشائخ کونسل، فکر رائٹرز فورم ودیگرجماعتیں شامل ہیں۔
خبر کا کوڈ : 146332
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش