0
Tuesday 17 Nov 2009 15:53
فلسطینی اتھارٹی قومی اصولوں کو کھیل نہ بنائے،

فلسطینی ریاست کے اعلان سے اوسلو سمیت تمام معاہدے کالعدم ہو جائیں گے: حماس

فلسطینی ریاست کے اعلان سے اوسلو سمیت تمام معاہدے کالعدم ہو جائیں گے: حماس
اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے واضح کیا ہے کہ فلسطینی عوام کو اسرائیل سے مکمل طور پر نجات کی ضرورت ہے، فلسطین کے علاوہ کسی اور جگہ کو فلسیطنیوں کے لیے مختص کرنا اور انکے بنیادی حقوق کا متبادل پیش کرنا گمراہ کن فارمولا ہے جسے کسی صورت بھی تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔ غزہ میں پیر کے روز جاری کئے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے آزاد ریاست کے قیام کیلئے کوششیں تیز کرنے کا اعلان 1988ء کے بعد بار بار دہرائے جانے والے ناکام تجربات ہی کا تسلسل ہے، جب تک فلسطینی علاقوں سے اسرائیل کا تسلط ختم، یہودی آبادکاری کا خاتمہ اور مغربی کنارے میں قائم اسرائیلی فوجی چوکیاں مکمل طور پر ختم کرتے ہوئے فلسطینی پناہ گزینوں کو ان کے علاقوں میں آباد ہونے کی اجازت نہیں دی جاتی فلسطینی ریاست کا وجود بے معنی ہو گا جسے فلسطینی عوام کسی قیمت پر قبول نہیں کریں گے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی اسرائیلی جنگی جرائم سے متعلق رپورٹ پر فلسطینی اتھارٹی کے موقف کے سامنے آنے کے بعد ان کی جانب سے آزاد فلسطینی ریاست کیلئے مطالبہ ایک مضحکہ خیز اقدام ہے، فلسطینی عوام کو اتھارٹی پر اعتبار اٹھ چکا ہے، لہٰذا جب تک فلسطینی اتھارٹی مزاحمت کچلنے کی پالیسی ترک کر کے اسرائیل کے ساتھ شروع کئے گئے سیکیورٹی تعاون سے دستبردار نہیں ہو جاتی فلسطینی ریاست کی جانب کوئی پیش رفت نہیں کی جا سکتی۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ فلسطینیوں کو ایسی ریاست کی قطعی ضرورت نہیں جس میں فلسطینی عوام کی بالادستی نہ ہو اور فلسطینیوں کی حکومت پر قدغنیں موجود ہوں جبکہ اسرائیل نو آزاد ریاست کیلئے مستقل طور پر ایک خطرہ بن کر موجود رہے۔ حماس نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا مطلب اسرائیل سے کئے گئے اوسلو معاہدے سمیت ان تمام معاہدات کا کالعدم ہونا ہے جو تنظیم آزادی فلسطین کے طریقہ کار کے خلاف ہیں۔ فلسطینی اتھارٹی اگر آزاد ریاست کے قیام کا اعلان کرتی ہے تو وہ اس سے قبل فلسطین کے چپے چپے سے اسرائیلی قبضے کے خاتمے کا مطالبہ کرے اور بیرون ملک پناہ گزین لاکھوں فلسطینیوں کو اپنے وطن واپس لائے تاکہ انکا سلب شدہ حق انہیں واپس دلایا جا سکے۔
خبر کا کوڈ : 15257
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش