اسلام ٹائمز۔ کوئٹہ میں دہشتگردوں کی مسلسل کارروائیوں سے حکومت اور انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشانہ اور ایک بدنما داغ آن پڑا ہے، ویسے تو گزشتہ 10 سالوں سے ہزارہ برادری پر کوئٹہ میں ظلم و سمت جاری ہے لیکن اپریل کے مہینے میں دہشتگردوں کی بزدلانہ کارروائیوں میں مزید تیزی آگئی ہے۔ 3 اپریل 2012ء کو میکانگی روڈ پر شام کے وقت دہشتگردوں نے فائرنگ کردی۔ جسکے نتیجے میں 2 افراد محمد باقر اور اکبر علی شہید ہوگئے۔ اسی دوران اسپنی روڈ پر علمدار روڈ سے ہزارہ ٹاون کی طرف جانے والی ٹیکسی کو نشانہ بنایا گیا لیکن خوش قسمتی سے ٹیکسی میں سوار تمام افراد محفوظ رہے۔
9 اپریل 2012ء کوپرنس روڈ پر دہشتگردوں کی فائرنگ سے مزید 6 ہزارہ افراد شہید ہوگئے۔ 12 اپریل 2012ء کو قندھاری بازار میں دکان پر بیٹھے شہریوں پر دہشتگردوں نے فائرنگ کی۔ جسکے نتیجے میں 2 افراد شہید ہوگئے۔ جبکہ اسی دوران 15 منٹ کے وقفے میں کچھ ہی فاصلے پر جوس کی دکان پر دہشتگردوں کی فائرنگ سے 1 اور شہری شہید ہوگیا۔
13 اپریل 2012ء کو عبدالستار روڈ پر ایک مرتبہ پھر ہزارہ برادری کے شخص اکبر علی کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا جسکے نتیجے میں وہ شہید ہوگیا۔ اسی دوران عالمو چوک پر موٹر سائیکل پر سوار نوجوان اور خاتون پر دہشتگردوں نے فائرنگ کی۔ فائرنگ سے ہزارہ خاتون فاطمہ اور انکا بیٹا شدید زخمی ہوگئے۔ 14 اپریل 2012ء کو بروری روڈ اور سبزل روڈ پر پھر دہشتگردوں نے فائرنگ کردی، جسکے نتیجے میں 8 افراد شہید جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔