0
Wednesday 2 May 2012 23:17
پنجرے میں بند ہوں، دل ملکی ترقی اور بھلائی کیلئے دھڑکتا ہے

ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا آئندہ انتخابات میں حصہ لینے کی خواہش کا اظہار

ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا آئندہ انتخابات میں حصہ لینے کی خواہش کا اظہار
اسلام ٹائمز۔ ملک کے ممتاز ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبد القدیر خان نے آئندہ انتخابات میں حصہ لینے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجرے میں بند ہوں مگر ملکی ترقی اور بھلائی کیلئے دل دھڑکتا ہے، نواز شریف قومی مفاد میں سیاست شہباز شریف کے سپرد کر کے خود کاروبار سنبھال لیں کیونکہ سیاست کرنا ان کے بس کی بات نہیں، جو بھی (ن) لیگ کو اچھا مشورہ دے وہ اس کو پاگل کہتے ہیں۔ وہ بدھ کے روز پنجاب یونیورسٹی میں طلبا سے خطاب کر رہے تھے، عبدالقدیر خان نے کہا کہ سیاست دان ناکام ہو چکے ہیں، ملک میں ٹیکنو کریٹکس کی حکومت قائم کی جائے، بجلی کے وزیر کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ ملک میں بجلی ہی نہیں ہے، ذوالفقار علی بھٹو نے ایٹمی کمیشن کا سربراہ بنانے کی پیشکش کی مگر میں نے انکار کر دیا تھا۔
 
انہوں نے کہا کہ 1984ء میں ضیاء الحق نے ایٹمی دھماکے کرنے کی میری پیشکش پر معنی خیز خاموشی اختیار کر لی تھی، بھارت کے مقابلے میں ایٹمی دھماکے نہ کرتے تو بھارت پاکستان کو ختم کر دیتا مگر ہمارے دھماکوں کے بعد بھارت کی نیندیں حرام اور اسکی جان بھی نکل گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ اور کراچی کے حالات انتہائی خطرناک ہیں، قومی مسائل پر توجہ نہیں دی جارہی، حکمران اپنی عیاشیوں میں مصروف ہیں، کرپشن میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے اور انصاف بھی تاخیر سے ملتا ہے کیونکہ ایک ایک کیس بیس بیس سال تک چلتا رہتا ہے،  ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے کہا کہ مجھے لاہوریوں سے بہت محبت ہے اور دل چاہتا ہے کہ آئندہ انتخابات میں لاہور سے حصہ لوں اور اگر مجھے مخلص ٹیم مل جائے تو بڑے سے بڑے مد مقابل کو شکست دے سکتا ہوں۔ 

انہوں نے کہا کہ میں نے ملک کیلئے بہت کچھ کیا، مگر اب صرف الف اور ب یاد رہ گئی ہے، صرف لوگوں سے رابطے کو ترجیح دیتا ہوں اور خواہش ہے کہ پاکستان ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو، انہوں نے کہا کہ میں پیدل چل کر پاکستان آیا تھا اور اگر بھارت میں ہوتا تو وہاں پر کوئی چھوٹی موٹی سرکاری نوکری کر رہا ہوتا، مگر یہاں پر خدا نے بہت عزت دی اور پوری قوم مجھے محبت کرنیوالی ہے، انہوں نے کہا کہ زندگی میں کبھی بھی آنسو نہیں بہائے مگر جب مشرقی پاکستان ہم سے الگ ہوا تو کئی دن تک کھانا نہیں کھایا اور روتا رہا، مگر اپنے والد کے انتقال پر بھی نہیں رویا۔ انہوں نے کہا کہ جب 1998ء میں بھارت نے ایٹمی دھماکے کئے تو میرے پائوں سے زمین نکل گئی، مگر فیصلہ کر لیا تھا کہ ہم بھارت کو جواب ضرور دیں گے اور جب اس کے مقابلے میں پاکستان نے ایٹمی دھماکے کئے تو بھارت کی نیندیں حرام ہو گئیں۔
 
انہوں نے اپنے ابتدائی دنوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ایٹم بم بنانے کا آغاز کاروں کی ایک ورکشاپ سے کیا اور اس کے بعد آگے بڑھتے رہے، ضیاء الحق کے دور سمیت بہت سے ادوار میں پاکستان کے ایٹمی پروگرام میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی گئی، مگر ذوالفقار علی بھٹو نے ہمیشہ اس پر ایکشن لیا اور مجھے ایٹمی کمیشن کے سربراہ کی بھی پیشکش کی مگر میں نے صرف اس وجہ سے انکار کر دیا تھا کہ مجھے دنیا جانتی ہے اس لئے ایسا نہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جب میری راہ میں روڑے اٹکائے جا رہے تھے تو میں نے دوبارہ بیرون ملک جانے کا فیصلہ کیا مگر ذوالفقار علی بھٹو نے مجھے سختی سے کہا کہ تم باہر نہیں جائو گے اور ایٹمی پروگرام جاری رکھو گے۔
 
انہوں نے کہا کہ جب میں نے کہوٹہ لیبارٹری میں کام کیا تو صرف تین ہزار روپے تنخواہ دی گئی مگر ذوالفقار علی بھٹو نے تمام صورتحال معلوم ہونے کے بعد اس کا بھی ایکشن لیا، انہوں نے کہا کہ بھارت جرمن اور ہالینڈ نے ملکر بیس سال میں ایٹم بم بنایا مگر ہم نے صرف دو سالوں میں ایٹم بنا دیا۔ انہوں نے کہا کہ میں دعوی سے کہتا ہوں کہ بھارت کبھی بھی پاکستان سے پنگا نہیں لے گا کیونکہ وہ جانتا ہے کہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے نشانہ پر بھارت کے تمام شہر ہیں، انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کی ییلوکیب سکیم بھی ناکام رہی ہے اور اس میں سے کمیشن بنائی گئی، نواز شریف اور شہباز شریف کو کہا تھا کہ لیپ ٹاپ سکیم کی بجائے سکولوں میں کمپیوٹرز فراہم کئے جائیں۔
خبر کا کوڈ : 158482
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش