0
Friday 13 Mar 2009 12:44

چار دہائیوں بعد فرانس کی نیٹو میں واپسی

چار دہائیوں بعد فرانس کی نیٹو میں واپسی
 فرانس نے چار دہائیوں تک نیٹو سے علیحدہ رہنے کے بعد اتحاد میں واپسی کا اعلان کیا ہے۔ اس بات کی تصدیق فرانسیسی صدر نکولس سرکوزی نے پیرس میں ایک تقریر کے دوران کی۔ سنہ 1966ء میں فرانسیسی صدر چارلس ڈیگال کے دور میں فرانس نے نیٹو سے یہ کہہ کر علیحدگی اختیار کر لی تھی کہ یہ معاہدہ فرانس کی سالمیت پر سمجھوتے کے مترادف ہے۔ تاہم اب نیٹو میں فرانس کی واپسی پر مبصرین کا کہنا ہے کہ فرانس اب ’برطانیہ جیسی ایک اور شبیہہ سے زیادہ کچھ نہیں ہوگا‘۔ تاہم فرانسیسی صدر نکولس سرکوزی کا کہنا ہے کہ اس بات کا کوئی مطلب نہ تھا کہ نیٹو اتحاد کے بانی ممبر فرانس کی نیٹو کی فوجی حکمتِ عملی کی تشکیل میں کوئی رائے ہی نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ ’نیٹو کی جانب دوبارہ بڑھنا ہماری قومی آزادی کا ضامن ہے اور اگر ہم خود کو مزید دور کریں گے تو نہ صرف ہمارا دائرہ کار کم ہو جائے گا بلکہ ہم اپنی آزادی بھی محدود کر لیں گے‘۔ سرکوزی کا کہنا تھا کہ ’ ہمیں مضبوط سفارتکاری، مضبوط دفاع اور مضبوط یورپ کی ضرورت ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ نیٹو فرانس کی حفاظتی و دفاعی پالیسیوں کا مرکزی حصہ رہا ہے تاہم فرانسیسی صدر نے واضح کیا کہ ان کا ملک اپنی خودمختار جوہری صلاحیت سے دستبردار نہیں ہوگا۔
فرانسیسی صدر نیٹو میں فرانس کی واپسی کو باقاعدہ بنانے کے لیے معاہدے کی ساٹھویں سالگرہ سے قبل نیٹو کو ایک خط لکھیں گے۔ نیٹو کے سیکرٹری جنرل جاپ ڈی ہوپ شیفر نے فرانسیسی صدر کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ ’ اتحاد کے عسکری و غیر عسکری فیصلوں میں فرانس کی شمولیت سے صرف یہ عمل مضبوط ہی ہو سکتا ہے‘۔ نامہ نگاروں کا کہنا ہے کہ بہت سے فرانسیسی شہری نیٹو سے فرانس کی علیحدگی کو بہت عزیز رکھتے ہیں اور فرانسیسی صدر کے اس فیصلے سے وہ لوگ بہت سیخ پا ہوئے ہیں جن کا ماننا ہے کہ اب انہیں امریکی خواہشات کے سامنے سر جھکانا پڑے گا۔  لوگوں کو سب سے بڑا خدشہ یہ ہے کہ فرانس کو اب امریکہ کی ہر بات ماننی پڑے گی اور ممکنہ طور پر اسے ایسے جھگڑوں میں بھی گھسیٹا جائے گا جن میں شریک ہونا فرانس پسند نہیں کرتا۔
سوشلسٹ اپوزیشن جماعت کے رہنما مارٹن اوبری کا کہنا ہے کہ آج کے دور میں فرانس کی نیٹو میں واپسی کا کوئی جواز پیش نہیں کیا جا سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ نہ کوئی جلدی ہے اور نہ بنیادی ضرورت سوائے اس کے کہ یہ اٹلانٹک ازم ہے جو کہ ایک نظریہ بنتا جا رہا ہے۔
خبر کا کوڈ : 1629
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش