0
Friday 1 Jun 2012 19:45
سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 20 فیصد اضافہ

بجٹ اجلاس مچھلی منڈی بن گیا، اراکین اسمبلی گتھم گتھا، گھونسوں کی بارش، بجٹ پیش کر دیا گیا

بجٹ اجلاس مچھلی منڈی بن گیا، اراکین اسمبلی گتھم گتھا، گھونسوں کی بارش، بجٹ پیش کر دیا گیا
اسلام ٹائمز۔ بجٹ اجلاس کے دوران اپوزیشن اور سرکاری اراکین آپس میں الجھ پڑے، ایک دوسرے پر گھونسوں کی بارش، ہنگامہ آرائی کے باعث ایوان مچھلی منڈی بن گیا۔ وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ ایوان بالا میں بجٹ کی تقریر کرنے آئے تو اپوزیشن اراکین نے ان کے گرد گھیرا تنگ کر دیا۔ اپوزیشن کے اسمبلی اراکین نے بینرز اٹھائے ہوئے تھے جن پر حکومت کے خلاف نعرے درج تھے۔ شور شرابے کے باعث ایوان میں کان پڑی آواز بھی سنائی نہیں دے رہی تھی۔ اس وقت ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کر رہا تھا۔ اپوزیشن کے اراکین حکومت کے خلاف "شیم شیم" کے نعرے بھی لگا رہے تھے۔ اپوزیشن کا احتجاج اس وقت شدت اختیار کر گیا جب اراکین پارلیمنٹ شاہد خاقان عباسی اور شیکل اعوان آپس میں الجھ پڑے۔ دونوں جانب سے ایک دوسرے پر گھونسے بھی برسائے گئے۔ قمر زمان کائرہ اور خورشید شاہ بیچ بچائو کراتے رہے۔ مسلم لیگ ن کے اراکین نے بجٹ دستاویزات پھاڑ دیں اور وزیراعظم کی نشت کو گھیرے میں لے لیا۔

دیگر ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی میں مالی سال دو ہزار بارہ۔ تیرہ کے لئے تیس کھرب روپے سے زائد کا قومی بجٹ پیش کر دیا گیا، بجٹ کے دوران مسلم لیگ ن کے اراکین کی جانب سے زبردست احتجاج کیا گیا، احتجاج کے دوران ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے اراکین آپس میں گتھم گتھا ہو گئے۔ قومی اسمبلی میں بجٹ دو ہزار بارہ تیرہ وفاقی وزیر خزانہ حفیظ شیخ نے پیش کیا۔ بجٹ تقریر کے دوران وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ رواں سال معیشت نے تین اعشاریہ سات فیصد کی رفتار سے ترقی کی، بجلی کے شعبے کو دو سو پچاس ارب روپے سبسڈی دی گئی۔ دو سال میں آئی ایم ایف کی مدد کے بغیر کامیابی حاصل کی۔ 

ان کا کہنا تھا کہ بے نظیر انکم سپورٹ فنڈ سے پینتیس لاکھ خاندانوں کو فائدہ ہوا۔ آئندہ سال پی ایس ڈی پی کی مد میں تین سو ساٹھ ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اشیاء کی قیمتیں پچیس فیصد بڑھ گئی تھیں، جس میں کمی کیلئے اقدامات کیے گئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت نے اداروں کی مضبوطی کیلئے اقدامات کئے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو ورثے میں کمزور معیشت ملی۔ جی ڈی پی کی ترقی کم ہوچکی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے بھی ملک کی بہت مدد کی اور ترسیلات زر کی شرح میں بہتری ہوئی۔ وزیر خزانہ کی تقریر کے دوران مسلم لیگ ن کے اراکین حکومت کے خلاف سخت نعرے بازی کرتے رہے۔ ہنگامہ آرائی کے دوران مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے اراکین میں جھگڑا ہو گیا۔ جس سے ایوان مچھلی بازار کا منظر پیش کرتا رہا۔ 

ادھر بجٹ 2012-13 میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 20 فیصد اضافہ کر دیا گیا، 11-2012ء میں دیا جانے والا ایڈہاک الاؤنس تنخواہ میں شامل نہیں ہوگا۔ بجٹ دستاویزات کے مطابق گریڈ ایک کے ملازم کی بنیادی تنخواہ میں 1800 روپے اضافہ کیا گیا ہے، جس کے بعد گریڈ ایک کے ملازم کی بنیادی تنخواہ 4600 سے بڑھ کر 6600 ہوگئی ہے۔ گریڈ 2 کے ملازم کی تنخواہ 900 روپے اضافے کے ساتھ 5800 ہوگئی ہے۔ گریڈ 3 کے ملازم کی تنخواہ 2150 اضافے کے ساتھ 7100، گریڈ 4 کے ملازم کی تنخواہ بڑھ کر 7400، گریڈ 5 کی تنخواہ 7800، گریڈ 6 کی 8200، گریڈ 7 کی 8600، گریڈ 8 کی 9000، گریڈ 9 کی 9400، گریڈ 10 کی 9800، گریڈ 11 کی 10200، گریڈ 12 کی 11000، گریڈ 13 کی 12000، گریڈ 14 کی 13200، گریڈ 15 کی 14600، گریڈ 16 کی تنخواہ میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا ہے، گریڈ 16 کی تنخواہ 10 ہزار سے بڑھ کر 18 ہزار ہوگئی ہے، گریڈ 17 کی 26400، گریڈ 18 کی 34000، گریڈ 19 کی 49300، گریڈ 20 کی 64000، گریڈ 21 کی 70 ہزار اور گریڈ 22 کی تنخواہ بڑھ کر 80 ہزار ہوگئی ہے۔
 
ہائوس رینٹ بنیادی تنخواہ کا 45 فیصد دیا جائے گا۔ گریڈ ایک سے 15 تک کے ملازمین کا میڈیکل الائونس دو گنا کر دیا گیا ہے۔ ان ملازمین کا میڈیکل الاونس 1000 سے بڑھا کر 2000 کر دیا گیا ہے۔ گریڈ 16 سے اوپر کے سرکاری ملازمین کو بنیادی تنخواہ کا 15 فیصد میڈیکل الائونس ملے گا۔ گریڈ 1 سے 15 تک کا کنوینس الاونس 2270 روپے مقرر کیا گیا ہے۔ گریڈ 16 سے اوپر افسران کو 5 ہزار روپے کنوینس الائونس ملے گا۔ 2011 -10 کے 15 اور 50 فیصد ایڈہاک الاونس کو تنخواہ سے نکال دیا گیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 167452
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش