0
Wednesday 6 Jun 2012 18:42

ارسلان کيس، اگر بیٹا مجرم ثابت ہوا تو رعایت نہیں برتی جائے گی، چيف جسٹس

ارسلان کيس، اگر بیٹا مجرم ثابت ہوا تو رعایت نہیں برتی جائے گی، چيف جسٹس
اسلام ٹائمز۔ چیف جسٹس کے بیٹے ارسلان چوہدری کے مبینہ کرپشن کیس کی سماعت کل تک کے لئے ملتوی کر دی گئی ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ اگر بیٹا مجرم ثابت ہوا تو رعایت نہیں برتی جائے گی۔ میڈیا پر آنے والی خبروں کے بعد چیف جسٹس نے ازخود نوٹس لیا تھا۔ سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کا کہنا تھا کہ بیٹا مجرم ثابت ہوا تو قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ شواہد سامنے آنے دیں کسی سے رعایت نہیں کی جائے گی۔

ادھر اٹارنی جنرل نے موقف اختیار کیا ہے کہ ضابطہ اخلاق کی دفعہ سینتالیس کے تحت چیف جسٹس اس مقدمے کی سماعت نہیں کر سکتے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ وہ چیف جسٹس ہیں اور کسی کو بھی بلا سکتے ہیں۔ بیٹے کے معاملے میں بھی انصاف کے تقاضے پورے کئے جائیں گے۔ ملک ریاض کے عدالت میں حاضر نہ ہونے پر ان کے پرسنل سٹاف افسر نے بتایا کہ وہ برطانیہ میں زیر علاج ہیں اس لئے عدالت میں پیش نہیں ہو سکتے، ان کی غیر موجودگی میں دس بڑے افسر ان کے معاملات دیکھتے ہیں جن میں کموڈور ریٹائرڈ الیاس، ونگ کمانڈر ریٹائرڈ ایاز، جنرل ریٹائرڈ احتشام حمید، جنرل ریٹائرڈ شوکت سلطان، مریم رحمن اور حامد الیاس شامل ہیں۔

بحریہ ٹاون کی وائس چیف ایگزیکٹو مریم رحمن نے کہا کہ علی ریاض ملک بھی بیرون ملک ہیں اور ملک ریاض نے چیئرمین بحریہ ٹاؤن کی حیثیت سے استعفٰی دے دیا ہے۔ صحافی حامد میر نے بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے کہا کہ عاصمہ جہانگیر نے مجھ سے پوچھا تھا کہ کیا کوئی ایسی خبر ہے۔ عمران خان اور جسٹس ریٹائرڈ طارق سے بھی اس مسئلے پر بات ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ملک ریاض نے دعوی کیا تھا کہ ان کے پاس کچھ ثبوت ہیں لیکن کوئی تحریری ثبوت نہیں دیا۔ عدالت نے حامد میر کو تحریری بیان دینے کی ہدایت کی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ملک ریاض نے 30 سے 40 کروڑ روپے دینے کا کوئی ثبوت نہیں دیا۔ بغیر ثبوت ایسے ٹی وی پروگرام نہیں ہونے چاہئیں جن سے اداروں کی بدنامی ہو۔

جسٹس خلجی عارف حسین کا کہنا تھا کہ جس نے اس عدالت کو بدنام کرنے کی کوشش کی اسے بےنقاب کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹی وی پروگراموں کے متعلق مواد بحریہ ٹاون پیش کرے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ جب ادارے کی ساکھ کی بات ہو تو تب کوئی عہدہ یا منصب نہیں دیکھا جاتا۔ ارسلان افتخار کے وکیل کا موقف تھا ان کے موکل نے الزامات سے انکار کیا ہے، جواب دینے کیلئے مہلت دی جائے جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس کیس میں لمبی تاریخ نہیں ملے گی۔ 

دیگر ذرائع کے مطابق سپريم کورٹ نے چيف جسٹس آف پاکستان کے صاحبزادے ڈاکٹر ارسلان افتخار کو بحريہ ٹاون کے مالک ملک رياض کی طرف سے کروڑوں روپے کی رقوم اور فوائد دئیے جانے کے الزامات سے متعلق شواہد والا مواد طلب کر ليا ہے، چيف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا ہے کہ فيصلہ قرآنی احکامات کے مطابق ہو گا۔ چيف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی ميں تين رکني بنچ نے ڈاکٹر ارسلان افتخار کو ملک رياض کی طرف سے مبينہ طور پر کروڑوں روپے کی مراعات دیئے جانے کے خلاف معاملے کی ابتدائی سماعت کی۔ 

چيف جسٹس نے قرآن پاک کا نسخہ سامنے رکھا ہوا تھا، عدالت کو بتايا گيا کہ ملک رياض علاج کيلئے بيرون ملک ہيں، انہوں نے چيئرمين کے عہدے سے بھی استعفی دے ديا ہے، اٹارنی جنرل عرفان قادر نے کہا کہ چيف جسٹس کو اپنے بيٹے سے متعلق اس معاملہ کی خود سماعت نہيں کرنا چاہيئے۔ چيف جسٹس نے کہا کہ يہ معاملہ ذاتی نہيں، ادارے کی عزت کا ہے، کوئی بھی اس ادارے کی عزت کو متاثر کريگا تو اس کو نہيں چھوڑيں گے، جسٹس خلجی عارف نے کہا کہ ہم تو اس کے پيروکار ہيں جس نے کہا تھا کہ حضرت فاطمہ کو بھی سزا دے سکتے ہيں، چيف جسٹس نے کہا کہ ميٹريل نہ آيا تو ملک رياض کے تمام آفس سيل کريں گے، آئی جی سے کہيں گے کہ وہاں سے ميٹريل لے کر آئيں۔ 

عدالت کی طلبی پر صحافی حامد مير وہاں آئے اور بيان ديا کہ انہيں ملک رياض نے کچھ دستاويز دکھائيں، ملک رياض کا دعوی تھا کہ ان کے پاس کوئی ويڈيو بھی ہے، ملک رياض نے کہا تھا کہ اس معاملے سے پيپلزپارٹی کا تعلق نہيں ہے، ملک رياض سے پوچھا کہ لاپتہ افراد اور بلوچستان ايشو والی قوتوں کے ہاتھوں آلہ کار تو نہيں بنے تو انہوں نے کوئی جواب نہيں ديا، چيف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہميں کوئی فرض کی ادائيگی سے نہيں روک سکتا، ہم آج بھی بلوچستان جانے کو تيار ہيں اور ہم وہاں جائيں گے، عدالت کی طلبی پر بحريہ ٹاون کے اعلی عہدے داروں کموڈور الياس اور جنرل احتشام ضمير نے کہا کہ انہيں رقم جاری ہونے کا علم نہيں۔
 
جسٹس خلجی عارف نے کہا کہ ہميں مواد لا ديں، ہم گناہگار کو سزا ديں گے، ليکن اگر کسی نے عدالت کو بدنام کرنے کی بات کی ہے تو اس تک بھی پہنچيں گے، عدالت ايس ای سی پی سے بحريہ ٹاون کمپنی کا ریکارڈ طلب کر ليا جبکہ شاہين صہبائی سے مواد لا کر چيف ايگزيکٹو جيو اور کامران خان کو کل عدالت ميں پيش ہونے کا حکم ديا گيا، عدالت نے چيف ايگزيکٹو بحريہ ٹاون کو بھی طلب کر ليا، مقدمہ کی مزيد سماعت کل ساڑھے 11 بجے ہو گی۔
خبر کا کوڈ : 168754
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش