0
Sunday 15 Mar 2009 11:06

ججز بحالی معاملہ میثاق جمہوریت کے تحت حل ، صدر وزیر اعظم اتفاق

ججز بحالی معاملہ میثاق جمہوریت کے تحت حل ، صدر وزیر اعظم اتفاق
 اسلام آباد(وقائع نگار'اے پی پی'اے این این'مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی حکومت میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف کی انتخابی سیاست سے نااہلی کے حوالہ سے سپریم کورٹ کے فیصلہ کے خلاف عدالت عظمی میں نظرثانی کی درخواست دائر کرے گی۔ یہ فیصلہ صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کے درمیان ہفتہ کی شام ایوان صدر میں ملاقات کے دوران کیا گیا۔ صدر مملکت کے ترجمان سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر کی طرف سے جاری بیان کے مطابق صدر اور وزیراعظم نے اتفاق کیا کہ عدلیہ اور ججوں کی بحالی کا معاملہ میثاق جمہوریت میں طے کردہ اصولوں کے مطابق حل کیا جائے گا جس پر سابق وزراء اعظم شہید محترمہ بے نظیر بھٹو اور میاں نواز شریف نے دستخط کئے تھے۔ وزیر امور کشمیر و شمالی علاقہ جات قمر الزمان کائرہ اور وفاقی وزیر محنت و افرادی قوت خورشید شاہ بھی ملاقات میں موجود تھے۔ دریں اثناء وزیراعظم نے کئے گئے فیصلوں پر اتحادی جماعتوں کو بھی اعتماد میں لیا۔ وزیراعظم نے اے این پی کے صدر اسفند یار ولی خان، جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین، منیر اورکزئی اور میر اسرار اللہ زہری کو ٹیلی فون کیا۔ دریں اثناء ایوان صدر کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے بی بی سی سے گفتگو میں شر یف برادران کی نااہلی کے خلاف نظرثانی کی اپیل داخل کرنے کے فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وزارت قانون کو اس ضمن میں نظرثانی کی اپیل کرنے کے بارے میں کہا گیا ہے انہوں نے کہا کہ نظرثانی کی اپیل 16مارچ کے بعد دائر کی جائے گی۔ایوان صدر کے ترجمان سے جب یہ پوچھا گیا کہ نظرثانی کی درخواست پر فیصلہ آنے تک کیا صوبہ پنجاب میں گورنر راج نافذ رہے گا تو ترجمان کا کہنا ہے کہ وہ ایک علیحدہ معاملہ ہے۔دریں اثناء وفاقی وزیر ممتاز گیلانی نے کہاکہ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی موجودہ بحران پر پیر کو آل پارٹیز کانفرنس بلائیں گے وفاقی وزیر ممتاز گیلانی کا کہنا ہے کہ موجودہ بحران کو حل کرنے کے سلسلے میں وزیراعظم پیر کو اجلاس طلب کر رہے ہیں جس میں تمام جماعتوں کے رہنمائوں کو مدعو کیا جائیگا ادھر اٹارنی جنرل سردار لطیف خان کھوسہ نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنمائوں میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف کی اہلیت کے مقدمہ میں سپریم کورٹ کے فیصلہ کی نقل کے حصول کیلئے پیر کو عدالت عظمی میں درخواست دائر کریں گے اور عدالت عظمی کے فیصلہ کی نقل ملنے کے بعد وفاق کی ہدایات کی روشنی میں نظرثانی کی اپیل دائر ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ توقع ہے کہ پیر یا منگل کو شریف برادران کی اہلیت کے مقدمہ کے بارے میں عدالت عظمی کا تفصیلی فیصلہ جاری ہو جائے گا اور تفصیلی فیصلہ اگر میسر آ گیا تو پھر اس کے مطابق نظرثانی کی اپیل دائر کی جائے گی۔ ایک سوال پر اٹارنی جنرل سردار لطیف خان کھوسہ نے کہا کہ عدالت عظمی کے مختصر فیصلہ کی موجودگی میں بھی نظرثانی کی اپیل دائر ہو سکتی ہے اس ضمن میں گنجائش موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے یہ فیصلہ کیا ہے اور ہم وفاق کی ہدایات کے مطابق اس ضمن میں اقدام اٹھائیں گے اور اس کے مطابق تفصیلات عوام کے سامنے آ جائیں گی۔ وزارت قانون و انصاف کا اضافی چارج دیئے جانے کے بارے میں سوال پر انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں غور ہو رہا ہے اور جیسے ہی کوئی فیصلہ ہو گا اس بارے میں تفصیلات عوام کے سامنے لے آئیں گے۔
دریں اثناء وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے رات گئے شریف برادران کو ٹیلی فون کیا ہے کہ جس میں ملکی صورتحال پر بات کی گئی اس موقع پر نوازشریف نے کہا کہ ہم بات چیت چاہتے ہیں اور جمہوریت کو چلنا چاہئے قبل ازیں آرمی چیف نے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی سے ملاقات کی تھی جس میں موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔
دریں اثناء صدرمملکت اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی مفاہمت اور مذاکرات پر یقین رکھتی ہے اور اسی وجہ سے ہم نے شریف برادران کی نا اہلیت کے فیصلہ کے خلاف سپریم کورٹ میں نظرثانی کی اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ صدر مملکت نے ان خیالات کا اظہار ہفتہ کو یہاں ایوان صدر میں پاکستان پیپلز پارٹی کے پارلیمانی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ میرے خلاف بیان بازی نئی بات نہیں ہے اور ماضی میں بھی پارٹی ورکروں اور پارٹی قیادت کے درمیان خلیج پیدا کرنے کی کوششیں کی گئیں جو ناکام رہیں اور آئندہ بھی ایسی کوششیں ناکام رہیں گی۔ انہوں نے کہا کہ 70 کی دہائی میں ہمارے مخالفین نے کہا تھا کہ قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو شہید کے سوا پارٹی قبول ہے پھر ہمارے مخالفین نے کہا کہ اگر ہمارے کارکن شہید محترمہ بینظیر بھٹو کا ساتھ چھوڑ دیں تو ان کا پی پی پی سے کوئی جھگڑا نہیں ہوگا کیونکہ مخالفین انہیں سیکورٹی رسک قرار دینے کے درپے تھے اور ہمارے مخالفین کی پیپلز پارٹی کی موجودہ قیادت سے یہی ہٹ دھرمی جاری ہے، اسی باعث مجھ پر بے بنیاد تنقید کی جا رہی ہے۔ صدر آصف علی زرداری نے پارلیمانی ارکان کو کہا کہ وہ عوام میں پاکستان پیپلز پارٹی کے خلاف ہونے والی سازشوں کے متعلق آگاہ کریں اور مخالفین کے ناپاک ارادوں سے آگاہ کریں، جو پیپلز پارٹی کی ساکھ کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور صدر مملکت آصف علی زرداری کی قیادت پر مکمل اعتماد کے اظہار کیلیء ایک متفقہ قرارداد منظور کی گئی۔ نجی ٹی وی چینلز کے مطابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ مذاکرات کے لئے دروازے بند نہیں کئے جمہوریت بیٹھ کر مسائل حل کرنے کا نام ہے سڑکوں پر آنا کوئی جمہوری انداز نہیں ہے انہوں نے کہا کہ اگر تمام پی سی او ججز میثاق جمہوریت کی زد میں آتے ہیں تو پھر افتخار چوہدری کو بحال کرنیکا مطالبہ کیوں کیا جارہا ہے ایک نجی ٹی وی کے مطابق صدر زرداری اور وزیراعظم کی طرف سے مفاہمت کیلئے کی جانے والی پیش رفت کو پارلیمانی پارٹی نے نہ صرف سراہا بلکہ ایک قرارداد کے لئے اظہار تشکر بھی کیا گیا اور کہاکہ صدر اور وزیراعظم مفاہمت کیلئے جو بھی پیش قدمی کریں گے پارٹی ان کے ساتھ کھڑی ہوگی ۔
خبر کا کوڈ : 1702
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش