0
Thursday 21 Jun 2012 18:08

سعودی عرب کا انجام سوویت یونین جیسا ہو سکتا ہے، شہزادہ طلال بن عبدالعزیز کا انتباہ

سعودی عرب کا انجام سوویت یونین جیسا ہو سکتا ہے، شہزادہ طلال بن عبدالعزیز کا انتباہ
اسلام ٹائمز- فارس نیوز ایجنسی کے مطابق سعودی فرمانروا کے ناراض بھائی شہزادہ طلال بن عبدالعزیز نے ملک عبداللہ کی جانب سے شہزادہ سلیم بن عبدالعزیز کو ولیعہد کے طور پر منصوب کئے جانے کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی بادشاہ نے اپنے اس فیصلے میں شورای بیعت کے کسی رکن سے کوئی مشورہ نہیں لیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ایسے اقدامات سعودی عرب کو سوویت یونین جیسی سرنوشت سے دوچار کر سکتے ہیں۔ شہزادہ طلال بن عبدالعزیز عبدالعزیز کے اٹھارہویں فرزند ہیں۔
اسی سالہ شہزادہ طلال بن عبدالعزیز نے سابق سعودی ولیعہد شہزادہ نایف بن عبدالعزیز کی وفات اور سعودی فرمانروا کی جانب سے شہزادہ سلمان بن عبدالعزیز کو ولیعہد کے طور پر منصوب کئے جانے کے بارے میں کہا:
"شورای بیعت جو اصلی شہزادوں پر مشتمل شورا ہے کو کسی میٹنگ کی دعوت نہیں دی گئی تھی اور سلمان بن عبدالعزیز کو ولیعہد کے طور پر منصوب کرنے میں اسکے کسی رکن سے کوئی مشورہ بھی نہیں لیا گیا، جبکہ شورای بیعت کی اصلی ذمہ داری یہی ہے"۔
شہزادہ طلال بن عبدالعزیز جو تیس سال قبل فرانس میں سعودی سفیر بھی رہ چکے ہیں نے مزید کہا:
"شورای بیعت کو میٹنگ کئے کئی ماہ گزر چکے ہیں، شہزادہ نایف کو آٹھ ماہ قبل ولیعہد کے طور پر منصوب کیا جانا شورای بیعت اور آل سعودی کی حکومت کے تابوت میں پہلی کیل تھی، ہم لوگوں سے ایسے افراد کے بارے میں کیا کہیں جنہوں نے اپنے باپ دادا کا راستہ ترک کر دیا ہے"۔
سعودی عرب کے پہلے وزیر ٹرانسپورٹ اور وزیر اقتصاد جو اس وقت یونان میں مقیم ہیں نے سعودی حکام کے درمیان پائے جانے والے شدید اختلافات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس وقت اعتکاف کی حالت میں ہیں اور بہت سے دوسرے بزرگ شہزادے بھی خاموشی اختیار کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ شہزادہ طلال بن عبدالعزیز جنہوں نے کئی سال قبل فری شہزادگان موومنٹ کی بنیاد ڈالی اور سعودی عرب میں مشروط بادشاہی نظام کے نفاذ کا مطالبہ کیا نے کہا:
"انہوں [سعودی فرمانروا اور حکام] نے رائج رسوم کی بھی رعایت نہیں کی اور لوگوں کو ایسا نیا نظام فراہم نہیں کیا جو اکیسویں صدی سے مطابقت رکھتا ہو، ملک کے اہم مناصب نوجوانوں کے حوالے کرنے چاہئیں"۔
شہزادہ طلال نے عرب ممالک میں بادشاہت کے نظام کو ختم کر کے اسکی جگہ مشروط بادشاہی نظام کے نفاذ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مکمل بادشاہی نظام وقت کے تقاضوں کے مطابق نہیں۔
شورای بیعت سے مستعفی ہونے والے اس شہزادے نے سوالیہ انداز میں کہا کہ وہ کیسے یہ دعوی کرتے ہیں کہ سعودی عوام ملک کی اہم ذمہ داریاں سنبھالنے کی صلاحیت نہیں رکھتے اور صرف بڑے بڑے شہزادے ہی حکومتی مناصب سنبھال سکتے ہیں؟
شہزادہ طلال بن عبدالعزیز نے اپنی تقریر کے آخر میں سابق سوویت یونین کے سیاسی حالات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں یہ پریشانی لاحق ہے کہ سعودی عرب میں حکومتی مناصب پر مسن اور بوڑھے افراد کی براجمانی اس بات کا باعث بنے کہ سعودی عرب بھی سوویت یونین کی طرح بکھر کر کئی حصوں میں تقسیم ہو جائے۔
سعودی فرمانروا کے بھائی نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب میں ایک منتخب پارلیمنٹ کی اشد ضرورت ہے جو قانون سازی، نگرانی اور احتساب کے فرائض انجام دے۔
یاد رہے سعودی ولیعہد شہزادہ نایف بن عبدالعزیز گذشتہ ہفتے وفات پا گئے جسکے بعد سعودی فرمانروا ملک عبداللہ نے شورای بیعت سے کسی قسم کی مشورت کے بغیر شہزادہ سلمان بن عبدالعزیز کو نیا ولیعہد بنا دیا۔ شورای بیعت کی تشکیل کا مقصد ہی ولیعہد کا انتخاب ہے۔
خبر کا کوڈ : 173150
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش