0
Saturday 23 Jun 2012 22:20

پنجاب یونیورسٹی میں اسلامی جمعیت طلباء فرقہ وارنہ سرگرمیوں میں ملوث ہے، امامیہ ایکشن کمیٹی

پنجاب یونیورسٹی میں اسلامی جمعیت طلباء فرقہ وارنہ سرگرمیوں میں ملوث ہے، امامیہ ایکشن کمیٹی
اسلام ٹائمز۔ امامیہ ایکشن کمیٹی لاہور کے راہنما اور تحفظ عزاداری کونسل کے صدر سید عمران نقوی نے آغا محسن اور آغا توفیق عباسی کے ہمراہ پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی میں اسلامی جمعیت طلباء فرقہ وارنہ سرگرمیوں میں ملوث ہے جو فسادت کو ہوا دے رہی ہے۔ انہوں نے وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی ڈاکٹر مجاہد کامران اور چانسلر گورنر پنجاب سردار لطیف کھوسہ سے اپیل ہے کہ جمعیت کی فرقہ وارانہ روش کا فوری نوٹس لیں بصورت دیگر ہم اس غنڈہ گردی کے خلاف انتہائی قدم اٹھانے سے گریز نہیں کرینگے۔

سید عمران نقوی نے کہا کہ اسلامی جمعیت طلباء پنجاب یونیورسٹی میں ناصرف فرقہ وارانہ سرگرمیوں میں ملوث ہے بلکہ دوسروں کی مذہبی آزادی میں رکاوٹ بن رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شیعہ طلباء کے بنیادی اور آئینی حقوق کو مسلسل دبایا جا رہا ہے اور ان کو باجماعت نماز پڑھنے کی بھی اجازت نہیں دی جاتی جبکہ عزاداری اور دیگر مذہبی پروگراموں کے انعقاد میں جمعیت کے غنڈے رکاوٹ ڈالتے ہیں اور کسی بھی مثبت سرگرمی کرنے والے طلباء کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر مجاہد کامران شیعہ طلباء کے ساتھ ہونے والی ظلم و زیادتی کا فوری نوٹس لیں بصورت دیگر ہم اس غنڈہ گردی کے خلاف انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور ہونگے اور اس کا ذمہ یونیورسٹی انتظامیہ پر عائد ہو گا۔

شیعہ رہنماؤں نے کہا کہ جمعیت کس منہ سے خود کو اسلامی کہتی ہے، اسلام تو دین فطرت اور انسانیت کا دین ہے لیکن جمعیت کے کردار سے اسلام کہیں بھی دکھائی نہیں دیتا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام ہمیں محبت، بھائی چارے اور انسان دوستی کا سبق سکھاتا ہے لیکن جمعیت کا کردار اسلامی سے زیادہ یزیدی ہے جس کی واضح مثال گزشتہ دنوں پنجاب یونیورسٹی میں یوم حسین کی تقریب میں جمعیت کی جانب سے ڈالی جانے والی رکاوٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ نے ہمیں ہاتھ دیے ہیں اور ہمیں باطل کے خلاف لڑنا بھی آتا ہے، جمعیت اور اس کے سرپرست شائد یہ ہماری امن پسندی کو بزدلی سمجھ رہے ہیں جو ان کی بھول ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم امن کے داعی ہیں اور امن اور بھائی چارے کے فروغ کیلئے سرگرم ہیں، ہم نہیں چاہتے کہ یونیورسٹی کا تعلیمی ماحول خراب ہو اس لئے ہم جمعیت اور اس کے سرپرستوں کو واضح انداز میں متنبہہ کر رہے ہیں کہ یونیورسٹی تمام طلبہ و طالبات کی مشترکہ درس گاہ ہے کسی کی جاگیر نہیں، یہاں اگر شیعہ طلبہ و طالبات کی مذہبی آزادی کو سلب کرنے کی کوشش کی گئی تو اس کے نتائج بہتر نہیں نکلیں گے۔ انہوں نے یونیورسٹی حکام سے واضح طور پر جمعیت کو لگام دینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ جمعیت والے شائد اپنا ماضی بھول گئے ہیں، اب بھی وقت ہے ہوش کے ناخن لیں بصورت دیگر ہم حسینی ہیں اور حسینی باطل سے دبتے نہیں۔
خبر کا کوڈ : 173624
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش